سرکار احسن العلماء اور حضورتاج الشریعہ
محمد شبیر علی رضوی ، کولکاتا ، انڈیا
سرزمین مارہرہ مطہرہ مخدوم برکات رضی اللہ عنہ کے قدوم میمونت سے گل گلزار بن گیا، روحانیت کاآماجگاہ بن گیا مرجع خلائق بن گیا۔ مدینۃ الاولیاء بن گیا،دیوانوں کامرکز عقیدت بن گیا۔ گویااصحاب اسرار طریقت ومعرفت اورشریعت وحقیقت کادبستان گیا، صلحاء مشائخ ، صوفیا، علماء فقہا، مدبرین، مفکرین، مریدین ، متوسلین اور معتقدین کی عقدہ کشائی اورمشکل کشائی کی عظیم بارگاہ بن گیا۔
اس خاکدان گیتی پر اپنے وقت کے سراج السالکین، قدوۃ الواصلین، نورالعارفین ، شمس العابدین، قمرالساجدین پیدا ہوئے اورایک عالم کومنور فرمایا ان میں ایک نام صفحہ ہستی پر نور ونکہت بن کر چمک رہا ہے جنہیں ہم سرکار خاتم الاکابر سیدنا سید آل رسول احمدی برکاتی قدس سرہ العزیز کے مبارک محترم نام سے جانتے اورپہچانتے ہیں جو شمس العارفین سید شاہ آل احمد برکاتی رضی اللہ عنہ کے دامن کرم سے وابستہ تھے اور شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی کی بارگاہ کے تربیت یافتہ تھے ۔
اس بے نظیر اورآفاقی شخصیت کی بارگاہ میں سراج السالکین شاہ ابوالحسین نوری (م۱۳۲۴ھ) تاج الفحول علامہ عبدالقادر بدایونی(م ۱۳۱۹ھ) تاج الاتقیا علامہ مفتی نقی علی خاں بریلوی (م۱۲۹۷ھ) مجدد اعظم امام احمد رضا قادری (م۱۳۴۰ھ) عارف باللہ شاہ علی حسین اشرفی میاں کچھوچھوی (م ۱۳۵۵ھ) نے زانوئے ادب تہہ کرکے اپنے قلوب کو منور ومجلیٰ کیا اورعالم روحانیت کے تاجدار بن کر چمکے۔
اس خانوادے کے چشم و چراغ میں سید نا شاہ ابوالحسین نوری، سیدنا شاہ ابوالقاسم برکاتی، سیدنا تاج العلماء اولا د رسول برکاتی، سیدنا سید العلماء سید آل مصطفیٰ برکاتی، سیدنا احسن العلماء سید مصطفیٰ حیدرحسن میاں برکاتی رضوان اللہ علیہم اجمعین کے اسماء آب زر سے لکھنے کے قابل ہیں۔مرکز گفتگو حضور احسن العلماء عارف باللہ سرکار سیدنا شاہ سید مصطفی حیدر حسن برکاتی علیہ الرحمہ کی ذات ستودہ صفات ہے جن کی بابرکات شخصیت سے اپنے وقت کے علماء، فقہا، مشائخ اورمدبرین وابستہ ہیں جن میںشارح بخاری مفتی شریف الحق امجدی قدس سرہ، فقیہ ملت مفتی جلال الدین امجدی علیہ الرحمہ ، بقیہ السلف صوفی نظام الدین احمد برکاتی مدظلہ العالی اورسید شاہ ضیاء الدین کالپوی علیہ الرحمہ کے اسماء قابل ذکر ہیں۔
حضور احسن العلماء اورحضور تاج الشریعہ کے آپسی روابط اورسرکار احسن العلماء کاتاج الشریعہ پر عنایتیں اور نگاہ کرم ہمارا خاص موضوع سخن ہے۔
حضور احسن العلماء علیہ الرحمہ حضرت تاج الشریعہ سے بے حد محبت فرمایاکرتے تھے مخدوم زادے ہونے کے باوجود ان کاخاص خیال رکھا کرتے تھے حضرت تاج الشریعہ بھی سیدنا احسن العلماء سے بے حد انسیت و محبت رکھاکرتے تھے ، مجلسی گفتگو یا دوران خطابت حضرت احسن العلماء کا ذکر جمیل ضرور کیاکرتے تھے۔
دارالعلوم ضیاء الاسلام (ہوڑہ) جو مغربی بنگال میں جماعت اہلسنت کامرکزی ادارہ ہے جس کے بانی علامہ ارشد القادری علیہ الرحمہ اورعلامہ ضیاء المصطفیٰ امجدی مدظلہ العالی ہیں اس کی عمارت کی بنیاد رکھنے میں حضور مفتی اعظم ہند، حضور سید العلماء مارہروی، حضور حافظ ملت محدث مرادآبادی، حضور مجاہد ملت محدث اڑیسہ اور حضرت مجاہد دوراں کچھوچھوی شامل تھے۔ ختم بخاری شریف کے لئے حضور تاج الشریعہ علامہ اختر رضاخاں قادری برکاتی ازہری مدظلہ العالی تشریف لائے ۔ محفل ختم بخاری کے موقع پر جید علماء کرام اورمشائخ عظام تشریف فرماتھے۔ حضرت نے عبارت پڑھنے کاحکم دیا اس کے بعد محدثانہ انداز میں حدیث شریف کی آپ نے تشریح کی ۔ الفاظ کی نحوی گفتگو، صوفیانہ اورفقیہانہ تشریح، قیامت کاہولناک منظر پیش کرنا پوری محفل پرایک سکتہ کاعالم تھا۔ دل یہ کہہ اٹھا کہ حضور تاج الشریعہ مدظلہ العالی کوختم بخاری کرانے کامکمل حق ہے۔ ہندستان میں راقم نے حضرت مفتی شریف الحق امجدی، حضرت علامہ ارشد القادری، حضرت تاج الشریعہ اورحضرت بحرالعلوم مفتی عبدالمنان اعظمی میںختم بخاری کے موقع پر جو لطف پایا وہ خوبیاں اورکہیں نظر نہیں آتی ہیں۔
شب میں سرکار مدینہ کانفرنس منعقد ہوئی جلسہ کی صدارت رئیس القلم حضرت علامہ ارشد القادری علیہ الرحمہ فرمارہے تھے رات کے آخری حصہ میں تاج الشریعہ رونق اسٹیج ہوئے رسم دستار بندی کے بعد نقیب جلسہ نے یہ کہہ کر دعوت دی کہ اسٹیج پر تشریف فرماعالم اسلام کی عبقری شخصیت کو کرسی خطابت پر جلوہ گری کے لئے بڑے ادب واحترام کے ساتھ دعوت دے رہاہوں۔حضرت کرسی پر تشریف لائے حمدہ و صلاۃ کے بعد بہت ہی پیارا جملہ ارشاد فرمایا کہ ابھی نقیب جلسہ جناب حلیم حاذق رضوی صاحب نے کہاکہ اسٹیج پر تشریف علماء کرام ، میں کہوں گا کہ اسٹیج نہ کہاجائے بلکہ منبر رسول کہاجائے اس لئے کہ مارہرہ مطہرہ کے تاجدار ہمارے احسن العلماء علیہ الرحمتہ والرضوان فرمایاکرتے تھے کہ محفل میلاد شریف کے لئے اسٹیج کے بجائے منبر رسول کہاجائے میں بھی اپنے مخدوم کے حکم پر عمل کرتے ہوئے منبر رسول کہتاہوں اورآپ حضرات بھی منبر رسول کہئے۔
جس وقت حضور تاج الشریعہ مخدوم زادے حضوراحسن العلماء کا قول نقل کررہے تھے اورالقاب وآداب کے ساتھ ان کاذکر جمیل کررہے تھے دل باغ باغ ہورہاتھا اورقلب عش عش کررہاتھا ہم رضویوں کے ذہن و فکر کو مارہرہ مطہرہ کے تاجدار کے اقوال زریں سے معطر فرمارہے تھے اوراپنی محبت اور اپنائیت کامظاہرہ کررہے تھے۔
حضور احسن العلماء کی ذات بذات خود انجمن تھی اللہ تعالیٰ نے معرفت وحقیقت کی اعلیٰ منزل پر فائز فرمایاتھا بصیرت وبصارت سے مالامال تھے اورحریت کے اس مقام پر فائز تھے جہاں پہنچ کر ایک عارف باللہ اس جہاں کامشاہدہ کرلیتاہے میرے قول کی تصدیق برادر محترم حضرت مولانا الحاج محمدشاہدالقادری صاحب قبلہ (چئیرمین امام احمد رضاسوسائٹی کولکاتا) مرتب تجلیات تاج الشریعہ کے ارشاد کردہ اس واقعہ سے کی جاسکتی ہے وہ فرماتے ہیں ’’زمانہ طالب علمی میں برادر طریقت مولانا محمد اسلم رضوی صاحب قبلہ (خلیفہ فقیہہ ملت قدس سرہ) ساکن کواٹر گیٹ بھیونڈی (مہاراشٹر) دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ میں پڑھنے کے لئے تشریف لائے ان کاہم سبق ایک افریقی طالب علم محمد خالد تھے(الحمدللہ سنی تھے) انہوں نے مولانااسلم صاحب سے تذکرہ کیا کہ ایک افریقی آیا ہے ا س کارجحان تصوف کی طرف ہے اسے ایسے صوفی کامل کی تلاش ہے جو اسے راہ سلوک طے کرادے کچھ لوگوں نے علی میاں ندوی کی طرف رہنمائی کی ہے مولانااسلم صاحب نے مولانا شاہد القادری سے تذکرہ کیااورصلاح ومشورہ کے بعد اس نتیجے تک پہنچے کہ ہماری جماعت میںحضور احسن العلماء کی ذات ستودہ صفات اس شخص کے زنگ آلود قلب کو صیقل کرسکتی ہے۔ خالد افریقی کو تمام صورت حال سے آگاہ کیاگیا مولانا اسلم صاحب اورمولاناخالد افریقی اس افریقی کو لے کر مارہرہ شریف پہنچے صفر کامہینہ تھا ۔ بریلی شریف سے لوگ بارگاہ اعلیٰ حضرت سے حاضری دے کر مرشد اعلیٰ حضرت اور مخدوم برکات کی قدمبوسی سے حاضر ہورہے تھے دن کا وقت تھامہمان خانہ میں قیام پذیر ہوئے اورمعلوم ہوا کہ سرکاراحسن العلماء ۱۰؍ بجے دن میں شرف زیارت سے مشرف فرمائیں گے ۔ وقت مقررہ پر حاضری ہوئی حضرت کو تمام باتیں بتائی گئی حضرت نے دعائوں سے نوازتے ہوئے داخل سلسلہ فرمایا کچھ وظائف کی تعلیم دے کررخصت فرمایا جب یہ لوگ مخدوم برکات اوربزرگان مارہرہ کی بارگاہ سے رخصت ہونے لگے اس وقت اس افریقی نے حیرت واستعجاب کے عالم میں کہا آج آپ لوگوں نے جس بزرگ ہستی سے مجھے مرید کرایا ہے ہم آپ لوگوں کااحسان تاحیات نہیں بھولیں گے اس لئے کہ جب ہم افریقہ سے ہندستان آنے کی تیاری کررہے تھے اسی دوران خواب میں ہم نے ایک بزرگ کو دیکھا کوئی کہہ رہاتھا ان کے دامن سے وابستہ ہوجائو وہ بزرگ کوئی اورنہیں تھے وہ حضرت ہی کی ذات اقدس تھی اس حیرت انگیز واقعہ کوسن کر تمام لوگ جھوم اٹھے یہ کہتے ہوئے کہ اگرکسی کو زندہ ولی دیکھنا ہوتو وہ سرکار احسن العلماء کی زیارت کریں ۔ سبحان اللہ!
یہ حقیقت ہے کہ سرکار سیدنا حضور احسن العلماء اپنے وقت کے سراج السالکین نورالعارفین اورشمس الواصلین تھے یہی سبب ہے کہ حضورمخدومی تاج الشریعہ مدظلہ العالی نے ان کے دامن کرم سے اپنے آپ کو وابستہ کیا ہے اوربرابر ذکر جمیل سے یاد فرماتے ہیں۔
حضور تاج الشریعہ مدظلہ العالی نہ صرف احسن العلماء علیہ الرحمہ سے محبت کرتے ہیں بلکہ ان کے چاروں شہزادگان سے بھی محبت فرمایاکرتے ہیں۔
ہمارے کلکتہ میں برجونالہ کے علاقہ میں کنزالایمان کانفرنس ہورہی تھی حضور رفیق ملت سید شاہ نجیب حیدر نوری صاحب قبلہ سرپرستی فرمارہے تھے اورحضور تاج الشریعہ مدظلہ العالی صدارت فرمارہے تھے ۔ رات کے آخری پہر میں تاج الشریعہ رونق اسٹیج ہوئے حضرت رفیق ملت اسٹیج پر تشریف فرماتھے حضرت تاج الشریعہ کوکرسی صدارت دی گئی آپ نے یہ کہہ کر کرسی پر بیٹھنے سے انکارکردیا کہ مخدوم زادے نیچے بیٹھیں گے اورمیں کرسی پربیٹھوں گا علالت ہونے کے باوجود آپ نے منبر رسول پر بیٹھ کر وعظ و نصیحت سے عوام کو مالامال فرمایا۔
اس واقعہ سے اندازہ لگایاجاسکتاہے کہ حضرت تاج الشریعہ شہزادگان سے کتنی محبت فرمایا کرتے ہیں۔
آپ کی دیوان سفینۂ بخشش اٹھاکر دیکھے جہاں حضرت تاج الشریعہ مد ظلہ العالی نے اپنے مرشداجازت حضور احسن العلماء علیہ الرحمہ کی شان میں منقبت کہی ہے وہیں شہزادگان عالی وقار کوخراج تحسین پیش کیا ہے۔
چند اشعار ملاحظہ فرمائیں
حضور امین ملت حضرت سید شاہ ڈاکٹر امین میاں قادری برکاتی مدظلہ العالی کی شخصیت اکیسویں صدی میں محتاج تعارف نہیں آپ سرکاراحسن العلماء علیہ الرحمہ کے بڑے شہزادے اورحضور مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ کے خلیفہ ہیں۔ علی گڑھ یونیورسٹی کے پروفیسر ہیں شریعت و طریقت کے سنگم ہیں۔ مخدوم زادے ہونے کے باوجود بریلی شریف کے مداح اورمسلک اعلیٰ حضرت کے ترجمان کی حیثیت سے اپنا تعارف کراتے ہیں اس وقت سرکار کلاں خانقاہ قادریہ برکاتیہ کے مسند عالی کے فرمارواں ہیں اس شہزادے کی عظمت کو حضور تاج الشریعہ مد ظلہ العالی اس طرح بلند کرتے ہیں۔
سوگواروں کو شکیبائی کاساماں کم نہیں
اب امین قادریت بن گیاتیرا امین
علم واہل علم کی توقیر تھا شیوہ ترا
جانشیں میں ہو نمایاں جلوۂ زیبا ترا
حضور احسن العلماء کے دوسرے شہزادے حضرت شرف ملت سید شاہ اشرف میاں برکاتی مارہروی کی شخصیت بالخصوص اردوادب کی دنیا میں ایک فنی شخصیت سے متعارف ہے مسلک اہلسنت کے داعی اورخانقاہ برکاتیہ کے روشن چراغ ہیں والد گرامی علیہ الرحمہ کے دامن کرم سے وابستہ ہیں بہت ہی خلیق اورملنسار ہیں اورمشہور عالم ساہتیہ اکاڈمی انعام یافتہ افسانہ نگار اورصاحب طرز نثار ہیں۔
تیسرے شہزادے حضرت سید شاہ افضل میاں برکاتی مارہروی کی شخصیت اپنے آپ میں ایک انجمن ہے خانوادۂ مطہرہ کے ذی وقار شہزادے ہیں کم سخن اورشریعت مطہرہ کے پابند اوربرکاتی مشن کے ترجمان ہیں بزرگوں سے بے حد عقیدت رکھتے ہیں بارگاہ غوثیت مآب میں حاضر ہوکر فیوض وبرکات سے مالامال بھی ہوئے ہیں۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے بعد ان دونوں جامعہ ملیہ کے رجسٹرار ہیں۔ چوتھے شہزادے حضرت رفیق ملت سیدشاہ نجیب حیدر برکاتی نوری مدظلہ العالی کاکیاکہنا صوفی منش شخصیت ہیں۔ حضور مفتی اعظم ہند کے مرید اوروالد گرامی سرکاراحسن العلماء کے خلیفہ ہیں حضور احسن العلماء بے حد محبت فرمایاکرتے تھے اپنے سے زیادہ عزیز رکھتے ہیں تمام بھائی حضرت رفیق ملت مدظلہ العالی سے بے حد پیارومحبت رکھتے ہیں اورانہیں خانقاہ برکاتیہ کے نائب سجادہ نشیں نام زد کئے بہت ہی خوش اسلوبی کے ساتھ یہ کام انجام دے رہے ہیں کئی اداروں کے سرپرست ہیں خطیبانہ انداز بہت ہی نرالا ہے مسلک اعلیٰ حضرت کے داعی ہیں۔ اپنی تقریروں میں حضور اعلیٰ حضرت اورحضور مفتی اعظم ہند کاذکر خیر بہت ہی چائو کے ساتھ کرتے ہیں۔
ان شہزادگان سے حضور تاج الشریعہ بھی بہت محبت فرمایا کرتے ہیںان حضرات کی بریلی شریف حاضری ہوتی ہے تو حضرت ان کے شایان شان استقبال کرتے انہیں نمایاں مقام عطافرماتے ہیں اپنائیت کایوں اظہار فرمایا ہے جس میں تمام شہزادگان کے اسماء چمکتے دمکتے نظرآرہے ہیں۔
خوبصورت خوب سیرت وہ امین مجتبیٰ
اشرف وافضل ، نجیب ظاہرہ ملتانہیں
وہ امین اہل سنت راز دار مرتضیٰ
اشرف وافضل، نجیب باصفا ملتا نہیں
استقامت کاوہ کوہ محکم وبالاحسن
اشرف وافضل نجیب عثرت زہراء حسن
اخترؔ خستہ ہے بلبل گلشن برکات کا
دیرتک مہکے ہرایک گل گلشن برکات کا
سرزمین مارہرہ مطہرہ جسے دنیا مدینۃ الاولیاء کے نام سے یاد کرتی ہے ۔ جس کی خاک کو اپنے وقت کے جلیل القدر علماء کرام ، مصلحین امت ، مشائخ عظام نے بوسہ دیا ہے اورننگے پیر چلنا باعث فخر سمجھا، جہاں کی حاضری سعادت مندی اور فیروز بختی کی علامت رہی ہے۔ اس شہر علم وعرفان کی وصف عظیم کویوں بیان کرتے ہیں۔
علم کااس آستانے پرسداپہرہ رہے
صورت خورشید تاباں میرامارہرہ رہے
آخری میں حضور احسن العلماء کی بارگاہ میں حضور تاج الشریعہ کی لکھی منقبت پیش کرنے کی سعادت حاصل کررہاہوں۔
حق پسند و حق نوا و حق نما ملتانہیں
مصطفی حیدر حسن کاآئینہ ملتانہیں
اے نقیب اعلیٰ حضرت مصطفی حیدرحسن
اے بہار باغ زہراء میرے برکاتی چمن۔
سنیوں کی جان تھا وہ سیدوں کی شان تھا
دشمنوں کے واسطے پیک رضاملتا نہیں
یاد رکھتا ہم سے سن کرمدحت حیدرحسن
پھر کہوگے اخترؔ حیدر نما ملتانہیں