حضورتاج الشریعہ کے روحانی و اخلاقی فضائل و کمالات
مولانا یوسف رضوی ، کولکاتا ، انڈیا
اللہ تعالیٰ نے خانوادۂ رضویہ میںجلیل القدرعلماء کرام اور صوفیاء عظام کو پیدافرمایا ان میںسے بعض ہم عصروں میں ممتاز ہوئے اورزمانے نے ان کے علمی وقار و دبدبہ کوتسلیم کیا اوران کی زندگیاں تاریخ کاحصہ بن گئیں ان میںایک ممتاز ومحترم نام حضور تاج الشریعہ علامہ مفتی اختررضاخان قادری ازہری مدظلہ العالی کا ہے۔ افق علم وعرفان پرشمس وقمر بن کر چمک رہاہے اورچہار دانگ عالم میں مرجع علماء و صوفیا ء کی حیثیت سے بھی جانے اورپہچانے جاتے ہیں۔ کہاجاتاہے کہ عالم و صوفی وہ ہے جنہیں دیکھ کرخدا یاد آجائے اور قلب ان کی طرف مائل ہوجائے ، اسی نظریے سے حضور تاج الشریعہ کانورانی چہرہ دیکھنے کے بعد یہ حقیقت آشکارا ہوجاتی ہے کہ انہیں دیکھ کر ایک اجنبی کہہ اٹھتا ہے کہ یہ اللہ کا مقدس ولی ہے اورچہرہ نور ونکہت سے جگمگا رہاہے۔دیکھنے والا تکتا ہی رہ جاتاہے اور یہ کہتاہوا نہیں تھکتا کہ آج تک میں نے اس قدر نورانی چہرے والی شخصیت کو نہیں دیکھاہے یہ اتباع شریعت کاثمرہ ہے جوموصوف کے نورانی چہرے پرنمایاں ہے۔
سرکارسیدنا حضور مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ نے اپنے جانشین کو سخت سے سخت مجاہدات وریاضات کی منزلوں سے گزارا اور راہ سلوک کامرشدکامل بناکر تاج خلافت واجازت سے سرفراز فرمایا آپ نے ایک مرتبہ نجی محفل میںارشاد فرمایا کہ ’’حضور مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ نے راہ سلوک کی منزلیں طے کرانے میںمجھ سے کئی مرتبہ مشکل ترین مجاہدات کرایا اورریاضت کے وقت خود نگرانی فرمایاکرتے تھے ۔ انہیں مجاہدات میں کئی کئی راتیں گزرجاتیں اورمیں نے حضور مفتی اعظم علیہ الرحمہ کی سایہ رحمت میںیکسوئی کے ساتھ کامیابی کی منزلیں طے کیں‘‘۔
ایک سوال کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں کہ حضور مفتی اعظم ہند نے مجھے دلائل الخیرات شریف ، حزب البحر ، حصن حصین، قصیدہ بردہ شریف اوروظائف برکاتیہ کی اجازتیں عطافرمائی جوانہیں ان کے پیرومرشد نورالعارفین سیدناشاہ ابوالحسین نوری میاں قدس سرہ نے عطا کئے تھے اورانہیں مرشد اعلیٰ حضرت سیدنا آل رسول احمدی قدس سرہٗ نے عطا کئے تھے‘‘۔
حضور تاج الشریعہ کے روحانی اقدارکاکیاکہنا تصوف کی دنیامیں اعلیٰ مقام پرفائز ہیں اورایک سالک کے اندر جتنی خوبیاں ہونی چاہئے وہ سب کچھ آپ میں اتم ہیں یہی سبب ہے کہ تاجدار مارہرہ مطہرہ عارف باللہ حضور احسن العلما سید شاہ مصطفی حیدرحسن برکاتی علیہ الرحمہ نے عرس چہلم مفتی اعظم ہند کے مبارک ومسعود موقع پر حضور تاج الشریعہ کے سرپر حضور مفتی اعظم ہند کی جانشینی کاعمامہ باندھا اور یہ اعلان فرمایا آج سے مولانا اختر رضاخان ازھری میاں میرے مفتی اعظم ہند کے جانشین ہیں میںانہیں ان کی مسند عطاکرتاہوں آج تک حضور احسن العلماء علیہ الرحمہ کے اس اعلان کے بموجب علماء اورعوام حضور تاج الشریعہ کوجانشین مفتی اعظم ہند سے ہی یاد کرتے ہیں۔ بالاتفاق اللہ کے پیارے محبوب مخبر صادق صلی اللہ علیہ وسلم کاارشاد گرامی ہے کہ جواللہ کی بارگاہ کاپسندیدہ بندہ ہوتاہے پروردگار عالم عزوجل اس کے تعلق سے بندوں کے دلوں میں محبت پیدافرمادیاکرتاہے(حدیث)
اللہ کی بارگاہ کاپسندیدہ بندہ وہ ہوتا ہے جس کی زندگی کاایک ایک لمحہ اتباع شریعت میں گزرتاہے اوراطیعواللہ واطیعو الرسول کاپابند ہوتاہے۔ اگرہم حضور تاج الشریعہ کے شب وروز خلوت وجلوت اورسفر وحضر پرنظرڈالتے ہیں تو یہ حقیقت اظہرمن الشمس ہوجاتی ہے کہ حضور تاج الشریعہ عامل بالسنۃ ہیں اوراتباع شریعت میںکسی بھی طرح کا سمجھوتہ برداشت نہیں کرتے ہیں اورآپ کایہ تصلب فی الدین کسی سے بھی مخفی نہیں ہے۔
جب یہ بات وضاحت کے ساتھ سامنے آگئی کہ آپ احکام شرع کی پابندی ہرلمحہ اپنے اوپر لازمی سمجھتے ہیں اوراحکام شرع کاپابند ہی خداکی بارگاہ کاپسندیدہ بندہ ہوتاہے اوراللہ تعالیٰ ایسے ہی لوگوں کے تعلق سے بندوں کے دلوں میںمحبت ودیعت فرمادیتاہے۔ یہی سبب ہے کہ جس آبادی کوحضور تاج الشریعہ اپنے قدوم میمونت سے سرفراز فرماتے ہیں علماء اورعوام کاایک ازدہام اُمنڈپڑتاہے اورلوگ سلسلہ رضویہ میںداخل ہونااپنے لئے سرمایہ آخرت سمجھتے ہیں۔
فقہا اسلام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین نے اولیٰ الناس بالامامۃ اعلمھم اس کے بعداقراھم کوقراردیاہے اور صاحب ھدایہ رضی اللہ عنہ نے امام تقوی وطہارت کی اقتدا میں نمازپڑھنے کی افضلیت کے تعلق سے یہ حدیث بیان فرمائی ہے ’’ من صلی خلف عالم تقی فکانما صلی خلف نبی اوکماقال (جس مقتدی نے صاحب تقویٰ عالم کی اقتداء میں نمازپڑھی گویا اس نے کسی نبی کی اقتداء میں نماز پڑھی)۔
حضور تاج الشریعہ کاتقویٰ و طہارت اورتاکید بعمل الشریعہ کسی سے بھی مخفی نہیں ہے۔ آپ کے زہد وورع کاعالم بڑا نرالا ہے۔ ظاہر سی بات ہے ایسے ہی عالم کے بارے میں حدیث میںفرمایاگیا ہے ’’جس مقتدی نے صاحب تقویٰ و طہارت عالم کی اقتدا ء میں نما ز پڑھی گویااس نے کسی نبی (علیہ السلام) کی اقتداء میں نماز پڑھی تو جس نے حضور تاج الشریعہ مد ظلہ النورانی کی اقتداء میں نماز پڑھی اسے یہ اعزاز حاصل ہوگیا کہ گ ویا اس نے کسی نبی کے سچے وارث کی اقتدا میں نماز پڑھی آپ کی اقتداء میں عوام توعوام خواص ہی نہیں بلکہ اخص الخواص کو نماز پڑھتے دیکھا گیا ہے یہ اتباع شریعت ہی کاثمرہ ہے۔
اخلاق ومحبت آپ کاطرہ ٔ امتیاز ہے یہی سبب ہے کہ علماء اورعوام شرف ملاقات باعث فخر سمجھتے ہیں لیکن !ہرگز ان علماء کو آپ پسند نہیں کرتے ہیں جو بدمذ ہبیت کا پیرو یاصلح کلیت کادلدادہ ہے اس لئے کہ ان سے اسلام کو نقصان پہنچ رہا ہے جب یہ لوگ اللہ ورسول کی بارگاہ کے ناپسندیدہ ہیں تو ایک ولی کی بارگاہ کانورنظر کیسے ہوسکتاہے۔ یہی سبب ہے کہ صلح کلی مولویوں نے آپ کے خلاف محاذ قائم رکھا ہے لیکن !اللہ جسے چاہے عزت دے توانہیں کون نقصان پہنچاسکتا ہے۔ العزۃ من اللہ ورسولہٖ۔
ایک صاحب تقویٰ و طہارت عالم ومرشد پابند شریعت ہی کو پسند کرتاہے اوراگرکسی نوجوان کو شریعت کاپابند پاتا ہے تو اس کی خوشی کی انتہانہیں رہتی ہے ۔ ایسا ہی ایک نوجوان حضور تاج الشریعہ کی بارگاہ میںحاضر ہواورعرض کرنے لگاحضور !میں کالج کاطالب علم ہوں پنجوقتہ نماز پابندی سے پڑھنے کی کوشش کرتاہوں لیکن فجر کی نماز میں پابندی سے حاضری نہیں ہوپاتی ہے آپ میرے لئے دعا فرمادیں تاکہ فجر کی نماز میں پابندی سے حاضری ہو جائے۔ حضرت نے مسکرایا اورحاضرین سے فرمایا یہ پہلا نوجوان ہے جس نے نماز کی پابندی کے لئے دعاکی درخواست کی ہے۔ آج میںاس نوجوان سے بہت خوش ہوں اورآپ نے دعائوں سے نوازا۔
حضور تاج الشریعہ کااخلاق کریمانہ اپنی جگہ بے مثال اوربے نظیر ہے آپ کے اخلاق ومحبت شرعی کو نسل آف انڈیا کے سالانہ سمینار میں بھی دیکھنے کوملتا ہے علماء اورفقہا کو مدعو کرنا اورحسب مراتب شایان شان ان کے لئے انتظام وانصرام کرنا اور تحائف وغیرہ سے نوازنااورمقام پر اہل علم کاقدر کہاں ، پیشہ ور مقرروں کو سرپربیٹھانا اوراہل علم سے صرف نظر کرنا بعض علماء اورپیروں کا بھی عوام کی طرح مزاج بن گیا ہے۔
عرس رضوی کے پربہار اوربارونق محفل میں علماء نوازی اوراعزاز واحترام کا وہ منظردیکھنے کوملتاہے کہ دل باغ باغ ہو جاتا ہے عرس رضوی کے ۲۰۰۸ء کے موقع پر فلسطین سے ایک شیخ تشریف لائے تھے آپ نے ان کاشایان شان استقبال کیا اوراسٹیج پر نمایاں مقام عطافرمایا ۔ حضرت امین ملت، حضرت محدث ، کبیر، علامہ عاشق الرحمن حبیبی، مفتی مجیب اشرف ناگپور، حضرت نجیب میاں برکاتی، حضرت اویس واسطی بلگرامی عرس کے ایام میں جب تشریف لاتے ہیں تو حضور تاج الشریعہ ان کے ضیافت و قیام میں کسی طرح کی کمی نہیں ہونے دیتے ہیں۔
کلکتہ میں کل ہند رضوی کانفرنس علامہ ارشد القادری علیہ الرحمہ کی قیادت میں پارک سرکس میدان میں منعقد ہوئی سرپرستی حضور صدرالعلماء علامہ مفتی تحسین رضا محدث بریلوی علیہ الرحمہ فرمارہے تھے اورحضور تاج الشریعہ مد ظلہ العالی رونق اسٹیج تھے جونہی علامہ ارشد القادری علیہ الرحمہ اسٹیج پر جلوہ گرہوئے حضور تاج الشریعہ نے علامہ ٔ وقت کے استقبال کے لئے کھڑے ہوگئے اوربغلگیر ہوتے ہوئے مرحبا مرحبا کے صدآفریں جملوں سے مبارکباد ی پیش کرنے لگے۔
خوف طوالت کے پیش نظر آخر میں یہی عرض کروں گا کہ اکیسویںصدی عیسوی میں عالم اسلام میں بلامبالغہ حضور تاج الشریعہ مد ظلہ العالیٰ جیسا روحانیت کاسرچشمہ ،علم وعرفاں کاتاجدار ، تفسیر وحدیث کا نکتہ داںفقہ واصول کاغواص اورعلوم معقولات ومنقولات کادرافشاں خال خال ہی نظر آتاہے۔
مولیٰ تعالیٰ مرشد اعظم کاسایہ ٔ رحمت و شفقت ہم غلاموں پر تادیر قائم رہے(آمین)