اسلامی سال کے ساتویں مہینہ کا نام رجب المرجب ہے۔
اس کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ رجب ترجیب سے ماخوذ ہے اور ترجیب کے معنی تعظیم کرنا ہیں یہ حرمت والا مہینہ ہے اس مہینہ میں جدال و قتال نہیں ہوتے تھے اس لیے اسے ’’الاصم رجب‘‘ کہتے تھے کہ اس میں ہتھیاروں کی آوازیں نہیں سنی جاتیں۔ اس مہینہ کو ’’اصب‘‘ بھی کہا جاتا ہے کیوں کہ اس میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر رحمت و بخشش کے خصوصی انعام فرماتا ہے اس ماہ میں عبادات اور دعائیں مستجاب ہوتی ہیں دور جہالت میں مظلوم، ظالم کے لیے رجب میں بددعا کرتاتھا۔
اللہ تبارک و تعالی کا مہینہ:
اِنَّ عِدَّۃَ الشُّہُوۡرِ عِنۡدَ اللّٰہِ اثْنَا عَشَرَ شَہۡرًا فِیۡ کِتٰبِ اللّٰہِ یَوْمَ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرْضَ مِنْہَاۤ اَرْبَعَۃٌ حُرُمٌ(توبہ،آیت 36)
ترجمہ کنز الایمان :
بیشک مہینوں کی گنتی اللہ کے نزدیک بارہ مہینے ہیں اللہ کی کتاب میں جب سے اس نے آسمان و زمین بنائے ان میں سے چار حرمت والے ہیں۔
مفہومِ ترجمہ:
زمینوں اور آسمان کے پیدا کرنے کے دن سے ہی اللہ تعالیٰ کی کتاب میں مہینوں کی تعداد بارہ ہے جن میں سے چار مہینے حرمت والے ہیں۔
تفسیر خزائن العرفان:
تین متّصِل ذوالقعدہ و ذوالحِجّہ ، محرّم اور ایک جدا رَجَب ۔ عرب لوگ زمانۂ جاہلیت میں بھی ان مہینوں کی تعظیم کرتے تھے اور ان میں قتال حرام جانتے تھے ۔ اسلام میں ان مہینوں کی حرمت و عظمت اور زیادہ کی گئی ۔
احادیثِ مبارکہ میں فضائل رجب:
1۔ رجب میں ایک نیکی کے بدلے ستر اور شعبان المعظم میں ایک نیکی کے بدلے سات سو اور رمضان المبارک میں ایک نیکی کے بدلے ہزار اور یہ نیکیوں کا زیادہ ہونا خاص طور پر اس امتِ محمد مصطفی ﷺ کے لئے ہے۔(درۃ الناصحین)
2۔ بزرگانِ دین فرماتے ہیں :””رجب “”میں تین حروف ہیں ۔ ر،ج،ب ، “”ر””سے مراد رحمتِ الٰہی عزوجل ، “”ج””سے مراد بندے کا جرم،””ب””سے مراد بِرّ یعنی احسان و بھلائی ۔ گویا اللہ عزوجل فرماتا ہے :میرے بندے کے جرم کو میری رحمت اور بھلائی کے درمیان کردو۔ (مکاشفۃ القلوب ص301)
3۔رجب اللہ کا مہینہ ، اور شعبان میرا مہینہ، اوررمضان میری اُمت کا مہینہ ہے ۔( الجامع الصغیر ،حدیث نمبر:3094)
4۔ امام بیہقی نے شعب الایمان میں حضرت عائشہ صدیقہ سے روایت کیا کہ :
بیشک رجب اللہ کا مہینہ ہے۔ اسے اصم بھی کہتے ہیں ۔ زمانۂ جاہلیت میں جب آتا تو اپنے ہتھیاروں سے کام لینا چھوڑ دیتے اور انہیں اٹھا رکھتے تھے۔پھر مسافر لوگ امن سے رہتے اور راستہ پر امن ہوجاتا ۔کسی سے کسی کوکوئی خوف نہ ہوتا ۔یہاں تک کہ یہ مہینہ گزر جائے۔(ما ثبت من السنۃ:ص170)
رجب المرجب کے روزے:
1۔ ابو خلال محمد نے رجب شریف کے فضائل کے بارے میں ایک روایت حضرت عبد اللہ ابن عباس سے نقل کی آپ نے فرمایا: رجب کے پہلے دن کا روزہ تین سالوں کا کفارہ ہے دوسرے دن کا روزہ ود سالوں کا کفارہ جب کہ تیسرے دن کا روزہ ایک سال کا کفارہ ہے پھر ہر دن کا روزہ ایک مہینہ کا کفارہ ہے جس طرح کہ جامع الصغیر میں ہے۔(درۃ الناصحین)
2۔ امام بخاری اور امام مسلم نے حدیث نقل کی حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جنت میں ایک نہر ہے جسے رجب کہا جاتا ہے جو دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھی ہے تو جو شخص رجب شریف میں ایک دن کا روزہ رکھےتو اللہ تعالیٰ اس کو اس نہر سے سیراب فرمائے گا۔(درۃ الناصحین)
3۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ “جس نے خلوص اور اخلاص کے ساتھ لا الہ الا اللہ کہا۔وہ جنت میں داخل ہوگیا اور جس نے رجب شریف میں ایک دن کا روزہ رکھا صرف رب ذو الجلال کی رضا حاصل کرنے کیلئے وہ جنت میں داخل ہوگیا ۔” (درۃ الناصحین)
4۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاسے روایت ہے۔ وہ فرماتی ہیں نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: قیامت کے دن انبیاء کرام اور ان کے اہل اور رجب ، شعبان اور رمضان میں روزے رکھنے والوں کے علاوہ سارے لوگ بھوکے ہوں گے۔ وہ سیر ہوں گے نہ تو ان کو بھوک ہوگی اور نہ ہی پیاس ہوگی۔(درۃ الناصحین)
5۔ حضور نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا : اگر تم موت کے وقت پیاس سے راحت چاہتے ہو ایمان کے ساتھ اس دنیا سے رخصت ہونا چاہتے ہو نیز شیطان سے نجات کا ارادہ ہے تو تم ان تمام مہینوں میں کا کثرت صیام اور گزرے ہوئے گناہوں پر ندامت کے ساتھ احترام کرو تمام مخلوق کو پیدا کرنے والے کو یاد کرو تاکہ تم سلامتی کے ساتھ اپنے رب کی جنت میں داخل ہوجاؤ۔(زہرۃ الریاض)
6۔ حضرت انس بن مالک سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ میں حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو ملا اور میں نے عرض کیا کہ اے معاذ رضی اللہ عنہ! آپ کہاں سے آرہے ہیں؟ انہوں نے فرمایاکہ میں حضور ﷺ کی بارگاہ سے آرہا ہوں،میں نے عرض کیا کہ آپ نے حضور ﷺ سے کیا سنا؟ وہ فرماتے ہیں : میں نے سنا آپ ﷺ نے فرمایا کہ جس نے خلوص اور اخلاص کے ساتھ “لاالہ الا اللہ “کہا،وہ جنت میں داخل ہوگیا اور جس نے رجب شریف میں ایک دن کا روزہ رکھا صرف رب ذو الجلال کی رضا حاصل کرنے کیلئے وہ جنت میں داخل ہوگیا ۔حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں پھر میں حضور ﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہوا اور میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ! حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے مجھے اس اس طرح خبر دی ہے پس رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے سچ فرمایا۔(زہرۃ الریاض)
7۔سرکار غوث اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کردہ طویل حدیث نقل کرتے ہیں، کہ رجب کے روزوں کا ثواب اس طرح ہوگا۔
ایک روزے کا ثواب: اللہ تعالیٰ کی خوشنودی اور فردوس اعلیٰ۔
دو روزوں کا ثواب: دو گنا اجر۔ ہر اجر کا وزن دنیا کے پہاڑوں کے برابر۔
تین روزوں کا ثواب: گہری خندق کے ذریعے جہنم ایک سال مسافت جتنی دور ہوگی۔
چار روزوں کا ثواب: امراض جذام، برص اور جنون سے محفوظ اور فتنہ دجال سے محفوظ۔
پانچ روزوں کا ثواب: عذاب قبر سے محفوظ۔
چھ روزوں کا ثواب: حشر میں چہرہ چودھویں کے چاند کی مانند۔
سات روزوں کا ثواب: دوزخ کے سات دروازے بند۔
آٹھ روزوں کا ثواب: جنت کے آٹھوں دروازے کھلیں گے۔
نو روزوں کا ثواب: کلمہ شہادت پڑھتے ہوئے قبر سے اٹھنا اور منہ جنت کی طرف۔
دس روزوں کا ثواب: پل صراط کے ہر میل پر آرام دہ بستر فراہم ہوگا۔
گیارہ روزوں کا ثواب: حشر کے دن عام لوگوں میں سب سے افضل ہوگا۔
بارہ روزوں کا ثواب: اللہ تعالیٰ روز حشر دو جوڑے پہنائے گا جس کا ایک جوڑا ہی کل متاع دنیا سے افضل اور قیمتی ہوگا۔
تیرہ روزوں کا ثواب: روز حشر سایہ عرش میں خوان نعمت (انواع و اقسام) تناول کرے گا۔
چودہ روزوں کا ثواب: روز حشر اللہ تعالیٰ کی خاص عطا، جو بصارت، سماعت، وہم و خیال سے ورائ ہوگی۔
پندرہ روزوں کا ثواب: روز حشر موقف امان میں، مقرب فرشتے یا نبی یارسول مبارک باد دیں گے۔
سولہ روزوں کا ثواب: دیدار الہٰی اور ہمکلام ہونے والوں کی پہلی صف میں شمولیت
سترہ روزوں کا ثواب: اللہ تعالیٰ پل صراط کے ہر میل پر آرامگاہ فراہم فرمائے گا۔
اٹھارہ رزوں کا ثواب: حضرت ابراہیم علیہ السلام کے قبہ میں قیام نصیب ہوگا۔
انیس روزوں کا ثواب: حضرت آدم اور حضرت ابراہیم علیہما السلام کے محلات کے روبرو ایسے محل میں قیام، جہاں اس کے سلام نیاز و عقیدت کا جواب دونوں نبی علیہما السلام دیں گے۔
بیس روزوں کا ثواب: آسمان سے ند،ا مغفرت کا مژدہ۔ان شاء اللہ تعالیٰ و ان شاء الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (غنیۃ الطالبین )
8۔ حضرت سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہسے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ کا فرمان ہے: پندرہ رجب کو روزہ رکھنے والے کے لئے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دئیے جاتے ہیں۔(انیس الواعظین)
9۔ مکاشفة القلوب میں ہے:حضور اکرم نے فرمایا: رجب اللہ تعالیٰ کا مہینہ ہے۔ شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان میری امت کا مہینہ ہے۔
10۔ حافظ ابن حجر مکی علیہ الرحمہ کہتے ہیں ہمیں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً حدیث پہنچی کہ “رجب میں ایک رات ہے جس میں عمل کرنے والے کے لئے سو برس کی نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور یہ رجب کی ۲۷ویں شب ہے اس میں بارہ رکعات دو دو کرکے ادا کریں پھر آخر میں “سُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَرُ”سو(۱۰۰) مرتبہ ، پھر استغفار سو(۱۰۰) مرتبہ، پھر درود شریف سو(۱۰۰)مرتبہ پڑھ کر اپنے امور کی دعا مانگے اور صبح کو روزہ رکھے تو اللہ تعالیٰ اس کی تمام دعائیں قبول فرمائے گا دوسری روایت میں ہے کہ “اللہ تعالیٰ ساٹھ(۶۰) سال کے گناہ مٹادے گا”(ما ثبت من السنۃ،ص۱۸۴)
رجب المرجب کے نوافل:
1۔ شیخ عبد الحق محدث دہلوی علیہ الرحمہ نے جامع الاصول کے حوالہ سے یہ حدیث نقل کی ہے:”حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے “لیلۃ الرغائب” کا تذکرہ فرمایا اور رجب کے پہلے جمعہ کی رات میں مغر ب کے بعدبارہ نفل چھ سلام سے ادا کی جاتی ہے۔ ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد سورۂ القدر تین دفعہ اور سورۂ اخلاص بارہ بارہ دفعہ پڑھے۔ نماز سے فارغ ہونے کے بعد یہ درود شریف(70)مرتبہ پڑھے۔
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدِ نِالنَّبِیِّ الْاُمِّیِّ وَعَلٰی اٰلِہٖ وَاَصْحَابِہٖ وَسَلِّمْ
ترجمہ: اے اللہ ! رحمت فرما حضرت محمد ﷺ نبی امی پر اور ان کی آل و اصحاب پر اور بھی اور سلامتی کا نزول فرما
پھر سجدہ میں جاکر ستر(70) مرتبہ یہ پڑھے :سُبُّوْحٌ قُدُّوْسٌ رَبُّنَا وَرَبُّ الْمَلٰئِکَۃِ وَالرُّوْ حِ (یعنی پاک و مقدس ہے ہمارا رب اور فرشتوں اور حضرت جبرئیل کا رب)
پھر سجدے سے سر اٹھا کر ستر بار یہ پڑھے:(یعنی اے اللہ ! بخش دے اور رحم فرمایا اور تجاوز فرما اس بات سے جسے تو جانتا ہے بے شک تو بلند و برتر اور عظیم ہے)
پھر دوسرا سجدہ کرے اور اس میں وہی دعا پڑھے اور پھر سجدے میں جو دعا مانگے گا قبول ہوگی۔(ما ثبت من السنۃ،ص۱۸۱)
حضرت سلطان المشائخ سے منقول ہے کہ جو شخص لیلۃ الرغائب کی نماز ادا کرے اس سال اسے موت نہ آئے آگی۔(لطائف اشرفی جلد دوم ص ۳۴۳)
2۔ حافظ ابن حجر مکی علیہ الرحمہ کہتے ہیں ہمیں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً حدیث پہنچی کہ “رجب میں ایک رات ہے جس میں عمل کرنے والے کے لئے سو برس کی نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور یہ رجب کی ۲۷ویں شب ہے اس میں بارہ رکعات دو دو کرکے ادا کریں پھر آخر میں “سُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَرُ”سو(۱۰۰) مرتبہ ، پھر استغفار سو(۱۰۰) مرتبہ، پھر درود شریف سو(۱۰۰)مرتبہ پڑھ کر اپنے امور کی دعا مانگے اور صبح کو روزہ رکھے تو اللہ تعالیٰ اس کی تمام دعائیں قبول فرمائے گا دوسری روایت میں ہے کہ “اللہ تعالیٰ ساٹھ(۶۰) سال کے گناہ مٹادے گا”(ما ثبت من السنۃ،ص۱۸۴)
3۔ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔رجب میں ایک رات ہے جس میں عمل کرنے والے کے لئے سو برس کی نیکیاں لکھی جائیں گی اور یہ رجب کی ۲۷ویں شب ہے ۔پس جس نے اس میں بارہ رکعات پڑھیں اور ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد “سُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَرُ“سو(۱۰۰) مرتبہ ، پھر استغفار سو(۱۰۰) مرتبہ، پھر درود شریف سو(۱۰۰)مرتبہ پڑھے پھر اپنے لئے دنیا و آخرت کی جو چاہے دعا مانگے اور صبح کو روزہ رکھا تو اللہ تعالیٰ اس کی تمام دعائیں قبول فرمائے گا بجز دعائے معصیت کے۔”(ما ثبت من السنۃ،ص۱۷۲)
4۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ نبی اکرم ﷺ سے روایت کرتے ہیں حضور ﷺ نے فرمایا: جس شخص نے رجب المرجب کی کسی رات نماز مغرب کے بعد اس طرح بیس رکعتیں پڑھیں کہ ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ شریف اور سورۂ اخلاص پڑھی اور دس سلام پھیرے تو اللہ تعالیٰ اس کو اس کے گھر والوں کو اور اس کے عیال کو دنیا کی مصیبتوں اور آخرت کے عذاب سے محفوظ فرمائے گا۔(زبدۃ الواعظین)