اک شمع رہ گئی تھی ،سووہ بھی خموش ہے
صاحبزادہ محمد محب اللہ نوری،اوکاڑہ ،پاکستان
یہ دنیا دار فنا ہے ،یہاں جو آیا جانے ہی کے لئے آیا :’’کُلُّ مَنۡ عَلَیۡہَا فَانٍ ﴿ۚۖ۲۶﴾ وَّ یَبۡقٰی وَجۡہُ رَبِّکَ ذُو الۡجَلٰلِ وَ الۡاِکۡرَامِ‘‘(الرحمن ۲۶،۲۷)’’جو کچھ زمین پر ہے فنا ہو نے والاہے اور با قی رہے گی آپ کے رب کی ذات جو بڑی عظمت اور احسان والی ہے ۔‘‘
یوں تو روزانہ کتنے ہی افرا د عالم آخرت کی جا نب روانہ ہوتے ہیں مگر ان میں کچھ ایسے بھی ہو تے ہیں جن کی رحلت صرف ایک گھر ، خا ندان یا شہر کے لئے ہی نہیں پوری ملت کے لئے با عث رنج والم ہو تی ہے ۔’’موت العالِم موت العالَم ‘‘ کی مصداق ایسی ہستیوں کا نعم البدل تو کیا ،بدل بھی ڈھو نڈے سے نہیں ملتا ۔
ایسی ہی نا در روز گا ر شخصیا ت میں مرجع خلا ئق نبیرۂ اعلیٰ حضرت ،جا نشین مفتی ٔ اعظم ہند ،تا ج الشریعہ حضرت مفتی محمد اختر رضا خا ں قادری از ہری کا شما ر بھی ہو تا ہے۔
۲۰؍ جو لائی ۲۰۱۸ء شب ہفتہ،ہندوستا نی وقت کے مطا بق شام ساڑھے سات بجے بریلی شریف یو پی انڈیا میں ان کا وصال ہوا ۔خبر سنتے ہی دل پا رہ پا رہ اور آنکھیں اشک با ر ہو گئیں۔
آپ خا نوا دۂ رضویہ کے اہم رکن رکین،اعلیٰ حضرت فا ضل بریلوی رحمۃ اللہ علیہ کی مسلکی صلا بت اور دینی غیرت کے حقیقی وارث تھے ۔ راقم کو کئی مرتبہ ان کی زیا رت کاشرف حا صل ہوا ۔۲۰۰۱ء میں بر کا تی فا ؤنڈیشن کے زیر اہتمام عالمی میلا دکا نفر نس کا میمن مسجد کرا چی میں انعقاد ہوا ،جس میں دنیا بھر سے نا مور علماء ومشائخ اور سکا لرز نے شمولیت کی۔۔۔اس مو قع پر آپ نے انتہائی شفقت فر ما ئی ،احقر اور علامہ عبد الحکیم شرف قا دری رحمۃ اللہ علیہ کو اپنے سلاسل حدیث کی اسنا د اور تمام سلاسل طریقت کی تحریری اجا زت وسند سے نوازا ۔
عشق رسول تو انہیں ورثہ میں ملا تھا ،یہی وجہ ہے کہ حرمین شریفین کی حا ضری کا سلسلہ عمر بھر جا ری رہا ۔مدینہ منورہ میں بھی متعدد با ر ان کی زیا رت سے مستفید ہو نے کا موقع ملا ،وہ مو اجہہ عالیہ ﷺ میں بہت دیر تک کھڑے دست بستہ انتہا ئی مؤدب اندا ز میں حا ضری دیتے ۔اپنے جد اعلیٰ ،اعلیٰ حضرت کا طویل قصیدہ درودیہ :
کعبہ کے بدالدجیٰ تم پہ کرورں درو
طیبہ کے شمس الضحیٰ تم پہ کرورں درود
دھیمے لہجے میں مکمل پڑھتے۔
حضرت تا ج الشریعہ کا حلقہ اثر صرف برصغیر تک محدود نہ تھا ،بلا شبہ آپ پورے عالم اسلام کا عظیم دینی سر مایہ تھے ۔ رائل اسلامک اسٹرے ٹے جک اسٹڈی سنیٹرجا رڈن(The royel islamic strategic centre ,amman, jorden)پوری دنیا میں علمی،روحا نی ،سیاسی،ادبی اور ثقا فتی سطح پر اثرورسوخ رکھنے والی ۵۰۰ مسلم شخصیا ت کا ۲۰۰۹ء سے سروے کر رہا ہے ،۲۰۱۷ ۔ء کی سروے رپورٹ کے مطا بق حضرت کی شخصیت ۲۳ویں نمبر پر ہے۔
آپ اعلیٰ حضرت فا ضل بریلوی رحمۃ اللہ علیہ کے بڑے صاحبز ادے حجۃ الاسلام مولانا حا مد رضا خاں رحمۃ اللہ علیہ کے پو تے اور اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کے چھو ٹے صاحبزا دے مفتی ٔ اعظم ہند محمد مصطفیٰ رضا خاں رحمۃ اللہ علیہ کے نوا سے تھے ۔ آپ کی پیدا ئش ۲۴ ؍ذیقعد ۱۳۶۲ھ/ ۲۳ ؍ نومبر ۱۹۴۳ء بروز منگل بریلی شریف کے محلہ سو دا گراں میں ہو ئی ۔ آپ کا اسم گرا می محمد اسما عیل اورعرف اختر رضا تھا۔ابتدا ئی تعلیم اپنے والد گرا می مفتی محمد ابرا ہیم رضا خا ں عرف جیلا نی میاں رحمۃ اللہ علیہ سے حا صل کی ،پھر منظر اسلام بریلی سے درس نظا می کی تکمیل کے بعد جا معہ الازہر مصر میں کلیہ اصول الدین میں داخلہ لیا اور فن تفسیر وحدیث کے ما ہر اساتذہ سے اکتساب فیض کے بعد اپنی جما عت میں اول پو زیشن حا صل کر کے ۱۹۶۶ء میں فا رغ ہو ئے اور جا معہ ازہر ایوا رڈ سے نوا زے گئے۔
فرا غت کے بعد دارالعلوم منظر اسلام بریلی میں مسند تدریس پر جلوہ افروز ہو ئے ،۱۹۷۸ء میں اس دارالعلوم کے صدر المدرسین اور رضوی دا رالافتا ء کے صد ر مفتی کے عہدے پر فا ئز ہو ئے۔کثرت مصروفیا ت کی بنا ء پر تدریسی سلسلہ میں با قا عد گی نہ رہی ،تا ہم تخصص فی الفقہ کے علما ئے کرام کو رسم المفتی،اجلی الاعلام اور بخا ری شریف کا درس دیتے رہے ۔آپ کو فتویٰ نویسی میں بڑی مہا رت تھی۔
اپنے نا نا جا ن حضرت مفتی ٔاعظم ہند کے مرید وخلیفہ تھے ،علا وہ ازیں اعلیٰ حضرت کے پیر خا نہ کے علما ء سے بھی انہیں خلا فت واجازت حاصل تھی۔
حضرت تا ج الشریعہ کو شعرو سخن کا عمدہ ذوق تھا ۔اردو کے علا وہ عربی میں بھی شعر کہتے ۔’’سفینہ بخشش ‘‘ کے عنوان سے اردو میں ،جب کہ ’’روح الفؤاد بذکریٰ خیر العبا د ‘‘ کے نا م سے عربی میں دیوان نعت ہے۔
آپ بیک وقت محدث ،فقیہ ،ادیب ،مصنف ،مبلغ ،شا عر اور صاحب رشد وہدایت پیر طریقت اور رہبر شریعت تھے ،حق گو ئی اور بے با کی میں اپنے اسلاف کا عکس جمیل تھے۔
اردو،عربی اور انگریزی زبان میں اسّی(۸۰) کے لگ بھگ رسائل وکتب کے مصنف و مترجم تھے ۔۔۔قحط الرجا ل کے اس دور مہیب میں آپ کا وجو دباجو دنعمت عظمیٰ تھا ۔
بلا شبہہ آپ جرأت کے پیکر ،عزیمت واستقامت کے کو ہ گرا ں اور راہ نور دان حق کے لئے خضر راہ اور منا رنور تھے۔
اللہ تعالیٰ آپ کی حسنا ت اور دینی خدما ت کو شرف قبو لیت سے نوازے اور آپ کے اکلو تے عالم وفا ضل صاحبزادے مفتی عسجد رضا خا ں حفظہ اللہ کو ان کی جانشینی کا حق ادا کرتے ہو ئے اپنے اسلا ف کاحقیقی نما ئندہ بنا ئے ۔
اللھم اغفر لہ وارحمہ واعف عنہ وارفع درجتہ فی اعلیٰ علیین آمین بجا ہ طہ ویس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وصحبہ وبا رک وسلم۔