تجھ میں نہاں ہے شاہِ امم، ازہری میاں

مولانا شاہد القادری،کلکتہ ،ہند


آنکھیں چراغ طاق حرم ازہری میاں
دل آشنائے لوح و قلم ازہر ی میاں

لاریب بے گماں تو فنا فی الرسول ہے
تجھ میں نہاں ہے شاہِ امم ازہری میاں

دنیا کا خوف مجھ کو ، نہ محشر کا کچھ ملال
ہے دافع بلائے الم ازہری میاں

بارش کرم کی مجھ پہ شب و روز ہوتی ہے
رب کا کرم ہے ، وجہ کرم ازہری میاں

اور ازہری میاں کے ہیں زیر عَلم ہم ،آپ
غوث الوریٰ کے زیر عَلم ازہری میاں

تنویر قادری یہ ہیں اور نور برکتی
مرے لئے خداکی قسم ازہری میاں

مردہ ہے قلب اس کو خدارا جِلا بھی دو
کردو ہمارے قلب میں دم ازہری میاں

کام آئے گی پہچان ہمارے یہ حشر تک
آقا ہو تم غلام ہیں ہم ازہری میاں

جیسے قدم ہے غوث کا ہر اولیاء کے سر
شاہدؔ کا سر ہو تیر ا قدم ازہری میاں

Menu