اسلامی سال کے ساتویں مہینہ کا نام رجب المرجب ہے۔
اس کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ رجب ترجیب سے ماخوذ ہے اور ترجیب کے معنی تعظیم کرنا ہیں یہ حرمت والا مہینہ ہے اس مہینہ میں جدال و قتال نہیں ہوتے تھے اس لیے اسے ’’الاصم رجب‘‘ کہتے تھے کہ اس میں ہتھیاروں کی آوازیں نہیں سنی جاتیں۔ اس مہینہ کو ’’اصب‘‘ بھی کہا جاتا ہے کیوں کہ اس میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر رحمت و بخشش کے خصوصی انعام فرماتا ہے اس ماہ میں عبادات اور دعائیں مستجاب ہوتی ہیں دور جہالت میں مظلوم، ظالم کے لیے رجب میں بددعا کرتاتھا۔
اللہ تبارک و تعالی کا مہینہ:
اِنَّ عِدَّۃَ الشُّہُوۡرِ عِنۡدَ اللّٰہِ اثْنَا عَشَرَ شَہۡرًا فِیۡ کِتٰبِ اللّٰہِ یَوْمَ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرْضَ مِنْہَاۤ اَرْبَعَۃٌ حُرُمٌ(توبہ،آیت 36)
ترجمہ کنز الایمان :
بیشک مہینوں کی گنتی اللہ کے نزدیک بارہ مہینے ہیں اللہ کی کتاب میں جب سے اس نے آسمان و زمین بنائے ان میں سے چار حرمت والے ہیں۔
مفہومِ ترجمہ:
زمینوں اور آسمان کے پیدا کرنے کے دن سے ہی اللہ تعالیٰ کی کتاب میں مہینوں کی تعداد بارہ ہے جن میں سے چار مہینے حرمت والے ہیں۔
تفسیر خزائن العرفان:
تین متّصِل ذوالقعدہ و ذوالحِجّہ ، محرّم اور ایک جدا رَجَب ۔ عرب لوگ زمانۂ جاہلیت میں بھی ان مہینوں کی تعظیم کرتے تھے اور ان میں قتال حرام جانتے تھے ۔ اسلام میں ان مہینوں کی حرمت و عظمت اور زیادہ کی گئی ۔
احادیثِ مبارکہ میں فضائل رجب:
1۔ رجب میں ایک نیکی کے بدلے ستر اور شعبان المعظم میں ایک نیکی کے بدلے سات سو اور رمضان المبارک میں ایک نیکی کے بدلے ہزار اور یہ نیکیوں کا زیادہ ہونا خاص طور پر اس امتِ محمد مصطفی ﷺ کے لئے ہے۔(درۃ الناصحین)
2۔ بزرگانِ دین فرماتے ہیں :””رجب “”میں تین حروف ہیں ۔ ر،ج،ب ، “”ر””سے مراد رحمتِ الٰہی عزوجل ، “”ج””سے مراد بندے کا جرم،””ب””سے مراد بِرّ یعنی احسان و بھلائی ۔ گویا اللہ عزوجل فرماتا ہے :میرے بندے کے جرم کو میری رحمت اور بھلائی کے درمیان کردو۔ (مکاشفۃ القلوب ص301)
3۔رجب اللہ کا مہینہ ، اور شعبان میرا مہینہ، اوررمضان میری اُمت کا مہینہ ہے ۔( الجامع الصغیر ،حدیث نمبر:3094)
4۔ امام بیہقی نے شعب الایمان میں حضرت عائشہ صدیقہ سے روایت کیا کہ :
بیشک رجب اللہ کا مہینہ ہے۔ اسے اصم بھی کہتے ہیں ۔ زمانۂ جاہلیت میں جب آتا تو اپنے ہتھیاروں سے کام لینا چھوڑ دیتے اور انہیں اٹھا رکھتے تھے۔پھر مسافر لوگ امن سے رہتے اور راستہ پر امن ہوجاتا ۔کسی سے کسی کوکوئی خوف نہ ہوتا ۔یہاں تک کہ یہ مہینہ گزر جائے۔(ما ثبت من السنۃ:ص170)
رجب المرجب کے روزے:
1۔ ابو خلال محمد نے رجب شریف کے فضائل کے بارے میں ایک روایت حضرت عبد اللہ ابن عباس سے نقل کی آپ نے فرمایا: رجب کے پہلے دن کا روزہ تین سالوں کا کفارہ ہے دوسرے دن کا روزہ ود سالوں کا کفارہ جب کہ تیسرے دن کا روزہ ایک سال کا کفارہ ہے پھر ہر دن کا روزہ ایک مہینہ کا کفارہ ہے جس طرح کہ جامع الصغیر میں ہے۔(درۃ الناصحین)
2۔ امام بخاری اور امام مسلم نے حدیث نقل کی حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جنت میں ایک نہر ہے جسے رجب کہا جاتا ہے جو دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھی ہے تو جو شخص رجب شریف میں ایک دن کا روزہ رکھےتو اللہ تعالیٰ اس کو اس نہر سے سیراب فرمائے گا۔(درۃ الناصحین)
3۔ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے روایت کیا گیا آپ نے فرمایا : جب رجب شریف کی پہلی جمعرات کا تیسرا حصہ گزر جاتا ہے تو زمین و آسمان کے سارے فرشتے کعبۃ اللہ میں جمع ہوجاتے ہیں۔اللہ تعالیٰ ان کی طرف نظر رحمت فرماتا ہے اور ارشاد فرماتا ہے اے میرے فرشتو! مانگو جو کچھ مانگنا چاہتے ہو۔ پس وہ عرض کرتے ہیں کہ اے ہمارے رب ہماری حاجت یہ ہے کہ تو ہر اس شخص کی بخشش فرما جو رجب شریف میں روزے۔ رب ذوالجلال ارشاد فرماتا ہے کہ میں نے ان کو بخش دیا۔(درۃ الناصحین)
4۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاسے روایت ہے۔ وہ فرماتی ہیں نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: قیامت کے دن انبیاء کرام اور ان کے اہل اور رجب ، شعبان اور رمضان میں روزے رکھنے والوں کے علاوہ سارے لوگ بھوکے ہوں گے۔ وہ سیر ہوں گے نہ تو ان کو بھوک ہوگی اور نہ ہی پیاس ہوگی۔(درۃ الناصحین)
5۔ حضور نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا : اگر تم موت کے وقت پیاس سے راحت چاہتے ہو ایمان کے ساتھ اس دنیا سے رخصت ہونا چاہتے ہو نیز شیطان سے نجات کا ارادہ ہے تو تم ان تمام مہینوں میں کا کثرت صیام اور گزرے ہوئے گناہوں پر ندامت کے ساتھ احترام کرو تمام مخلوق کو پیدا کرنے والے کو یاد کرو تاکہ تم سلامتی کے ساتھ اپنے رب کی جنت میں داخل ہوجاؤ۔(زہرۃ الریاض)
6۔ حضرت انس بن مالک سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ میں حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو ملا اور میں نے عرض کیا کہ اے معاذ رضی اللہ عنہ! آپ کہاں سے آرہے ہیں؟ انہوں نے فرمایاکہ میں حضور ﷺ کی بارگاہ سے آرہا ہوں،میں نے عرض کیا کہ آپ نے حضور ﷺ سے کیا سنا؟ وہ فرماتے ہیں : میں نے سنا آپ ﷺ نے فرمایا کہ جس نے خلوص اور اخلاص کے ساتھ “لاالہ الا اللہ “کہا،وہ جنت میں داخل ہوگیا اور جس نے رجب شریف میں ایک دن کا روزہ رکھا صرف رب ذو الجلال کی رضا حاصل کرنے کیلئے وہ جنت میں داخل ہوگیا ۔حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں پھر میں حضور ﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہوا اور میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ! حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے مجھے اس اس طرح خبر دی ہے پس رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے سچ فرمایا۔(زہرۃ الریاض)
7۔ جو شخص رجب کے مہینہ میں ایک روزہ رکھے گا اگر آخرت طلب کرے تو آ خرت ملے گی اگر خدا کی رضا مندی چاہے تو وہ حاصل ہوگی اگر بہشت کی خواہش کرے تو بہشت میں جائے گا۔
8۔ جو شخص ر جب کے مہینہ میں تین روزے رکھ لے اس کو دو حصے ثواب ملے گا ہر حصہ کا وزن دنیا کے پہاڑوں کا سا ہوگا۔
9۔ جو شخص رجب کے مہینہ میں تین روزے رکھے گا تو اللہ تبارک و تعالیٰ اس کے بعد دوزخ کے درمیان خندق حائل کردے گا۔ اس خندق کی چوڑائی ایک سال کے راستہ کے برابر ہوگی۔
10۔ جو شخص رجب کے ماہ میں چار روزے رکھ لے وہ شخص دیوانگی،برض ، جذام،فتنۂ دجال سے محفوظ رہے گا۔
11۔ جو شخص رجب کے ماہ میں پانچ (۵) روزے رکھے گا عذاب قبر سے محفوظ رہے گا۔
12۔ جو شخص رجب کے ماہ میں چھ(۶) روزے رکھے گا۔قبر سے نکلتے ہوئے اس کا منہ چودھویں رات کے چاند کی طرح چمکتا ہوگا۔
13۔ جو شخص سات (۷)روزے رکھ لے اس پر دوزخ کے ساتوں دروازے بند ہوجائیں گے۔
14۔ جو شخص آٹھ(۸) روزے رکھتا ہے۔اس پر بہشت کے آٹھ دروازے کھول دئیے جاتے ہیں۔
15۔ جو شخص نو(۹)روزے رکھے گا۔ جب وہ اپنی قبر سے اٹھے گا تو یہ کہتا اٹھے گا کہ “اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ” اور اس کا منہ بہشت کی طرف ہوگا۔
16۔ اگر کوئی رجب میں دس(۱۰) روزے رکھے گا تو اس کے واسطے اللہ تعالیٰ جل شانہ پل صراط کے اوپر ہر ایک میل پر ایک فرش بچھائے گا۔ وہاں سے گزرتا ہوا اس فرش پر آرام کرے گا۔
17۔ جو شخص اس ماہ میں گیارہ(۱۱) روزے رکھے گا۔ وہ قیامت کے دن اپنے آپ کو سب سے اچھا دیکھے گا۔
18۔ ماہ رجب میں جو شخص 12 روزے رکھے گا۔ ان کو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن دو صلے پہنچائے گا۔ ہر ایک صلہ ساری دنیا سے بہتر ہوگا۔
19۔ جو شخص تیرہ روزے رکھے گا وہ قیامت کے دن عرش کے سایہ تلے ہوگا اور حوریں اس کے سامنے ایک دستر خوان لگائیں گی وہ اس سے کھائے گا۔حالانکہ اور لوگ اس دن سختی میں مبتلا ہوں گے۔
20۔ جو شخص اس ماہ میں چودہ روزے رکھ لے اس کے بدلے میں اللہ تبارک و تعالیٰ اسے وہ چیز عطا فرمائے گاجس کو نہ کسی نے دیکھا نہ سنا اور نہ کسی کے دل میں وہ چیز آئی۔
21۔ جو شخص اس ماہ میں 15 روزے رکھے گا امن پانے والوں میں اللہ تعالیٰ جل شانہ کھڑا کر ے گا اور مقرب فرشتہ اور مرسل نبی اس کے پاس سے گزرے گا اور اس کو مبارک باد دے گا اور یہ کہے گا کہ تو خوش نصیب شخص ہے کہ ان لوگوں میں سے ہے جن کو امن دیا گیا ہے۔
22۔ جو شخص اس ماہ میں سولہ روزے رکھے گا اس کو اللہ تعالیٰ جل جلالہ ان لوگوں میں شامل فرمائے گا جو قیامت کےروز سب سے پہلے اس کی زیارت کرنے والے ہوں گے۔
23۔ جو آدمی سترہ روزے رکھے گا۔اس کے لئے قیامت کے روز پل صراط پر ہر قدم پر آرام گاہ تیار کی جائے گی۔ جب وہاں سے گزرے گا تو اس پر آرام کرے گا۔
24۔ جو ماہ رجب میں اٹھارہ روزے رکھے گا قیامت کے دن حضرت ابراہیم علیہ السلام کے قبے کے سامنے اس کا قبہ ہوگا۔
25۔ جو شخص رجب کے ماہ میں انیس روزے رکھے گا تو اللہ تعالیٰ جل شانہ حضرت آدم علیہ السلام اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کی نشست گاہ کے روبرو بہشت میں محل عطا کرے گا۔ جب یہ روزہ دار وہاں جائے گا تو یہ ان کو سلام کہے گا اور وہ اس کو سلام کہیں گے۔
26۔ جو شخص ماہ رجب میں بیس روزے رکھتا ہے اس شخص کو آسمان سے ایک شخص پکارے گا اور کہے گا کہ اے بندے اس سے پہلے تو جو کچھ کرچکا ہے اللہ تعالیٰ نے وہ سب تجھے معاف کردیا، اب جب تک زندگی باقی ہے۔تو نئے سرے سے نیک عمل کر۔علاوہ ازیں رجب کو مظہر اس لئے کہتے ہیں کہ جو شخص اس ماہ میں روزے رکھتا ہے وہ گناہوں اورخطاؤں سے پاک ہوجاتا ہے۔
27۔ غنیۃ الطالبین ص،352 پر ایک اور روایت کے مطابق جو شخص ماہ رجب کے بعد تین(۳) روزے رکھے گا۔ اس کو پہلے آدمی سے تین حصے زیادہ ثواب ملے گا اور اس کے لیے آسمان پر پکارنے والا پکار کر کہتا رہے گا کہ اے خدا کے دوست تجھے خوشخبری ہو کہ ان روزوں کے بدلے خدا سے تجھے بزرگی عطا ملی ہے۔اور بڑی عظمت ہوئی ہے۔اور حضور ﷺ فرماتے ہیں کہ یہ بزرگی خدا وند تعالیٰ کا مبارک دیدار ہے۔ اور وہ سب سے زیادہ معزز و مکرم ہے۔اور یہ دیدار اس کو پیغمبروں، صدیقوں،شہیدوں اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ نصیب ہوگا۔ اور یہ دوست بھی اچھے ہیں۔تجھے خعشی ہو جب کل قیامت کے دن پردے دور کئے جائیں گے تو اس وقت خداوند کریم سے تجھ کو بڑا عظیم ثواب پہنچے گا۔جب تین روزے رکھنے والا مرنے لگے گا اور موت کا فرشتہ اس کے پاس حاضر ہوگا تو جان کنی کے وقت اللہ جل شانہ بہشت کے حوضوں اور مشروبوں سے اسے شربت پلائے گا۔ تاکہ موت کی سختی اس پر آسان ہوجائے اور موت کا درد اس کو محسوس نہ ہو اور جب قبر میں جائے گاتو ہمیشہ اس میں خوش اور خرم رہے گا اور ہمیشہ اپنی قبر میں اور میدانِ قیامت میں اس ماہ رجب میں تیس روزے رکھنے والا سیراب رہے گا۔اور پھر یہ پیغمبر کے حوض پر آپہنچے گا۔اور جب یہ اپنی قبر سے نکلے گا تو ستر ہزار فرشتے اس کو رخصت کرنے جائیں گے، اور ان کے ساتھ فاخرہ لباس بھی ان کے ہمراہ ہوں گے ۔فرشتے اس کو کہیں گے اے خدا کے دوست توقف نہ کر اور جلدی کر اپنے خدا کی طرف روانہ ہو۔ جس کے واسطے تو سارا سارا دن پیاسا رہا اور جس کے واسطے تو نے اپنے جسم کو لاغر کرلیا اور یہ پہلا شخص ہوگا۔جو داخل جنت ہوگا۔
28۔ موسی بن عمران سے روایت ہے کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہکو میں نے یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ رسول مقبول ﷺ نے فرمایا کہ بہشت کے اندر ایک نہر جاری ہے اور اس کا نام رجب ہے۔یہ دودھ سے سفید ہے اور شہد ست زیادہ میٹھی ہے۔جو شخص رجب کے مہینہ میں ایک روزہ بھی رکھے گا۔تو اللہ جل شانہ اس آدمی کو اس نہر سے پانی پلائےگا اور انس بن مالک رضی اللہ عنہفرماتے ہیں جنت میں ایک محل ہے اس میں وہی آدمی جائیں گے جو رجب کے مہینہ میں روزے رکھیں گے، ان کے علاوہ دوسرے آدمی ان میں داخل نہیں ہوسکیں گے۔(غنیۃ الطالبین،ص353)
29۔ حضرت ابو داؤد رضی اللہ عنہسے ایک شخص نے پوچھا کہ رجب کے مہینے میں روزے رکھنے کیسے ہیں۔ تو آپ رضی اللہ عنہنے بتایا کہ جاہلیت کے زمانے میں جاہلوں نے بھی اس مہینے کو بزرگی دی ہے اور اسلام نے بھی اس ماہ کو فضیلت بخشی ہے ۔ اور جو آدمی اس ماہ میں ثواب اور اطاعت اور خدا کی رضا مندی کے لئے دلی خلوص سے ایک روزہ بھی رکھے تو وہ روزہ اس کے حق میں اللہ تعالیٰ کے غضب کو دور کردیتا ہے اور دوزخ کا ایک دروازہ اس پر بند کردیا جاتا ہے اور اس روزہ کا اس قدر ثواب روزے دار کو عطا ہوتا ہے کہ اگر ساری زمین کے برابر سونا کردیا جائے اور وہ سونا صدقہ و خیرات کردیا جائے پھر بھی وہ سوناتو اس ثواب کے برابر نہیں ہوسکتا۔اور دنیا کی جتنی چیزیں ہیں ان سب کا اجر بھی اس ثواب کو نہیں پہنچ سکتا۔روزہ رکھنے والا رات کے وقت دس دعائیں بھی کرے تو وہ بھی پوری کردی جائیں گی ۔اگر دعا نہ کرے تو ذخیرۂ آخرت ہوجائیگی۔(غنیۃ الطالبین،ص:350)
30۔ حضرت علی رضی اللہ عنہسے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ کوئی شخص اس ماہ رجب میں ایک روزہ بھی رکھتا ہے تو اللہ تعالیٰ جل شانہ اس کو ایک ہزار سال کے روزوں کا ثواب عطا فرماتا ہے۔(غنیۃ الطالبین،ص:350)
31۔ حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ پیغمبر علیہ السلام نے فرمایا: اے مسلمانو! تم آگاہ رہو کہ رجب کا مہینہ ان مہینوں میں سے ہے جو حرام کئے گئے ہیں۔اور اس میں خدا نے حضرت نوح علیہ السلام کو کشتی پر سوار کیا اور کشتی میں حضرت نوح علیہ السلام نے روزے رکھے اور اپنے ساتھ والوں کو روزے رکھنے کا ارشاد فرمایا اس لئے اللہ تعالیٰ نے ان کو خلاصی عطا کی اور ڈوبنے سے بچالیا اور کافروں کے غرق کردینے سے زمین کو کفر اور نافرمانی اور ظلمت سے پاک کیا اور اس مہینے کا نام بھی اصم یعنی بہرہ اس لئے رکھا گیا ہے کیونکہ وہ تیر کے ظلم اور خواری سے بھرا ہوا ہے اور اے مومن یہ تیری بزرگی کو سننے والا ہے۔پس خدا وند تعالیٰ نے ظلم اور اس قسم کی لغزش سے اس کو بہرہ کردیا ہے۔تاکہ قیامت کے دن وہ تیری ایسی گواہی نہ دے سکے اور تیرے ان نیک اعمال جو گواہ بنائے جو اس ماہ میں تیرے سے صادر ہوں۔(غنیۃ الطالبین،ص:348)
32۔ حضرت سلیمان فارسی رضی اللہ عنہسے روایت ہے کہ رسول مقبول ﷺ نے فرمایا اگر کوئی آدمی رجب کے مہینے میں ایک دن بھی روزہ رکھ لے تو گویا اس نے ایک ہزار سال کے روزے رکھ لیے اور گویا کہ اس نے ایک ہزار غلام آزاد کردئیے۔(غنیۃ الطالبین،ص:354)
33۔ انّ رجب شھر عظیم تضاعف فیہ الحسنات من صام یومًا منہ کان کصیام سنۃً
ترجمہ: بے شک رجب عظمت والا مہینہ ہے اس میں نیکیوں کاثواب دگنا ہوتا ہے جو شخص رجب کا ایک دن روزے رکھے تو گویا اس نے سال بھر کے روزے رکھے۔
35۔ سرکار کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا:
“رجب ایک عظیم الشان مہینہ ہے اس میں اللہ تعالیٰ نیکیوں کو دوگنا کرتا ہے جو آدمی رجب کے ایک دن کا روزہ رکھتا ہے گویا اس نے سال بھر کے روزے رکھے اور جوکوئی رجب کے سات دن کے روزے رکھے تو اس پر دوزخ کے سات دروازے بند کئے جائیں گے اور جو کوئی اس کے آٹھ دن کے روزے رکھےتو اس کے لئے جنت کے آٹھ دروازے کھولے جائیں گے اور جو شخص رجب کے دس دن کے روزے رکھے تو اللہ تعالیٰ سے جس چیز کا سوال کرے وہ اسے عطا کرے گا اور جو کوئی رجب کے پندرہ دن کے روزے رکھے تو آسمان سے منادی ندا کرےگا کہ تیرے گزشتہ گناہ معاف ہوگئے ہیں اور اب نئے سرے سے عمل شروع کر اور جو اس سے بھی زیادہ روزے رکھے تو اللہ کریم اپنے کرم ِ خاص سے اس شخص کو نوازے گا۔”(ماثبت من السنۃ،ص126)
35۔ حضرت سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہسے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ کا فرمان ہے: پندرہ رجب کو روزہ رکھنے والے کے لئے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دئیے جاتے ہیں۔(انیس الواعظین)
36۔ حضرت محمدمصطفیﷺ کا ارشاد پاک ہے کہ “ماہ رجب خداکے نزدیک بزرگی کا حامل ہے۔ کوئی بھی مہینہ حرمت وفضیلت میں اس کا ہم پلہ نہیں اور اس مہینے میں کافروں سے جنگ و جدال کرنا حرام ہے۔نیز یہ کہ رجب خدا کا مہینہ ہے شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان میری امت کا مہینہ ہے۔ رجب میں ایک روزہ رکھنے والے کو خدا کی عظیم خوشنودی حاصل ہوتی ہے۔”
مکاشفة القلوبمیں(صفحات: 680-678) رقمطراز ہیں:
37۔ حضور اکرم نے فرمایا: رجب اللہ تعالیٰ کا مہینہ ہے۔ شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان میری امت کا مہینہ ہے۔
38۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا: جس نے ستائیس رجب کو روزہ رکھا اس کے لئے ساٹھ ماہ کے روزوں کا ثواب لکھا جائے گا۔ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا: یاد رکھو رجب اللہ کا مہینہ ہے۔ جس نے رجب میں ایک دن روزہ رکھا، ایمان کے ساتھ اور محاسبہ کرتے ہوئے تو اس کے لئے اللہ تعالیٰ کی رضوانِ اکبر ( یعنی سب سے بڑی رضا مندی) لازم ہوگئی۔
39۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺنے فرمایا: جس نے ماہ حرام میں تین روزے رکھے، اس کے لئے نو سو برس کی عبادت کا ثواب لکھ دیا گیا۔ حضرت انس سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺسے نہ سنا ہو تو میرے کان بہرے ہوجائیں۔
40۔ اگر کوئی رجب میں ایک دن کا روزہ رکھے اور اس کی نیت اللہ تعالیٰ سے ثواب کی ہو اور خلوص سے اللہ کی رضا کا طلب گار ہو تو اس کا ایک دن کا روزہ اللہ تعالیٰ کے غصے کو بجھا دے گا اور آگ کا ایک دروازہ بندکرا دے گا اور اگر اسے تمام زمین بھر کا سونا دیا جائے تو اس ایک روزے کا پورا ثواب نہ مل سکے گا اور دنیا کی کسی چیز کی قیمت سے اس کا اجر پورا نہ ہوگا۔ اگر یہ اجر پورا ہوگا تو قیامت کے دن ہی حق تعالیٰ پورا فرمائے گا۔ اس روزے دار کی شام کے وقت افطار سے پہلے دس دعائیں قبول ہوں گی۔ اگر وہ دنیا کی کسی چیز کے لئے دعا مانگے گا تو حق تعالیٰ وہ اسے عطا فرمائے گا۔
41۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا : نبی اکرم ﷺ نے رمضان کے بعد کسی ماہ کے اکثر روزے نہیں رکھے بجز رجب اور شعبان کے۔
42۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ جو کسی حرمت والے مہینے کے جمعرات، جمعہ اور ہفتہ کے تین روزے رکھ لے، حق تعالیٰ شانہ‘ اس کے لئے نو سو سال کی عبادت لکھ لے گا۔
43۔ حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی اکرمﷺ سے سنا کہ آپ نے فرمایا: جو رجب کا ایک روزہ رکھ لے گویا اس نے ایک ہزار سال کے روزے رکھے اور گویا اس نے ایک ہزار غلام آزاد کئے اور جو اس میں خیرات کرے گویا اس نے ایک ہزار دینار خیرات کیے اور اللہ تعالیٰ اس کے بدن کے ہر بال کے عوض ایک ہزار نیکیاں لکھتا ہے۔ ایک ہزار درجے بلند فرماتا ہے اور ایک ہزار برائیاں مٹادیتا ہے اور اس کے لئے رجب کے ہر روزے کے عوض اور ہر صدقے کے عوض ایک ہزار حج اور ایک ہزار عمرے لکھ لیتا ہے۔
44۔ نبی اکرمﷺ نے فرمایا کہ جو رجب کی پہلی تاریخ کا روزہ رکھے تو یہ روزہ ثواب میں ایک ماہ کے روزوں کے برابر ہے اور جو سات روزے رکھ لے اس سے جہنم کے ساتوں دروازے بند ہوجاتے ہیں اور جو آٹھ رکھ لے اس کے لئے جنت کے آٹھوں دروازے کھل جاتے ہیں اور جو دس رکھ لے حق تعالیٰ اس کی برائیاں نیکیوں سے بدل ڈالے گا اور جو اٹھارہ روزے رکھ لے تو ایک آواز دینے والا آسمان میں اعلان کرتا ہے کہ اس کے گناہ بخش دئیے گئے اب ازسر نو نیک عمل کرے۔
45۔ حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے : جس نے ستائیسویں (27) کا روزہ رکھا، اس کے لئے یہ روزہ عمر بھر کے گناہوں کا کفارہ ہوجائے گا اور اگر وہ اس سال مرجائے گا تو شہید ہوگا۔
46۔ تاجدارِ انبیاءحضرت محمد نے فرمایا کہ رجب میں ایک دن اور ایک رات ایسی آتی ہے کہ اگر کوئی اس میں روزہ رکھ لے اور اس رات عبادت کرے تو اسے سو سال کے روزوں کا اور سو سال کی راتوں کی عبادت کا ثواب ملتا ہے۔ یہ دن رات رجب کی 27 ویں تاریخ ہے۔ اسی دن رسول اللہ مبعوث فرمائے گئے۔
47۔ حافظ ابن حجر مکی علیہ الرحمہ کہتے ہیں ہمیں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً حدیث پہنچی کہ “رجب میں ایک رات ہے جس میں عمل کرنے والے کے لئے سو برس کی نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور یہ رجب کی ۲۷ویں شب ہے اس میں بارہ رکعات دو دو کرکے ادا کریں پھر آخر میں “سُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَرُ”سو(۱۰۰) مرتبہ ، پھر استغفار سو(۱۰۰) مرتبہ، پھر درود شریف سو(۱۰۰)مرتبہ پڑھ کر اپنے امور کی دعا مانگے اور صبح کو روزہ رکھے تو اللہ تعالیٰ اس کی تمام دعائیں قبول فرمائے گا دوسری روایت میں ہے کہ “اللہ تعالیٰ ساٹھ(۶۰) سال کے گناہ مٹادے گا”(ما ثبت من السنۃ،ص۱۸۴)
48۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ “جس نے خلوص اور اخلاص کے ساتھ لا الہ الا اللہ کہا۔وہ جنت میں داخل ہوگیا اور جس نے رجب شریف میں ایک دن کا روزہ رکھا صرف رب ذو الجلال کی رضا حاصل کرنے کیلئے وہ جنت میں داخل ہوگیا ۔” (درۃ الناصحین)
رجب المرجب کے نوافل:
1۔ شیخ عبد الحق محدث دہلوی علیہ الرحمہ نے جامع الاصول کے حوالہ سے یہ حدیث نقل کی ہے:”حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے “لیلۃ الرغائب” کا تذکرہ فرمایا اور رجب کے پہلے جمعہ کی رات میں مغر ب کے بعدبارہ نفل چھ سلام سے ادا کی جاتی ہے۔ ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد سورۂ القدر تین دفعہ اور سورۂ اخلاص بارہ بارہ دفعہ پڑھے۔ نماز سے فارغ ہونے کے بعد یہ درود شریف(70)مرتبہ پڑھے۔
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدِ نِالنَّبِیِّ الْاُمِّیِّ وَعَلٰی اٰلِہٖ وَاَصْحَابِہٖ وَسَلِّمْ
ترجمہ: اے اللہ ! رحمت فرما حضرت محمد ﷺ نبی امی پر اور ان کی آل و اصحاب پر اور بھی اور سلامتی کا نزول فرما
پھر سجدہ میں جاکر ستر(70) مرتبہ یہ پڑھے :سُبُّوْحٌ قُدُّوْسٌ رَبُّنَا وَرَبُّ الْمَلٰئِکَۃِ وَالرُّوْ حِ (یعنی پاک و مقدس ہے ہمارا رب اور فرشتوں اور حضرت جبرئیل کا رب)
پھر سجدے سے سر اٹھا کر ستر بار یہ پڑھے:(یعنی اے اللہ ! بخش دے اور رحم فرمایا اور تجاوز فرما اس بات سے جسے تو جانتا ہے بے شک تو بلند و برتر اور عظیم ہے)
پھر دوسرا سجدہ کرے اور اس میں وہی دعا پڑھے اور پھر سجدے میں جو دعا مانگے گا قبول ہوگی۔(ما ثبت من السنۃ،ص۱۸۱)
حضرت سلطان المشائخ سے منقول ہے کہ جو شخص لیلۃ الرغائب کی نماز ادا کرے اس سال اسے موت نہ آئے آگی۔(لطائف اشرفی جلد دوم ص ۳۴۳)
2۔ حافظ ابن حجر مکی علیہ الرحمہ کہتے ہیں ہمیں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً حدیث پہنچی کہ “رجب میں ایک رات ہے جس میں عمل کرنے والے کے لئے سو برس کی نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور یہ رجب کی ۲۷ویں شب ہے اس میں بارہ رکعات دو دو کرکے ادا کریں پھر آخر میں “سُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَرُ”سو(۱۰۰) مرتبہ ، پھر استغفار سو(۱۰۰) مرتبہ، پھر درود شریف سو(۱۰۰)مرتبہ پڑھ کر اپنے امور کی دعا مانگے اور صبح کو روزہ رکھے تو اللہ تعالیٰ اس کی تمام دعائیں قبول فرمائے گا دوسری روایت میں ہے کہ “اللہ تعالیٰ ساٹھ(۶۰) سال کے گناہ مٹادے گا”(ما ثبت من السنۃ،ص۱۸۴)
3۔ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔رجب میں ایک رات ہے جس میں عمل کرنے والے کے لئے سو برس کی نیکیاں لکھی جائیں گی اور یہ رجب کی ۲۷ویں شب ہے ۔پس جس نے اس میں بارہ رکعات پڑھیں اور ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد “سُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَرُ“سو(۱۰۰) مرتبہ ، پھر استغفار سو(۱۰۰) مرتبہ، پھر درود شریف سو(۱۰۰)مرتبہ پڑھے پھر اپنے لئے دنیا و آخرت کی جو چاہے دعا مانگے اور صبح کو روزہ رکھا تو اللہ تعالیٰ اس کی تمام دعائیں قبول فرمائے گا بجز دعائے معصیت کے۔”(ما ثبت من السنۃ،ص۱۷۲)
4۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ نبی اکرم ﷺ سے روایت کرتے ہیں حضور ﷺ نے فرمایا: جس شخص نے رجب المرجب کی کسی رات نماز مغرب کے بعد اس طرح بیس رکعتیں پڑھیں کہ ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ شریف اور سورۂ اخلاص پڑھی اور دس سلام پھیرے تو اللہ تعالیٰ اس کو اس کے گھر والوں کو اور اس کے عیال کو دنیا کی مصیبتوں اور آخرت کے عذاب سے محفوظ فرمائے گا۔(زبدۃ الواعظین)