فضیلۃالشیخ الحبیب علی الجفری (متحدہ عرب امارات)
إنّا لله وإنّا إليه راجعون
فقدت الأمة علمًا من أعلام الهدى وهو مفتى الهند الأعظم الفقيه المُحدِّث شيخنا تاج الشريعة محمد أختر رضا خان الحنفي القادري الأزهري.
وهو من بيت علم عريق فهو ابن الشيخ المفسر الأعظم بالهند مولانا إبراهيم رضا (المكنى جيلاني ميان) ابن حجة الإسلام الشيخ محمد حامد رضا ابن الإمام الكبير أحمد رضا الحنفي البريلوي، ومن جهة والدته فإن جده من والدته هو المفتي الأعظم بالهند الشيخ محمد مصطفى رضا خان القادري الحنفي البركاتي، ابن الشيخ أحمد رضا خان الحنفي البريلوي۔
أخذ الشيخ حفظه الله الدروس الأولية والعلوم الابتدائية العقلية والدينية عن العلماء الأكابر المعروفين في وقته، وعن والده وجده من والدته الشيخ محمد مصطفى رضا، وحصل على شهادة خريج العلوم الدينية من دار العلوم منظر الإسلام بمسقط رأسه مدينة بريلي، ثم أكمل أدامه الله تعليمه في جامعة الأزهر الشريف بالقاهرة وتخرج من كلية أصول الدين بارعا في الأحاديث وعلومها ومتضلعا بها۔
وقد استخلفه المفتي الأعظم بالهند الشيخ محمد مصطفى رضا خان قبل وفاته، فبرع الشيخ في الإفتاء وفي حلِّ المسائل المعقدة المتعلقة بالفقه۔
وكان الشيخ يفتي ويعظ ويؤلف باللغات العربية والأردویہ والإنجليزية.للشيخ رحمه الله العديد من المؤلفات منها فتاواه المعروفة بأزهر الفتاوى في خمس مجلدات وفتاواه باللغة الإنجليزية أيضًا۔
وله حاشية على صحيح البخاري كما أن له شرحًا على بردة المديح اسمه: الفردة في شرح قصيدة البردة۔
وللشيخ رحمه الله ديوانان ديوانه الأول المسمى: “نغمات أختر” والثاني: “سفينة بخشش” بمعنى “سفينة العفو”، تضمنا قصائد باللغتين العربية والأُردویۃ. (منقول بتصرف)
وقد شرف الفقير بزيارة كريمة من الشيخ في المنزل عقد فيها مجلس عظيم في روحانيته وحضوره، وتكرم على الفقير فيها بإجازة في مروياته وأسانيده عن أشياخه وكذلك في مصنفاته، كما عطّر المجلس بإنشاد عذب لقصيدة من نظمه، وحصل بين الأرواح انسجام وألفة وجمعية قدسية ذوقية۔
رحمه الله رحمة الأبرار وأسكنه الفردوس الأعلى من الجنة وألحقه بأسلافه الصالحين، وأخلفه في أولاده وطلبته ومريديه وذويه وفينا وفي الأمة بخلف صالح، ولا حرمنا أجره ولا فتننا بعده إنه نعم المولى ونعم النصير۔
٭…٭…٭
انا للہ و انا الیہ راجعون
ترجمہ:امت نے ایک نشانِ ہدایت کو کھو دیا اور مفتی اعظم ہند ، فقیہ و محدث میرے شیخ تاج الشریعہ محمد اختر رضا خان ازہری کی ذات ہے۔
آپ کا تعلق ایک مضبوط علمی گھرانے سے ہے۔ آپ حضور مفسر اعظم ہند مولانا ابراہیم رضا خان (عرف جیلانی میاں) ابن حجۃ الاسلام حضور محمد حامد رضا ابن امام کبیر احمد رضا حنفی بریلوی کے چشم و چراغ ہیں۔ اور والد کی جانب سے آپ کے نانا محترم حضور مفتی اعظم ہند محمد مصطفیٰ رضا خان قادری حنفی برکاتی، ابن شیخ احمد رضا خان حنفی بریلوی ہیں۔
آپ رحمہ اللہ اولیات کے درس اور ابتدائی عقلی و دینی تعلیم اپنے وقت کے مشہور اکابر علماے کرام، اپنے والد ماجد اور نانا شیخ محمد مصطفیٰ رضا سے حاصل کیا، اور ان علوم دینیہ کی سند اپنے وطن مالوف شہر بریلی کے دارالعلوم منظر اسلام سے حاصل کیا، پھر جامعہ ازہر شریف قاہرہ سے تعلیم مکمل کیا۔ اور کلیۃ اصول الدین سے علم حدیث اور دیگر علوم و فنون میں کامل مہارت پا کر سند فراغ حاصل کیا۔
حضور مفتی اعظم ہند شیخ محمد مصطفیٰ رضا خان اپنی وفات سے پہلے ہی آپ کو اپنا نائب منتخب فرمایا، پھر آپ رحمہ اللہ نے کمال مہارت حاصل کر لی۔ فتویٰ نویسی اور مغلق مسائل کے حل میں ۔
آپ کا مشغلہ فتویٰ نویسی وعظ و نصیحت اور عربی اردو اور انگریزی زبانوں میں تصنیف و تالیف تھا۔ آپ رحمہ اللہ متعدد کتابوں کے مصنف ہیں۔ ان میں سے آپ کی مشہور کتاب ’’ازہر الفتاویٰ‘‘ پانچ جلدوں میں ہے، اور آپ کے فتاوے انگریزی زبان میں بھی ہیں۔
آپ نے صحیح بخاری پر حاشیہ بھی لکھا ہے۔ جیسا کہ آپ نے بردہ کی بھی شرح فرمائی ہے اس کا نام ’’الفردۃ فی شرح قصیدۃ البردۃ‘‘ ہے۔ آپ کے دو دیوان ہیں، ایک کا نام ’’نغمات اختر‘‘ اور دوسرے کانام ’’سفینہ بخشش‘‘ (یعنی سفینۃ العفو) ہے۔ جو عربی اور اردو دونوں زبانوں میں قصیدہ پر مشتمل ہے۔ منقول بتصرف۔
شیخ کی زیارت سے میں اس جگہ مشرف ہوا، جہاں آپ کی سرپرستی اور موجودگی میں ایک بڑی مجلس ہو رہی تھی۔ اور فقیر کو اسی مجلس میں اپنی اجازت و شیوخ اور کتب کی سند عطا فرما کر اعزاز بخشا۔ اور وہ مجلس مشک بار تھی، آپ کے نظم کے اشعار کی گنگناہٹ سے، اور روح کو کیف و سرور الفت و دل جمعی اور رُوحانی ذوق مل رہا تھا۔
اللہ پاک آپ پر ابرار والی رحمت فرمائے۔فردوس بریں میں ٹھکانا بنائے، سلف صالحین کےزمرہ میں شامل فرمائے، ان کی اولاد طلبہ مریدین اور پوری امت میں ان کا صالح جانشین عطا فرمائے۔
اور ہم محروم نہ رہیں ان کے فیض سے اور ان کے بعد ہم فتنہ سے بچے رہیں، بے شک اللہ بہترین مولااور کار ساز ہے۔