حضور محدث کبیر اکابرین کی نظر میں

از: محمد نعیم اسماعیلی امجدی بہرائچی،جامعہ امجدیہ رضویہ گھوسی


تاریخ اسلامی کے مطالعہ سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ ہر زمانے میں کچھ ملکوتی صفات نفوس قدسیہ ایسے بھی ہوئے ہیں کہ ایک زمانہ ان پر فریفتہ رہا اور وہ مرجع عالم رہے بفضلہ تعالی اتنے اعلی مراتب انہیں نصیب ہوئے کہ زمانہ کے اکابر اور خود ان کے شیوخ و اساتذہ نے ان کی ناز برداریاں اٹھائیں۔ انہیں پاک طینت،خوب سیرت ،بلند ہمت ذوات قدسیہ میں ایک ذات ہم کو ایسی بھی ملتی ہے۔

جس نے ایک عالم کو اپنے علم و عمل کی نورانیت سے منور کر رکھاہے۔ ہزاروں تشنگان علوم نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم کی علمی پیاس کو بجھا چکی ہے ،ہزاروں کی بجھا رہی ہے اور ہزاروں اس چشمۂ صافی سے سیراب ہونے کے لئے ماہئ بے آب کی طرح اب بھی تڑپ رہے ہیں۔ دنیائے سنیت میں تنہا وہ ایسی شخصیت ہے جو ہر میدان میں ہر بات پر مناظرہ کی طاقت رکھتی ہے اصاغر ان کے خوشہ چیں ہیں اکابر ان کی مدح و ستائش میں رطب اللسان ہیں میری مراد سلطان الاساتذہ، رئیس المناظرین، امیر المؤمنین فی الحدیث، خلیفۂ مفتئ اعظم ہند وحضور حافظ ملت ومجاہد ملت شہزادہ وجانشین حضور صدر الشریعہ نائب قاضی اسلام فی الھند حضور محدث کبیر حضرت علامہ مفتی محمد ضیاء المصطفیٰ قادری رضوی امجدی عزیزی دامت برکاتہم العالیہ بانی و سربراہ جامعہ امجدیہ رضویہ وکلیۃ البنات الامجدیہ گھوسی مئو یوپی کی ذاتِ اقدس ہے۔

آپ کی علمی صلاحیت اور فنی لیاقت کا ایک جہاں معترف ہے جس کی شہادت اور گواہی آپ کے شیوخ و اساتذہ اور معاصرین وتلامیذہ نے بڑے پیارے انداز میں بارہا دی ہے۔ عالم اسلام کی پاکباز ہستیوں کا آپ کی مدح و ستائش میں رطب اللسان ہونا رب قدیر کی بارگاہ میں مقبولیت کی بین دلیل ہے۔سچ کہا ہے کسی نے

بجا کہے جسے عالَم اسے بجا سمجھو
زبانِ خلق کو نقارۂ خدا سمجھو

حضور محدث کبیر دام ظلہ العالی کے حوالے سے رہبران شریعت و طریقت ودانشوران قوم وملت نے اپنے گراں مایہ تاثرات دئے ہیں، اجلاس میں تو بارہا علماء ومشائخ رطب اللسان رہتے ہیں۔ تمام تاثرات کا قید تحریر میں لانا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے۔

چند اکابرین علماء ومشائخ کے تاثرات حاضر ہیں ملاحظہ فرمائیں۔

وکیل رضا خلیفۂ اعلیٰ حضرت مصنف بہار شریعت حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ کی نظر میں:

حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: “میرا یہ بچہ ( محدث کبیر)ان شاءاللہ بہت بڑا عالم ہوگا۔(حیات حافظ ملت)
بحمد اللہ ایک ولی کی زبان فیض سے نکلا ہوا جملہ سچ ثابت ہوا۔

جلالۃ العلم حافظ ملت حضرت حضرت علامہ عبد العزیز محدث مرادآبادی علیہ الرحمہ بانی جامعہ اشرفیہ مبارک پور کی نظر میں:

راقم الحروف نے سرکار محدث کبیر دام ظلہ العالی سے سنا آپ نے فرمایا کہ حافظ ملت علیہ الرحمہ فرماتے کہ دیکھو! میں ڈانٹتا فٹکارتا ہوں تو اس کا کوئی اثر مت لینا، میں صرف آدمی بنانا چاہتا ہوں، یاد رکھو! کہ حضرت صدر الشریعہ کی اولاد پدرم سلطان بود سے نہیں پلے گی بلکہ خود سلطان بننا پڑے گا، تب جا کر عزت اور مقبولیت حاصل ہوگی، اور جو لوگ ہیں پیرزادے ان کی شان الگ ہے، وہ لوگ تو پدرم سلطان بود سے اپنا کام چلا لیتے ہیں، مگر تم نہیں چلا پاؤگے اس لیے تمہیں، علم و فضل میں یکتا بننا پڑے گا، اور اس کام کے لیے بہت زیادہ تنبیہ بہت زیادہ ڈانٹ فٹکار میرے ساتھ رکھتے تھے، پھر اخیر کے ایک دو سال ایسے گزرے کہ ماشاء اللہ حافظ ملت اتنا خوش تھے کہ فرمایا کرتے کہ کچھ لوگ وہ ہوتے ہیں جن سے مل کر دل کو فرحت ملتی ہے اور ضیاء المصطفی وہ ہے کہ اس کے تصور سے دل کو فرحت ملتی ہے، اور انہیں کی نظر کرم سے ایک ذرہ ناچیز کو اللہ تعالیٰ نے ایک ہیرا کی جگہ دے دی۔

الحمد للّٰہ استاذ گرامی حضور محدث کبیر عصر حاضر کے سب سے انمول ہیرا ہیں۔ایسے ہیرے اب کمیاب سے نایاب کے درجہ تک پہنچ چکے ہیں۔

حضورمحدث کبیر فرماتے ہیں کہ مجھے اکثر(جلالۃ العلم حافظ ملت) تنبیہ فرماتے،”سنو اگر علم شربت کی طرح پلانے کا ہوتا تو اس کا گلاس سب سے پہلے میں تم کو دیتا”۔

ایک بار مزار صدر الشریعہ پر لے جاکر حافظ ملت نے فرمایا” حضور جو کچھ آپ نے مجھے عطا فرمایا تھا وہ سب آپ کے لخت جگر کے حوالے کیا”

مخالفین کو سوچنا چاہئے کہ ان کی اپنی حیثیت کیا ہے اور مقام محدث کبیر کتنی بلندیوں پر ہے۔

کیونکہ مخالفین کو ابو الفیض حافظ ملت کی بارگاہِ اقدس سے قطرہ دو قطرہ ملا یا وہ بھی نہیں کچھ خبر نہیں مگر حضورمحدث کبیر کو حافظ ملت نے سب کچھ عطا فرمادیا۔ خدا جانے کس بلندیوں پرہے مقام محدث کبیر۔

محدث اعظم پاکستان علامہ مفتی سردار احمد علیہ الرحمہ کی نظر میں:

ضیغم اہل سنت حضرت علامہ حسن علی رضوی میلسی دام ظلہ العالی فرماتے ہیں کہ محدث اعظم نے اپنے متعدد خطوط میں محدث کبیر کی ذہانت کو سراہتے ہوئے کہا “عزیزم ضیاءالمصطفی صاحب بہت ذہین ہیں”۔
( حیات محدث کبیر،ص: ٦٣٩)

مجاہد ملت رئیس اڈیسہ علامہ حبیب الرحمن عباسی علیہ الرحمہ کی نظر میں:

صدر الشریعہ مفتی امجد علی صاحب نے خلافت وغیرہ جو کچھ مجھے عطا کیا وہ سب میں نے ان کے صاحبزادے ضیاءالمصطفی کو دیا۔(سہ ماہی امجدیہ گھوسی اپریل تا جون 2005)

جو کچھ کلمۂ عام ہے اس میں سب شامل ہوگیا۔ ایک اللہ کے ولی نے دوسرے اللہ کے ولی کو کیا کیا دیا دینے والا جانے لینے والا جانے ہما اور شما کو کیا خبر

رئیس القلم علامہ ارشد القادری علیہ الرحمۃ کی نظر میں:

حضرت موصوف(محدث کبیر علامہ ضیاء المصطفی قادری)حدیث وفقہ میں اپنے عظیم المرتبت باپ کی قابل فخر یادگار ہیں سند کے ساتھ صحیحین کی سیکڑوں حدیثیں انہیں ازبر یاد ہیں اس وقت اپنے معاصرین میں علمی تبحر، قوت حافظہ، نکتہ رسی، علم و فن کی جامعیت ،درس و تدریس اور خطابت و مناظرہ میں وہ اپنا ہمسر نہیں رکھتے۔(مقدمہ بر ضیاء النحو)

جانشین مفتی اعظم، جگر گوشۂ مفسر اعظم، حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ کی نظر میں:

حضورِ محدث کبیر علامہ مفتی ضیاء المصطفی قادری رضوی امجدی جو اس زمانے میں تنہا ایک فرد وہ ایک فرد نہیں بلکہ اپنے آپ میں وہ شخص ایک انجمن ہے مسلک اہلسنت والجماعت کا حقیقی نقیب اور مبلغ اس زمانے میں جو ہے وہ ضیاء المصطفی قادری ہے۔

مرشدی آقائی حضور گلزارِ ملت حضرت علامہ سید محمد گلزار اسماعیل واسطی دام ظلہ العالی کی نظر میں:

سوپ تو سوپ چھلنی بھی بولے حضور محدث کبیر پر لب کشائی ہوجائے جسم میں جتنے بال ہیں بولنے والے کے اتنے تو پیر زادگان پیر کامل بنا کر چھوڑ دئے ہیں محدث کبیر نے۔

میری دو آنکھیں ایک آنکھ کا نام حضور تاج الشریعہ اور دوسری کا نام محدث کبیر ہے۔

شارح بخاری مفتی محمد شریف الحق امجدی علیہ الرحمہ کی نظر میں:

محدث کبیر کا علم حدیث میں کوئی مقابل نہیں وہ تمام علوم و فنون میں یکتائے روزگار بلکہ منفرد حیثیت کے حامل ہیں۔(حیات محدث کبیر)

یہ کسی ایسے فاضل شخص کا قول نہیں جس نے دورہ میں بخاری شریف پڑھی ہو پھر کبھی کھولی بھی نہ ہو بلکہ یہ اس کا فرمان عالیشان ہے جو خود شارحِ بخاری ہے جو فن حدیث کے اسرار و رموز سے واقف ہے جو خود نائب فقیہ اعظم ہند ہے۔

خطیب یورپ وایشیا حضرت علامہ قمرالزماں اعظمی دام ظلہ العالی کی نظر میں:

لندن میں خطاب کے دوران علامہ قمرالزماں اعظمی نے فرمایا برصغیر میں حضور صدر الشریعہ واحد وہ عالم ہیں جن کے بچے، بچیاں عالم اورعالمات ہوئی ہیں ان میں موجودہ عصر میں حضور محدث کبیر دامت برکاتہم العالیہ مظہر صدر الشریعہ ہیں( سہ ماہی امجدیہ جنوری تا مارچ 2010)

امام النحو علامہ غلام جیلانی میرٹھی علیہ الرحمہ کی نظر میں:

اس وقت معاصرین میں خصوصا اہل حدیث مع اسماء الرجال اور عموماًجملہ علوم میں آپ کا ہم پایہ ملنا دشوار ہے ۔(روایت مفتی جمال مصطفیٰ قادری)

ضیغم اہلسنت حضرت علامہ حسن علی میلسی پاکستان کی نظر میں:

ہماری آئندہ نسلوں کو ان کے اتباع اور ان کے نقش قدم پر چلنے سے ہر گام ہر مقام پر فتح و نصرت کامیابی و کامرانی کا مژدہ جانفزا ملے گا ماشاء اللہ محدث کبیر نے طاہر القادری پاکستانی ندوہ کے بانی کو لرزہ براندام ودرماندہ بنا کر رکھ دیا اسے شکست فاش دی۔

مناظر اسلام حضرت مفتی محمد امان الرب صدر شعبئہ افتاء جامعہ مینائیہ وقاضی شرع ضلع گونڈہ کی نظر میں:

عام لوگوں کا رجحان یہ ہے کہ اس قحط الرجال کے دور میں جو مرد میدان اٹھ جاتا ہے اس کا میدان سنسان ہو جاتا ہے مگر محدث کبیر اپنے باپ کے میدان حدیث وفقہ میں ماہر شہ سوار کی طرح تیز گام نظر آ رہے ہیں، اس قرب قیامت کے ماحول میں آپ کی ذات اس شعر کے مصداق اتم ہے۔

یہ غنیمت ہے کہ فروزاں ہیں ابھی چند چراغ
اٹھتے ہوئے بازار سے اور کیا چاہتے ہو

(حضور محدث کبیر اربابِ فکر و دانش کی نظر میں،ص:137)

فاتح گونڈہ اور مورخ اسلام کی نظر میں:

فاتح گونڈہ خلیفہ مفتی اعظم ہند سید افضال احمد علیہ الرحمہ سے راقم نے عرض کیا کہ حضور محدث کبیر سے الاشباہ والنظائر کا درس لیتا ہوں تو انہوں نے ارشاد فرمایا وہ ایک بہت اچھے مدرس ہیں ان کے جیسا استاذ اب کہاں

ایسے ہی راقم نے حضور مورخ اسلام ڈاکٹر محمدعاصم اعظمی صاحب قبلہ کے پاس حضور محدث کبیر کا ذکر کیا تو آپ نے انتہائی مسرت میں ڈوب کر ارشاد فرمایا وہ ہر میدان کے شہسوار ہیں وہ تو ہر میدان میں وہابیہ دیابنہ تمام فرقہائے باطلہ سے مناظرہ کی طاقت رکھتے ہیں،میدان میں وہی جائے گا جس کےپاس اسلحہ ہوگا وہ پورے طور پر اسلحہ سے لیس ہیں۔دونوں بزرگوں کے کلمات الگ ہوسکتے ہیں البتہ مفہوم یہی تھا۔۔

الحمد للّٰہ راقم کوایک عرصہ دراز تک بارگاہِ محدث کبیر میں زانوئے تلمذ تہہ کرنے کا شرف حاصل ہوا حضور والا کی زبانی حضور مفتی اعظم ہند اور حضور حافظ ملت کے کچھ واقعات ایسے سنے جس سے بزرگوں کے ساتھ قلبی لگاؤ کا علم ہوا اور آپ کی شان کی بھی کچھ خبر ہوئی۔

ڈھونڈھتے ڈھونڈھتے اس دہر میں تھک جاوگے
ایسا علامہ نہ زمانے میں کہیں پاؤگے
وہ سخی ابن سخی ہیں وہ ولی ابن ولی
ان کے دروازے سے خالی نہ کبھی آؤگے

یہ نمونہ کے طور پر چند شواہد ہوئے اس سے آپ نے حضور محدث کبیر اطال اللہ عمرہ کی شانِ رفیع اور ذات عالی کا اندازہ لگا لیا ہوگا کیونکہ مثل مشہور ہے “مشتے نمونہ از خروارے”

رب قدیر کی بارگاہِ اقدس میں دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ حضور محدث کبیر کے فیضانِ کرم سے مالا مال فرمائے، ان کے تفقہ فی الدین اور حدیث دانی کا صدقہ نصیب فرمائےاور حضور والا کا سایہ ہم غربائے اہلسنت والجماعت پر تادیر سلامت رکھے۔آمین بجاہ سیدالمرسلین ﷺ

Menu