جانشین تاج الشریعہ کادورۂ سیمانچل!ایک مشاہداتی تحریر[۱]

از:مفتی محمدعبدالرحیم نشترؔفاروقی،ایڈیٹرماہنامہ سنی دنیا،بریلی شریف


کبھی کبھی انسان ساحل پررہتے ہوئے بھی سمندرکی طغیانی کااندازہ نہیں کرپاتا اوراس سے اٹھنے والی موجوں کی اس حقیقت سے غافل رہ جاتاہے کہ جب وہ چلتی ہیں توان کی برق رفتاری کے سامنےبڑے بڑےشرکش دریابھی اپناوجودکھودیتے ہیں،تاج الشریعہ علم وفن کے ایک ایسے ہی بحرالبحورکوکہتے ہیں جس کی علمی طغیانی اورفنی تموج کے آگے بڑے بڑے صاحبان علم وفن اپناوجودتلاش تلاش کرتھک جاتے مگراس کاکچھ پتہ نہیں ملتاتھا،آج میں نے خلق خدامیں جب اس سمندرسے اٹھنے والی موج جانشین تاج الشریعہ حضرت علامہ مفتی محمد عسجد رضاخاں قادری بریلوی مدظلہ العالی کی برق رفتارمقبولیت کاسیلاب اوردیوانگی کی شدت دیکھی توحیران رہ گیااوراپنی کم ظرفی پرخفت محسوس کرنے لگاکہ میں نے اپنے تئیں شہزادے کو بلندی کے جس منارپہ بٹھارکھاتھا،اللہ رب العزت نے انھیں اس سے ہزاروں درجہ ارفع واعلیٰ مقام ومرتبہ پرفائزفرمایاہے ۔

عقیدت ومحبت کے ایسے ایسے دل گدازمناظرنگاہوں کی زینت بنے جنھوں نے مرشدگرامی حضورتاج الشریعہ کی یادتازہ کردی،دل فرط مسرت سے اچھل جاتا،آنکھیں فرحت وانبساط کے گوہرلٹاتیں اورزبان پربے ساختہ یہ شعرمچلتاجاتا ؎

کیسے آقاؤں کابندہ ہوں رضا
بول بالے میری سرکاروں کے

خلق خداکے دلوں میں آپ کے لئے ایسی عقیدت ومحبت موجزن تھی جواپنے وقت کے بڑے بڑے جیدعلماوفضلا اورمشائخ طریقت کے لئےبھی شایدوبایدہی دیکھنے کوملتی ہے ،کیامردوعورت ،کیا بچے وبوڑھے اورکیاجوان ہرایک آپ کے لئے والہ وشیداتھا،جہاں لوگوں کوکسی کے لئے منٹوں اورسیکنڈوں کاانتظاربھی شاق گزرتاہے ،وہیں لوگ جانشین تاج الشریعہ کی ایک جھلک پانے کے لئے آٹھ آٹھ دس دس گھنٹے بھی خنداں پیشانی سے محوانتظاررہتے تھے ،یہ معاملہ صرف عام لوگوں کانہیں تھابلکہ دوردرازسے آنے والے علمائے کرام کی بھی یہی کیفیت تھی ،گھنٹوں انتظارکرتے اورجب شرف زیارت حاصل ہوتاتوپکاراٹھتے، پیکرتاج الشریعہ !پرتوےتاج الشریعہ !جلوۂ تاج الشریعہ !عوام وخواص میں جو رعب ودبدبہ حضورتاج الشریعہ کاتھااورجودیوانگی وشیفتگی حضورتاج الشریعہ کے لئے تھی،بلامبالغہ وہی نظارہ میری نگاہوں نے جانشین تاج الشریعہ کے لئے دیکھا ع

زبان خلق کونقارۂ خداسمجھو

یہ دل کش مناظرحاسدین رضاکوبھی ایک خاموش پیغام دے رہے تھے کہ۔؎

لاکھ جلتے رہیں دشمنان رضا
کم نہ ہوں گے کبھی عاشقان رضا

اگرکسی کوعلوم ومعارف کاحسین امتزاج دیکھناہوتوخانوادۂ رضویہ کے بزرگوں میں دیکھے،اکابرین خانوادۂ رضویہ کاعلمی جاہ وجلال اورعرفانی جودونوال دیکھ کریہ اعتراف کئے بغیرنہیں رہاجاسکتاکہ اللہ ورسول نے اس خانوادے پرخصوصی انعام واکرام فرمایاہے ،شہرت ومقبولیت عامہ اس گھرکی باندی نظرآتی ہے ،ہردورمیں علم وفضل اس خانوادے کاطرۂ امتیاز رہاہے،خانوادے کے چندلوگ ہی سہی اس وراثت کواپنے سینے سےلگائے ہوئے ہیں،جبھی توجانشین تاج الشریعہ، مظہرتاج الشریعہ بن کردنیامیں مشائخ رضویہ کاعلمی وروحانی فیضان تقسیم کرنے نکلے توخلق خدانے آپ کو ہاتھوں ہاتھ لیا،پلکوں پہ بٹھایا،سینے سے لگایا، اتنی کم عمری میں اوراتنی مختصرسی مدت میںیہ مقبولیت عامہ دیکھ کرکوئی بھی حقیقت پسندیہی کہتاہوانظرآتاہے ؎

ایں سعادت بزوربازونیست
تابخشدخدائے بخشندہ

میں بات کررہاہوں جانشین تاج الشریعہ کے دورۂ سیمانچل کی !جس میں حضرت مفتی عاشق حسین صاحب کشمیری کے ساتھ ساتھ راقم کوبھی حضرت کی ہم رکابی کاشرف حاصل ہوا، مسلسل۱۳؍دنوں کایہ تبلیغی سفرمورخہ۵؍مارچ ۲۰۱۹؁ء سے شروع ہوکر۱۸؍مارچ کواختتام پذیرہوا،۵؍مارچ کوبذریعہ طیارہ اندراگاندھی انٹرنیشنل ایئرپورٹ دہلی سے روانہ ہوکرشام ساڑھے چاربجے ہم باگڈوگرا ایئرپورٹ پہنچے،یہاں سیکڑوں علمااورعاشقان تاج الشریعہ نے شہزادہ وجانشین تاج الشریعہ کاوالہانہ استقبال کیا،پوراایئرپورٹ نعرہائے تکبیرورسالت اوربستی بستی قریہ قریہ ،تاج الشریعہ تاج الشریعہ سے گونج اٹھا،ایئرپورٹ سے پچاسوں گاڑیوں اورموٹرسائیکلوں پرسواریہ نورانی قافلہ جانشین تاج الشریعہ کولے کرپھانسی دیواموڑ،ماٹی گرا،سلی گوڑی میں جناب ایوب بھائی رضوی کے دولت کدے پرپہنچا،جہاں آپ نے نمازعصراداکی ،پھرچائے وغیرہ کے بعدرضویوں کایہ قافلہ اپنے رضوی دولہاکولے کرٹھاکرگنج کشن گنج کی طرف رواں دواں ہوگیا،جس علاقےسے بھی یہ نورانی قافلہ گزرتا نعرہائے تکبیرورسالت ،بستی بستی قریہ قریہ ،تاج الشریعہ تاج الشریعہ اورمسلک اعلیٰ حضرت زندہ باد سے گونج اٹھتا،راستے میں کئی مقام پرعاشقان رضانے سڑک کے دونوں جانب کھڑے ہوکراپنے شہزادے کاپرزوراستقبال کیا،ٹھاکرگنج پہنچتے پہنچتے سیکڑوں کایہ قافلہ ہزاروں کی تعدادمیں تبدیل ہوچکاتھا۔

۵؍مارچ ۲۰۱۹ءدورے کاپہلادن ،پہلاپروگرام :عظمت والدین کانفرنس،کالوگھاٹ

قریب پونے سات بجےہم ٹھاکرگنج پہنچے اورموضع تبلبھِٹّا میں جناب شاہ جمال صاحب رضوی کے دولت کدے پرقیام ہوا،مغرب کابالکل آخری وقت ہورہاتھا،اس لئےسب سے پہلے جانشین تاج الشریعہ نے مغرب کی نمازپڑھی ،تب تک شہزادے کے دیدارکے لئے عاشقان رضاکاہجوم اس قدرہوچکاتھاکہ لوگوں کاان کوسنبھالنامشکل ہوگیاتھا،مصافحہ،دیداراوربیعت کاسلسلہ شروع ہواتوختم ہونے کانام ہی نہیں لے رہاتھا،بادل نخواستہ ساڑھے نودس بجےبقیہ لوگوں کوجلسہ گاہ چلنے کوکہاگیاتب جاکرقدرے سکون ہواتوجانشین تاج الشریعہ نےٹھوڑاآرام کیا،رات قریب ۱۲؍بجے آپ نے عشااورکھانےسے فراغت حاصل کی اورقریب ڈیڑھ بجے شب ’’عظمت والدین کانفرنس‘‘کالوگھاٹ ٹھاکرگنج کے اسٹیج پرتشریف فرماہوئے ،ماشاءاللہ پنڈال بہت ہی بڑاتھااورتاحدنگاہ انسانوں کاامنڈتاہواسیلاب نظرآرہاتھا،جناب سکندررضوی ،جناب شاہ جمال رضوی اورجناب توحیدرضوی صاحبان نے عمدہ انتظام وانصرام کیاتھا،مولانانجم الدین صاحب بھی پیش پیش نظرآئے ،خطیب لاثانی حضرت مولاناسیف اللہ صاحب علیمی نے اپنے خطاب کے اختتام پریہ اعلان کیاکہ باوقارعلمائے کرام سے منور عظمت والدین کانفرنس کے اس اسٹیج پر،ٹھاٹھیں مارتے ہوئے اس مجمع کے سامنے نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی پیاری سنت اداکی جانے والی ہے ،یعنی جناب سکندررضوی کانکاح عمل میں آنے والاہے ۔

طرفین کے چندضروری افرادمع وکیل وگواہان اسٹیج پرآئے اورجانشین تاج الشریعہ نے خطبہ ارشادفرماکرجناب نظرالاسلام ساکن جھناکھورطیب پورٹھاکرگنج کی بڑی صاحب زادی کانکاح حافظ صفی احمدمرکزی ولدنظام الدین ساکن دگھلی ٹھاکرگنج کے ساتھ اورچھوٹی صاحبزادی کانکاح محمدسکندررضوی ولدمحمدثمرالدین ساکن اڈگرابستی کالوگھاٹ ٹھاکرگنج کے ساتھ کیا،پھرحضرت نے لوگوں کوبیعت فرمایا،اس کے بعدآپ نےایک پرمغرخطاب فرمایااورمسلمانوں کواپنے دین وایمان کی حفاظت ،صلح کلیوں اورنام نہادپیروں سے بچنے کی نصیحت فرمائی،اس موقع پرعلاقے کے بزرگ عالم دین اورتلمیذمفتی اعظم ہندحضرت مفتی عظیم الدین صاحب کوجانشین تاج الشریعہ نے سلسلۂ عالیہ قادریہ رضویہ کی اجازت وخلافت عطا فرمائی ،قریب ساڑھے تین بجے صلاۃ وسلام اورحضرت کی دعاپرجلسے کااختتام ہوا،یہاں بیعت ہونے والوں کی تعدادتقریباً۷۵؍ہزارتھی ۔

حضرت جلسہ گاہ سے تبل بھٹاجناب شاہ جمال صاحب کے دولت کدے پر تشریف لے آئےاور کچھ مخصوص لوگوں سےملتے رہے ،جب تک کہ فجرکاوقت ہوگیا،حضرت نےنمازفجراداکی اورمعمول کے مطابق اورادووظائف ودلائل الخیرات شریف پڑھ کرموجودین کے سینے پردم فرمایاپھرتھوڑاناشتہ کرکے آرام فرمانے لگے ۔

دوپہرڈھائی بجے حضرت بیدارہوئے، ظہرکی نمازپڑھی اورہلکاپھلکاناشتہ کیا(کیونکہ سکندربھائی کے یہاں ولیمہ کی دعوت تھی )جب تک بیعت ہونے،ملنے اوردعاکرانے والوں کی اچھی خاصی تعدادجمع ہوچکی تھی ،ان سے فارغ ہوتے ہوتے چاربج گئے ،جناب شاہ جمال صاحب رضوی کے دولت کدے سے رخصت ہوتے ہوئے سب سے پہلے تھوڑی دیرکے لئے مولاناایوب صاحب رضوی کے دولے کدے پرجاناہوا،یہاں کافی لوگ داخل سلسلہ ہوئے پھریہاں سے جناب سکندرضوی کے گھرپہنچے ،جہاں کثیرتعدادمیں عاشقان رضاکافی دیرسےحضرت کےمنتظرتھے،رات کے بچے ہوئےلوگوں کوداخل سلسلہ کرنے کےبعدحضرت نے کھاناتناول فرمایا۔

(۲)اورفوراًہی بھوگڈابرجناب شفیق رضوی کے یہاں روانہ ہوئے جہاں انھوں نے بڑے پیمانے پرنیازکااہتمام کررکھاتھا، سیکڑوں کی تعدادمیں لوگ جانشین تاج الشریعہ کے دست حق پرست پربیعت ہوئے ،یہاں پوّاکھالی کے رہنے والے ایک دیوبندی محفوظ عالم نے جانشین تاج الشریعہ کودیکھ کرآپ کے دست حق پرست پراپنی گمراہیت اوردیوبندیت سے توبہ کی ۔

(۳)یہاں سے روانہ ہوکرجناب توحیداحمدرضوی کے دولت کدے پردگھلی گاؤں پہنچے ،یہاں بھی معتقدرضویوں کاہجوم حضرت کے استقبال کے لئے محو انتظار تھا، حضرت کی دیدہوئی ،لوگوںکی عیدہوئی ،بڑی تعدادمیں لوگ داخل سلسلہ ہوئے (۴)یہاں سے رخصت ہوکرمولانانجم الدین صاحب اورمولاناتوحیدعالم صاحب کی فرمائش پرمولانی گاؤںتشریف فرماہوئے ،یہاں بھی دیوانگی کاوہی عالم تھا،سیکڑوں کی تعدادمیں محبان تاج الشریعہ کاہجوم سڑک پراپنے شہزادے کے استقبال کے لئے کھڑاتھا،نعروں کی گونج میں آپ کااستقبال ہوا،لوگ داخل سلسلہ ہوئے۔

(۵)پھرکئی گاڑیوںاور موٹرسائیکل پرمشتمل ہماراقافلہ منشی بھِٹاروانہ ہواجہاں جناب محی الدین صاحب پرمکھ نے نہایت ہی پرجوش استقبال کیا،انھوں نے لوگوں کے لئے بہت ہی عمدہ انتظام وانصرام کررکھاتھا،یہاں کافی تعدادمیں لوگ داخل سلسلہ ہوئے ،پرمکھ صاحب کی والدہ بیمارتھیں،حضرت نے ان کی عیادت کی اوردعائے صحت فرمائی (۶)مذکورہ سبھی گاؤں کادورہ کرتے ہوئے رات کے تقریباً۱۰؍بج گئے،ایک محتاط اندازے کے مطابق ان سبھی مقامات پر داخل سلسلہ عالیہ قادریہ رضویہ ہونے والے لوگوں کی تعدادتقریباً۷۰۰۰؍ہزارتھی،یہاں سے فارغ ہوکرہماراقافلہ ثانی دہی بھات ،بہادرگنج کے لئے روانہ ہوا۔

۶؍مارچ ۲۰۱۹ء،دوسرادن ،ساتواں پروگرام:معلم کائنات کانفرنس،ثانی دہی بھات

رات قریب ۱۱؍بجے یہ قافلہ ثانی دہی بھات بہادرگنج پہنچا،قیام گاہ سے تھوڑیدورپہلے مولانارفیق عالم صاحب نے الجامعۃ الرضویہ اخترالعلوم کے لئے ایک وسیع اراضی خریدی تھی ،مولانارفیق عالم صاحب کی دیرینہ خواہش تھی کہ حضورتاج الشریعہ کے نام سے منسوب اس ادارے کا سنگ بنیادآپ ہی کےدست حق پرست سے عمل میں آئے لیکن قدرت کوکچھ اورہی منظورتھا،خیرتاج الشریعہ نہ سہی جانشین تاج الشریعہ نے سیدیوسف صاحب رضوی دبئی ،مولانااختررضادبئی ،مفتی عاشق حسین صاحب اورراقم الحروف نشترؔفاروقی کی موجودگی میں اس کاسنگ بنیادرکھا،اس کے بعدحضرت قیام گاہ پرتشریف لائے ،یہاں آپ نے تھوڑی دیر آرام فرمایااورکھاناتناول فرماکررات تقریباًدوبجے ’’معلم کائنات کانفرنس‘‘کے اسٹیج پرجلوہ گرہوئے ،پنڈال عاشقان رضاسے بھراہواتھا،اسٹیج پرمولانامجاہدالاسلام صاحب شبرام پور، مولانامزمل حسین صاحب ،مفتی مظفرحسین صاحب بائسی ،مولانااختررضانوری شبرام پور،مفتی عابدحسین صاحب،مولانانظام الدین صاحب،مشہورنعت خواں جناب رفیق رضاممبئی اوردیگرعلاقائی علمائے کرام بھی موجودتھے،خطیب عصرحضرت مولاناشہریارصاحب نے اپنی تقریرختم کی ،حضرت نے سب سے پہلے لوگوں کوداخل سلسلہ فرمایاپھرایک مختصرمگرجامع خطاب فرمایا،جس میں احکام شرعیہ کی پابندی ،بدمذہبیت کی آندھی سے اپنے ایمان واسلام کومحفوظ رکھنے کی تلقین اورصلح کلیت کی وباسے خودکوبچائے رکھنے کی تدبیرشامل ہے، قریب ۴؍بجے صبح میں صلاۃ وسلام اورحضرت کی دعاپرجلسہ کااختتام ہوا۔
دہی بھات سے ہماراقافلہ جلسہ کے اختتام کے فوراًبعد ہی شبرام پورکے لئے روانہ ہوگیا،فجرکی نمازحضرت نے شبرام پورمیں ادافرمائی ،اورادووظائف سے فارغ ہوکرہلکاناشتہ کیااورآرام فرمانے لگے ۔

۷؍مارچ ۲۰۱۹ء،تیسرادن ،آٹھواں پروگرام:تاج الشریعہ کانفرنس

شبرام پور حضرت قریب دوبجے بیدارہوئے ،غسل فرمایا،ظہرپڑھی اورظہرانے کے بعدملاقاتوں کاسلسلہ چل پڑاجوعصرتک جاری رہا،ملاقات کے لئے آنے والوں میں علاقے کے بڑے بڑے علمائے کرام اورجیدمفتیان عظام بھی شامل تھے ، بعد عصر مولانا ابوالکلام صاحب رضوی کے یہاں بھادرگنج کے لئے حضرت کے ساتھ ہم روانہ ہوئے ،مغرب کی نمازحضرت نے بہادرگنج میں پڑھی ،کچھ چائے ناشتے کے بعدجانشین تاج الشریعہ اسٹیج پرتشریف فرماہوئے ،چونکہ یہاں کے بعدحضرت کو’’تاج الشریعہ کانفرنس‘‘شبرام پورمیں شریک ہوناتھا،اس لئے آپ نے فوراً لوگوں کوبیعت کیااور تلقین ونصیحت پرمشتمل ایک مختصرسی تقریرفرمائی ،پھرصلاۃ وسلام ہوا،حضرت نےدعافرمائی اورجلسے کااختتام ہوا(۹)یہاں سے فوراًہم شبرام پورواپسی کے لئےنکل گئے ،یہاں پہنچ کرحضرت تھوڑی دیرکے لئے لیٹ گئے ۔

رات قریب دوبجے جبۂ تاج الشریعہ زیب تن فرماکر جانشین تاج الشریعہ جب رونق اسٹیج ہوئےتوتھوڑی دیرکے لئے وقت جیسے تھم ساگیا،ہرفردمحو حیرت تھا اوریہ فیصلہ نہیں کرپارہاتھاکہ جانشین تاج الشریعہ رونق اسٹیج ہیں یاسراپاتاج الشریعہ !ہرنگاہ آپ کے رخ انورکاطواف کرتی نظرآرہی تھی،مجمع تومجمع اہل اسٹیج بھی آپ کے عالمانہ وقاراورفاضلانہ شان وشوکت کے حصارمیں خودکوجکڑے ہوئے محسوس کررہے تھے،عوام وخواص میں آپ کی زیارت کے لئے ایسی دیوانگی اور تشنگی تھی کہ قریب ۱۵؍منٹ تک پوراسسٹم معطل رہا، بمشکل تمام لوگ اپنی اپنی جگہ بیٹھے ،حضرت کی کرسی قدرے آگے کردی گئی تاکہ لوگ آپ کی زیارت سے شادکام ہوتے رہیں،اس وقت حضرت مفتی اخترحسین صاحب علیمی کی تقریرہورہی تھی،امام احمدرضاکی خدمات اورمسلک اعلیٰ حضرت کے تعلق سے آپ کاخطاب نہایت ہی جامع اورپرمغزتھا،عوام وخواص نے کافی پسندکیا۔

پھرمشہورنعت خواںمحترم رفیق رضا ممبئی نےکلام رضاپیش کیا،انھوں نےاپنی مترنم آوازسےایک ایسا سماباندھاکہ پورا مجمع ان کے ساتھ ہم آوازہوگیا،پھرراقم نے چندمنٹوں کے لئے مائک تھامااورماہنامہ سنی دنیاکاتعارف کراتے ہوئے لوگوں کویہ بتایاکہ تبلیغ وترسیل کے مروّجہ طریقوں میں تحریر کا اثر دیرپا ہوتا ہے ،اسی اہمیت کے پیش نظر حضورتاج الشریعہ علیہ والرحمہ نے اس رسالے کو۱۹۸۲؁ءمیں جاری فرمایاجواب تک جاری وساری ہے ،ہم عاشقان تاج الشریعہ کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ اپنے مرشدومربی کی جاری فرمودہ اس علمی یادگارکوباقی رکھتے ہوئے خوب ترقی دیںاوراسے ہرسنی کے گھرتک پہنچانے کے لئے خوداس کے ممبر بنیں اوراپنے دوست احباب کوبھی اس کی تلقین فرمائیں۔

پھرجانشین تاج الشریعہ سے التماس کی گئی کہ حضرت حضورتاج الشریعہ کامشہورزمانہ کلام ’’زندگی یہ نہیں ہے کسی کے لئے ‘‘ اپنے مخصوص لب ولہجے میں سنائیں اورعوام وخواص کومحظوظ فرمائیں،حضرت نےکرم فرمایا،پورامجمع آپ کی آوازسے آوازملاکرجھوم رہاتھا،ہزاروں کے اس مجمع میں کوئی ایک بھی فردایسانہیں تھاجوخاموش رہ پایاہو،اس کے بعدمعمول کے مطابق حضرت نے دوردرازسے آئے عاشقان تاج الشریعہ کوپہلے سلسلہ میں داخل فرمایااوردوران بیعت جوعہدوپیمان آپ نے لوگوںسے لئے اس کی اہمیت پرسیرحاصل گفتگوفرمائی ،آپ نے بتایاکہ احکام شرعیہ پرعمل کرتے ہوئے اگردنیاسے اپناایمان سلامت لے کرجاؤگے توسن لوتاج الشریعہ تنہاجنت کارخ نہیں فرمائیں گےبلکہ اپنےہرایک غلام کو ساتھ لے کرائیں گے ،وہ فرماتے ہیں؎

اخترؔقادری خلدمیں چل دیا
خلدواہے ہراک قادری کے لئے

قریب چاربجے حضرت کے صلاۃ وسلام اوردعاپرجلسہ اختتام پذیرہوا،اسٹیج پرمفتی منظرحسن صاحب قدیری، مفتی شہریارصاحب،مفتی مظفرحسین صاحب ،مفتی ذوالفقاررشیدی صاحب،مولاناسجادعالم رشیدی کے علاوہ علاقے کے دیگرجیدعلمائے کرام وشعرائے اسلام کے ساتھ جامعہ نوریہ گلشن زہراکے اساتذہ بھی موجودتھے،تاج الشریعہ کانفرنس حضرت مفتی مجاہدالاسلام نوری ناظم جامعہ نوریہ گلشن زہرااورآپ کے صاحبزادے مولاناحافظ اختررضانوری کے زیراہتمام انعقادپذیرہوئی ،یہاں قریب ۳۰۰۰۰؍ہزارافرادداخل سلسلہ ہوئے ۔

قیام مفتی مجاہدالاسلام صاحب کے دولت کدے پر ہوا،ماشاءاللہ عمدہ انتظام فرمایاتھا،حضرت کو یہاں کافی آرام بھی ملا،جس بناپرکئی جگہوں کاپروگرام ختم کرکے قیام کے لئے حضرت یہیں تشریف لے آتے ،یہاں کے بعدمفتی صاحب کےصاحبزادے مولانااختررضانوری لگ بھگ ہرپروگرام میں حضرت کے ساتھ رہے ۔

دوسرے دن ۸؍مارچ کوبھی ملنے والے عوام وخواص کاتانتالگارہا،اس دوران ۲؍دیوبندی فرداًفرداًاور۲؍دیوبندی مع اہل خانہ جانشین تاج الشریعہ کے دست حق پرست پرگمراہیت سےتائب ہوکرسنی صحیح العقیدہ مسلمان ہوگئے ،شبرام پورے کے متصل منورہ کی ایک گنگی عورت تھی ،جوماشاء اللہ بزرگوں کے فیضان سے بیعت ہونے کے بعدکچھ کچھ بولنے لگی،اللہ رب العزت اپنے حبیب پاک کے صدقے اسے مکمل قوت گویائی عطافرمادے،آمین،بعدنمازمغرب حضرت نے شبرام پورمیں’’الرضاانگلش اسکول‘‘کاسنگ بنیادرکھا،جس کےبانی اورمنتظم مولانامجاہدالاسلام صاحب اورآپ کے صاحبزادے مولانااختررضانوری ہیں۔(جاری)

 

Menu