ایک شعرکی تشریح، خلافت، نیابت عن الغیر کا نام ہے
مـسـئلـہ: ۵
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین مسئلۂ ذیل میں کہ:
خدا فرماتا ہے قرآن کے اندر
مِرے محتاج ہیں سب پیر و پیغمبر
خدا فرماتا ہے قرآن کے اندر
مِرے مختار ہیں سب پیر و پیغمبر
اگر یہ غلط ہیں تو ان کا پڑھنا اور ان پر داد دینا کیسا ہے؟ بَیِّنُوْاتُوْجَرُوْا۔
مستفتی: فخر الدین احمد ناگپوری جامعہ اشرفیہ مبارک پور
الجوابـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
پہلا شعر قرآن کریم پر افترا اور انبیاء و اولیاء کی اہانت پر مشتمل ہے۔ قرآن نے مطلق بلا تخصیص انبیاء و اولیاء فرمایا ہے:
وَاللّٰہُ الْغَنِیُّ وَأَنْتُمُ الْفُقَرَآئُ
(سورۂ محمدآیت-۳۸)
’’اﷲ بے نیاز ہے اور تم سب اس کے محتاج ہو‘‘۔
اس میں کسی قسم کی تخصیص نہ فرمائی۔ تو انبیاء و اولیاء کی تخصیص از خود کرنا قرآن پر افتراء ہے جس سے مقصود اہانتِ انبیاء اولیاء ہے۔ اور اس اہانت آمیز جملہ کی نسبت قرآنِ کریم کی طرف نقصِ دینی ہے۔ قرآنِ کریم نے عام لوگوں کے لئے تو وہ فرمایا جو گذرا اور انبیا کے لئے یوں فرماتا ہے:
اِنِّیْ جَاعِلٌ فِیْ الْاَرْضِ خَلِیْفَۃً
(سورۂ بقرہ۔ آیت-۳۰)
’’میں زمین پر اپنا نائب بنانے والا ہوں‘‘۔
اور فرماتا ہے:
اِنِّیْ جَاعِلُکَ لِلنَّاسِ اِمَامًا
(سورۂ بقرہ۔ آیت-۱۲۴)
’’اور میں تجھے (ابراہیم علیہ السلام کو) امام بناتا ہوں‘‘۔
اور فرماتا ہے:
أَئِمَّۃً یَّہْدُوْنَ بِأَمْرِنَا
(سورۂ سجدہ۔ آیت-۲۴)
’’ہم نے ان میں سے کچھ کو امام بنایا کہ ہمارے حکم سے ہدایت دیتے ہیں‘‘
اور فرماتا ہے:
أَغْنٰہُمُ اللّٰہُ وَرَسُوْلُہٗ
(سورۂ توبہ۔ آیت-۷۴)
’’لوگوں کو خدا نے اور اس کے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم نے غنی کردیا‘‘
اور فرماتا ہے:
سَیُؤْتِیْنَا اللّٰہُ مِنْ فَضْلِہٖ وَرَسُولُہٓٗ
(سورۂ توبہ۔ آیت-۵۹)
’’اب دے گا ہمیں اﷲ اپنے فضل سے اور اس کا رسول صلی اﷲ علیہ وسلم‘‘۔
اور اولیاء کے لئے فرمایا:
جَعَلْنٰکُمْ خَلٰٓئِفَ فِیْ الْاَرْضِ
(سورۂ یونس۔ آیت-۱۴)
’’ہم نے تمہیں زمین پر اپنا خلیفہ کیا‘‘۔
اور خلافت، نیابت عن الغیر کا نام ہے اور نیابت عن الغیر کبھی مستخلف کی موت کے سبب اور کبھی مستخلف کی جانب سے تکریم خلیفہ کے لئے ہوتی ہے اور اﷲ تعالیٰ نے اپنے اولیاء کو اسی وجہ آخر الذکر پر خلافت سے نوازا ہے کما فی المفردات للامام الراغب الاصفہانی، یہاں سے ظاہر کہ اﷲ تعالیٰ نے انبیاء و اولیاء کو مختار و ماذون فی التصرف فرمایا ہے۔ اور ان کے ماسواکو ان کامحتاج فرمایا ہے۔ تو دوسرا شعر صحیح ہے۔ واﷲ تعالٰی اعلم۔ فقط۔ والسلام
فقیر محمد اختر رضا خان ازہری قادری غفرلہٗ۔
۲۹؍ذی الحجہ ۱۴۰۴ھ