حضورتاج الشریعہ ، سرچشمۂ فیضانِ مفسر اعظم

مولانا غلام معین الدین قادری،پرگنہ مغربی بنگال،انڈیا


پروردگارعالم جس سے محبت فرماتاہے اس کی محبت جبرئیل امین کے ذریعہ آسمان والوں میں تقسیم فرماکر زمین والوں کو بھی اس سے محبت کرنے کاحکم دیتاہے۔ یہی وجہ ہے کہ ساراجہاں اس سے محبت کادم بھرکر فیضیاب ہوتاہے۔ یہ ۱۹۵۶ء؁ کی بات ہے جب پاکستان کے حضرت پیر سید محمد طاہر علاء الدین گیلانی صاحب قبلہ جوکہ اولاد غوث اعظم ہونے کاشرف رکھتے ہیںنے حضور سیدی اعلیٰ حضرت کے روضہ مبارک پر حاضری دی ان کے فیضان سے خوب سیراب ہوئے اس وقت میرے پیر ومرشد جانشین مفتی اعظم نبیرۂ مجدد اعظم تاج الاسلام پیر طریقت رہبر شریعت حضرت علامہ الحاج مفتی محمد اختررضا خان ازھری صاحب قبلہ مدظلہ العالی جو کہ ابھی کم عمر تھے وہیں کھڑے تھے فرمایا حضرت نظرکرم ادھر بھی ہوتوحضرت پیر سید محمد طاہر گیلانی صاحب قبلہ نے فرمایا ’’اختر میاں میرے داداحضور غوث اعظم نے تمہارے دادا حضورا علیٰ حضرت کواتنا نوازا کہ پورا سیراب کردیا اورحضور مفتی اعظم کوبھی مالامال کردیا اس لئے بیٹے تمہیں اب لینے کی ضرورت نہیں بلکہ بانٹنے کی ضرورت ہے‘‘۔
اس لئے آج تک حضور تاج الشریعہ صاحب قبلہ کی جس طرف نگاہ نازاٹھتی ہے فیضان اعلیٰ حضرت کی موسلادھار بارش ہوتی نظر آتی ہے۔
حضور تاج الشریعہ سے حضرت پیر سید محمد طاہر گیلانی صاحب قبلہ بہت محبت فرمایاکرتے تھے ان کے اصرار پرحضرت پاکستان بھی تشریف لے گئے واگہہ سرحد پر حضرت کااستقبال صدرمملکت کی طرح سات توپوں کی سلامی دے کرکیاگیا۔ حضرت کاقیام ان کے ایک عزیز شوکت حسن صاحب کے یہاں تھا راستے میں ایک جگہ ناشتہ کاکچھ انتظام تھا جس میں انگریزی طرز کے ٹیبل لگے تھے حضرت نے فرمایا ’’میں پائوں پھیلاکر تناول نہیں کروں گا پھرپائوں سمیٹ کرسنت کے مطابق اس کرسی پر بیٹھ گئے یہ سب دیکھ کر حاضرین کاایک زور دار نعرہ ’’بریلی کاتقویٰ – زندہ باد‘‘ گونج پڑا۔حضرت علم وعمل کے حسین سنگم ہونے کے ساتھ فیاضی بھی خاندانی وراثت سے بھرپور پائی ہے۔ ازھری مہمان خانہ جس کی منہ بولتی تصویر ہے۔ وہیں علمی کارناموں کو درخشاں کرنے کے لئے مدارس کے جال کافی ہیں حسن سیرت کے ساتھ حسن صورت میں بھی یکتائے زمانہ ہیں۔
حضرت کافیضان ہندستان کے دیگر صوبوں میں بھی دیکھا گیا ۔کرناٹک کی سرزمین پر حضرت سراسے ہاسن کی طرف بذریعہ کار تشریف لے جارہے تھے کہ اچانک کار الٹ گئی سب لوگ ادھر ادھر ہوگئے مگر جب حضرت کو دیکھا تو الحمد للہ حضرت تاج الشریعہ صاحب قبلہ سجدے میں پڑے تھے ۔ کچھ بھی نہ ہوا۔ حضور مفتی اعظم کے مرید حضرت مفتی عبدالحلیم صاحب قبلہ جو تقریبا چالیس سال سے زائد انگس کی سرزمین پرامامت کافریضہ انجام دیا حضرت ان سے بہت محبت فرماتے تھے ایک جلسہ کے سلسلے میںحضرت تشریف لے گئے تقریر کے موڈ میں نہیں تھے مگرایک نعت خواں نے حضور سیدی اعلیٰ حضرت کی مشہور نعت پاک لم یات نظیرک فی نظر میں ہندی الفاظ موراتن من دھن تورا سونپ دِیا کو دَیا پڑھ دیا۔ حضرت اسٹیج پر تشریف لے گئے پھر ایک نعت خواں نے اعلیٰ حضرت کی نعت پاک واللہ جومِل جائے میرے گل کاپسینہ کوواللہ جو مَل جائے۔ پڑھ دیا حضرت نے مائک لے کرالحمدللہ پورے دو گھنٹے صرف انہیں پر علمی تقریر فرمائی۔
حاجی نگروالوں کاکہنا ہے کہ حضرت، زاہد صاحب کلکتہ کے یہاں سے حاجی نگر تشریف لارہے تھے کہ اچانک بارک پور موڑ پر کارخراب ہوگئی اس وقت رات کے بارہ بج رہے تھے۔ ڈرائیور نے کہا گاڑی ایک انچ آگے نہیں جائے گی۔ سبھی حیران وپریشان تھے۔ دوسری گاڑی بھی تلاشی گئی وہ بھی نہیں ملی تب حضرت نے حکم دیا ’’ڈرائیور گاڑی چلاؤ ‘‘ وہ پس و پیش میں تھا مگرچونکہ حضرت کاحکم تھا البتہ یہ بھی کہا کہ گاڑی کہیں روکنانہیں آہستہ کرلینا پھر وہ گاڑی لے کر چلا حاجی نگر والے سڑک پراستقبال کے لئے کھڑے تھے انہیں اشارے سے بتادیاگیا گاڑی رکے گی نہیں آہستہ ہوکر اپنے منزل کی طرف رواں ہوگئی مدرسہ کے پاس گاڑی رکی حضرت تشریف لے گئے ۔ ڈرائیور معافی کاطلب گار ہوا اوراس نے مجمع میں مائک پر برجستہ کہا’’ بارک پور سے یہ گاڑی یہاں کس طرح آئی یہ مجھے معلوم نہیں۔ دودن تک ایک انچ آگے بڑھے بغیر رکی رہی۔
کمرہٹی کی سرزمین پرحضرت اپنے مریدین کو دعائیہ کلمات سے نوازتے رہے یہاں تک کہ فرمایا’’حضور غوث اعظم نے فرمایا میراہاتھ میرے مرید کے سرپر اس طرح ہے جیسے زمین کے اوپر آسمان‘‘حضرت مرید کرتے وقت فرماتے ہیں کہومیں نے اپناہاتھ غوث پاک کے ہاتھ میں دیا مگرآسنسول کے ایک دیوانے نے یہ کہا میں نے اپنا ہاتھ اختررضا خان کے ہاتھ میںدیا باربار اصرار کے بعد حضرت نے اپنے سر مبارک سے عمامہ شریف اتار کر اس کے سر پر رکھ دیا وہ پکارنے لگامیں نے اپنا ہاتھ غوث پاک کے ہاتھ میں دیا میں نے اپناہاتھ غوث پاک کے ہاتھ میں دیا۔
ندیا مل جس وقت مولانا منظر صاحب قبلہ امامت کافریضہ انجام دے رہے تھے جس میں حضرت کی تشریف آوری ہوئی حضرت مریدین کوتلقین کررہے تھے کہومیں نے اپنا ہاتھ غوث اعظم کے ہاتھ میں دیا مگرمریدین بجائے ثا نکالنے کے شین نکال رہے تھے دوتین بار کے بعد حضرت نے فرمایا یہ لوگ ایسے ہی کہیں گے یعنی صرف انہیں کو نہیں کہابلکہ بارگاہ غوث صمدیت میں بھی یاغوث اعظم جیلانی یہ مریدآپ کو ایسے ہی کہیں گے۔

 

Menu