جانشین تاج الشریعہ کادورۂ سیمانچل!ایک مشاہداتی تحریر

از:مفتی محمدعبدالرحیم نشترؔفاروقی،ایڈیٹرماہنامہ سنی دنیا،بریلی شریف


کبھی کبھی انسان ساحل پررہتے ہوئے بھی سمندرکی طغیانی کااندازہ نہیں کرپاتا اوراس سے اٹھنے والی موجوں کی اس حقیقت سے غافل رہ جاتاہے کہ جب وہ چلتی ہیں توان کی برق رفتاری کے سامنےبڑے بڑےشرکش دریابھی اپناوجودکھودیتے ہیں،تاج الشریعہ علم وفن کے ایک ایسے ہی بحرالبحورکوکہتے ہیں جس کی علمی طغیانی اورفنی تموج کے آگے بڑے بڑے صاحبان علم وفن اپناوجودتلاش تلاش کرتھک جاتے مگراس کاکچھ پتہ نہیں ملتاتھا،آج میں نے خلق خدامیں جب اس سمندرسے اٹھنے والی موج جانشین تاج الشریعہ حضرت علامہ مفتی محمد عسجد رضاخاں قادری بریلوی مدظلہ العالی کی برق رفتارمقبولیت کاسیلاب اوردیوانگی کی شدت دیکھی توحیران رہ گیااوراپنی کم ظرفی پرخفت محسوس کرنے لگاکہ میں نے اپنے تئیں شہزادے کو بلندی کے جس منارپہ بٹھارکھاتھا،اللہ رب العزت نے انھیں اس سے ہزاروں درجہ ارفع واعلیٰ مقام ومرتبہ پرفائزفرمایاہے ۔

عقیدت ومحبت کے ایسے ایسے دل گدازمناظرنگاہوں کی زینت بنے جنھوں نے مرشدگرامی حضورتاج الشریعہ کی یادتازہ کردی،دل فرط مسرت سے اچھل جاتا،آنکھیں فرحت وانبساط کے گوہرلٹاتیں اورزبان پربے ساختہ یہ شعرمچلتاجاتا ؎

کیسے آقاؤں کابندہ ہوں رضا
بول بالے میری سرکاروں کے

خلق خداکے دلوں میں آپ کے لئے ایسی عقیدت ومحبت موجزن تھی جواپنے وقت کے بڑے بڑے جیدعلماوفضلا اورمشائخ طریقت کے لئےبھی شایدوبایدہی دیکھنے کوملتی ہے ،کیامردوعورت ،کیا بچے وبوڑھے اورکیاجوان ہرایک آپ کے لئے والہ وشیداتھا،جہاں لوگوں کوکسی کے لئے منٹوں اورسیکنڈوں کاانتظاربھی شاق گزرتاہے ،وہیں لوگ جانشین تاج الشریعہ کی ایک جھلک پانے کے لئے آٹھ آٹھ دس دس گھنٹے بھی خنداں پیشانی سے محوانتظاررہتے تھے ،یہ معاملہ صرف عام لوگوں کانہیں تھابلکہ دوردرازسے آنے والے علمائے کرام کی بھی یہی کیفیت تھی ،گھنٹوں انتظارکرتے اورجب شرف زیارت حاصل ہوتاتوپکاراٹھتے، پیکرتاج الشریعہ !پرتوےتاج الشریعہ !جلوۂ تاج الشریعہ !عوام وخواص میں جو رعب ودبدبہ حضورتاج الشریعہ کاتھااورجودیوانگی وشیفتگی حضورتاج الشریعہ کے لئے تھی،بلامبالغہ وہی نظارہ میری نگاہوں نے جانشین تاج الشریعہ کے لئے دیکھا …ع

زبان خلق کونقارۂ خداسمجھو

یہ دل کش مناظرحاسدین رضاکوبھی ایک خاموش پیغام دے رہے تھے کہ۔؎

لاکھ جلتے رہیں دشمنان رضا
کم نہ ہوں گے کبھی عاشقان رضا

اگرکسی کوعلوم ومعارف کاحسین امتزاج دیکھناہوتوخانوادۂ رضویہ کے بزرگوں میں دیکھے،اکابرین خانوادۂ رضویہ کاعلمی جاہ وجلال اورعرفانی جودونوال دیکھ کریہ اعتراف کئے بغیرنہیں رہاجاسکتاکہ اللہ ورسول نے اس خانوادے پرخصوصی انعام واکرام فرمایاہے ،شہرت ومقبولیت عامہ اس گھرکی باندی نظرآتی ہے ،ہردورمیں علم وفضل اس خانوادے کاطرۂ امتیاز رہاہے،خانوادے کے چندلوگ ہی سہی اس وراثت کواپنے سینے سےلگائے ہوئے ہیں،جبھی توجانشین تاج الشریعہ، مظہرتاج الشریعہ بن کردنیامیں مشائخ رضویہ کاعلمی وروحانی فیضان تقسیم کرنے نکلے توخلق خدانے آپ کو ہاتھوں ہاتھ لیا،پلکوں پہ بٹھایا،سینے سے لگایا، اتنی کم عمری میں اوراتنی مختصرسی مدت میںیہ مقبولیت عامہ دیکھ کرکوئی بھی حقیقت پسندیہی کہتاہوانظرآتاہے ؎

ایں سعادت بزوربازونیست
تابخشدخدائے بخشندہ

میں بات کررہاہوں جانشین تاج الشریعہ کے دورۂ سیمانچل کی !جس میں حضرت مفتی عاشق حسین صاحب کشمیری کے ساتھ ساتھ راقم کوبھی حضرت کی ہم رکابی کاشرف حاصل ہوا، مسلسل۱۳؍دنوں کایہ تبلیغی سفرمورخہ۵؍مارچ ۲۰۱۹؁ء سے شروع ہوکر۱۸؍مارچ کواختتام پذیرہوا،۵؍مارچ کوبذریعہ طیارہ اندراگاندھی انٹرنیشنل ایئرپورٹ دہلی سے روانہ ہوکرشام ساڑھے چاربجے ہم باگڈوگرا ایئرپورٹ پہنچے،یہاں سیکڑوں علمااورعاشقان تاج الشریعہ نے شہزادہ وجانشین تاج الشریعہ کاوالہانہ استقبال کیا،پوراایئرپورٹ نعرہائے تکبیرورسالت اوربستی بستی قریہ قریہ ،تاج الشریعہ تاج الشریعہ سے گونج اٹھا،ایئرپورٹ سے پچاسوں گاڑیوں اورموٹرسائیکلوں پرسواریہ نورانی قافلہ جانشین تاج الشریعہ کولے کرپھانسی دیواموڑ،ماٹی گرا،سلی گوڑی میں جناب ایوب بھائی رضوی کے دولت کدے پرپہنچا،جہاں آپ نے نمازعصراداکی ،پھرچائے وغیرہ کے بعدرضویوں کایہ قافلہ اپنے رضوی دولہاکولے کرٹھاکرگنج کشن گنج کی طرف رواں دواں ہوگیا،جس علاقےسے بھی یہ نورانی قافلہ گزرتا نعرہائے تکبیرورسالت ،بستی بستی قریہ قریہ ،تاج الشریعہ تاج الشریعہ اورمسلک اعلیٰ حضرت زندہ باد سے گونج اٹھتا،راستے میں کئی مقام پرعاشقان رضانے سڑک کے دونوں جانب کھڑے ہوکراپنے شہزادے کاپرزوراستقبال کیا،ٹھاکرگنج پہنچتے پہنچتے سیکڑوں کایہ قافلہ ہزاروں کی تعدادمیں تبدیل ہوچکاتھا۔

۵؍مارچ ۲۰۱۹ءدورے کاپہلادن ،پہلاپروگرام :عظمت والدین کانفرنس،کالوگھاٹ

قریب پونے سات بجےہم ٹھاکرگنج پہنچے اورموضع تبلبھِٹّا میں جناب شاہ جمال صاحب رضوی کے دولت کدے پرقیام ہوا،مغرب کابالکل آخری وقت ہورہاتھا،اس لئےسب سے پہلے جانشین تاج الشریعہ نے مغرب کی نمازپڑھی ،تب تک شہزادے کے دیدارکے لئے عاشقان رضاکاہجوم اس قدرہوچکاتھاکہ لوگوں کاان کوسنبھالنامشکل ہوگیاتھا،مصافحہ،دیداراوربیعت کاسلسلہ شروع ہواتوختم ہونے کانام ہی نہیں لے رہاتھا،بادل نخواستہ ساڑھے نودس بجےبقیہ لوگوں کوجلسہ گاہ چلنے کوکہاگیاتب جاکرقدرے سکون ہواتوجانشین تاج الشریعہ نےٹھوڑاآرام کیا،رات قریب ۱۲؍بجے آپ نے عشااورکھانےسے فراغت حاصل کی اورقریب ڈیڑھ بجے شب ’’عظمت والدین کانفرنس‘‘کالوگھاٹ ٹھاکرگنج کے اسٹیج پرتشریف فرماہوئے ،ماشاءاللہ پنڈال بہت ہی بڑاتھااورتاحدنگاہ انسانوں کاامنڈتاہواسیلاب نظرآرہاتھا،جناب سکندررضوی ،جناب شاہ جمال رضوی اورجناب توحیدرضوی صاحبان نے عمدہ انتظام وانصرام کیاتھا،مولانانجم الدین صاحب بھی پیش پیش نظرآئے ،خطیب لاثانی حضرت مولاناسیف اللہ صاحب علیمی نے اپنے خطاب کے اختتام پریہ اعلان کیاکہ باوقارعلمائے کرام سے منور عظمت والدین کانفرنس کے اس اسٹیج پر،ٹھاٹھیں مارتے ہوئے اس مجمع کے سامنے نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی پیاری سنت اداکی جانے والی ہے ،یعنی جناب سکندررضوی کانکاح عمل میں آنے والاہے ۔

طرفین کے چندضروری افرادمع وکیل وگواہان اسٹیج پرآئے اورجانشین تاج الشریعہ نے خطبہ ارشادفرماکرجناب نظرالاسلام ساکن جھناکھورطیب پورٹھاکرگنج کی بڑی صاحب زادی کانکاح حافظ صفی احمدمرکزی ولدنظام الدین ساکن دگھلی ٹھاکرگنج کے ساتھ اورچھوٹی صاحبزادی کانکاح محمدسکندررضوی ولدمحمدثمرالدین ساکن اڈگرابستی کالوگھاٹ ٹھاکرگنج کے ساتھ کیا،پھرحضرت نے لوگوں کوبیعت فرمایا،اس کے بعدآپ نےایک پرمغرخطاب فرمایااورمسلمانوں کواپنے دین وایمان کی حفاظت ،صلح کلیوں اورنام نہادپیروں سے بچنے کی نصیحت فرمائی،اس موقع پرعلاقے کے بزرگ عالم دین اورتلمیذمفتی اعظم ہندحضرت مفتی عظیم الدین صاحب کوجانشین تاج الشریعہ نے سلسلۂ عالیہ قادریہ رضویہ کی اجازت وخلافت عطا فرمائی ،قریب ساڑھے تین بجے صلاۃ وسلام اورحضرت کی دعاپرجلسے کااختتام ہوا،یہاں بیعت ہونے والوں کی تعدادتقریباً۷۵؍ہزارتھی ۔

حضرت جلسہ گاہ سے تبل بھٹاجناب شاہ جمال صاحب کے دولت کدے پر تشریف لے آئےاور کچھ مخصوص لوگوں سےملتے رہے ،جب تک کہ فجرکاوقت ہوگیا،حضرت نےنمازفجراداکی اورمعمول کے مطابق اورادووظائف ودلائل الخیرات شریف پڑھ کرموجودین کے سینے پردم فرمایاپھرتھوڑاناشتہ کرکے آرام فرمانے لگے ۔

دوپہرڈھائی بجے حضرت بیدارہوئے، ظہرکی نمازپڑھی اورہلکاپھلکاناشتہ کیا(کیونکہ سکندربھائی کے یہاں ولیمہ کی دعوت تھی )جب تک بیعت ہونے،ملنے اوردعاکرانے والوں کی اچھی خاصی تعدادجمع ہوچکی تھی ،ان سے فارغ ہوتے ہوتے چاربج گئے ،جناب شاہ جمال صاحب رضوی کے دولت کدے سے رخصت ہوتے ہوئے سب سے پہلے تھوڑی دیرکے لئے مولاناایوب صاحب رضوی کے دولے کدے پرجاناہوا،یہاں کافی لوگ داخل سلسلہ ہوئے پھریہاں سے جناب سکندرضوی کے گھرپہنچے ،جہاں کثیرتعدادمیں عاشقان رضاکافی دیرسےحضرت کےمنتظرتھے،رات کے بچے ہوئےلوگوں کوداخل سلسلہ کرنے کےبعدحضرت نے کھاناتناول فرمایا۔

(۲)اورفوراًہی بھوگڈابرجناب شفیق رضوی کے یہاں روانہ ہوئے جہاں انھوں نے بڑے پیمانے پرنیازکااہتمام کررکھاتھا، سیکڑوں کی تعدادمیں لوگ جانشین تاج الشریعہ کے دست حق پرست پربیعت ہوئے ،یہاں پوّاکھالی کے رہنے والے ایک دیوبندی محفوظ عالم نے جانشین تاج الشریعہ کودیکھ کرآپ کے دست حق پرست پراپنی گمراہیت اوردیوبندیت سے توبہ کی ۔

(۳)یہاں سے روانہ ہوکرجناب توحیداحمدرضوی کے دولت کدے پردگھلی گاؤں پہنچے ،یہاں بھی معتقدرضویوں کاہجوم حضرت کے استقبال کے لئے محو انتظار تھا، حضرت کی دیدہوئی ،لوگوںکی عیدہوئی ،بڑی تعدادمیں لوگ داخل سلسلہ ہوئے.

(۴)یہاں سے رخصت ہوکرمولانانجم الدین صاحب اورمولاناتوحیدعالم صاحب کی فرمائش پرمولانی گاؤںتشریف فرماہوئے ،یہاں بھی دیوانگی کاوہی عالم تھا،سیکڑوں کی تعدادمیں محبان تاج الشریعہ کاہجوم سڑک پراپنے شہزادے کے استقبال کے لئے کھڑاتھا،نعروں کی گونج میں آپ کااستقبال ہوا،لوگ داخل سلسلہ ہوئے۔

(۵)پھرکئی گاڑیوںاور موٹرسائیکل پرمشتمل ہماراقافلہ منشی بھِٹاروانہ ہواجہاں جناب محی الدین صاحب پرمکھ نے نہایت ہی پرجوش استقبال کیا،انھوں نے لوگوں کے لئے بہت ہی عمدہ انتظام وانصرام کررکھاتھا،یہاں کافی تعدادمیں لوگ داخل سلسلہ ہوئے ،پرمکھ صاحب کی والدہ بیمارتھیں،حضرت نے ان کی عیادت کی اوردعائے صحت فرمائی (۶)مذکورہ سبھی گاؤں کادورہ کرتے ہوئے رات کے تقریباً۱۰؍بج گئے،ایک محتاط اندازے کے مطابق ان سبھی مقامات پر داخل سلسلہ عالیہ قادریہ رضویہ ہونے والے لوگوں کی تعدادتقریباً۷۰۰۰؍ہزارتھی،یہاں سے فارغ ہوکرہماراقافلہ ثانی دہی بھات ،بہادرگنج کے لئے روانہ ہوا۔

۶؍مارچ ۲۰۱۹ء،دوسرادن ،ساتواں پروگرام:معلم کائنات کانفرنس،ثانی دہی بھات

رات قریب ۱۱؍بجے یہ قافلہ ثانی دہی بھات بہادرگنج پہنچا،قیام گاہ سے تھوڑیدورپہلے مولانارفیق عالم صاحب نے الجامعۃ الرضویہ اخترالعلوم کے لئے ایک وسیع اراضی خریدی تھی ،مولانارفیق عالم صاحب کی دیرینہ خواہش تھی کہ حضورتاج الشریعہ کے نام سے منسوب اس ادارے کا سنگ بنیادآپ ہی کےدست حق پرست سے عمل میں آئے لیکن قدرت کوکچھ اورہی منظورتھا،خیرتاج الشریعہ نہ سہی جانشین تاج الشریعہ نے سیدیوسف صاحب رضوی دبئی ،مولانااختررضادبئی ،مفتی عاشق حسین صاحب اورراقم الحروف نشترؔفاروقی کی موجودگی میں اس کاسنگ بنیادرکھا،اس کے بعدحضرت قیام گاہ پرتشریف لائے ،یہاں آپ نے تھوڑی دیر آرام فرمایااورکھاناتناول فرماکررات تقریباًدوبجے ’’معلم کائنات کانفرنس‘‘کے اسٹیج پرجلوہ گرہوئے ،پنڈال عاشقان رضاسے بھراہواتھا،اسٹیج پرمولانامجاہدالاسلام صاحب شبرام پور، مولانامزمل حسین صاحب ،مفتی مظفرحسین صاحب بائسی ،مولانااختررضانوری شبرام پور،مفتی عابدحسین صاحب،مولانانظام الدین صاحب،مشہورنعت خواں جناب رفیق رضاممبئی اوردیگرعلاقائی علمائے کرام بھی موجودتھے،خطیب عصرحضرت مولاناشہریارصاحب نے اپنی تقریرختم کی ،حضرت نے سب سے پہلے لوگوں کوداخل سلسلہ فرمایاپھرایک مختصرمگرجامع خطاب فرمایا،جس میں احکام شرعیہ کی پابندی ،بدمذہبیت کی آندھی سے اپنے ایمان واسلام کومحفوظ رکھنے کی تلقین اورصلح کلیت کی وباسے خودکوبچائے رکھنے کی تدبیرشامل ہے، قریب ۴؍بجے صبح میں صلاۃ وسلام اورحضرت کی دعاپرجلسہ کااختتام ہوا۔
دہی بھات سے ہماراقافلہ جلسہ کے اختتام کے فوراًبعد ہی شبرام پورکے لئے روانہ ہوگیا،فجرکی نمازحضرت نے شبرام پورمیں ادافرمائی ،اورادووظائف سے فارغ ہوکرہلکاناشتہ کیااورآرام فرمانے لگے ۔

۷؍مارچ ۲۰۱۹ء،تیسرادن ،آٹھواں پروگرام:تاج الشریعہ کانفرنس

شبرام پور حضرت قریب دوبجے بیدارہوئے ،غسل فرمایا،ظہرپڑھی اورظہرانے کے بعدملاقاتوں کاسلسلہ چل پڑاجوعصرتک جاری رہا،ملاقات کے لئے آنے والوں میں علاقے کے بڑے بڑے علمائے کرام اورجیدمفتیان عظام بھی شامل تھے ، بعد عصر مولانا ابوالکلام صاحب رضوی کے یہاں بھادرگنج کے لئے حضرت کے ساتھ ہم روانہ ہوئے ،مغرب کی نمازحضرت نے بہادرگنج میں پڑھی ،کچھ چائے ناشتے کے بعدجانشین تاج الشریعہ اسٹیج پرتشریف فرماہوئے ،چونکہ یہاں کے بعدحضرت کو’’تاج الشریعہ کانفرنس‘‘شبرام پورمیں شریک ہوناتھا،اس لئے آپ نے فوراً لوگوں کوبیعت کیااور تلقین ونصیحت پرمشتمل ایک مختصرسی تقریرفرمائی ،پھرصلاۃ وسلام ہوا،حضرت نےدعافرمائی اورجلسے کااختتام ہوا۔

(۹)یہاں سے فوراًہم شبرام پورواپسی کے لئےنکل گئے ،یہاں پہنچ کرحضرت تھوڑی دیرکے لئے لیٹ گئے ۔رات قریب دوبجے جبۂ تاج الشریعہ زیب تن فرماکر جانشین تاج الشریعہ جب رونق اسٹیج ہوئےتوتھوڑی دیرکے لئے وقت جیسے تھم ساگیا،ہرفردمحو حیرت تھا اوریہ فیصلہ نہیں کرپارہاتھاکہ جانشین تاج الشریعہ رونق اسٹیج ہیں یاسراپاتاج الشریعہ !ہرنگاہ آپ کے رخ انورکاطواف کرتی نظرآرہی تھی،مجمع تومجمع اہل اسٹیج بھی آپ کے عالمانہ وقاراورفاضلانہ شان وشوکت کے حصارمیں خودکوجکڑے ہوئے محسوس کررہے تھے،عوام وخواص میں آپ کی زیارت کے لئے ایسی دیوانگی اور تشنگی تھی کہ قریب ۱۵؍منٹ تک پوراسسٹم معطل رہا، بمشکل تمام لوگ اپنی اپنی جگہ بیٹھے ،حضرت کی کرسی قدرے آگے کردی گئی تاکہ لوگ آپ کی زیارت سے شادکام ہوتے رہیں،اس وقت حضرت مفتی اخترحسین صاحب علیمی کی تقریرہورہی تھی،امام احمدرضاکی خدمات اورمسلک اعلیٰ حضرت کے تعلق سے آپ کاخطاب نہایت ہی جامع اورپرمغزتھا،عوام وخواص نے کافی پسندکیا۔

پھرمشہورنعت خواںمحترم رفیق رضا ممبئی نےکلام رضاپیش کیا،انھوں نےاپنی مترنم آوازسےایک ایسا سماباندھاکہ پورا مجمع ان کے ساتھ ہم آوازہوگیا، پھرراقم   نے چندمنٹوں کے لئے مائک تھامااورماہنامہ سنی دنیاکاتعارف کراتے ہوئے لوگوں کویہ بتایاکہ تبلیغ وترسیل کے مروّجہ طریقوں میں تحریر کا اثر دیرپا ہوتا ہے ،اسی اہمیت کے پیش نظر حضورتاج الشریعہ علیہ والرحمہ نے اس رسالے کو۱۹۸۲ءمیں جاری فرمایاجواب تک جاری وساری ہے ،ہم عاشقان تاج الشریعہ کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ اپنے مرشدومربی کی جاری فرمودہ اس علمی یادگارکوباقی رکھتے ہوئے خوب ترقی دیںاوراسے ہرسنی کے گھرتک پہنچانے کے لئے خوداس کے ممبر بنیں اوراپنے دوست احباب کوبھی اس کی تلقین فرمائیں۔

پھرجانشین تاج الشریعہ سے التماس کی گئی کہ حضرت حضورتاج الشریعہ کامشہورزمانہ کلام ’’زندگی یہ نہیں ہے کسی کے لئے ‘‘ اپنے مخصوص لب ولہجے میں سنائیں اورعوام وخواص کومحظوظ فرمائیں،حضرت نےکرم فرمایا،پورامجمع آپ کی آوازسے آوازملاکرجھوم رہاتھا،ہزاروں کے اس مجمع میں کوئی ایک بھی فردایسانہیں تھاجوخاموش رہ پایاہو،اس کے بعدمعمول کے مطابق حضرت نے دوردرازسے آئے عاشقان تاج الشریعہ کوپہلے سلسلہ میں داخل فرمایااور دوران بیعت جوعہدوپیمان آپ نے لوگوںسے لئے اس کی اہمیت پرسیرحاصل گفتگوفرمائی ،آپ نے بتایاکہ احکام شرعیہ پرعمل کرتے ہوئے اگردنیاسے اپناایمان سلامت لے کرجاؤگے توسن لوتاج الشریعہ تنہاجنت کارخ نہیں فرمائیں گےبلکہ اپنےہرایک غلام کو ساتھ لے کرائیں گے ،وہ فرماتے ہیں؎

اخترؔقادری خلدمیں چل دیا
خلدواہے ہراک قادری کے لئے

قریب چاربجے حضرت کے صلاۃ وسلام اوردعاپرجلسہ اختتام پذیرہوا،اسٹیج پرمفتی منظرحسن صاحب قدیری، مفتی شہریارصاحب،مفتی مظفرحسین صاحب ،مفتی ذوالفقاررشیدی صاحب،مولاناسجادعالم رشیدی کے علاوہ علاقے کے دیگرجیدعلمائے کرام وشعرائے اسلام کے ساتھ جامعہ نوریہ گلشن زہراکے اساتذہ بھی موجودتھے،تاج الشریعہ کانفرنس حضرت مفتی مجاہدالاسلام نوری ناظم جامعہ نوریہ گلشن زہرااورآپ کے صاحبزادے مولاناحافظ اختررضا نوری   کے زیراہتمام انعقادپذیرہوئی ،یہاں قریب ۳۰۰۰۰؍ہزارافرادداخل سلسلہ ہوئے ۔

قیام مفتی مجاہدالاسلام صاحب کے دولت کدے پر ہوا،ماشاءاللہ عمدہ انتظام فرمایاتھا،حضرت کو یہاں کافی آرام بھی ملا،جس بناپرکئی جگہوں کاپروگرام ختم کرکے قیام کے لئے حضرت یہیں تشریف لے آتے ،یہاں کے بعدمفتی صاحب کےصاحبزادے مولانااختررضانوری لگ بھگ ہرپروگرام میں حضرت کے ساتھ رہے ۔

دوسرے دن ۸؍مارچ کوبھی ملنے والے عوام وخواص کاتانتالگارہا،اس دوران ۲؍دیوبندی فرداًفرداًاور۲؍دیوبندی مع اہل خانہ جانشین تاج الشریعہ کے دست حق پرست پرگمراہیت سےتائب ہوکرسنی صحیح العقیدہ مسلمان ہوگئے ،شبرام پورے کے متصل منورہ کی ایک گونگی عورت تھی ،جوماشاء اللہ بزرگوں کے فیضان سے بیعت ہونے کے بعدکچھ کچھ بولنے لگی،اللہ رب العزت اپنے حبیب پاک کے صدقے اسے مکمل قوت گویائی عطا فرمادے، آمین

(۱۰)بعد نماز مغرب حضرت نے شبرام پورمیں’’الرضاانگلش اسکول‘‘کاسنگ بنیادرکھا،جس کےبانی اورمنتظم مولانامجاہدالاسلام صاحب اورآپ کے صاحبزادے مولانااختررضانوری ہیں۔

۰ا/ مارچ ۲۰۱۹، چھٹا دن، تیرہواں پروگرام: عرس نوری، حسینی و کلیمی بائسی
رات قریب ساڑھے نو بجے ہم بائسی، پورنیہ پہنچے ۔ قیام حضرت مولانا ابو الحسن صاحب رضوی کے دولت کدے پر ہوا، حضرت نے تھوڑی دیر کے لئے آرام فرمایا، عشا اور کھانے سے فراغت کے بعد رات قریب دیڑھ بجے حضرت عرس نوری حسینی و کلیمی کے اسٹیج پر رونق افروز ہوئے ۔ یہ عرس سیمانچل کے مرکزی ادارہ اور ترجمان مسلک اعلی حضرت دار العلوم تنظیم المسلمین، بائسی میں انعقاد پذیر تھا۔عاشقان رضا اور علاقائی علمائے کرام بالخصوص حضرت مفتی مظفر حسین صاحب قادری اور مہتمم ادارہ حضرت مولانا کاظم رضا صاحب نے شاندار جانشین تاج الشریعہ کا استقبال کیا۔ 
ٍ
داماد شہزادۂ تاج الشریعہ حضرت علامہ مفتی محمد عاشق حسین صاحب نے ایک مختصر اور جامع خطاب فرمایا، اس موقع پر خصوصیت کے ساتھ حضرت مولانا مجاہد الاسلام صاحب مہتمم جامعہ نوریہ گلشن زہر اشبرام پور، مولانا حافظ اختر رضا نوری صاحب دبئی، الحاج مولانا ابو الحسن علی رضوی صاحب حیدر آباد دکن موجود تھے ، درجہ مولویت اور درجہ حفظ و قرآت کے ۲۶ / بچوں کی دستار بندی کے بعد شہزادۂ تاج الشریعہ نے قوم سے ایک نہایت ہی پر مغز خطاب فرمایا، آپ نے قوم مسلم کو صلح کلیت کے وبال سے با خبر کرتے ہوئے حضور تاج الشریعہ کے الفاظ میں فرمایا۔
 صلح کلی نبی کا نہیں سنیو!
سنی مسلم ہے سچا نبی کے لئے
مسلک اعلیٰ پر قائم رہو 
زندگی دی گئی ہے اسی کے لئے
حضرت نے اپنے خطاب میں اور بھی بہت سی ضروری باتیں بیان فرمائیں تھیں جنھیں میرے کمزور ذہن و فکر نے بھلا دیا، اخیر میں لوگوں کو داخل سلسلہ عالیہ قادریہ رضویہ فرمایا، پھر قریب ساڑھے تین بجے صلاۃ وسلام اور حضرت کی دعا پر جلسے کا اختتام ہوا، تقریباً ۰۰۰۰ ا ر ہزار سے زائد لوگ بیعت ہوئے ، حضرت یہاں سے فارغ ہو کر قیام گاہ یعنی حضرت مولانا ابوالحسن علی رضوی مہتمم جامعہ غوثیہ رضویہ لنگم پیٹ، حیدر آباد کے دولت خانے پر تشریف لائے ، بعدہ نماز فجر ادا کی اور آرام فرمانے لگے۔
دوسرے دن ا ا/ مارچ کو مہتمم ادارہ حضرت مولانا کاظم رضا صاحب ، ناظم تعلیمات مفتی مظفر حسین صاحب رضوی اور مولانا مزمل حسین صاحب قیام گاہ پہنچے اور حضرت یہ گزارش کی کہ اب تک حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمۃ والرضوان نے اس ادارہ کی سر پرستی فرمائی ، اب آپ اس ذمہ داری کو قبول فرمائیں، کرم ہو گا ۔ حضرت نے ادارہ کے اراکین ، اساتذہ و معاونین کو دعائیں دیتے ہوئے اور مسلک اعلیٰ حضرت پر قائم و دائم رہنے کی شرط پر دار العلوم تنظیم المسلمین بائسی کی سرپرستی قبول فرمائی ، بعد نما ز عصر حضرت تنظیم المسلمین میں دوبارہ تشریف فرما ہوئے ، دیوانوں کے ہجوم سے ایسا لگ رہا تھا کہ آج بھی باقاعدہ جلسہ ہے، اس وقت بھی تقریباً ڈھائی ہزار سے زائد لوگ داخل سلسلہ ہوئے ، جس ) میں دور دراز کی عورتیں زیادہ تھیں ، حضرت نے یہاں نماز مغرب کی امامت بھی فرمائی ، پھر دارالعلوم کے آفس میں تشریف لائے اور ادارے کی تعمیر و ترقی تعلیم و تعلم کے لئے خصوصی دعا فرمائی۔ 
۱ا/ مارچ کو بعد نماز مغرب تنظیم المسلمین بانسی سے ہمارا قافلہ ملک ٹولہ کے لئے روانہ ہوا، یہاں مولانا مشتاق صاحب جیلانی نے ایک مختصر پروگرام کا انعقاد کیا تھا جس میں قریب ۳۰۰۰ ہزار لوگوں کی تعداد تھی، حضرت نے سب کو بیعت کیا اور مختصر نصیحت فرمائی ۔ پھر منا لکھیا کے یہاں تشریف لائے، یہاں انھوں نے چائے ناشتہ انتظام کر رکھا تھا، حضرت نے چاہئے وغیرہ لی اور یہاں موجود قریب ۳۰۰ /لوگوں کو داخل سلسلہ فرمایا، اس کے بعد ہمارا قافلہ خواجۂ علم و فن حضرت علامہ خواجہ مظفر حسین صاحب رضوی علیہ الرحمہ کے مزار پر حاضر ہوا، یہاں بھی فاتحہ خوانی کے بعد قریب ۳۰۰۰ ہزار لوگوں کو بیعت کیا، یہاں ماشاء اللہ حضرت کے دست حق پرست پر ایک ہندو عورت نے اسلام قبول کیا، جس کا نام آپ نے فاطمہ تجویز فرمایا۔ 
ان بھی جگہوں پر حضرت سے جس عقیدت و محبت کا نظارہ دیکھنے کو ملا، اس سے یہ اندازہ لگانا چنداں مشکل نہیں کہ اس علاقے میں خالص عاشقان رضا، مسلک اعلیٰ حضرت اور حضور تاج الشریعہ کے دیوانے بستے ہیں، خواجہ علم وفن کے مزار سے جانشین تاج الشریعہ ،ڈمرا خورشید بھائی ( جو حضرت کے باورچی ہیں) کے یہاں تشریف لے گئے ، یہاں انھوں نے حضرت کے لئے گرما گرم پکوڑیوں کا انتظام کر رکھا تھا، چائے اور پکوڑیوں سے فارغ ہوئے تو دیکھا کہ سیکڑوں لوگوں کی بھیڑ اکٹھی ہو چکی ہے ، یہ اس علاقے کے لئے ممکن بھی نہیں تھا کہ جانشین تاج الشریعہ یہاں جلوہ افروز ہوں اور دیوانگان تاج الشریعہ اپنے گھروں میں بیٹھے رہیں، حضرت نے سب کو داخل سلسلہ فرمایا اور اکثر سے مصافحہ بھی فرمایا، اس کے بعد تھوڑی دیر کے لئے طریقت کے گھر بھی گئے اور دعا فرمائی ، اسی محلہ میں مرحوم فائق بھائی کا بھی گھر واقع ہے ، حضرت کو جب یہ معلوم ہوا تو آپ ان کے گھر بھی تشریف لے گئے ، ان کے لئےدعا ئےمغفرت کی اور ان کی بچیوں کو کچھ رقم بھی عنایت فرماتے ہوئے صبر کی تلقین کی، پھر ہمارا قافلہ شاعر اسلام مولانا عسجد رضا کے یہاں آسجامبیہ پہنچا، ان کے یہاں مختصر چائے ناشتے کے بعد حضرت علاقے کے مشہور عالم دین حضرت مولانا عبد العزیز ہوئے صاحب مرحوم کے دولت کدے پر تشریف لائے۔
۱ا/ مارچ ۲۰۱۹ء، ساتواں دن ، سولہواں پروگرام:
پیغام تاج الشریعہ کا نفرنس، بائسی
یہاں تھوڑی دیر آرام فرمانے کے بعد حضرت نے عشا کی نماز پڑھی اور کھانا تناول فرما کر قریب ڈیڑھ بجے شب دار العلوم مفتی اعظم باسی کے صحن میں پیغام تاج الشریعہ کا نفرنس کے اسٹیج پر جلوہ گر ہوئے ، نعر ہائے تکبیر ورسالت اور بستی بستی قریہ قریہ ، تاج الشریعہ تاج الشریعہ سے لوگوں نے آپ کا شاندار استقبال کیا، یہاں قریب ۱۰۰۰۰ رہزار عاشقان رضا کا مجمع تھا، حضرت کی فرمائش پر حضرت مفتی عاشق حسین صاحب کشمیری نے ایک پر مغز تقریر فرمائی ، لوگوں نے خوب پسند کیا، اس کے بعد حضرت نے لوگوں بیعت کیا اور ایک مختصر مگر خطاب فرمایا، جس میں آپ نے فرمایا کہ آج مسلمانوں کے لئے اپنے ایمان کو بچائے رکھنا سب سے اہم اور ضروری کام ہے، ایمان کے لٹیرے ہر وقت اس تاک میں لگے ہوئے ہیں کہ کب تم غافل ہو اور وہ تمہارے ایمان پر ڈاکہ ڈال دیں، اعلی حضرت تمہارے ایمان کی پہرے داری کرتے ہوئے خبر دار کر رہے ہیں۔
سونا جنگل رات اندھیری چھائی بدلی کالی ہے 
سونے والوں جاگتے رہیو چوروں کی رکھوالی ہے
قریب چار بجے صلاۃ وسلام اور حضرت کی دعا پر جلسے کا اختتام ہوا، مولانا مسعود عالم رضوی اور مولانا عسجد رضا صاحبان جلے کے منتظم رہے، اسٹیج پر پچاس سے زائد بیرونی اور مقامی علمائے کرام موجود تھے، راقم ان سے شناسائی نہ ہونے کے سبب ان کے اسماء ذ کر کرنے سے قاصر ہے۔پروگرام ختم کر کے حضرت ایک صاحب کے یہاں دعا کے لئے تشریف لے گئے پھر وہاں سے بجرڈ یہہ قیام گاہ پر آگئے ، فجر کے بعد آرام فرمایا، دوسرے دن دو پہر میں قیام گاہ پر ملنے اور بیعت ہونے والوں کی ایک بڑی تعداد جمع ہوگئی حضرت نے لوگوں کو بیعت کیا، مصافحہ کیا اور بعد عصر مونی ڈانگا،ر ائے گنج کے لئے روانہ ہو گئے۔
ویسے تو یہ پروگرام مفتی غلام یسین صاحب رضوی کے توسط سے ۱۰/ مارچ کو ہی ہونا تھا لیکن کسی غلط فہمی کی وجہ سے ۱۲ مارچ کو ہوا، پروگرام متعینہ تاریخ کے دو دن بعد ہونے کے باوجود بھی عاشقان تاج الشریعہ کے جوش و خروش میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی تھی ۔ ۱۵۰۰۰ رہزار سے زائد لوگوں کا یہ مجمع عقیدت و محبت کی منہ بولتی تصویر تھا، اتنے کم وقت میں اس قدر عمدہ انتظام اور لوگوں کی اتنی بڑی تعداد د یکھ کر حضرت نے بھی منتظمین جلسہ کی تحسین فرمائی، اس پروگرام کے منتظم مولانا
مسعود عالم اور ان کے مدر سے دیگر اساتذہ کرام تھے ۔
ٹھیک مغرب کے وقت ہمارا قافلہ یہاں پہنچا، نماز مغرب اور چائے ناشتہ کے بعد جاں سوز بھیڑ کے سبب حضرت کو اسٹیج تک لے جانا ایک مشکل امر ہو گیا، کسی طرح سمجھا کر لوگوں کو جلسہ گاہ میں بھیجا گیا پھر ہم لوگ حضرت کو لے کر اسٹیج پر پہنچے، پروگرام کینسل ہو جانے کے بعد پھر ہور ہے اس جلسے کے سبب لوگ کچھ زیادہ ہی جوش و جذبات میں آگئے تھے ، عوام و خواص نے فلک شگاف نعروں کی گونج سے حضرت کا شاندار استقبال کیا، چونکہ ۱۲ مارچ کو ۱۰ ربجے شب سے پہلے کئی چھوٹے بڑے پروگرام نبٹانے تھے ، اس لئے مفتی عاشق حسین صاحب نے مائک سنبھالا اور لوگوں سے فورا اپنی اپنی جگہ بیٹھ کی جانے کی گزارش کی ، پروگرام ۱۰ ء کی بجائے ۱۲ مارچ کو ہونے کے تعلق کچھ ضروری وضاحت کی اور بیعت کے لئے کپڑا یا ایک دوسرے کی پیٹھ پر ہاتھ رکھنے کی تنبیہ کر کے ماتک حضرت کے حوالے کر دیا۔
حضرت نے سب کو داخل سلسلہ فرمایا اور کچھ مختصر نصیحت فرمائی، پھر آپ نے فرمایا کہ ہمیں اور بھی کئی پروگراموں کی شرکت کرنی ہے ، اس لئے ہم نکلیں گے لیکن یہ پروگرام ابھی جاری رہے گا، آپ حضرات اپنی اپنی جگہ اطمینان وسکون کے ساتھ بیٹھے رہیں اور پروگرام کو سماعت فرمائیں، پھر حضرت اسٹیج اتر کر فوراً ہی پورنیہ کے لئے روانہ ہو گئے۔
پورنیہ پہنچ کر سب سے پہلے مفتی زبیر عالم صاحب کے جامعہ ابوہریرہ للبنات جانا ہوا ۔جہاں تقریباً ۳۰۰ سو جامعہ کی طالبات اور قریب ۲۰۰۰ رہزار شہر کی خواتین اسلام کو حضرت نے داخل سلسلہ فرمایا، پھر مولانا حسن صاحب کے یہاں چائے ناشتہ کے بعد دار العلوم محمد یہ عربی کالج تشریف لائے ، جہاں مسجد میں تقریباً ۲۰۰۰ رہزار لوگ داخل سلسلہ ہوئے ۔ یہاں سے روانہ ہو کر ہمارا قافلہ بن بھاگ چوک پہنچا، جہاں تقریباً ۵۰۰۰ ہزار مرد و عورت داخل سلسلہ ہوئے ، یہاں بیعت کر کے حضرت تھمداہا بازار پہنچے جہاں لگ بھگ ۳۰۰ سوافراد حلقۂ بیعت وارادت میں شامل ہوئے ۔ پھر ہمارا قافلہ یہاں سے چھپن ،مدرسہ غوثیہ پہنچا جہاں تقریباً ۳۰۰۰ ہزار مدرسہ کے طلبہ اور عوام حضرت کے دست حق پرست پربیعت وارادت سے مشرف ہوئے ۔
۱۲ / مارچ ۲۰۱۹ء، آٹھواں دن، بائیسواں پروگرام:
امام احمد رضا کا نفرنس، درگاہ شریف برہم گیانی
چھپن ،سے روانہ ہو کر سیدھا ہمارا قافلہ قریب ساڑھے دس بجے شب درگاہ شریف برہم گیانی پہنچا، جہاں بڑے پیمانے پر امام احمد رضا کا نفرنس کا انعقاد کیا گیا تھا ، حضرت نے تھوڑی دیر آرام فرمایا، پھر عشا اور عشائیہ سے فارغ ہو کر ڈیڑھ بجے شب کے آس پاس رونق اسٹیج ہوئے ، اسٹیج پر پہلے سے مفتی زبیر عالم ، مولانا ساجد رضا مرکزی جیسے دیگر مقامی علمائے کرام تھے، لوگوں نے نعروں کی گونج سے حضرت کا زور دار استقبال کیا، غازی ملت مولانا غلام رسول بلیاوی صاحب کی تقریر ہورہی تھی، جب حضرت اپنی کرسی پر تشریف فرما ہو گئے تو بلیاوی صاحب نے اپنی تقریر کا سلسلہ پھر شروع کیا ، اسی دوران راقم کی نظر ویڈیو گرافی کر رہے کیمرے پر پڑ گئی، پہلے تو اپنی آنکھوں پر یقین نہیں ہوا، مفتی عاشق حسین صاحب کو دکھایا، انھوں نے ویڈیو گرافی ہونے کی تصدیق کی ، جب تک حضرت نے ہم دونوں کو باتیں کرتے ہوئے دیکھ لیا، فرمانے لگے ، کیا بار بار اشارہ کر رہو؟ میں نے عرض کیا حضور سامنے ویڈیو گرافی ہو رہی ہے، فرمایا: کیا بات کر رہے ہو؟ مفتی صاحب نے کہا: صحیح کہہ رہے ہیں، حضرت نے بھی بغور دیکھا، یقین ہو جانے پر کرسی سے اٹھنے لگے ، حضرت کو اٹھتا ہوا دیکھ کر مجمع میں افراتفری مچ گئی ، ہم نے حضرت سے عرض کیا: آپ تشریف رکھیں ، ہم دیکھتے ہیں۔
اس کے بعد راقم سے ضبط نہ ہو سکا اور بلیاوی صاحب سے ما تک لے کر سامعین اور اہل اسٹیج سے مخاطب ہو گیا، میں نے کہا: امام احمد رضا کا نفرنس میں اور جانشین تاج الشریعہ کی موجودگی میں سر عام حضور تاج الشریعہ کے فتوے کا مذاق اڑایا جا رہا ہے اور تاج الشریعہ و مسلک اعلیٰ حضرت کا نعرہ لگانے والے علما، عوام و خواص سب کے سب خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں؟ کیا یہی تاج الشریعہ سے محبت ہے؟ کیا یہی مسلک اعلی حضرت ہے؟ ارے محبت کرنے والے تو محبوب ۔۔۔کہاں ہیں منتظمین کا نفرنس ؟ کیا اسی کے لئے جانشین تاج الشریعہ کو یہاں بلایا ہے؟ کہ سر عام ویڈیو گرافی کراؤ اور لوگوں میں یہ پروپیگنڈہ کرو کہ دیکھو جانشین تاج الشریعہ بھی ویڈیو گرافی کرا رہے ہیں، بتاؤ کیا یہ جانشین تاج الشریعہ کی کردار کشی نہیں؟ کیا یہ ان کے خلاف کوئی سازش نہیں ؟ یادر ہے تاج الشریعہ کا فتویٰ کل بھی وہی تھا اور آج بھی وہی ہے، مولائے کریم ہمیں عقل سلیم عطا فرمائے اور جانشین تاج الشریعہ کو مخالفین کے شر سے محفوظ فرمائے۔
حضرت نے پھر چلنے کے لئے ارشاد فرمایا تو راقم نے عرض کیا: حضور یہ دور دراز سے لوگ بیعت ہونے کے لئے حاضر ہوئے ہیں، انھیں بیعت فرمالیں، اس کے بعد چلیں، حضرت میری گزارش قبول فرمائی ، پھر لوگوں کو کپڑا وغیرہ پہنچایا گیا، حضرت نے لوگوں کو حلقہ ارادت میں داخل فرمایا اور کافی ضبط کا مظاہرہ کرتے ہوئے خطاب بھی فرمایا، جس میں آپ نے ارشاد فرمایا کہ جہاں ذکر خدا اور سول ہوتا ہے وہاں رحمت کے فرشتوں کا نزول ہوتا ہے اور حدیث پاک میں یہ بھی آیا ہے کہ جہاں جاندار کی تصویر ہوتی ہے وہاں رحمت کے فرشتے نہیں آتے ، تو ذرا غور کرو، یہ سارا انتظام اس لئے کیا ہے نہ کہ اللہ کی رحمت حاصل کرو اور یہ ویڈیو گرافی کرا کے رحمت الہی کی شیرینی تقسیم کرنے والے فرشتوں کو یہاں آنے سے روکنے کا سامان کر رہے ہو۔
تاج الشریعہ کا وہی فتویٰ ہے جو اعلی حضرت کا ہے ، جو مفتی اعظم کا ہے اور اس سے پہلے خود مصطفےٰ جان رحمتﷺ کا ہے،یہ جو تم نے کیا ہے، اسے کوئی دلیل نہ بنائے ، ہماری حیثیت ہی کیا، حضور مفتی اعظم تک اور ان سے کا پہلے تک بزرگان دین کا کیا فتویٰ ہے، تصویر کے بارے میں ، سب جانتے ہیں، کوئی دکھا نہیں سکتا کہ اس میں کوئی ادنی سی بھی لچک آتی ہو، اس کے بعد اگر کوئی اختلاف کرے تو اس کے اختلاف کی کوئی حیثیت نہیں اور ہمارا فعل وہ کوئی دلیل نہیں کہ صاحب یہاں بیٹھ کے بنا لو گے، دھوکے سے ویڈیو بنا لو گے، تو یہ سمجھ لو کہ ہمارے کرنے سے بھی کوئی نا جائز جائز نہیں ہو جائے گا اور کوئی حرام فعل حلال نہیں ہو جائے گا۔
جو پیا کو بھائے اختر ؔوہ سہانا راگ ہے
 جس سے ناخوش ہوں پیادہ راگنی اچھی نہیں
وہ کون ساراگ ہے، وہی مصطفیٰ جان رحمت کی شریعت، کہ جس سے سرکار راضی ہوں ، وہ کام کرو، رضائے مصطفےٰ کا کام کرو، اللہ تبارک و تعالیٰ ہمیں اور آپ کو نیک عمل کی توفیق عطا فرمائے اور مسلک اعلیٰ حضرت پر قائم رکھے اور اسی پر ہمارا حشر فرمائے ، اس کے بعد صلاۃ وسلام اور حضرت کی دعا کے ساتھ کا نفرنس اختتام پذیر ہوئی۔
ٍ پورنیہ شہر میں قیام کا انتظام تھا لیکن مذکورہ حرکت کی وجہ سے حضرت نے یہاں بھی رکنا گوارہ نہیں فرمایا، لہذا بر ہم گیانی درگاہ شریف سے ہم ڈائریکٹ شہرام پور مولانا اختر رضا نوری کے یہاں چلے آئے ، دوسرے دن ۱۳ مارچ کو دو پہر تک یہاں ملنے والوں کی اچھی خاصی تعداد اکٹھی ہوگئی تھی ، علمائے کرام میں مفتی مظفر حسین صاحب رضوی، مولانا مزمل حسین رضوی مدرس تنظیم المسلمين بائسی محمد افسر رضا ،رضوی ہارڈ وئیر بائسی بھی دوبارہ ملاقات کے لئے حاضر ہوئے تھے ، اس موقع پر جانشین تاج الشریعہ نے حضرت مفتی مظفر حسین صاحب کو سلسلہ عالیہ قادریہ برکاتیہ رضویہ کی اجازت و خلافت سے بھی نوازا، اس وقت راقم اور مفتی عاشق حسین صاحب کے علاوہ مولانا مجاہد الاسلام، شبرام پور اور حافظ اختر رضا نوری بھی موجود تھے ۔

 

Menu