تاج الشریعہ کے تابندہ نقوش
عبد الباری حبیبی ، چاپدانی، ہگلی ، انڈیا
حضور تاج الشریعہ علامہ مفتی محمد اختر رضاخاں قادری رضوی برکاتی ازہری مدظلہ ٗ العالی کے تبلیغی اسفار کی فہرست طویل ہے آپ نے ملک وبیرون ملک ہزاروں اسفار کئے ہیں جن میں مسلک اہلسنت کی ترویج واشاعت کے لئے حضرت مدظلہ العالیٰ نے شہر کلکتہ کا سفر متعدد بار فرمایا ہے۔
شہر کلکتہ سے خانوادۂ رضویہ کے بزرگوں سے ایک گہرالگائو رہاہے۔حضور اعلیٰ حضرت محدث بریلوی ، حضور حجتہ الاسلام مفتی حامد رضاخاں قادری برکاتی قدس سرہٗ، حضور مفتی اعظم ہند علامہ مصطفیٰ رضاخاں قادری نوری، حضور مفسر اعظم ہند ابراہیم رضاخاں قادری رضوی ، حضرت ریحان ملت علامہ ریحان رضاخاں رحمانی میاں علیہم الرحمہ نے اپنے قدوم میمونت سے اس سرزمین کوسرفراز فرمایا ہے۔
حضور اعلیٰ حضرت قدس سرہ العزیز کے خلیفہ ماحی بدعت حضرت علامہ مفتی منشی لعل محمد خان مدراسی ثم کلکتوی علیہ الرحمہ (م ۲۱ جولائی ۱۹۲۱ء مدفون مانک تلہ قبرستان کولکاتا)نے دین وسنیت کی تبلیغ کے لئے شہر کلکتہ میں محنت شاقہ کی ہے اورآپ ہی کی کوشش سے سیدنا اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ نے دومرتبہ شہر کلکتہ کاسفر فرمایا ہے جس میںایک سفر رد اجلاس ندوہ کلکتہ کے لئے بھی ہوا۔
حضور اعلیٰ حضرت کافیضان شہر کلکتہ میں بطفیل علامہ مدراسی علیہ الرحمہ جاری و ساری ہے آپ نے فرمایاتھا کہ مولانا لعل محمد مدراسی اورمولانا عبدالوحید فردوسی جیسے مخلص صاحب ثروت ہر صوبے میں مل جائیں تو پورے ہندستان کے گوشے گوشے میں سنیت کاپرچم لہراتا ہوا نظر آئے گا۔ آپ نے اس چہیتے خلیفہ کی شان رفعت کے بارے میں فرمایا:
جوہرمنشی لعل پہ ہیرا
کھامرنے کو منگاتے یہ ہیں
(رضاؔ)
حضرت علامہ ارشد القادری علیہ الرحمہ کی تحریک پر کلکتہ سے بالکل قریب ضلع ہوڑہ کے ٹکیہ پاڑہ میں نورونکہت میںڈوبی ہوئی رات میں عالم اسلام کے کواکب ونجوم کلکتہ ہوتاہوا پہنچا۔
بہت حسین رات تھی، خوشنما اوردلفریب رات تھی ہرطرف چہل پہل تھا دیوانے جھومتے ہوئے سرکار مدینہ کانفرنس میںشرکت کے لئے جلسہ گاہ پہنچ رہے تھے مستانوں کاامنڈتا ہوا سیلاب کارخ ایک طرف تھا ۔ دلوں میں تمنائیں انگڑائیاں لے رہی تھیں ، چلو ، چلو، آج اعلیٰ حضرت کا شہزادہ آنے والا ہے جس نے اپنے ماتھے کی نگاہوں سے حضور نوری میاں مارہروی علیہ الرحمہ کی زیارت کی ہے یہ وہی شہزادہ ہے جس نے چودہویں صدی کے مجدد اعظم کے شب وروز کو دیکھا ، ہاں ہاں یہ وہی راج دلارا ہے جس نے حضرت حجۃ الاسلام کی خوبصورتی کو دیکھا ہے جنہیں دیکھ کر کفار مشرکین یہود و نصاریٰ اورمرتدین نے اسلام کے سایۂ رحمت میں پناہ لینے میں امن و سکون محسوس کیا ہے دیکھو دیکھو اسٹیج پر علامہ ارشد القادری نے دنیائے سنیت کے تاجداروں کو جمع کردیاہے یہ دیکھو مارہرہ مطہرہ کے حضور سیدالعلماء علامہ سید آلِ مصطفیٰ برکاتی تشریف لارہے ہیں جوآل رسول ہیں جنہیں دیکھنا عبادت ہے اس لئے کہ یہ حضرت فاطمہ کی اولاد ہیں ۔ یہ حضور حافظ ملت ہیں جن کی نگاہ کرم سے جامعۃ الاشرفیہ مبارکپور پوری دنیا میں جگمگارہا ہے۔یہ مجاہد ملت ہیں جنہوں نے نجدی حکومت کی ناک میں نکیل ڈالی ہے۔ یہ مجاہد دوراں علامہ مظفر حسین کچھوچھوی ہیں جنہوں نے سچی سیاست کرکے آج کل کے دلال سیاست دانوں کے منہ پر طمانچہ مارا ہے محدث کبیر حضرت علامہ ضیاء المصطفیٰ امجدی ہیں جن کی حدیث دانی پر غیر مقلدین بھی انگشت بدنداں ہیں ان تمام بزرگوں کاتعارف ہوہی رہا تھا اورلوگوں شرف زیارت سے مشرف ہوہی رہے تھے کہ نعرہ تکبیر نعرہ ٔ رسالت کی آوازیں گونجنے لگیں لوگوں کے کان کھڑے ہوگئے آنکھیں اس آواز کی طرف اٹھنے لگیں اسی وقت نقیب جلسہ نے اعلان کیاکہ آج ہوڑہ اورکلکتہ کے مسلمان اپنی قسمت پرجتنی ناز کریں کم ہے کہ آج چودھویں صدی کے مجدد اور عالم اسلام کی علمی اورروحانی شخصیت حضور مفتی اعظم ہند تاجدار اہلسنت مفتی محمد مصطفیٰ رضاخاں قادری نوری نے اپنے قدم ناز سے اس سرزمین کو رونق بخشا ہے۔
شہر کلکتہ میں سرکار مفتی اعظم ہند قدس سرہ العزیز کی آمد کیاہوئی تھی پورا شہر وجد کے عالم میں تھا۔ پوراٹکیہ پاڑہ صبح بہاراں کے دلکش منظر میں ڈوبا ہواتھا صدآفریں کی صدائیں بلند ہورہی تھیں۔
صلاۃ و سلام اوردعاء خیر کے بعد یہ پورا نورانی قافلہ وہاں پہنچا جہاں آج دارالعلوم ضیاء الاسلام کی پررونق عمارت دعوت نظارہ دے رہی ہے اورزبان حال سے ہمیں متوجہ کررہی ہے میری تاسیس میں ان بزرگوں نے اپنے دست کرم رکھا ہے جن کی بارگاہوں سے شکستہ دلوں کو ارجمندی کے سوغات ملاکرتے ہیں اس لئے مجھے ترچھی نگاہ سے نہ دیکھنا۔
حضور مفتی اعظم ہند کی سرپرستی میں حضور سیدالعلماء علیہ الرحمہ، حضور حافظ ملت علیہ الرحمہ ، حضور مجاہد ملت علیہ الرحمہ، حضرت علامہ ارشد القادری علیہ الرحمہ، حضرت علامہ مظفر حسین کچھوچھوی علیہ الرحمہ اورحضرت محدث کبیر علامہ ضیاء المصطفیٰ امجدی مدظلہ العالی نے سنگ بنیاد رکھیں اورحضور مفتئی اعظم ہند نے کامیابی کے لئے دعاء خیر کی۔
حضور تاج الشریعہ مد ظلہ العالی اپنے والد گرامی حضرت مفسراعظم ہند مفتی ابراہیم رضاخاں قادری رضوی علیہ الرحمہ کے ہمراہ مٹیابرج کولکاتا کے محلہ بنگلہ بستی میں پہلی مرتبہ تشریف لائے۔ حضور مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ کے خلیفہ حضرت مولانا سردار احمد رضوی پوکھریروی علیہ الرحمہ اس محلہ کے امام صاحب تھے انہیں سے حضور حجۃ الاسلام کی خوبصورتی کاچرچا سن رکھا تھا جب ان حضرات کی نگاہ ۱۲ سال کی عمروالے حسین وجمیل شہزادے پر پڑی سب جھوم اٹھے کہ جب پوتے کے حسن جمال کا یہ عالم ہے تو دادا جان کی جمال جہاں آرا ء کا کیاعالم ہوگا۔
حضور تاج الشریعہ مدظلہ العالی کے بارے میں حاسدین نے یہ افواہ پھیلادی کہ وہ بڑے ناز و نخرے میں رہتے ہیں لیکن حقیقت حال یہ ہے کہ حضرت تاج الشریعہ عجز و انکساری اورنسبت کابھرپور خیال رکھتے ہیں۔
حضور تاج الشریعہ مدظلہ العالی کاسفر کلکتہ ہوا حضرت اسی شہر میںقیام پذیر تھے کہ اچانک یہ افسوسناک خبر ملی کہ شہزادہ حضور صدر الشریعہ مفتی اعظم مغربی بنگال علامہ مفتی ثناء المصطفیٰ امجدی علیہ الرحمہ کی اہلیہ محترمہ کاانتقال ہوگیا ہے آپ کو خبر ملتے ہی دارالعلوم ضیاء الاسلام ہوڑہ تعزیت کے لئے حضرت مفتی اعظم مغربی بنگال کے پاس تشریف لائے۔حضرت مفتی صاحب نے نمازجنازہ پڑھانے کی گزارش کی حضرت نے قبول فرمایا، نمازجنازہ کے بعد مفتی صاحب علیہ الرحمہ نے ایک گاڑی میں حضرت کوبیٹھایاچونکہ قبرستان دور تھااور پیدل چلنا دشوار کن مرحلہ تھا حضرت تھوڑی دیر بیٹھے پھر گاڑی سے اتر گئے حضرت مفتی صاحب اوردوسرے علماء نے بہت اصرار کیا لیکن آپ نے بیٹھنے سے یہ کہتے ہوئے انکارکردیا کہ حضرت صدرالشریعہ علیہ الرحمہ کی بہوکاجنازہ ہے مجھے یہ گوارہ نہیں ہے کہ میںگاڑی پر بیٹھ کے جائوںتقریباً گھنٹہ بھر پیدل چل کر قبرستان پہنچے تدفین عمل میں آئی اورآپ نے رقت انگیز دعا فرمائی۔
حضرت تاج الشریعہ مدظلہ العالی کی ایک مقناطیسی شخصیت ہے یہی سبب ہے کہ آپ جہاں پہنچتے ہیں خلق خدا امنڈ پڑتی ہے۔ شہر کلکتہ کے مشہورومعروف علاقہ پارک سرکس میں حضرت کی تشریف آوری ہوئی ۔ بھاگلپور(بہار)سے ایک دیوبندی کلکتہ آیاہواتھاوہ بھی اس نظریہ سے جلسہ میں آیا کہ دیکھیں اعلیٰ حضرت کے پوتے کیسے ہیں جب حضرت مدظلہ العالی اسٹیج پر تشریف لائے دیکھتا رہ گیا اوروہ کہنے لگا آج تک اتنا حسین وجمیل چہرہ نہیں دیکھا ہے اوریہ ہرگز باطل فرقہ کے سردار ہونہیں سکتے ہیں اور بھیڑ کو چیرتے ہوئے توبہ استغفار کے بعد داخل سلسلہ رضویہ ہوگیا۔ یہ حضور تاج الشریعہ کی کھلی کرامت ہے کہ
نگاہ ولی میں وہ تاثیر دیکھی
بدلتی ہزاروں کی تقدیر دیکھی
حضرت تاج الشریعہ کی دینی ہمدردی اوراشاعت مسلک کی حمیت کااندازہ اس واقعہ سے لگایاجاسکتاہے کہ حضرت دارلعلوم ضیاء الاسلام ہوڑہ کی نئی بلڈنگ کی سنگ بنیاد کے لئے تشریف لائے ساتھ میں حضرت مولانا شعیب رضوی صاحب بھی تھے۔ حضرت رونق اسٹیج ہوئے پندونصیحت فرمائی تقریر کے بعد مولانا وفاء المصطفیٰ امجدی نے اعلان فرمایا حضور تاج الشریعہ مدظلہ العالی نے اس بلڈنگ کی تعمیر کے لئے گیارہ ہزار روپئے نقد عنایت فرمایا یہ سنتے ہی فضانعرہ تکبیر اورنعرہ رسالت سے گونج اٹھی پھر کیاتھا دیوانوں نے مخدوم معظم کے نام پر لاکھوں روپئے تعمیر کے لئے جمع کردیا یہ حضور تاج الشریعہ کادارالعلوم ضیاء الاسلام پرخاص کرم تھا۔
یوں تو بہت واقعات حضرت کے تعلق سے ذہن میں محفوظ ہیں خوف طوالت کے سبب ایک آخری واقعہ سپرد قرطاس کررہاہوں کہ لوگ کہاکرتے ہیں حضرت تشریف لاتے ہیں صرف مرید کرکے دعاکرکے چلے جاتے ہیں لیکن لوگوں کایہ الزام تار عنکبوت کے مثل ثابت ہوا ۔ مٹیابرج کے بنگالی بازار کے علاقہ میں حضرت تشریف لائے قیام گاہ پر شرف زیارت کے لئے حاضر ہوا حضرت کھانا تناول فرمارہے تھے وہ بھی سنت کے مطابق تین انگلیوں سے کھارہے تھے حضرت سے قریب چند لقمہ کھانے کا شرف حاصل ہوا اور دعائوں سے نوازا گیا۔ تھوڑی دیر کے بعد حضرت رونق اسٹیج ہوئے فیض العارفین حضرت علامہ شاہ آسی پیا حسنی ابوالعلائی علیہ الرحمہ صدارت فرمارہے تھے ۔ حضرت نے مسلک اعلیٰ حضرت کیا ہے؟ اس موضوع پر تقریباً ڈیڑھ گھنٹہ دلائل کی روشنی میں تقریر کی ، تقریر کیاتھی منہ سے علم و عرفان کی موتیاں جھڑ رہی تھیں دلائل سے مبرھن تھی۔ تمام اعتراضات اورجوابات سے تقریر پُر تھی سامعین عش عش کررہے تھے کہ آپ سے اتنی طویل اورپُر مغز تقریر سننے کاپہلا موقع ملا اوربہت ہی پیاری اوردلکش آوا ز میں نعت شریف اورصلاۃ و سلام پیش کیا ہزاروں کی تعداد میں مشتاقان دید موجود تھے تقریباً بیک وقت مرد اورعورت تین سو کی تعداد میں داخل سلسلہ رضویہ ہوئے۔