قطب العالم حضرت فریدالدین مسعود گنج شکر رحمۃ اللہ علیہ
اسمِ گرامی: مسعود۔
لقب: فرید،گنج شکر،قطب العالم،زہدالانبیاء۔
والد کااسمِ گرامی:شیخ جمال الدین سلیمان ہے۔
آپ کاسلسلہ نسب کئی واسطوں سے حضرت فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ سے جاکر ملتا ہے۔”سیرالمصنفین” کے مطابق آپ کے والدِ گرامی سلطان محمود غزنوی کے کے بھانجے تھے۔(بہارِ چشت:87)
تاریخ ِولادت: آپ کی والادت باسعادت 574ھ ، بمطابق 1179ء کو موضع کوتوال(موجودہ نام کوٹھے والا) ضلع ملتان میں ہوئی۔
تحصیلِ علم: آپ نے تمام علوم میں کمال حاصل کیا۔ جب زمانۂ طالب علمی میں حضرت قطب الدین بختیار کاکی علیہ الرحمہ سے ملاقات ہوئی،اورعبادت وریاضت کی خواہش ظاہر کی تو حضرت نے فرمایا!”علم میں کمال حاصل کرو،بےعلم عابد مسخرہ ٔشیطان ہوتاہے”۔(اکابرینِ چشت:83)
بیعت وخلافت: آپ حضرت خواجہ قطب الدین بختیارکاکی رحمۃ اللہ علیہ کے دستِ حق پرست پربیعت ہوئے،اور سلطان الہند حضرت خواجہ غریب نواز کے حکم سے خلافت سے سرفراز کیے گئے۔اس کے علاوہ آپ حضرت سلطان الہند اور حضرت شیخ شہاب الدین سہروردی کے فیوض سے بھی مستفید ہوئے۔
سیرتِ مبارکہ: آپ ریاضت،عبادت،معاہدہ،فقراورترک وتجریدمیں بےنظیرتھے۔شہرت پسندنہ فرماتے تھے، آپ کواستغراق بہت پسندتھا،تحمل،بردباری،قناعت،توکل،تقویٰ،ورع،عشق،ذوق و شوق کا مجسمہ تھے۔آپ ہمیشہ حضرت شیخ شہاب الدین سہروردی کی کتاب “عوارف المعارف” کا درس دیا کرتے تھے ۔طبیعت میں لطافت و پاکیزگی کا عنصر غالب تھا۔ رزق حلال کی پابندی پر ہمیشہ زور دیتے۔بلکہ رزق حلال کر اسلام کا چھٹا رکن گردانتے تھے۔ عشق رسول ﷺ اور اتباع سنت رسول پاک علیہ الصلوۃو السلام میں مکمل طور پر مستغرق رہتے۔ ہمیشہ صوم و صلوۃ کے پابند رہتے اور مریدین کو اس کی تلقین کرتے اور فرماتے کہ شریعت مطہرہ کی اقتداٗ کے بغیر روحانی منازل طے نہیں ہوسکتیں جب کبھی رسالت مآب آقائے نا مدار سرور دو عالم ﷺ کا ذکر مبارک آتا تو زار و قطار روتے۔ ایک مرتبہ حضور پاک ﷺ کے وصال مبارک کا ذکر سناہی تھا کہ ایسی آہ بھری کے بے ہوشی کا عالم طاری ہوگیا۔ بڑی دیر کے بعد ہوش آیا کہ جب فخرِ انسانیت نبی بحروبر ﷺ اس دارِ فانی سے تشریف لے گے ہیں تو ہماری کیا حیثیت ہے؟ کہ زندگی کی خواہش بھی کریں۔ ہمیں غفلت کے پردے کو اٹھا دینا چاہیے۔اور زادِ راہ کی فکر کرنی چاہیے۔
مولانا بدرالدین اسحاق فرماتے ہیں: میں حضرت کا خادمِ خاص تھا،جوبات کہنا ہوتی مجھ سے فرماتے تھے۔ میں نے ساری زندگی حضرت کی خدمت میں گزاری،لیکن خلوت وجلوت ،ظاہروباطن میں کوئی فرق نہیں دیکھا۔(سیرالاولیاء:65)
وصال: آپ کاوصال بروزمنگل 5محرم الحرام664ھ، بمطابق اکتوبر 1265ء کو ہوا۔آپ کامزار پاکپتن میں مرجعِ خلائق ہے۔
ماخذومراجع: اکابرینِ چشت۔بہارِ چشت۔سیرالعارفین۔