شب برأت کی حقیقت
از: حضرت علامہ سید شاہ تراب الحق قادری علیہ الرحمہ
ماہ شعبان کی پندرہویں رات کو شب برأت کہا جاتا ہے کہ شب کے معنیٰ ہیں رات اور برأت کے معنی بری ہونے اور قطع تعلق کرنے کے ہیں ۔ چونکہ اس رات مسلمان توبہ کرکے گناہوں سے قطع تعلق کرتے ہیں اور اللہ کی رحمت سے بے شمار مسلمان جہنم سے نجات پاتے ہیں اس لئے اس رات کو شب برأت کہتے ہیں ۔ اس رات کو لیلتہ المبارکتہ یعنی رحمت نازل ہونے کی رات بھی کہا جاتا ہے ۔
تقسیم امور کی رات :
ارشاد باری تعالیٰ ہوا:
وَ الۡکِتٰبِ الۡمُبِیۡنِ ۙ﴿ۛ۲﴾ اِنَّاۤ اَنۡزَلۡنٰہُ فِیۡ لَیۡلَۃٍ مُّبٰرَکَۃٍ اِنَّا کُنَّا مُنۡذِرِیۡنَ ﴿۳﴾ فِیۡہَا یُفۡرَقُ کُلُّ اَمۡرٍ حَکِیۡمٍ ۙ﴿۴﴾
(الدخان ، ۲تا۴)
’’قسم ہے اس روشن کتاب کی، بے شک ہم نے اسے برکت والی رات میں اتارا ، بے شک ہم ڈر سنانے والے ہیں، اس میں بانٹ دیا جاتاہے ، ہرحکمت والاکام‘‘۔
(کنزالایمان)
’’اس رات سے مراد شب قدر ہے یا شب برأت‘‘۔
(خزائن العرفان)
ان آیات کی تفسیر میں حضرت عکرمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور بعض دیگر مفسرین نے بیان کیا ہے کہ ’’لیلتہ مبارکۃ‘‘ سے پندرہ شعبان کی رات مراد ہے ۔ اس رات میں زندہ رہنے والے ، فوت ہونے والے اور حج کرنے والے سب کے ناموں کی فہرست تیار کی جاتی ہے اور جس کی تعمیل میں ذرا بھی کمی بیشی نہیں ہوتی ۔
حضرت عطاء بن یسار رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں! ’’شعبان کی پندرہویں رات میں اللہ تعالیٰ ملک الموت کو ایک فہرست دے کر حکم فرماتا ہے کہ جن جن لوگوں کے نام اس میں لکھے ہیں ان کی روحوں کو آئندہ سال مقررہ وقتوں پر قبض کرنا تو اس شب میں لوگوں کے حالات یہ ہوتے ہیں کہ کوئی باغوں میں درخت لگانے کی فکر میں ہوتا ہے کوئی شادی کی تیاریوں میں مصروف ہوتا ہے ۔ کوئی کوٹھی بنگلہ بنوارہا ہوتا ہے حالانکہ ان کے نام مردوں کی فہرست میں لکھے جاچکے ہوتے ہیں ‘‘۔
(مصنف عبدالرزاق ، ج۴، ص۱۷، ماثبت من السنہ ، ص ۱۹۳)
چونکہ یہ رات گزشتہ سال کے تمام اعمال بارگاہِ الٰہی میں پیش ہونے اور آئندہ سال ملنے والی زندگی اور رزق وغیرہ کے حساب کتاب کی رات ہے اس لئے اس رات میں عبادت الٰہی میں مشغول رہنا رب کریم کی رحمتوں کے مستحق ہونے کا باعث ہے اور سرکار دو عالم ﷺ کی یہی تعلیم ہے ۔
مغفرت کی رات :
شب برأت کی ایک بڑی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں اللہ تعالیٰ اپنے فضل وکرم سے بے شمار لوگوں کی بخشش فرمادیتا ہے ، اس حوالے سے چند احادیث مبارکہ ملاحظہ فرمائیں ـ:
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک رات میں نے حضور اکرم ﷺ کو اپنے پاس نہ پایا تو میں آپ کی تلاش میں نکلی، میں نے دیکھا کہ آپ ﷺ جنت البقیع میں تشریف فرماہیں آ پ نے فرمایاکیا تمہیں یہ اندیشہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول ﷺ تمہارے ساتھ ناانصافی کریں گے ، میں نے عرض کی یا رسول اللہ ﷺ مجھے یہ خیال ہوا کہ شاید آپ کسی دوسری اہلیہ کے پاس تشریف لے گئے ہیں آقا و مولیٰ ﷺ نے فرمایا بیشک اللہ تعالیٰ شعبان کی پندرہویں شب آسمان دنیا پر (اپنی شان کے مطابق) جلوہ گر ہوتا ہے اور قبیلہ بنو کلب کی بکریوں کے بالوں سے زیادہ لوگوں کی مغفرت فرماتا ہے ۔
(ترمذی جلد ۱، ص۱۵۶، ابن ماجہ ، ص ۱۰۰، مسند احمد جلد ۶، ص ۲۳۸، مشکوٰۃ جلد۱، ص۲۷۷، مصنف ابن ابی شیبہ، ج۱، ص۳۳۷، شعب الایمان للبیہقی، جلد۳،ص۳۷۹)
ارشاد باری تعالیٰ ہوا :
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا تُوۡبُوۡۤا اِلَی اللّٰہِ تَوۡبَۃً نَّصُوۡحًا ؕ
(التحریم :۸)
’’اے ایمان والو!اللہ کی طرف ایسی توبہ کرو جو آگے کو نصیحت ہوجائے ‘‘
(کنزالایمان)
یعنی توبہ ایسی ہونی چاہیے جس کا اثر توبہ کرنے والے کے اعمال میں ظاہر ہو اور اس کی زندگی گناہوں سے پاک اور عبادتوں سے معمور ہوجائے ۔
رحمت کی رات:
شب برأت فرشتوں کو بعض امور دیئے جانے اور مسلمانوں کی مغفرت کی رات ہے اس کی ایک اور خصوصیت یہ ہے کہ یہ رب کریم کی رحمتوں کے نزول کی اور دعاؤں کے قبول ہونے کی رات ہے ۔
حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ غیب بتانے والے آقا و مولیٰ ﷺ نے فرمایا جب شعبان کی پندرہویں شب ہوتو رات کو قیام کرو اور دن کو روزہ رکھو کیونکہ غروب آفتاب کے وقت سے ہی اللہ تعالیٰ کی رحمت آسمان دنیا پر نازل ہوجاتی ہے اور اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے کہ ہے کوئی مغفرت کا طلب کرنے والاکہ میں اسے بخش دوں ۔ ہے کوئی رزق مانگنے والا کہ میں اس کو رزق دوں، ہے کوئی مصیبت زدہ کہ میں اسے مصیبت سے نجات دوں ۔ یہ اعلان طلوع فجر تک ہوتا رہتا ہے ۔
(ابن ماجہ، ص۱۰۰، شعب الایمان للبیہقی، ج۳، ص۷۸، مشکوٰۃ، ج۱، ص۲۷۸)
اس حدیث پاک میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے مغفرت و رحمت کی ندا کا ذکر ہے اگر چہ یہ ندا ہر رات میں ہوتی ہے ۔ شب برأت کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں ندا غروب آفتاب ہی سے شروع ہوجاتی ہے ،گویا صالحین اور شب بیدار مومنوں کے لئے تو ہر رات شب برأت ہے مگر یہ رات خطا کاروں کیلئے رحمت و عطا اور بخشش و مغفرت کی رات ہے اس لئے ہمیں چاہیے کہ اس رات میں اپنے گناہوں پر ندامت کے آنسوبہائیں اور رب کریم سے دنیا و آخرت کی بھلائی مانگیں ۔
شیخ محقق شاہ عبدالحق محدث دہلوی قدس سرہ فرماتے ہیں :’’اب جو شخص شعبان کی پندرہویں رات میں شب بیداری کرے تو یہ فعل احادیث کی مطابقت میں بالکل مستحب ہے ۔ رسول کریم ﷺ کا یہ عمل بھی احادیث سے ثابت ہے کہ شب برأ ت میں آپ مسلمانوں کیلئے دعا ئے مغفرت کی خاطر قبرستان تشریف لے گئے تھے‘‘
(ماثبت من السنہ ، ص ۲۰۵)
بعض لوگ ایسے کم نصیب ہیں جو اس مقدس رات میں فکر آخرت اور عبادت و دعا میں مشغول ہونے کی بجائے مزید لہو و لعب میں مبتلا ہوجاتے ہیں، آتش بازی، پٹاخے اور دیگر ناجائز امور میں مبتلا ہوکر وہ اس مبارک رات کا تقدس پامال کرتے ہیں ۔ حالانکہ آتش بازی اور پٹاخے نہ صرف ان لوگوں اور ان کے بچوں کی جان کے لئے خطرہ ہیں بلکہ ارد گرد کے لوگوں کی جان کیلئے بھی خطرے کا باعث بنتے ہیں ۔ ایسے لوگ ’’مال برباد اور گناہ لازم کا مصداق ہیں ۔
ہمیں چاہیے کہ ایسے لغو کا موں سے خود بھی بچیں اور دوسروں کو بھی بچائیں اور بچوں کو سمجھائیں کہ ایسے لغو کام اللہ تعالیٰ اور اس کے پیارے حبیب ﷺ کی ناراضگی کاسبب ہوتے ہیں۔ مجدد برحق اعلیٰ حضرت امام احمد رضا محدث بریلوی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں ، آتش بازی ، جس طرح شادیوں اور شب برأت میں رائج ہے بے شک حرام اور پورا جرم ہے کہ اس میں مال کا ضیاع ہے ۔ قرآن مجید میں ایسے لوگوں کو شیطان کے بھائی فرمایاگیا۔
شعبان کے روزے:
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں:’’میں نے آقا و مولیٰ ﷺ کو ماہِ رمضان کے علاوہ ماہ شعبان سے زیادہ کسی مہینے میں روزے رکھتے نہیں دیکھا‘‘
(بخاری ، مسلم ، مشکوٰۃ، ۱/۴۴۱)
آپ ہی سے مروی ہے کہ سرکار دو عالم ﷺ نے فرمایا ’’شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان اللہ تعالیٰ کا مہینہ ہے ‘‘
(ماثبت من السنہ ، ص ۱۸۸)
نبی کریم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے:
’’جن لوگوں کی روحیں قبض کرنی ہوتی ہیں ان کے ناموں کی فہرست ماہِ شعبان میں ملک الموت کو دی جاتی ہے اس لئے مجھے یہ بات پسند ہے کہ میرا نام اس وقت فہرست میں لکھا جائے جب کہ میں روزے کی حالت میں ہوں‘‘
شب برأت کے نوافل
مغرب کے فرض و سنت وغیرہ ادا کرکے4رکعت خصوصی نفل2+2 رکعت رکعت اداکریں معمولات اولیاء کرام رحمتہ اللہ علیہ سے ہے۔مغرب کے فرض و سنت ادا کرکے6 رکعت نفل2+2+2 کر ادا کریں۔
٭… پہلی دو رکعت شروع کرنے سے قبل یہ عرض کیجئے اللہ عزو جل ان دورکعت کی برکت سے مجھے درازی عمر بالخیر عطافرمائے۔
٭… دوسری رکعتیں شروع کرنے سے قبل عرض کیجئے اللہ عزوجل ان دورکعتوں کی برکت سے بلائوں سے میری حفاظت فرما۔
٭… تیسری دورکعتوں سے قبل اس طرح عرض کیجئے اللہ عزو جل ان دو رکعتوں کی برکت سے مجھے صرف اپنا محتاج رکھ اور غیروں کی محتاجی سے بچا ہر دو رکعت 12بارسورۃ اخلاص اور ایک بار سورۃ یاسین پڑھے بلکہ ہوسکتے تو دونوں ہی پڑھیں یہ بھی ہو سکتا ہے کی ایک شخص یاسین شریف کی تلاوت کرے باقی لوگ خاموشی سے سماعت کریں انشاء للہ رات شروع ہوتے ہی ثواب کا انبار لگ جائیگا یاسین شریف کے بعد دعائے نصف شعبان بھی پڑھیں۔
ۣ
٭٭٭