وصالِ تاج الشریعہ اور علمائے بنگلہ دیش

مفتی محمد راحت خاں قادری،بانی و ناظم اعلیٰ دارالعلوم فیضانِ تاج الشریعہ ،بریلی شریف،انڈیا/

شیخ الحدیث:الامین باریہ کامل مدرسہ، چاٹگام بنگلہ دیش


حضور تاج الشریعہ حضرت علامہ مفتی محمد اختر رضا خاں قادری علیہ الرحمہ نے عالمی و روحانی پیمانے پر علمی و روحانی اور دینی خدمات انجام دی ہیںجس کے اثرات آج بھی پورے عالم میں محسوس کیے جا سکتے ہیں آپ کے وِصالِ پُر ملال سے صرف ایک گھریا خاندان یا ایک شہر یا ایک ملک ہی متاثر نہیں ہوا بلکہ پورے عالمِ سنیت میں غم و اندوہ کی ایک لہر دوڑ گئی۔ علما مشائخ کی آنکھیں اشک بار ہوئیں، مساجد کے ائمہ اور مدارس کے مدرسین و طلبہ کے اوپر غم کے آثار نمایاں ہوئے، مدارس میں تعطیل کے اعلانات کرکے آپ کے لیے قرآن خوانی و ایصالِ ثواب کا اہتمام کیا گیا۔وصال سے لے کر اب تک ہندو پاک اور بنگلہ دیش کے علاوہ پوری دنیا میں تعزیتی محافل و مجالس اور دیگر طریقوں سے ایصالِ ثواب کا سلسلہ جاری ہے۔

بنگلہ دیش کے علما و مشائخ اور عوام کا تعلق خانوادۂ رضویہ سے تقریبا ایک صدی پر محیط ہے جس کا تفصیلی تذکرہ ’’امام احمد رضا اور علمائے بنگلہ دیش‘‘ میں پڑھا جا سکتا ہے یہ کتاب ایک دو ہفتہ میں ’’سنجری پبلی کیشن‘‘ چاٹگام بنگلہ دیش سے شائع ہو رہی ہے۔حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ سے بھی یہاں کے علما و مشائخ اور عوام کے نہایت ہی مضبوط تعلقات ہیں۔ علما و عوام کی ایک خاصی تعداد کا تعلق آپ کے مریدین میں سے ہے، ہند و پاک کی طرح یہاں بھی آپ کے وصال کی خبر سن کر مدارسِ اسلامیہ، مساجد، تنظیموں اور خانقاہوں میں ایصال ثواب کی محافل کا ایک سلسلہ ابھی تک جاری ہے ۔بنگلہ دیش کی جن مشہور خانقاہوں، اداروں، تنظیموں اور مدارس کے ذریعہ ایصال ثواب کی محافل کا انعقاد کیا گیا ان میں سے بعض کے نام یہ ہیں:

[۱]جامعہ احمدیہ سنیہ عالیہ ، چاٹگام

[۲]مدرسہ قادریہ طیبیہ عالیہ، ڈھاکہ

[۳]الامین باریہ درس نظامی مدرسہ، چاٹگام

[۴]الامین باریہ کامل ماڈل مدرسہ، چاٹگام

[۵]مدرسہ طیبیہ اسلامیہ سنیہ، چاٹگام

[۶]مدرسہ غوثیہ عزیزیہ، ہاٹ ہزاری

[۷]خانقاہ عالیہ قادریہ سریکوٹیہ، چاٹگام

[۸] مدرسہ منظر اسلام،پابنہ

[۹]خانقاہ رضویہ نوریہ، چاٹگام

[۱۰]خانقاہ رضویہ سبحانیہ، بھیرپ کشورگنج

[۱۱]اسلامک ریسرچ سینٹر، دیناج پور

[۱۲]اعلیٰ حضرت فاؤنڈیشن، بنگلہ دیش

[۱۳]غوث الاعظم و اعلیٰ حضرت ریسرچ سینٹر، ڈھاکہ

[۱۴]اعلیٰ حضرت ریسرچ سینٹر، پٹیہ، چاٹگام

۲/اگست بروزجمعرات۲۰۱۸ءکو حضرت مولانا محمد نظام الدین رضوی دام ظلہ کی صدارت میں حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ کی حیات و خدمات کے اعتراف اور آپ ایصال ثواب کے لیے ایک مجلس منعقد کی گئی جس میں حضرت کی حیات و خدمات کا تذکرہ کرکے یہ ناچیز فقیر قادری بھی شریک رہا۔حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ کی حیات و خدمات کے اعترف میں’’تاج الشریعہ کانفرنس‘‘ کے نام سے ہونے والی ایک عظیم کانفرنس کی وہ تفصیلی رپورٹ یہاں پیش کی جاتی ہے جو میرے سفرنامۂ بنگلہ دیش کا حصہ ہے:

’’13/اگست2018 کو حضرت مولانا مفتی قاضی سید محمد شاہد الرحمن صاحب دام ظلہ نے ’’تاج الشریعہ کانفرنس ‘‘بنگلہ دیش کے مرکزی شہر عروس البلاد’’چاٹگام ‘‘میں منعقد فرمائی۔ یہ کانفرنس یہاں کے مشہور معروف’’ مسلم ہال‘‘ میں منعقد ہوئی۔ اسی مسلم ہال میں 1965 اور 1968 میں منعقدہ کانفرنسوں میں حکیم الامت حضرت علامہ مفتی احمد یار خاں نعیمی، غزالی زماںحضرت سید احمد سعید کاظمی اور حضرت علامہ شفیع اوکاڑوی وغیرہ نے بھی خطاب فرمایا تھا۔

’’تاج الشریعہ کانفرنس ‘‘میںمہمان اعلیٰ کی حیثیت سے استاذ العلماحضرت علامہ مفتی عبید الحق نعیمی ،شیخ الحدیث جامعہ احمدیہ سنیہ عالیہ چاٹگام اور مہمان خصوصی حضرت مفتی سید وصی الرحمن صاحب، پرنسپل جامعہ احمدیہ سنیہ عالیہ چاٹگام اور حضرت علامہ قاضی محمد معین الدین اشرفی، شیخ الحدیث سبحانیہ عالیہ مدرسہ چاٹگام وغیرہ مدعو تھے جب کہ مقرر خصوصی کی حیثیت سے ناچیز فقیر قادری کا خطاب ہونا تھا۔

تقریبا ساڑھے تین بجے حضرت مولانا محمد نظام الدین رضوی صاحب کے ساتھ ہم الامین باریہ مدرسہ سے کانفرنس میں شرکت کے لیے روانہ ہوئے سب سے پہلے ہم اندر قلعہ میں کتب مارکیٹ پہنچے ۔وہاں کتب خانوں میں کتابوں کا جائزہ لیااور چہل قدمی کرتے ہوئے جناب محمد ابوطیب چودھری کے قائم کردہ اشاعتی ادارہ’’ سنجری پبلی کیشن ‘‘پہنچ گیے۔وہاں کچھ دیر بیٹھنے کے بعد جلسہ گاہ کی طرف روانہ ہوئے۔ تقریباً ساڑھے چار بجے ہم لوگ ایک وسیع گیٹ پر تھے ،جہاں کچھ لوگ آنے والوں کا والہانہ استقبال کر رہے تھے۔ ہم لوگوں کا بھی استقبال کیا گیا اور خصوصی راستہ سے ہمیں اسٹیج پر لے جایا گیا،جہاں علما و مشائخ کی ایک جماعت پہلے سے موجود تھی اور کوئی نعت خواں اپنے عمدہ ترنم میں حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ کا لکھا ہوا مندرجہ ذیل کلام پڑھ کر محفل میں سماں باندھے ہوئے تھے :

جہاں بانی عطا کردیں بھری جنت ہبہ کردیں
نبی مختارِ کل ہیں جس کو جو چاہیں عطا کردیں

جہاں میں ان کی چلتی ہے وہ دم میں کیا سے کیا کردیں
زمیں کو آسماں کردیں ثریا کو ثریٰ کردیں

فضا میں اڑنے والے یوں نہ اترائیں ندا کردیں
وہ جب چاہیں جسے چاہیں اسے فرماں روا کردیں

اس کے کچھ ہی دیر بعد وہیں پر نماز عصر ادا کی گئی، بعد عصر حضرت مولانا حافظ محمد اشرف الزمان القادری، محدث جامعہ احمدیہ سنیہ عالیہ نے حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ کی دینی و مسلکی خدمات پر ایک عمدہ خطاب فرمایا، جس کے بعد ایک نعت شریف پڑھی گئی اور پھر تمام حضرات نماز مغرب کی تیاریوں میں مشغول ہوگئے۔مغرب کی امامت حضرت مولانا حافظ محمد اشرف الزمان القادری محدث جامعہ احمدیہ سنیہ عالیہ نے فرمائی، نماز مغرب سے فارغ ہوکر پھر ایک مرتبہ نعت شریف کا دور چلا اور اس کے بعدحضرت علامہ قاضی محمد معین الدین اشرفی، شیخ الحدیث سبحانیہ عالیہ مدرسہ چاٹگام، نے خطاب فرمایا۔جس میں حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ کے مجاہدانہ کردار کو بنگلہ زبان میں بیان کیا اور آپ کے بعد حضرت مولانامفتی سید وصی الرحمن صاحب، پرنسپل جامعہ احمدیہ سنیہ عالیہ چاٹگام ،نے خطاب فرمایا۔

استاذ العلماحضرت علامہ مفتی عبید الحق نعیمی، شیخ الحدیث جامعہ احمدیہ سنیہ عالیہ چاٹگام،(بنگلہ دیش کا سب سے بڑا تعلیمی ادارہ جامعہ احمدیہ سنیہ عالیہ جو یہاں مرکزی حیثیت کا حامل ہے ۔جس کے تمام شعبوں میں تقریبا (8000)آٹھ ہزارطلبہ تعلیم حاصل کرتے ہیں ،اس ادارے میں سب سے پہلے صدر المدرسین کے عہدہ پر جن کو مقرر کیا گیا، ان کو بریلی شریف سے لایا گیا تھا یعنی حضرت علامہ مفتی وقار الدین رضوی قدس سرہٗ ان کے بعد دوسرے صدر المدرسین حضرت علامہ نصر اللہ خان افغانی قدس سرٗہ بھی منظر اسلام ہی کے فارغ التحصیل تھے۔)نے خطاب فرمایا آپ حکیم الامت حضرت علامہ مفتی احمدیار خاں نعیمی قدس سرہٗ کے تلمیذ رشید ہیں۔ آپ نے اپنی تقریر میں حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ سے اپنی تین علمی و یادگاری ملاقاتوں کا تفصیلی تذکرہ فرمایا آپ اردو میں بھی عمدہ تقریر فرماتے ہیں آپ کی تقریر اردو اور بنگلہ زبان میں مشتمل تھی۔

آپ کے بعد کنز الایمان کا بنگلہ زبان میں ترجمہ کرنے والے حضرت مولانا عبد المنان صاحب،نے خطاب فرمایا جس میں آپ نے حضور تاج الشریعہ کی حیات کے مختلف گوشوں پر روشنی ڈالی، آپ دبئی میں بھی کافی وقت تک مقیم رہے ہیں۔ حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ کی شیخ عیسی مانع حمیری سے علمی و تحقیقی ملاقات کے آپ مشاہد ہیں، اس کے متعلق آپ نے اپنا مشاہدہ بھی بیان کیا اور پروفیسر طاہر القادری کا رد بھی کیا اور اس کے ادارہ کو منہاج الشیطان بتایا۔اس کے بعد ناچیز فقیر قادری کی حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ کی حیات و خدمات کے متعلق تفصیلی تقریر ہوئی جس کو علما و مشائخ نے پسند کیا اور نا چیز کی حوصلہ افزائی فرمائی۔

حضرت علامہ محمد اسمعیل نعمانی، پرنسپل الامین باریہ کامل مدرسہ ، چاٹگام،حضرت علامہ قاضی محمد صادق الرحمن ہاشمی، صاحب سجادہ الامین ہاشمیہ دربار شریف، چاٹگام،حضرت علامہ محمد شفیع العالم نظامی، شیخ التفسیرغوثیہ معینیہ مدرسہ، ہاٹ ہزاری،حضرت مولانا ابو ناصر محمد طیب علی، مدیر معین ماہ نامہ ترجمانِ اہل سنت، چاٹگام،حضرت مولانا محمد نظام الدین رضوی، ناظم اعلیٰ الامین باریہ درس نظامی مدرسہ، چاٹگام،حضرت مولانا قاری محمد جابر احمد صاحب مدرس الامین باریہ درس نظامی مدرسہ، چاٹگام،حضرت مولانا عبدالمجید صاحب، مدرس الامین باریہ درس نظامی مدرسہ چاٹگام،حضرت مولانا عزیز الحق حسینی صاحب مدرس مدرسہ عزیزیہ حسینیہ، چاٹگام، وغیرہ کے علاوہ بنگلہ دیش کے دیگر مشہور معروف علما، یہاں کے مدارس کے طلبہ وعوام نے کثیر تعداد میں شرکت کی ہال کی دونوں منزلیں سامعین سے بھری ہوئی تھیں۔

ناچیز کی تحریک پر حضرت مولانا محمد نظام الدین رضوی دامت برکاتہم نے حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ کی حیات و خدمات پر مشتمل ایک کتاب تحریر فرمائی۔حضرت مولانا مفتی قاضی سید محمد شاہد الرحمن صاحب دام ظلہ حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ کی تصنیف لطیف ہجرت رسول کا بنگلہ زبان میں ترجمہ فرمایا۔ان دونوں کتابوں کا اسی عظیم الشان کانفرنس میں اجرا عمل میں آیا۔ اس کے بعد صلا ۃو سلام اور دعا پر کانفرنس اختتام پذیر ہوئی‘‘۔

یہ صرف ایک کانفرنس کی تفصیلی روداد تھی ۔الحمدللہ!بنگلہ دیش میں مسلمان کہلانے والوں میں تقریبا ۸۰/فیصد سنی صحیح العقیدہ ہیں دیوبندیوں وہابیوں کو یہاں’’ قومی‘‘ کہا جاتا ہے جن کی تعداد ۲۰؍فیصد سے بھی کم ہے۔یہاں مسلسل حضرت کی حیات و خدمات کے متعلق پروگراموں اور کانفرنسوں کا دور چل رہا ہے۔ حضرت کی دیگر تصنیفات کو بنگلہ زبان میں منتقل کرنے کا سلسلہ بھی جاری ساری ہے، صد سالہ عرسِ رضوی کی تیاریاں بھی مختلف زاویوں سے زور و شور سے چل رہی ہیں۔ اس سال صد سالہ عرس رضوی میں تقریباً ڈیڑھ سو (۱۵۰)علمائے کرام کا وفد بریلی شریف جائے گا، اس کے متعلق بھی مشورے اور دیگر ضروری کوششیں شروع ہوچکی ہیں، بریلی شریف میں عرس چہلم ہونے کے بعد شہزادۂ حضور تاج الشریعہ کے مسلسل کئی پروگرام بنگلہ دیش میں ہونا ہیں۔ اس کے متعلق بھی رابطہ شروع کیا جا چکا ہے۔ اللہ تعالیٰ تمام علمائے اہل سنت کی دینی خدمات کو قبول فرمائے:

مسلک اعلیٰ حضرت سلامت رہے
ایک پہچان دینِ نبی کے لیے

مسلکِ اعلیٰ حضرت پہ قائم رہو
زندگی دی گئی ہے اسی کے لیے

Menu