حضورتاج الشریعہ اور فن عروض
ملا جان ، کولکاتا ، انڈیا
ہم فن شاعری پر گفتگو کرتے ہیں توگویاشاعری کے فن سے جڑے ہوئے تمام قوانین کی باتیں کرتے ہیں ان قوانین میں صنعت، ہئیت۔ مطلع۔مقطع۔ فکر ۔تخیل ۔فصاحت بلاغت اور شعریت ہی نہیں بلکہ فکر کو نظم کرنے کے لئے تمام شعری وفنی لوازمات ضروری ہیں علاوہ ازیںجو سب سے اہم چیز ہے وہ ہے عروض وبحور ۔ اس علم کے بغیر جب آپ کسی فکر کو نظم کرتے ہیں تو گویاآپ اس کشتی پر سوار ہیں جس کاملاح نہیں ۔ یااندھیرے میں تیر چلانا ہو یاآپ ایسی ٹرین میں سوار ہیں جس کی پٹری درست نہیں اور دوران سفر کہیں بھی آپ کی ٹرین اپنی پٹری سے اتر سکتی ہے اورآپ کاایکسیڈنٹ ہوسکتاہے۔
جب ہم اردوادب کے روایتی شعراء کے کلام کا عروضی جائزہ لیتے ہیں تو پتہ چلتاہے کہ ان شعراء نے شاعری سیکھنے کے ساتھ ساتھ فن عروض پر بھی کمال حاصل کیا ہوگاکلام کہنے کے بعد اس کلام کو عروضی کسوٹی پر جانچ کرتے ہوںگے اس کے بعد ہی اسے کسی مشاعرے یامحفل میںسناتے ہوں گے۔یہی وجہ ہے کہ ان کے کلام میں عروضی خامیاں نظر نہیں آتی۔ان شعراء کے اساتذہ اپنے شاگردوں کونہ صرف فن شاعری کے نوک وپلک سنوارنے کی کوشش کرتے تھے بلکہ فن عروض پر ملکہ حاصل کرنے کے لئے گاہے گاہے عروضی باریکیوں سے بھی آگاہ کرتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ ان استاد شعراء کے کلام میں ایسے بحورمیں اشعار ملتے ہیں جورواں اورمترنم ہواکرتے تھے اورجس بحر میں کلام کہتے تھے ۔ اس بحر سے کماحقہ ، واقفیت بھی رکھتے تھے اس لئے ان استاد شعراء کے کلام میں عروضی خامیاں نظر نہیںآتیں۔
اردو ادب میں دوایسے استاد شاعر گزرے ہیں جنہیں اردوادب تاحیات فراموش نہیں کرسکتی ۔ میری مراد میرؔ اورغالبؔ سے ہے یہ دو ایسے استادشاعر ہیں جن کے کلام میں فصاحت و بلاغت ، فکر و سادگی اور صنعتوں کا بدرجہ اتم انتظام ہے۔ بلکہ موسیقی ان کے کلام میں ابھر کر آتی ہے۔ اس کی وجہ نہ صرف لفظوں کے نشست و برخاست ہے بلکہ بحر کاانتخاب بھی ہے۔
بحر متقارب شانزدہ رکنی جسے ہندی بحر بھی کہاجاتاہے میر تقی میرؔ نے اس بحرمیں وہ کمال دکھایا ہے کہ آج بھی شعرائے اردو اس کاتتبع کرتے ہیں لیکن غالب نے اس بحر کو منہ نہ لگایا شاید غالب کی نظر میں یہ بحر اس کے مزاج سے مطابقت نہیں رکھتی تھی۔
جدید دور میں شعراء بہت ملیں گے مگرایسے شعراء جو فن عروض بھی جانتے ہیں اور شاعری بھی کرتے ہیں اب بہت کم رہ گئے ہیں۔ اور جو شعراء فن عروض سے اگرواقف ہیں تو ان کے پاس اتنا وقت نہیں کہ وہ اپنے شاگردوں کواس فن سے آگاہ کریں یہی وجہ ہے کہ یہ علم اب ختم ہوتا جارہاہے۔شعرا ء نے غزل اورنظم کی ہئیت میں بہت ساری تبدیلیاں لائی ہیں مگرفن عروض میں کوئی کمال دکھانے والا نظر نہیں آرہا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ ایک ایساخشک سبجیکٹ ہے جس کی طرف ہر ایک کادھیان بامشکل ہی منتقل ہوتاہے۔
دور جدید میں غزلیں بھی کہی جارہی ہیں اورحمد ونعت اورمنقبت کہنے کارواج عام ہوتاجارہاہے مگرشعراء حضرات کو جس بحر میں شعر کہناہوتاہے اس کاپہلے دھن بنالیتے ہیں اس کے بعد شعر کہتے ہیں۔اس طرح شعر کہتے کہتے وہ بحر شعراء کے دماغ میں بیٹھ جاتی ہے اورآسانی سے شعر کہہ دیتے ہیں مگرکبھی کبھی تیر نشانے سے چوک جاتاہے،خامی توخامی ہوتی ہے وہ خامی فن شعر میں ہویا فن عروض میں۔ آپ کاوہ شعر اہل نظر کی نگاہ میںقابل قبول ہوہی نہیں سکتا جس میں کچھ خامی ہو۔
ہمارے آقا و مولا جانشین حضور مفتی اعظم ہند حضرت علامہ مولانا مفتی محمداختررضاخاں قادری ازہری بریلوی کسی تعارف کے محتاج نہیں آج ساری دنیاانہیںازہری میاں یاتاج الشریعہ کے نام سے جانتی ہے۔اعلیٰ حضرت کے خاندان کے چشم و چراغ ہیں اگرکہنے دیاجائے تو غلط نہ ہوگا کہ جہاں اعلیٰ حضرت کے توسل سے آج انہیںعلم شریعت و علم طریقت، علم حقیقت اورعلم معرفت میں ملکہ حاصل ہے وہیں علم لسان میںبھی زبان عربی وفارسی ہندی واردو اور پتہ نہیں کون کون سی زبان میںکمال حاصل ہے مگر یہ چار زبانیںایسی ہیںجن سے عوام کماحقہ واقف ہیں۔ ان کے مجموعہ کلام سفینہ ٔ بخشش میں ہندی اردو فارسی اورعربی زبان کے نہ صرف الفاظ آئے ہیں بلکہ کچھ شعر اورکچھ نعت و منقبت سلیس عربی میں بھی پائے جاتے ہیں جو جدید عربی ادب کابہترین نمونہ ہے۔
مگرمیراموضوع زبان وبیان سے بحث کرنا نہیں بلکہ فن عروض سے بحث کرناہے لہٰذا فن عروض پرمیں نے گاہے گاہے سفینہ ٔ بخشش کامطالعہ کیاتومجھے مندرجہ ذیل بحور پران کے کلام نظر آئے جو اس طرح سے ہیں۔
۱-بحرہزج مثمن سالم ۔ اس بحر میں کل دس نعت شریف ہیں اور کل اشعار کی تعداد ۱۲۵ ہے۔
۲-بحرر مل مسدس سالم مخدوف۔ اس بحر میں کل دونعت ، دومنقبت اورایک سلام ہے۔اشعار کی کل تعداد ۸۴ ہے۔
۳-بحر رجز مثمن مطوی مجنوں ۔ اس بحر میں کل تین نعتیں ہیں اشعار کی کل تعداد ۲۰ ہے۔
۴-بحر مقدارک مثمن سالم/سنگل ہے۔ اس بحر میں کل دونعتیں اورایک منقبت ہے۔ اشعار کی کل تعداد ۴۱ ہے۔
۵-بحررمل مثمن سالم مجنون مخذوف/مقصور /مخذوف مسکن۔
اس بحر میں کل ۹ نعتیں اورایک سہرا ہے اشعا ر کی کل تعداد ۸۰ ہے۔
۶-بحرمجتث مثمن مجنون مقصور /محذوف /ابتر
اس بحر میں کل آٹھ(۸) نعتیں کہی گئی ہیں اوراشعار کی کل تعداد ۴۷ ہے۔
۷-بحر رمل مثمن سالم مخدوف مقصور۔
اس بحر میں کل ۱۳ نعتیں کہی گئی ہیں اور کل اشعار کی تعداد ۱۵۲ ہے۔ سب سے زیادہ اشعار اسی بحر میں ہیں۔
۸-بحر خفیف مسدس سالم مجنوں محذوف/ مشعث محذوف
اس بحر میں کل ۷ نعتیں کہی گئی ہیں اشعار کی کل تعداد ۸۱ ہے۔
۹-بحر متقارب مثمن سالم
اس بحر میں کل دونعتیں اورایک قطعہ ہے۔ نعتیہ اشعار کی کل تعداد ۳۰ ہے۔
۱۰-بحر متقارب مقبوض اثلم شانزدہ رکنی
اس بحر میں صرف ایک نعت شریف ہے اشعار کی کل تعداد ۵ ہے۔
۱۱-بحررمل شمس شکول سالم
اس بحر میں کل ایک نعت شریف ہے اشعار کی کل تعداد ۹ ہے۔
۱۲-بحر ہزج مسدس سالم محذوف
اس بحر میں۱۲نعتیں ہے اوراشعار کی کل تعداد ۱۵ ہے۔
۱۳-بحر مضارع مثمن احزب مکفوف محذوف
اس بحر میں ایک قطعہ دو منقبت اورایک نعت شریف ہے۔ اشعار کی کل تعداد ۲۰ ہے۔
اس طرح حضور تاج الشریعہ نے فن عروض کے کل نو (۸) بحروں کے کل (۱۴)چودہ اوزان میں طبع آزمائی کی ہے۔
اب ان بحور کاتجزیہ کلام کے مطلع سے کیاجاتاہے تاکہ قاری اسے آسانی سے سمجھ لے۔ طوالت کے خوف سے صرف مطلع نظر قارئین کررہاہوں۔
حضور تاج الشریعہ نے بحر رمل کے چار اوزان میں مختلف قسم کی نعت و منقبت کونظم کیاہے جو اس طرح سے ہے۔
(۱) بحر رمل مسدس سالم محذوف
وزن:- فاعلاتن فاعلاتن فاعلن /فاعلات
اشعار
مصطفائے ذات یکتا آپ ہیں
یک نے جس کو یک بنایا آپ ہیں
اس زمین میں کل ۱۷ -اشعار کہے گئے ہیں
(ب)
اپنے رندوں کی ضیافت کیجئے
جام نظارہ عنایت کیجئے
اس زمین میں کل اشعار کی تعداد ۲۳ ہے۔
(ج)
یارسول اللہ یاخیرالانام
دور افتادہ کااب لیجئے سلام
اس زمین میں کل ۱۴ اشعار نظم کئے گئے ہیں۔
(د)
اے صبالے جامدینے کو پیام
عرض کردے ان سے باصد احترام
اس زمین میں کل ۱۸ اشعار نظم کئے گئے ہیں۔
(ر)
کس کے غم میں ہائے تڑپاتا ہے دل
اورکچھ زیادہ امنڈآتا ہے دل
یہ منقبت شریف حضورمفسر اعظم کی شان میں کہی گئی ہے ، اشعار کی تعداد ۱۲ ہے۔
(۲) بحر رمل مثمن سالم مخبول مخدوف/مقصور/ مخدوف مسکی
فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن/فعلان/فعلن
(الف)
جب بھی ہم نے غم جاناںکو بھلایاہوگا
غم ہستی نے ہمیں خون رلایاہوگا
اس زمین میں نعتیہ اشعار کی تعداد کل چھ (۶) ہے۔
(ب)
آج کی رات ضیائوں کی ہے بارات کی رات
فضل نوشاہ دوعالم کے بیانات کی رات
اس زمین میں کل نو اشعار نظم کئے گئے ہیں۔
(ج)
تیری چوکھٹ پہ جو سراپناجھکاجاتے ہیں
ہر بلندی کو وہی نیچادکھاجاتے ہیں
اس زمین میں اشعار کی تعداد کل نو ہے۔
(د)
لب جاں بخش کااے جان مجھے صدقہ دے دو
مژدۂ عیش ابد جانِ مسیحا دے دو
اس زمین میںکہے گئے اشعار کی تعداد کل ۶ ہے۔
(ہ)
اپنے درپر جو بلائو تو بہت اچھا ہو
میری بگڑی جو بنائو تو بہت اچھا ہو
اس زمین میں کل ۱۰-اشعار نظم کئے گئے ہیں
(و)
درجاناں پہ فدائی کواجل آئی ہو
زندگی آکے جنازے پہ تماشائی ہو
اس زمین میں کل ۱۱ ؍اشعار نعت شریف کے نظم کئے گئے ہیں۔
(ز)
میری خلوت میں مزے انجمن آرائی کے
صدقے جائوں میں انیسِ شب ِتنہائی کے
اس زمین میں کہے گئے اشعار کی تعداد کل ۷ ہے
(ح)
میری میت پہ یہ احباب کاماتم کیاہے
شور کیساہے یہ اورزاریٔ پیہم کیاہے
اس زمین میں کل ۹ اشعار نظم ہوئے ہیں۔
(ط)
سوزِنہاں اشک ِرواں آہ وفغاں دیتے ہیں
یوں محبت کا صلہ اہل جہاں دیتے ہیں
اس زمین میں نعت شریف کے کل چار اشعار نظم ہوئے ہیں۔
(ی)
مژدہ دیتی دل مضطر کو صباآئی ہے
چل سلیماں کے یہاں انجمن آرائی ہے
یہ تہنیت نامہ ہے جو بتقریب شادی عبدالکریم صاحب برائے حاجی سلیمان ابراہیم کہی گئی ہے ۔ اس تہنیت نامے میں کل ۹ اشعار نظم ہوئے ہیں۔
3 – بحرر مل مثمن سالم محذوف/مقصور
وزن: فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن/فاعلات
شعر :
(ا)
بوالہوس سیم و زر کی بندگی اچھی نہیں
ان کے در کی بھیک اچھی سروری اچھی نہیں
اس زمین میں کل بیس اشعار نعت شریف نظم ہوئے ہیں۔
(ب)
فرقت طیبہ کی وحشت دل سے جائے خیر سے
میں مدینہ کو چلوں وہ دن پھر آئے خیر سے
اس زمین میں کل ۱۹ اشعار نعت شریف کے کہے گئے ہیں۔
(ج)
اس طرف بھی ایک نظر مہرِ درخشانِ جمال
ہم بھی رکھتے ہیں بہت مدت سے ارمانِ جمال
کل دس اشعار نعت شریف کے نظم ہوئے ہیں۔
(د)
عرش پر ہے ان کی ہر سو جلوہ گستر ایڑیاں
گہہ بہ شکل بدر ہیں گہہ مہر انور ایڑیاں
اس زمین میں کل سات اشعار نعت شریف کے نظم کے ہوئے ہیں۔
(ہ)
گرہمیں ذوق طلب سارہنما ملتانہیں
راستہ ملتانہیں اورمدعا ملتانہیں
کل ۱۱ اشعار اس زمین میں نظم کئے گئے ہیں۔
(و)
باغ تسلیم و رضا میں گل کھلاتے ہیں حسین
یعنی ہنگام مصیبت مسکراتے ہیں حسین
حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کی شان میں یہ منقبت شریف کہی گئی ہے۔اس زمین میں کل تین اشعار نظم ہوئے۔
(ز)
حضر ت مسعود غازی اختربرج ھدیٰ
بے کسوں کاہمنوا وہ سالکوں کامقتدا
یہ منقبت شریف درمدح حضرت سید سالار مسعود غازی علیہ الرحمہ کہی گئی ہے اس زمین میں کل ۱۱ اشعار نظم کئے گئے ہیں۔
(ح)
چل دئے تم آنکھ میں اشکوں کا دریا چھوڑ کر
رنج فرقت کاہر اک سینہ میں شعلہ چھوڑ کر
یہ منقبت شریف حضور مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ کی شان میں نظم کی گئی ہے۔ اشعار کی کل تعداد ۱۳ ہے۔
(ط)
زینت سجادہ وبزم قضا ملتانہیں
لعل یکتائے شہ احمد رضا ملتانہیں
یہ منقبت بھی حضور مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ کی شان میں کہی گئی ہے۔ اس منقبت شریف میںاشعار کی تعداد تقریباً گیارہ ہے۔
(ی)
حامی دین ھدیٰ تھے شاہ جیلانی میاں
بالیقیں مرد خداتھے شاہ جیلانی میاں
یہ منقبت شریف حضور مفسر اعظم ہند علیہ الرحمہ کی شان میں کہی گئی ہے۔ اشعار کی کل تعداد ۹ ہے۔
(ک)
یہ ادارہ جس کو کہئے گلستان علم و فن
ہوگیا رخصت سے تیری مورد رنج و محن
یہ منقبت شریف جناب امید صاحب رضوی مرحوم کے لئے کہی گئی ہے ۔ اس میں اشعار کی کل تعداد ۷ہے۔
(ل)
حق پسند و حق نوا و حق نما ملتانہیں
مصطفی حید رحسن کا آئینہ ملتانہیں
یہ منقبت شریف درشان احسن العلماء مارہروی علیہ الرحمہ کہی گئی ہے۔ اشعار کی کل تعداد ۱۴ ہے۔
(م)
اے نقیب اعلیٰ حضرت مصطفیٰ حیدر حسن
اے بہار باغ زہرا میرے برکاتی چمن
یہ منقبت شریف حضرت مصطفیٰ حیدرحسن کی شان میں لکھی گئی ہے۔ اشعار کی کل تعداد (عربی واردو) تقریباً ۱۷ ہے۔
4 – بحررمل شمس شکول سالم
فعلات، فاعلاتن فعلات فاعلاتن
(ا)
ترے دامن کرم میں جسے نیند آگئی ہے
جو فنا نہ ہوگی ایسی اسے زندگی ملی ہے
یہ نعت شریف ہے اوراس بحر میں ایک ہی نعت پاک ہے ، اشعار کی کل تعداد ۹ ہے۔
(1) بحر ہزج ثمن سالم
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
(ا)
جہاں بانی عطا کردیں بھری جنت ہبہ کردیں
بنی مختارکل ہیں جس کو جوچاہیں عطاکردیں
اس نعت شریف میں اشعار کی کل تعداد ۱۴ ہے۔
(ب)
لبـ کوثر ہے میلہ تشنہ کامان محبتـ کا
وہ ابلا دست ساقی سے وہ ابلا چشمہ شربت کا
اس نعت شریف میں اشعار کی کل تعداد۶ ہے۔
(ج)
وہ بڑھتا سایہ ٔ رحمتـ چلا زلفـ معنبر کا
ہمیں اب دیکھناہے حوصلہ خورشید محشر کا
اس نعت شریف میں اشعار کی کل تعداد ۱۲ ہے۔
(د)
تلاطم ہے یہ کیسا آنسوئوں کا دیدہ ٔ تر میں
یہ کیسی موجیں آئی ہیں تمنا کے سمندر میں
اس نعت شریف میں اشعار کی کل تعداد ۱۳ ہے۔
(ہ)
سنبھل جا اے دل مضطر مدینہ آنے والا ہے
لٹادے چشم تر گوہر مدینہ آنے والا ہے
اس نعت شریف میں اشعار کی کل تعداد تقریباً ۱۹ ہے۔
(و)
ہمارے باغ ارماں میں بہاربے خزاںآئے
کبھی جو اس طرف خنداں وہ جان گلستاں آئے
اس نعت شریف میں اشعار کی کل تعداد ۶ ہے۔
(ز)
فرشتے جس کے زائر ہیں مدینے میں وہ تربت ہے
یہ وہ تربت ہے جس کو عرش اعظم پر فضیلت ہے
اس نعت شریف میں اشعار کی کل تعداد ۱۴ ہے۔
(ح)
شجاعتـ ناز کرتی ہے جلالتـ ناز کرتی ہے
وہ سلطان زماں ہیں ان پہ شوکت نازکرتی ہے
اس منقبت شریف میں اشعار کی تعداد دس ہے جو حضرت امام حسین کی شان میں کہی گئی ہے۔
(ط)
تمہیں جس نے بھی دیکھاکہہ اٹھا احمد رضا تم ہو
جمال حضرتـ احمد رضا کاآئینہ تم ہو
یہ منقبت شریف حضور مفتی اعظم ہند کی شان میں کہی گئی ہے۔ اشعار کی کل تعداد ۹ ہے۔
(ی)
نہیں جاتی کسی صورت پریشانی نہیں جاتی
الٰہی میرے دل کی خانہ ویرانی نہیں جاتی
اس نعت شریف میں کل چار اشعار نظم کئے گئے ہیں
(ک)
تمہارے رخ کے جلووں سے منور ہوگیا عالم
مگرکیوں کر گھٹا غم کی مرے دل سے نہیں چھٹتی
اس نعت شریف میں کل تین ہی اشعار ہیں
2 – بحر ہزج مسدس سالم محذوف
مفاعیلن مفاعیلن فعولن
(ا)
دراحمد پہ اب میری جبیں ہے
مجھے کچھ فکر دوعالم نہیں ہے
اس نعت شریف میں کل آٹھ اشعار نظم ہوئے ہیں
(ب)
شہنشاہ دوعالم کاکرم ہے
میرے دل کو میسران کا غم ہے
اس زمین میں کل ۷ اشعار نظم کئے گئے ہیں۔
1 – بحر رجز مثمن مطوی مجنون
مفتعلن مفاعلن مفتعلن مفاعلن
(الف)
وجہ نشاط زندگی راحتـ جاں تم ہی تو ہو
روح روان زندگی جان جہاں تم ہی تو ہو
اس زمین میں کہے گئے اشعار کی تعداد تقریباً گیارہ ہیں۔
(ب)
مست مئے الست ہے وہ بادشاہ وقت ہے
بندۂ درجو ہے ترا وہ بے نیاز بختـ ہے
اس زمین میں کل پانچ اشعار نظم کئے گئے ہیں
(ج)
پی کے جومست ہوگیا بادۂ عشق مصطفیٰ
اس کی خدائی ہوگئی اوروہ خدا کا ہوگیا
اس زمین میں کل چار اشعار نعت شریف کے نظم ہوئے ہیں۔
1 – بحر متدارک مثمن سالم /منگل
فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن
(الف)
تم چلو ہم چلیںسب مدینہ چلیں
جانب طیبہ سب کے سفینہ چلیں
اس زمین میں کل نعت شریف کے ۱۳؍ اشعار نظم ہیں
(ب)
ہرنظر کانپـ اٹھے گی محشر کے دن خوفـ سے ہرکلیجہ دہل جائے گا
پر یہ نازان کے بندے کا دیکھیں گے سب تھام کر ان کادامن مچل جائے گا
یہ بحرمتدارک شا نزدہ رکن ہے۔ ا س زمین میں کل پانچ ہی اشعار نظم کئے گئے ہیں
(ج)
مفتیٔ اعظم دین خیرالوریٰ
جلوہ شان عرفان احمد رضا
اس زمین میں کل ۱۳ اشعار منقبت شریف کے نظم ہوئے ہیں۔
1 – بحر مجتث مثمن مجنوں مقصور /محذوف /ابتر
مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعلان /فعلن/فعلن
مصرع ثانی
(الف)
تمہارے ذرے کے پر تو ستار ہائے فلک
جھکے نہ بارِ صداحساں سے کیوںبنائے فلک
اس زمین میں کل ۸ اشعار نظم کئے گئے ہیں
(ب)
جوان کی طرفـ مری چشم التفاتـ نہیں
کوئی یہ ان سے کہے چین ساری رات نہیں
اس زمین میں کل پانچ اشعار نعت شریف کے نظم ہوئے ہیں۔
(ج)
تمہارے درپہ جو میں باریاب ہوجاؤں
قسم خداکی شہاکامیابـ ہوجاؤں
اس زمین میں نعت شریف کے کہے گئے اشعار کی تعداد کل ۷ ہے۔
(د)
صبایہ کیسی چلی آج دشتـ بطحا سے
امنگ شوق کی اٹھی ہے قلب مردہ سے
اس زمین میں کل نو اشعار نعت شریف کے نظم ہوئے ہیں۔
(ہ)
شمیم زلف ِنبی لاصبا مدینے سے
مریض ہجر کو لاکرسنگھا مدینے سے
اس زمین میں نعتیہ اشعار کی تعداد کل ۱۰ ہے۔
(و)
نسیم صبح وہ اٹھلاتی کیوں ادھر آئی
یہ کیسی کیف و مسرت کی اک لہر آئی
اس زمین میں نعتیہ اشعار کی کل تعداد ۸ ہے۔
1- بحر خفیف مسدس سالم مجنون محذوف /مشعث محذوف
فاعلاتن مفاعلن فعلن /فعلن/فعلات
(الف)
کچھ کریں اپنے یارکی باتیں
کچھ دل ِداغدار کی باتیں
اس زمین میں کل ۸ اشعارنظم ہیں۔
(ب)
دور اے دل رہیں مدینے سے
موت بہتر ہے ایسے جینے سے
اس زمین میں نعتیہ اشعار کی تعداد ۸ ہے
(ج)
تخت زریں نہ تاج شاہی ہے
کیافقیرانہ بادشاہی ہے
اس زمین میں کل چھ اشعار نعت شریف کے نظم ہوئے ہیں۔
(د)
نت نئی روز ایک الجھن ہے
اُفـ غم ِروزگار کاعالم
اس زمین میں کل ۹ اشعار نظم ہیں
(ہ)
میرے اللہ کے نگار سلام
دست قدرت کے شاہکار سلام
اس زمین میں سلام پیش کیاگیا ہے اشعار کی کل تعداد ۱۴ ہے۔
(ز)
اے مدینے کے شہر یارسلام
اے زمانے کے تاجدار سلام
اس زمین میں سلام پیش کیاہے کل اشعار ۹ نظم کئے گئے ہیں۔
(ح)
کیسا باغ و بہار ہے سہرا
کس قدر خوشگوار ہے سہرا
اس زمین میں سہرا نظم کیاگیا ہے اشعار کی کل تعداد ۲۷ ہے ۔
1 – بحر متقارب مثمن سالم
فعولن، فعولن فعولن فعولن
(الف)
وہ چھائی گھٹا بادہ بار مدینہ
پئے جھوم کر جاں نثار مدینہ
اس زمین میں نعتیہ اشعار کی کل تعداد ۱۳ ہے۔
(ب)
نظر پر کسی کی نظر ہورہی ہے
مری چشم کان گہر ہورہی ہے
اس زمین میں نعت شریف کے کل اشعار۷ ہیں۔
اسی وزن میں ایک قطعہ کہاگیاہے جو اس طرح سے ہے
(ج)
جبین ِوہابی پہ دل کی سیاہی
نمایاں ہوئی جیسے ہومہر ِشاہی
کہ ایں سجدہ ہائے بغیرِ محبت
نہ یابند ہرگز قبول از الٰہی
2 – بحرمتقارب مقبوض اثلم شانزوہ رکن
فعول فعلن فعول فعلن فعول فعلن فعول فعلن
(الف)
وہی تبسم وہی ترنم وہی نزاکتـ وہی لطافتـ
وہی ہیں دزدیدہ سی نگاہیں کہ جس سے شوخی ٹپک رہی ہے
اس زمین میں نعتیہ اشعارکی تعداد ۵ ہے۔
1- بحر مضارع مثمن احزب مخدوف
وزن مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن
(الف)
پیروں کے آپ پیر ہیں یاغوث المدد
اہل صفا کے میر ہیں یاغوث المدد
یہ منقبت شریف ہے اس زمین میں کل ۱۰ اشعار نظم کئے گئے ہیں۔
(ب)
دل نے کہامجاہد ملت کو ڈھونڈئیے
لیکر چراغِ شاہ ولایت کو ڈھونڈئیے
یہ بھی منقبت شریف ہے اور اس زمین میں نظم کئے گئے اشعار کی کل تعداد ۱۰ ہے۔
(ج)
غیر اپنے ہوگئے جو ہمارے بدل گئے
نظریں بدل گئیں تو نظارے بدل گئے
یہ نعت شریف ہے اورنظم کئے گئے اشعار کی کل تعداد ۵ ہے۔
(د)
سو یانہیں میں رات بھر عشق حضور میں
کیسا یہ رت جگا رہاکیف و سرور میں
یہ قطعہ ہے۔ جو اس بحرمیں نظم ہوا ہے۔
2 – بحر مضارع مثمن احزب سالم
مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن
(الف)
تاروں کی انجمن میں یہ بات ہورہی ہے
مرکز تجلیوں کاخاکِـ درِ نبی ہے
اس زمین میں نعت شریف کے کل چار اشعار ہیں
علامہ ازہری میاں قبلہ نے نعت شریف اورمنقبت شریف کہنے کے لئے جن بحور کاانتخاب کیاہے وہ سارے بحورمشہور و معروف ہیںشاید ہی کوئی ایسا شاعر ہو جنہوں نے ان بحور میں طبع آزمائی نہ کی ہو۔ یہ تمام بحور شعراء حضرات کثرت سے استعمال کرتے ہیں۔
بحور کے مطالعے سے پتہ چلتاہے کہ ازہری میاں قبلہ کی نظر میں بحر رمل مثمن سالم مجنوں محذوف/مقصور اوربحر ہزج مثمن سالم کافی پسندیدہ بحور ہیں۔ بحر رمل مثمن سالم مجنوں محذوف / مقصور میںکہے گئے اشعار کی کل تعداد ۱۵۲ ہے اور کل نعت شریف کی تعداد ۱۳ ہے اوربحر ہزج مثمن سالم میں کل ۱۱ نعت شریف نظم کئے گئے ہیں اوراشعار کی کل تعداد۱۲۵ ہے۔
اسی طرح ان دوبحور میں کل اشعار کامجموعہ ۲۷۷ ہوجاتاہے۔ جو تمام بحور میں نظم کئے گئے اشعار کی تعداد میں زیادہ ہیں۔
انہوں نے اردو ادب میں مروج بحروں میں کل آٹھ بحور کااستعمال کیا ہے جو اس طرح سے ہیں۔
۱-بحر کامل۲-بحرہزج ۳-بحر رجز۴-بحر مقدارک ۵-بحر مجتث ۶- بحر خفیف ۷-بحر متقارب ۸-بحر مضارع
اسی طرح انہوں نے بحر رمل کے چار اوزان کواپنی نعت شریف کی زینت بنایا ہے وہ چار اوزان اس طرح سے ہیں۔
1 – بحر رمل مسدس سالم محذوف
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن
اس بحر میں کل ۲ نعت شریف ۲ سلام اورایک منقبت شریف ہے ۔ کل اشعار کے مجموعے کی تعداد ۸۴ ہے۔
2 – بحررمل مثمن سالم مجنوں محذوف
محذوف/مقصور/محذوف مسکن
وزن فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن/فعلات /فعلن
اس بحر میں کل دس نعت شریف کہی گئی ہیں اشعار کی کل تعداد ۸۰ ہے۔
(iii) بحر رمل مثمن سالم محذوف /مقصور
وزن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن/فاعلات
اس بحر میں کل ۱۳ نعت شریف نظم کئی گئی ہیں اوراشعار کی کل تعداد تقریباً۱۵۲ ہے جو کہے گئے تمام بحور میں سب سے زیادہ ہے۔
(iv) بحررمل شمس شکول -سالم
وزن فعلات فاعلاتن فعلات فاعلاتن
اس بحر میں صرف ایک ہی نعت شریف نظم ہے اوراشعار کی کل تعداد ۹ ہے۔
2 – بحر ہزج اس کے دو بحور استعمال کئے
1 – بحر ہزج مثمن سالم 2 -بحر ہزج مسدس سالم محذوف
(i) بحر ہزج مثمن سالم
وزن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
اس بحر میں کل ۹ نعت شریف اور۲ منقبت شریف نظم ہیں ایک اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ اوردوسری امام عالی مقام حضرت امام حسین کی شان میں ہے۔ اس بحر میں اشعار کی کل تعداد تقریباً ۱۲۵ ہے۔
(ii) بحر ہزج مسدس سالم محذوف
وزن: مفاعیلن مفاعیلن فعولن
اس بحر میں کل دونعت شریف نظم ہیں اوراشعار کی کل تعداد ۱۰ ہے۔
3 – بحر مضارع
اس بحر کے بھی دواوزان استعمال ہوئے ہیں
(i) بحر مضارع مثمن احزب مکفوف محذوف
(ii) بحر مضارع مثمن احزب سالم
(i) بحر مضارع مثمن احزب مکفوف محذوف
وزن: مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن
اس بحر میں ایک نعت شریف دو منقبت اورایک قطعہ نظم کیاگیا ہے۔ اشعار کی کل تعداد ۲۰ ہے۔
(ii) بحر مضارع مثمن احزب سالم
وزن مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن
اس بحر میں دو نعت شریف نظم ہیں اور اشعار کی کل تعداد ۹ ہے۔
4-بحر متقارب
اس بحر کے دواوزان استعمال ہوئے ہیں
(i) بحر متقارب مثمن سالم (۲) بحر متقارب مبقوض اثلم شائزدہ
(۱) بحر متقارب مثمن سالم
وزن: فعولن فعولن فعولن فعولن
اس بحر میں کل دونعت شریف اورایک قطعہ نظم ہے۔ اشعار کی کل تعداد ۲۰ ہے۔
(۲) بحر متقارب مقبوض اثلم شانزدہ
وزن : فعول فعلن فعول فعلن فعول فعلن فعول فعلن
اس بحر میں صرف ایک نعت شریف ہی نظم ہے اوراشعار کی کل تعداد پانچ ہے۔
5 –بحر متدارک
اس بحر کے صرف ایک ہی وزن کااستعمال کیاگیا ہے اور وہ ہے بحرمتدارک مثمن سالم/سنگل
وزن فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن
اس بحر میں نعت شریف ہے۔ پہلی اسی وزن پر ہے۔
دوسری اس وزن کے شانزدہ رکن میں اورایک منقبت شریف حضور مفتی ٔ اعظم ہند کی شان میں ہے۔اشعار کی کل تعداد ۴۱ہے۔
6 –بحر مجتث
اس بحر کے بھی ایک ہی وزن کواستعمال کیاگیاہے۔ وہ ہے بحر مجتث مثمن مجنون مقصور /محذوف /ابتر اس کاوزن ہے۔
مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعلان /فعلن /فعلن
اس بحر میں کل چھ نعت شریف نظم ہوئی ہیں اور اشعار کی کل تعداد ۴۷ ہے۔
7 –بحر خفیف
اس بحر کے بھی ایک ہی وزن کااستعمال ہواہے۔
(i) بحر خفیف مسدس سالم مجنون محذوف / مشعث محذوف
وزن فاعلاتن مفاعلن فعلن /فعلن
اس بحر میں کل ۷ نعت شریف ہیں اوراشعار کی کل تعداد ۸۱ ہے۔
8 – بحر رجز:
اس بحر کاایک ہی وزن استعمال ہواہے۔
بحررجز مثمن مطوی مجنوں
(وزن: مفتعلن مفاعلن مفتعلن مفاعلن)
اس بحر میں تین نعت شریف ہیںاوراشعار کی کل تعداد ۲۰ ہے۔اسی طرح علامہ ازہری میاںقبلہ نے اردو ادب کے کل ۸ بحور کو سفینہ ٔ بخشش میںاستعمال کیاہے۔
حضرت علامہ ازہری میاں قبلہ ایک ایسی شخصیت ہے جو بیک وقت نہ صرف مفتی ٔ اعظم ہند ہیں بلکہ ایک جید عالم، ایک پیرکامل ، ایک باکمال مصنف ، ایک ذی وقار استاد اورایک خوش فکر شاعر بھی ہیں۔ اکثر و بیشتر ان کاوقت ہندستان کے باہر گزرتا ہے۔ علمی ودینی فریضہ انجام دینے کے لئے غیرملکی سفر کرناپڑتاہے۔ اس کے باوجود بھی ان کی شاعری جو سفینۂ بخشش کی شکل میںآج ہمارے سامنے موجود ہے وہ ایک اچھی شاعری کانمونہ ہے ۔ زبان و فکر کے اعتبار سے تازگی کااحساس دلاتاہے۔ عروضی نقطہ نگاہ سے انہوںنے کل ۸ بحور کو اس چھوٹی سی نعت شریف کی کتاب میںیکجا کرکے لوگوں کوحیرت زدہ تو نہیں کیا ہے لیکن ایک اچھے اورخوش فکر شاعر ہونے کاثبوت ضرور پیش کیا ہے ان کی قادر کلامی کااندازہ شعر پڑھتے وقت ہی ہوجاتاہے انہوں نے اردو زبان کے ساتھ ساتھ فارسی اورعربی زبان میں بھی طبع آزمائی کی ہے۔ اس کے مطالعہ سے پتہ چلتاہے کہ ا نہیںنہ صرف اردوفارسی زبان پر ملکہ حاصل ہے بلکہ عربی زبان میں بھی قادر الکلامی کے جوہر دکھانا ان کے لئے عام سی بات ہے۔