اﷲ تعالیٰ بیوی بچّے سے منزّہ ہے، روح کی اضافت اﷲ کی طرف برائے تعظیم ہے
مـسـئلـہ: ۱
بہ خدمت حضرت مولانا مفتی اختر رضاخاں صاحب قدس سرہ العزیز السلام علیکم
بعدآداب کے عرض خدمت کرتاہوں آج کل ریڈیو سے عیسائی لوگ اپنا تبلیغی مشن چلارہے ہیں اس سلسلہ میں ایک صاحب نے ہم سے کہا کہ یہ لوگ عیسیٰ علیہ السلام کو خدا کا بیٹاکہتے ہیں کیا یہ صحیح ہے ہم نے کہا یہ غلط ہے اور کفر ہے ایسا بولنا، اس بات کو سن کر ہمارے نام سے ایک خط جبل پور لکھا، جس کا پادری نے ہم کو یہ جواب دیا، برائے مہربانی مسئلہ کا جواب عنایت فرمائیں۔ شکریہ کاطالب
المستفتی : شیخ سراج الدین صدیقی قادری
الجوابـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اللّٰھم ھدایۃ الحق والصواب:
اﷲ تبارک وتعالیٰ بیٹے اور بیویوں سے منزہ ہے وہ خود فرماتا ہے:
اَنّٰی یَکُوْنُ لَہٗ وَلَدٌ وَّلَمْ تَکُنْ لَّہُ صَاحِبَۃٌ
(سورۂ انعام-آیت، ۱۰۱)
’’اﷲ تعالیٰ کے لیے بچہ کہاں سے ہو حالانکہ اس کی بیوی نہیں‘‘۔
اور فرماتا ہے:
قُلْ ہُوَ اللّٰہُ أَحَدٌo اَللّٰہُ الصَّمَدُoلَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُوْلَدْoوَلَمْ یَکُنْ لَّہٗ کُفُوًاأَحَدٌo
(سورۂ اخلاص، پارہ ۳۰)
’’اے محبوب! تم فرما دو کہ اﷲ ایک ہے نہ وہ کسی کا باپ ہے نہ وہ کسے سے پیدا ہوا نہ کوئی اس کا ہمتا ہے‘‘۔
نیز فرماتا ہے:
وَقَالَتِ الْیَہُوْدُ عُزَیْْرُ نِ ابْنُ اللّٰہِ وَقَالَت النَّصٰرَی الْمَسِیْحُ ابْنُ اللّٰہِ ذٰلِکَ قَوْلُہُمْ بِأَفْوَاہِہِمْ یُضَاھِؤُوْنَ قَوْلَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا
(سورۂ توبہ-آیت ۳۰)
یعنی’’یہودیوں نے کہاعُزیر، اﷲ کے بیٹے ہیں اور نصرانیوں نے کہامسیح اﷲ کے بیٹے ہیں یہ بات اپنے منھ سے کہتے ہیں اور کافروں کی بات کی مشابہت کرتے ہیں‘‘۔
اور اﷲ تعالیٰ کے لیے بیٹا ماننے والوں کے لیے تکذیب کرتے ہوئے فرماتا ہے:
مَا لَہُمْ بِہٖ مِنْ عِلْمٍ وَّلَا لِاٰبَآئِہِمْ کَبُرَتْ کَلِمَۃً تَخْرُجُ مِنْ أَفْوَاہِہِمْ اِنْ یَّقُوْلُوْنَ اِلَّا کَذِباً
(سورۂ کہف-آیت ۵)
’’بڑی بات ہے جو ان کے منھ سے نکلتی ہے اس کا علم نہ انہیں ہے نہ ان کے باپ داداؤں کو، محض جھوٹ بولتے ہیں‘‘۔
الغرض قرآنِ پاک جگہ جگہ نفیِ وَلَد فرماتا ہے، تو قرآنِ عظیم پر اس عیسائی کا یہ تہمت لگانا کہ قرآن نے بھی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو خدا کا بیٹا فرمایا ہے، بہتان ہے، اسی طرح انجیل وہ جو اﷲ نے اپنے بندے عیسیٰ علیہ السلام پر اُتاری اس میں ہرگز اس عقیدے کا پتہ نہیں، اس میں وہی ہے جو قرآن عظیم نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے حکایت فرمایا:
قَالَ اِنِّیْ عَبْدُاللّٰہِ اٰتٰنِیَ الْکِتٰبَ وَجَعَلَنِیْ نَبِیًّاo وَّجَعَلَنِیْ مُبٰرَکًا أَیْْنَ مَا کُنتُ وَأَوْصٰنِیْ بِالصَّلٰوۃِ وَالزَّکٰوۃِ مَادُمْتُ حَیًّا
(سورۂ مریم-آیت ۳۰، ۱ ۳)
یعنی’’حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے بچپن کے عالم میں فرمایا کہ میں اﷲ تعالیٰ کا بندہ ہوں اس نے مجھے کتاب انجیل دی اور نبی بنایااور برکت والا کیا میں جہاں رہوں اور نماز و زکوٰۃ کا مجھے حکم دیا جب تک میں زندہ رہوں‘‘۔
عیسائی اپنے نبی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے حکم کے برخلاف انہیں خدا کا بیٹا اور خدا کہتے ہیں، بقول ان کے خدا ہو گیا اور جسے ان کے بقول سولی دی گئی اس جگہ عیسائی کا روح اﷲ سے استدلال کرنا اور قرآن کا نام لینا محض فریب ہے، قرآن صاف صاف نفیِ وَلَد فرما رہا ہے اور اسے کفر فرما رہا ہے اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اپنا بندہ فرما رہا ہے تو قرآن کی رو سے انہیں خداکا بیٹا کہنا کفر ہے اور خدا کی اُلوہیت کے منافی ہے، عیسیٰ علیہ السلام کی عبودیت کے مخالف ہے کہ جو عبد (بندہ) ہوگا وہ بیٹا نہیں ہو سکتا اور بیٹا باپ کا عبد (بندہ) نہیں ہو سکتا، بلکہ عیسائی پر خود اس کے منھ کفر عائد ہوتا ہے کہ جب وہ بیوی ماننا کفر بتا رہا ہے اور وہ بیٹے کا سبب ہے تو بیٹا مان کر بیوی ماننا ضرور ہے اور عیسائی حضرت مریم کو خدا کی بیوی نہیں مانتے (بیوی ماننا کفر ہے جو خود اسے تسلیم ہے) اس لیے قرآن نے فرمایا کہ اس کا بیٹا نہیں وہ بیوی سے منزّہ ہے۔
رہا روح اللّٰہ، قرآن کا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو فرمانا تو اس سے ہرگز یہ عقیدہ ٔباطلہ ثابت نہیں ہوتا بلکہ وہاں روح کی اضافت اﷲ کی طرف تعظیم کے لیے ہے جیسے نَاقَۃُ اللّٰہِ(الشمس، آیۃ :۱۳-الھود، آیۃ: ۶۴-الاعراف، آیۃ :۷۳)میں اور بَیْتُ اللّٰہ میں، اور عیسائی نے جو یہ کہا کہ وہ روح اﷲ سے پیدا ہوئے تو اسے لازم ہے کہ وہ تمام انبیاء تمام انسانوں بلکہ تمام جانوروں کو خدا کی اولاد کہیں کہ ہرجاندار میں اﷲ کی پیدا کی ہوئی روح ہے بالجملہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تخلیق حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق سے زیادہ تعجب خیز نہیں کہ وہ بے ماں باپ کے پیدا ہوئے تو ان کی فاسد بنیاد پر حضرت آدم بھی خدا کے بیٹے ہوئے۔ لاحول ولا قوۃ الا باللّٰہ العلی العظیم۔
اﷲ تعالیٰ ان کے اور بدمذہب کے فریب سے پناہ دے، ان کی کتابیں ایسی ہی سفاہتوں اورضلالتوں سے بھری ہوئی ہیں ان کا مطالعہ جائز نہیں کہ تباہیِ ایمان و عقیدہ کا غالب گمان ہے اور مسلمان کو اﷲ و رسول کا فرمان بس ہے۔ واﷲ تعالٰی اعلم
فقیر محمد اختر رضا خاں ازہری قادری غفرلہٗ
صح الجواب۔ واﷲ تعالٰی اعلم قاضی محمد عبد الرحیم بستوی غفرلہ القوی