تعارف مرکز الدراسات الاسلامیہ جامعۃ الرضا

ابتدائیہ

از:۔۔۔جانشین تاج الشریعہ ،قاضیٔ شہر بریلی، حضرت علامہ مفتی محمدعسجدرضاخان قادری بریلوی حفظہ اللہ

العلم نورعلم’’نور‘‘ہے، علم ایک ایسی لافانی ’’روشنی‘‘ ہے جوبلاتفریق مذہب وملت سب کویکساںفیضیاب کرتی ہے ،علم انسان کودیگر مخلوقات سے ممتازکرتاہے، علم کے بغیرانسان بالکل’’جسم بے روح‘‘ کی مانند ہے یہی وجہ ہے کہ خالق کائنات جل شانہ نے معلم کائنات صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو سب سے پہلے ’’اِقْرأَ‘‘ کاحکم فرمایا۔اس سے علم کی اہمیت وافادیت کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے خود حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

’’طلب العلم فریضۃ علیٰ کل مسلم ومسلمۃ‘‘

مرد و عورت سبھی کے لئے حصول علم لازمی ہے، حصول علم کے لئے عمر کی کبھی کوئی قید نہیں رہی:

’’اطلبواالعلم من المھدالی اللحد‘‘

اورنہ ہی اس کے لئے زمین کی دوریاں کوئی رکاوٹ ہیں:

’’اطلبواالعلم ولو بالصین‘‘

علم دنیا کی واحد ایسی شئی ہے جو زمان و مکان سے بالاتر ہوکر ہر دور اور ہر گوشے میں اپنی عظمت وبرتری کا لوہا منواتی رہی ہے ، نہ زمان کی پیچیدگیاں اس کی ضرورت پراثرانداز ہو سکیں نہ مکان کی صعوبتیں اس کی اہمیت کوگھٹا سکیں ، نہ رنگ ونسل کا اختلاف اس کی ترقیات کی راہ میں حائل ہو سکا نہ مذہب و مسلک کی نیرنگیاں ا س کے وسعت پذیر دائرے کو محدود کرسکیں۔غرض کہ علم روز افزوں شاہراہ ترقی پرگامزن ہے اوردنیا کو حیرت و استعجاب میں ڈال دینے والی نت نئی تحقیقات وانکشافات کوجنم دے رہا ہے۔

 علم کواپنے عروج و ارتقاء کے لئے مختلف نشیب وفراز بھرے ادوار وانقلابات کاسامنا رہا چنانچہ ایک دور وہ تھا جب تعلیم وتعلم کے لئے باقاعدہ کوئی نظم و نسق نہ تھا حاملان علم وفضل طالبان علم وفن کوانفرادی طورپر زیورعلم وفن سے آراستہ کرنے کی جدوجہد کرتے طالبان علم اپنی علمی سیرابی کے لئے ہفتوں، مہینوں بلکہ برسوں میں پرخار وادیوں کادشوار گزارسفر طے کر کے کسی صاحب علم وفضل کی بارگاہ میںحاضر ہوتے لیکن کثرت ہجوم کے سبب انھیں کماحقہ علمی تشنہ کامی نہیں حاصل ہوتی ۔ پھر رفتہ رفتہ ایک دور وہ آیاجب انسان کوباقاعدہ طور پر علم وفن سے آراستہ کرنے کی اجتماعی تدبیریں ہونے لگیں اوراس کے لئے محدود وسائل و ذرائع کے ساتھ کچھ تعلیمی ادارے بھی معرض وجود میں آئے اس سے سب سے بڑا فائدہ یہ ہوا کہ تشنگان علم وفن کو اپنی علمی پیاس بجھانے کے لئے ایک مستقل مرکز مل گیا۔ اس طرح پر مزید تعلیم گاہوں کا قیام عمل میں آتا گیا اور اب چشم فلک دیکھ رہا ہے کہ آج نوع انسانی کوتعلیمی زیور سے آراستہ کرنے کے لئے دنیا میں بے شمار کلیات و جامعات معرض وجود میں ہیں۔

انھیں اداروں میں سے ایک’’ جامعۃ الرضا‘‘ہے جسے والد گرامی سیدی وسندی حضورتاج الشریعہ حضرت علامہ مفتی محمد اختر رضا خاں قادری ازہری بریلوی مدظلہ لعالی نے ٢٤/صفرالمظفر ١٤٢١ھ بمطابق ٢٩/ مئی ۲۰۰۰ء کی تاریخ ، بروز پیر سر زمین بریلی شریف میں قائم فرمایا جو ۱۰۰/بیگھہ وسیع وعریض آراضی پر پھیلا، اپنے عظیم منصوبوں کے ساتھ فرزندان توحید و رسالت کوقال اللہ وقال الرسول (جل وعلا وصلی اللہ علیہ وسلم)کا ملکوتی جام پلا رہا ہے ۔کل تک جو زمین بنجر و ویران تھی آج شب و روز قرآن و احادیث کے لاہوتی نغموں سے گونج رہی ہے۔ ۲۳/باصلاحیت اساتذہ کرام کی فرض شناس ٹیم اپنی محنت ولگن اورانتھک کوششوں کے ذریعہ قوم وملت کے تقریباً ۷٠٠/نو نہالوں کو زیور علم و فن سے آراستہ کرنے میں مصروف عمل ہے۔

جامعہ نے ایک مختصر سے عرسے میں عوام وخواص کے دلوں پر جو شہرت و مقبولیت کا جھنڈا گاڑا ہے ہم اپنے سبھی کرم فرماؤں کے ممنون ومشکور ہیں خصوصاً اہل سنت کے علمائے کرام و مشائخ عظام کے جنھوں نے اپنے مفید مشوروں اور اپنی پر اثر دعاؤں سے ہمیں نوازا، اور ’’امام احمد رضا ٹرسٹ‘‘ کے جملہ ٹرسٹی حضرات کے جنھوں نے اپنی ذمہ داریوں کو بخوبی انجام دیا نیز تمام سنی مسلمانوں کے جن کے پر خلوص تعاون نے ہمارے حوصلوں کو پست نہیں ہونے دیا، مولائے کریم ان سبھی کرم فرماؤں کو ان کے اس خلوص کا اجر جزیل عطا فرمائے اور ہماری اس خدمت کو شرف قبولیت بخشے اور مزید جامعہ کے ذریعہ خدمت دین متین کرنے کی توفیق رفیق عطا فرمائے ۔

آمین بجاہ سیدالمرسلین صلی اللّہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ اجمعین

تعارف ’’امام احمد رضا ٹرسٹ‘‘

جامعۃ الرضا’’امام احمدرضاٹرسٹ ‘‘کے زیراہتمام اپنی تعمیری اور تعلیمی منزلیں نہایت ہی کامیابی کے ساتھ طے کررہاہے، جامعۃ الرضا میں تعلیم وتعمیرکے علاوہ طلبہ کے قیام وطعام کاانتظام وانصرام ٹرسٹ ہی کرتاہے ۔

امام احمدرضاٹرسٹ کے ممبران وذمہ داران میںاہل سنّت کے مایہ نازعلمائے کرام ،ملک وملت کے نامور دانشوروںکے علاوہ قوم کے مخلصین ودردمندوںکاایک ذی شعورطبقہ شامل ہے ۔یہ ممبران وذمہ داران وقتافوقتا جامعہ کی جملہ کارکردگی کاجائزہ لینے کے علاوہ باہم مشورہ کے بعدآئندہ کے تعمیری وتعلیمی منصوبوںکی تکمیل کے لئے لائحہ عمل مرتب کرتے ہیں۔

امام احمدرضاٹرسٹ کی سالانہ میٹنگ عموماً’’عرس رضوی‘‘ کے حسین موقع پر ٢٤/ صفرالمظفر کوجامعہ کے کانفرنس ہال میں منعقدہوتی ہے جس میںٹرسٹ کے جملہ ممبران لازمی طورپرشریک ہوتے ہیں اسی میٹنگ میںسالانہ آمدوخرچ کا گوشوارہ اورآنے والے سال کے لئے بجٹ پیش کیاجاتاہے نیز منصوبوں کے مطابق تکمیل پانے والے مرحلے کاتعین کیاجاتا ہے ۔

تقریب تاسیس:

٢٤/صفرالمظفر١٤٢١ھ بمطابق ٢٩/مئی ٢٠٠٠ ء کی تاریخ ،پیر کامبارک ومسعود، دن، عرس رضوی کاپربہارموقع اورسہ پہردن کی سعادت مندساعت تھی جب آبروئے مرکز حضور تاج الشریعہ حضرت علامہ مفتی محمداختررضاخاں قادری ازہری بریلوی دام ظلہ العالی نے اپنے دست حق پرست سے ملک کے نامورعلمائے کرام ومشائخ عظام کے زیرسایہ ہزاروں محبان مرکز اورعقیدت مندوں کی موجودگی میں’’گنبدرضا‘‘محلہ سوداگران سے تقریباً ٧/ کلومیٹردورمرکزنگر ، نزدسی بی گنج بریلی شریف میں خواب مفتی اعظم کی تعبیر ’’مرکزالدراسات الاسلامیۃ جامعۃ الرضا‘‘ کا سنگ بنیادرکھا اوردیکھتے ہی دیکھتے سرزمین بریلی شریف پردین وسنّیت کاایک پرشکوہ تعلیمی قلعہ معرض وجود میں آگیا جس کے ذریعہ مستقبل قریب میں برپاہونے والے تعلیمی انقلاب کی دھمک آج ہی سے محسوس کی جانے لگی ہے ۔

بفضلہ تعالیٰ’’جامعۃ الرضا‘‘اس وقت حضورتاج الشریعہ کی بافیض سرپرستی وسربراہی اورشہزادۂ گرامی حضرت مولانا محمدعسجدرضا خان قادری بریلوی مدظلہماکی عمدہ نظامت میں اپنے کامیاب تعلیمی سفر کاچوتھاسال مکمل کرنے کے بعد اب پانچویں سال کا آغاز کر رہا ہے۔ فی الوقت جامعہ کے کلیۃ التحفیظ والتجوید  میں حفظ ، تجویدو قرأت اورکلیۃ الشریعہ میں جماعت اعدادیہ، اولیٰ، ثانیہ،ثالثہ، رابعہ، خامسہ، سادسہ،سابعہ اورافتاء کی تعلیم کا اعلیٰ نظم ونسق ہے۔

تعارف جامعہ

ہندوستان کے صوبہ اترپردیش میں واقع شہر’’بریلی‘‘ کو تقریباً پونے دوسوسالوں سے اب تک مسلسل اسلامیان ہندکی ملّی ومذہبی رہنمائی کااہم فریضہ انجام دینے کاشرف حاصل ہے ، جب بھی ملت اسلامیہ کی طرف کفروالحاد اور ضلالت وگمراہی کے طوفان نے رخ کیا ، اس نے اپنے علم وعرفان اورعشق وایمان کی سرمدی توانائیوںسے اس کارخ موڑ کر ملت کے ایمان واسلام کی پاسبانی کی ہے ۔

دین وملت کی مسلسل خدمات اوروقت کی اسی نباضی اورجرأت مندانہ اقدامات سے متاثرہوکرمتحدہ ہندوستان نے بیک زبان’’مرکزاہل سنّت بریلی شریف‘‘ کا نعرہ بلندکیاکیوںکہ اس مرکزکی رگوں میں’’امام احمد رضا‘‘کا علم و عرفان خون بن کردوڑرہاہے، جنھوں نے نہایت ہی خلوص و للٰہیت کے ساتھ سواداعظم اہل سنّت وجماعت کی کامل رہنمائی کابیڑا اٹھایا جن کی دس نسلوں نے ملت کے ایمان واسلام کی مسلسل حفاظت و صیانت کی اور آج بھی یہ سلسلہ زرّیں’’حضورتاج الشریعہ‘‘ کے ذریعہ جاری ہے جواس مرکزکے دوام مرکزیت کا ضامن ہے۔

عرصہ درازسے مخیران اہل سنّت اور ارباب عقیدت مرکز میں ایک ایسے ادارے کی ضرورت شدت سے محسوس کر رہے تھے جوہمہ جہت ہونے کے ساتھ ساتھ مرکز کے شایان شان بھی ہو جس میں فرزندان توحیدورسالت کی تعلیم وتربیت اسلامی اندازفکرکے مطابق ہوتاکہ ایک طرف وہ اسلامی شعوروآگہی سے بہرہ ورہوں تودوسری طرف دنیاوی پیچ وخم کو شرعی نقطہئ نظر سے سلجھانے کی صلاحیت کے بھی حامل ہوں۔

مرکز کے وفادارو مخلص احباب نے اپنی اس دیرینہ خواہش کااظہارتاجداراہلسنّت حضورمفتی ٔاعظم ہندقدس سرہ کی بارگاہ میں کیاجس سے آپ متأ       ثرہوئے بغیرنہ رہ سکے اور مرکز میں مرکز کے شایان شان ایک دینی قلعہ کی تعمیر کے لئے زمین کی فراہمی ، نقشہ وماڈل کی تیاری اور دیگر ضروریات کے لئے بنفس نفیس کوشاں ہوئے مگرآپ کی حیات ظاہری نے وفانہ کی اوراس طرح یہ عظیم دینی تعلیمی قلعہ تعمیرہوتے ہوتے رہ گیا۔

لیکن عقیدتمندان مفتیٔ اعظم اور جاں نثاران مرکزاہلسنّت نے ہمت نہ ہاری ، حضور مفتیٔ اعظم ہند کے اس خواب کی یاددہانی کراتے ہوئے جانشین مفتئ اعظم کی بارگاہ میں اپنا عریضہ پیش کیااورمصرہوئے کہ مفتئ اعظم کایہ خواب حضور کے ہاتھوں شرمندہ تعبیرہوجاتا جس کی مرکز کو اشد ضرورت ہے ،چنانچہ اس عظیم ذمہ داری کی انجام دہی کے لئے آپ نے حامی بھرلی ، شاید اللہ رب العزت نے حضورمفتیٔ اعظم ہند کایہ خواب آپ کے سچّے جانشین حضورتاج الشریعہ ہی کے ہاتھوںشرمندہئ تعبیرہونامقدرفرمادیاتھا۔

کلیات جامعۃ:

’’مرکزالدراسات الاسلامیۃ جامعۃ الرضا‘‘کثیرکلیات وشعبہ جات پر مشتمل ایک’’انقلاب آفریں‘‘تعلیمی وتربیتی ،اسلامی ادارہ ہے ،جس میں کئی کلیات ہیں اورہرکلیہ کم وبیش چارچار ،پانچ پانچ شعبوں پر مشتمل ہے۔ اس کے علاوہ جامعہ میں کئی شعبے ایسے بھی ہیں جواپنے دائرے اوروسعت کے اعتبارسے مختلف حصوں میں تقسیم ہوسکتے ہیں۔ کلیات وشعبہ جات کی تفصیل حسب ذیل ہے۔

کلیۃ الشریعہ:

جامعہ کاکلیۃ الشریعہ دو(۲) شعبوںپرمشتمل ہے جس کی تفصیل درج ذیل ہے۔
٭قسم درس النظامی

جامعہ کے شعبہ درس نظامی میں مندرجہ ذیل کورسزپڑھائے جاتے ہیں۔

جامعہ کے شعبہ تخصص میں مندرجہ ذیل کورسیزپڑھائے جاتے ہیں:۔

معادلات:
اراکین جامعہ اسناد جامعہ کوملک وبیرون ملک کی مختلف یونیورسٹیوں مثلاً

لکھنؤ یونیورسٹی

ہمدرد یونیورسٹی ،دہلی

علیگڑھ مسلم یونیورسٹی، علیگڑھ

مگدھ یونیورسٹی ،گیا

پٹنہ یونیورسٹی، پٹنہ

دہلی یونیورسٹی ،دہلی

بہار یونیورسٹی، مظفرپور

میسور یونیورسٹی، میسور

بنارس ہندو یونیورسٹی، بنارس

مولاناآزاد اردو یونیورسٹی، حیدرآباد

روہیل کھنڈ یونیورسٹی، بریلی

جامعہ ملیہ اسلامیہ، دہلی

جامعہ ازہر، مصر

بغداد یونیورسٹی

کویت یونیورسٹی

مدینہ یونیورسٹی

وغیرہ سے منظورکرانے کی جدوجہد کررہے ہیں۔

٢٠٠٢ء میں ممبئی آمدپر صدام یونیورسٹی عراق کے شیخ الجامعہ سے حضورتاج الشریعہ حضرت علامہ شاہ مفتی محمد اختر رضا خاں قادری برکاتی ازہری بریلوی مدظلہ العالی کی اس سلسلے میں گفتگو بھی ہوئی تھی لیکن سقوط عراق کی حالیہ صورت حال کے پیش نظرکار روائی آگے نہیں بڑھ سکی ، عنقریب ہی وہاں سے معادلہ کی عملی کارروائی بھی مکمل کرلی جائے گی ۔

مژدہ جانفزا:جامعہ ازھر مصر سے معادلہ

جملہ احباب اہلسنّت خصوصاً طلبائے دین و ملت کے لئے یہ عظیم خوشخبری ہے کہ جامعۃ الرضا نے کامیابی کے ساتھ اپنا تعلیمی سفرطے کرتے ہوئے ملک اور بیرون ملک کے جامعات سے اپنی اسناد کے معادلات میں پیش رفت شروع کردی ہے، بفضلہ تعالیٰ اس سال جامعہ کا معادلہ ’’جامعہ ازہر، مصر ‘‘سے ہوگیا،اب جامعہ کے طلبہ وہاں کلیہ میں داخلہ کے مجاز ہوں گے۔اس کے ساتھ ہی ملک کی دیگر یونیورسٹیوں سے معادلے کے لئے کاغذی کارروائیاں مکمل کی جا رہی ہیں ، عنقریب ہی اس سلسلے میں جامعہ کا وفد ان اداروں کے ذمہ داران سے مل کر ضروری کاغذات سونپے گا۔

دیگر شعبہ جات

شعبہ کمپیوٹر سائنس:

اس شعبہ میں جامعہ کے سبھی طلبہ کوعہد حاضر کے مزاج کے مطابق کمپیوٹر سائنس کی باقاعدہ تعلیم دی جاتی ہے ۔ عنقریب جامعہ میں پڑھائے جارہے کمپیوٹر کورسز کو کسی یونیورسٹی سے منظور کرا لیا جائے گا یہاں طلبہ کو جاوا ،ایچ ٹی ایم ایل، فوکس پرو، وی بی اور یکل جیسے اہم کمپیوٹر لینگویجز بھی سکھائے جاتے ہیں جن کے لئے پروفیشنل ادارے طلبہ سے 25000 / 30000ہزارروپئے تک وصول کرتے ہیں۔

شعبہ علوم عصریہ:

اس شعبہ میں عصری تقاضے کومدنظررکھتے ہوئے طلبہ کوانگریزی ،ہندی اورحساب کے علاوہ سائنس ،جنرل نالج ،جغرافیہ ، فلکیات اورسماجیات کی تعلیم دی جاتی ہے۔

غزالی دارالتصنیف:

اس شعبہ میںباشعورطلبہ کوتصنیف وتالیف کی تربیت دی جاتی ہے اور جیدعلمائے کرام کی سرپرستی میں عصری تقاضوںکے مطابق مختلف موضوعات پر مضامین ومقالات اورایما ن واسلام کوسنوارنے والے اصلاحی کتابچے لکھے /لکھوائے جاتے ہیں نیز بدعقیدگی کے طوفان میں’’فانوس‘‘بن کر’’شمع ایمانی‘‘ کی حفاظت کرنے والی عام فہم کتابیں ترتیب وتصنیف وتالیف کی /کرائی جاتی ہیں۔

مرکزی دارالافتاء:

مرکزی دارالافتاء کے مفتیان کرا م ملک وبیرون ملک کے مسلمانوں کوشعبہائے زندگی کے کسی بھی موڑپردرپیش مسائل سے متعلق استفتوں کے مدلل و محقق اورشافی جوابات فقہ حنفی کی روشنی میںدیتے ہیں۔یہاںآنے والے استفتوںکی تعدادبیک وقت پانچ سو تک پہنچ جاتی ہے ۔

مرکزی دارالقضاء:

یہاں اسلامی قوانین کے ماہراوراصول دین پرگہری نظررکھنے والے عصری حالات سے باخبر مفتیان کرام ملک وبیرون ملک کے مسلمانوں کے عائلی وغیرعائلی نزاعی معاملات اسلامی شریعت کی روشنی میں فیصل کرتے ہیں۔

مرکزی رویت ہلال کمیٹی:

صاحب بصیرت علمائے کرام ومفتیان عظام اورذمہ داران اہل سنّت حضور تاج الشریعہ مدظلہ العالی کی سرپرستی میں ہرماہ بالخصوص عیدین، شعبان المعظم او رمضان المبارک کے ہلال کی رویت/عدم رویت کااعلان کرتے ہیںتاکہ امت مسلمہ انتشارو اختلاف کاشکارنہ ہو۔

اسناد

سندتحفیظ القرآن: یہ سند قرآن کریم کاحفظ مکمل کرنے کے بعددی جاتی ہے۔

سند قرأت حفص : یہ سند قرأت بروایت حفص کادوسالہ کورس مکمل کرنے کے بعددی جاتی ہے۔

سند قرأت سبعہ : یہ سند قرأت سبعہ کادو سالہ کورس مکمل کرنے کے بعددی جاتی ہے ۔

سند مولویت : یہ سند درس نظامی کی جماعت رابعہ کی تعلیم مکمل کرنے کے بعددی جاتی ہے۔

سند عا لمیت : یہ سند درس نظامی کی جماعت سادسہ کی تعلیم مکمل کرنے کے بعددی جاتی ہے۔

سند فضلیت : یہ سند درس نظامی کی جماعت ثامنہ کی تعلیم مکمل کرنے کے بعددی جاتی ہے۔

سندتخصص فی الفقہ : یہ سندفقہ واصول افتاء کادو سالہ کورس مکمل کرنے کے بعددی جاتی ہے۔

سند تخصص فی التفسیر : یہ سند تفسیر واصول تفسیر کادو سالہ کورس مکمل کرنے کے بعددی جاتی ہے۔

سند تخصص فی الحدیث : یہ سند حدیث واصول حدیث کادو سالہ کورس مکمل کرنے کے بعددی جاتی ہے۔

سند تخصص فی الادب : یہ سند عربی زبان وادب میںمہارت کادو سالہ کورس مکمل کرنے کے بعددی جاتی ہے۔

سند تقابل ادیان: یہ سند مذاہب عالم پراسلامی فوقیت ثابت کرنے کادو سالہ کورس مکمل کرنے کے بعددی جاتی ہے۔

فقہی ڈپلومہ: یہ سند دنیوی علوم کے حامل طلبہ کواسلامی عقائداورفقہی مسائل پرمشتمل ایک سالہ کورس مکمل کرنے کے بعد دی جاتی ہے۔

اعزازات و انعامات

طلبہ میں مسابقاتی ومقابلاتی جذبہ بیدارکرنے کے لئے مختلف مواقع پرتوصیفی ،ترغیبی اور توسیعی ’’انعامات و اعزازات‘‘ بشکل’’یوارڈس، کتب اور وظائف ‘‘ دیئے جاتے ہیں تفصیل حسب ذیل ہے ۔

ایوارڈس:

پیغمبراسلام ایوارڈ:سالانہ امتحان میں جامعہ سطح پراوّل پوزیشن حاصل کرنے والے طالب علم کو’’پیغمبراسلام ایوارڈ‘‘دیا جاتاہے۔

غوث اعظم ایوارڈ:سالانہ امتحان میںجامعہ سطح پردوم پوزیشن حاصل کرنے والے طالب علم کو’’غوث اعظم ایوارڈ‘‘دیا جاتاہے۔

غریب نوازایوارڈ:سالانہ امتحان میں جامعہ سطح پرسوم پوزیشن حاصل کرنے والے طالب علم کو’’غریب نوازایوارڈ‘‘دیا جاتاہے۔

اما م احمدرضاایوارڈ:سالانہ امتحان میں شعبہ جاتی سطح پراوّل پوزیشن حاصل کرنے والے طالب علم کو’’امام احمدرضاایوارڈ‘‘دیا جاتاہے۔

حجۃ الاسلام ایوارڈ:سالانہ امتحان میں شعبہ جاتی سطح پردوم پوزیشن حاصل کرنے والے طالب علم کو”’’حجۃ الاسلام ایوارڈ‘‘دیا جاتاہے۔

مفتئ اعظم ایوارڈ:سالانہ امتحان میں شعبہ جاتی سطح پرسوم پوزیشن حاصل کرنے والے طالب علم کومفتیٔ اعظم ایوارڈہنددیا جاتاہے۔

تقسیم کتب:

١۔ ششماہی امتحان میں جامعہ سطح پراوّل پوزیشن حاصل کرنے والے طالب علم کو’’اعلیٰ حضرت قدس سرہ ‘‘ کی کوئی ٥/ کتابیںیا علمائے اہلسنّت کی تصانیف بطورترغیبی انعام دی جاتی ہے۔

٢۔ ششماہی امتحان میں جامعہ سطح پردوم پوزیشن حاصل کرنے والے طالب علم کوتصانیف ’’حضورمفتئ اعظم ہند‘‘سے کوئی ٥/ کتابیں یاعلمائے اہلسنّت کی تصانیف بطورترغیبی انعام دی جاتی ہیں۔

٣۔ ششماہی امتحان میں جامعہ سطح پر سوم پوزیشن حاصل کرنے والے طالب علم کوتصانیف ’’حضور تاج الشریعہ‘‘ سے کوئی ٥/کتابیں یا علمائے اہلسنّت کی تصانیف بطورترغیبی انعام دی جاتی ہیں۔

١۔ ششماہی امتحان میں شعبہ جاتی سطح پراوّل پوزیشن حاصل کرنے والے طالب علم کو’’اعلیٰ حضرت قدس سرہ ‘‘کی کوئی ٣/ کتابیں بطورترغیبی انعام دی جاتی ہیں۔

٢۔ ششماہی امتحان میں شعبہ جاتی سطح پردوم پوزیشن حاصل کرنے والے طالب علم کوتصانیف ’’حضورمفتئ اعظم ہند ‘‘سے کوئی ٣/ کتابیں بطورترغیبی انعام دی جاتی ہیں۔

٣۔ ششماہی امتحان میں شعبہ جاتی سطح پر سوم پوزیشن حاصل کرنے والے طالب علم کوتصانیف ’’حضور تاج الشریعہ ‘‘سے کوئی ٣/ کتابیں بطورترغیبی انعام دی جاتی ہیں۔

طلبہ کی ثقافتی سرگرمیاں

بزم ازہری:طلبہ میںتقریری وتحریری ذوق وشوق پیداکرنے کے لئے ہر جمعرات کوبعد نماز مغرب منتخب اساتذہ کرام کی زیرنگرانی ’’بزم ازہری‘‘پانچ گروپوں میں منعقد ہوتی ہے ، جس میںطلبہ اردو،عربی،فارسی اورانگریزی زبانوںمیںبول چال کی مشق علاوہ تقریری مہارت حاصل کرتے ہیں۔

اللجنۃ العربیۃ:اللجنۃ العربیۃکے تحت جامعہ کے ماہرین ادب عربی، اردو،فارسی اورانگریزی زبانوں میںطلبہ کے اندرچھپی تحریری، ادبی اور صحافتی صلاحیت ابھارتے اور نکھارتے ہیں، نیزطلبائے جامعہ مذکورہ چاروںزبانوںمیںبالترتیب’’المسیرۃ النظا لیۃ،رہنما ،  فردوس، رضا ٹائمز‘‘ ناموںسے جداریہ نکالتے ہیں۔

مباحثہ ومحادثہ :سال میںوقتاًفوقتاًمقررہ موضوعات پرانعامی مباحثہ ومحادثہ ا اور مسابقہ کا انعقاد ہوتاہے۔جس میں علمائے اہلسنّت میںسے کوئی معتبرشخصیت مہمان خصوصی کی حیثیت سے موجود ہوتی ہے اورتقریب کے اختتام پرانھیں کے مقدس ہاتھوںطلبہ کو انعامات دیئے جاتے ہیں۔

آئی ٹی:اس میں طلباء کو دور حاضر کی ضرورت کے مطابق جدید ٹکنالوجی مثلانا کمپیوٹر سافٹویر اور ھارڈویر سے لیس کیا جاتاھے۔

مفسراعظم لائبریری:یہ بزم ازہری سے متعلق طلبہ کی لائبریری ہے جس میں طلبہ تقریرو تحریر اور ادبی وصحافتی سرگرمیوں میں معاون کتب ورسائل کامطالعہ کرتے ہیں نیز آپس میں چندہ کرکے مزید معلوماتی کتب ورسائل فراہم کرتے ہیں۔

جنرل نالج کوئز:اس کوئزکے تحت مہنیے کی آخری جمعرات کو معلومات عامہ اوراسلامی کوئیز پر مشتمل سوالات وجوابات کی محفل آراستہ کی جاتی ہے اورطلبہ کے اندرذہنی چابک دستی و حاضر جوابی پیداکی جاتی ہے ۔

مجلس شعر و ادب:سال میںوقتاًفوقتاًمقررہ طرحی مصرح پر مشاعرہ کا انعقادہوتاہے۔جس میں علمائے اہلسنّت میں سے کوئی معتبرشخصیت مہمان خصوصی کی حیثیت سے موجود ہوتی ہے اور تقریب کے اختتام پرانھیں کے مقدس ہاتھوں طلبہ کو انعامات دیئے جاتے ہیں۔

سہولیات جامعہ
جامعہ میں طلبہ کے لئے درج ذیل سہولتیں فراہم ہیں۔

ازہری ہاسٹل:١٢٠/کمروںپرمشتمل ’’ازہری ہاسٹل‘‘کی چارمنزلہ عمارت زیرتعمیرہے ، ہر کمرہ ٩x٢٠/ سائزکاہے ،ایک کمرہ میں تین طلبہ کے لئے بیڈ، الماری اورمیزکاانتظام ہوگا۔اس میں٢٧x٦٠ / سائزکاایک ڈائننگ ہال٢٧x٦٠/سائزکاایک دارالمطالعہ اور٣٦x٨٠/ سائزکاایک میٹنگ ہال بھی شامل ہے جبکہ ٤٥/ٹوائلٹ یعنی بیت الخلاء اور٣٨/باتھ روم یعنی غسل خانے ہیں۔

علامہ حسن رضاکانفرنس ہال:جامعہ میں مختلف مواقع پرمنعقدہونے والی تقریبات کے لئے ٣٣x٤٥سائزکا’’علامہ حسن رضاکانفرنس ہال‘‘ہے جس میں بیک وقت تقریباً ٥٠٠/ سو افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہے ۔عرس رضوی کے موقع پر منعقدہونے والی ’’امام احمدرضاٹرسٹ ‘‘کی سالانہ میٹنگ کے علاوہ’’ شرعی کونسل آف انڈیا‘‘ کاسالانہ فقہی سیمیناربھی اسی میں منعقدہوتاہے ۔

رضاہیلتھ کیئرسینٹر:ابتدائی معالجہ (فرسٹ ایڈ) کا مکمل انتظام ہمہ وقت ’’رضاہیلتھ کیئر سینٹر‘‘ میںرہتاہے۔اس کے علاوہ شہرکے مشہورومعروف اطباء وڈاکٹرز ہفتہ وارجامعہ میں آکر بیمارطلبہ کی جانچ کران کے لئے دواتجویذکرتے ہیں۔اگرکسی طالب علم کی طبیعت زیادہ خراب ہوجاتی ہے توجامعہ سے متعلق اسپتال میں اس کاعلاج کرایاجاتاہے جہاںجامعہ کے خدام میں سے کوئی ایک فردمسلسل تیمار داری پرمامورہوتاہے ۔

حامدی مسجد:جامعہ میں طلبہ اوراطراف وجوانب کے مسلمانوں کونمازپنج گانہ ،جمعہ وعیدین پڑھنے کے لئے عنقریب ’’حامدی مسجد‘‘کی تعمیرکامنصوبہ ہے جس ابتداًمیں کم وبیش ١٠٠٠/ ہزارافرادکے نمازپڑھنے کی وسعت ہوگی ۔

مفتی ٔ اعظم آئی ٹی سیل:جامعہ کی تعلیمی وتعمیری سرگرمیوں ،طلبہ کی ماہانہ وسالانہ ترقیوں کی اطلاع جدیدٹکنالوجی کے ذریعہ دنیاتک پہنچانے کے لئے نیزہمہ وقت آن لائن شرعی سوالات و جوابات کے لئے یہاں ’’مفتیٔ اعظم آئی ٹی سیل‘‘موجودہے جہاں جامعہ سے متعلق دیگر معلومات بھی آن لائن ہیں۔

جیلانی گیسٹ ہاؤس:جامعہ میں زیرتعلیم طلبہ کے سرپرست حضرات ومہمانان جامعہ کے بہتراورپرسکون قیام وطعام کے لئے ’’جیلانی گیسٹ ہاؤس‘‘ کی تعمیرکامنصوبہ ہے تاکہ طلبہ کواپنی تعلیمی مصروفیات چھوڑکرآنے والے مہمان کے لئے قیام وطعام کی زحمت نہ اٹھانی پڑے۔

تاج الشریعہ لائبریری:اس وقت جامعہ کی’’تاج الشریعہ لائبریری‘‘میںسیکڑوںرسائل و جرائد کے علاوہ تقریباً١٠/ہزار درسی وغیردرسی کتب کا ذخیرہ موجودہے۔مزید کتابوںکی ذخیرہ اندوزی کاکام تیزی کے ساتھ جاری ہے ۔فی الوقت یہ لائبریری جامعہ کی تدریسی بلڈنگ کی دوسری منزل پہ واقع ہے جبکہ مستقبل قریب میں’’تاج الشریعہ لائبریری ‘‘کی مستقل بلڈنگ الگ تعمیرکرنے کامنصوبہ ہے ۔

علامہ نقی علی کمرشیل کامپلیکس:جامعہ کوخودکفیل بنانے اوراس کی مستقل آمدنی کا مستحکم ذریعہ پیداکرنے کے لئے ’’علامہ نقی علی کمرشیل کامپلیکس‘‘کی تعمیر کا منصوبہ ہے جس کے لئے شہرمیںموزوںمقام پرزمین کاحصول اورکامپلیکس کی تعمیرہونی ہے۔

Menu