حضورتاج الشریعہ مفتی محمد اختررضا خان قادری ازہری علیہ الرحمہ کے اکلوتے صاحبزادے اور جا نشین حضرت علامہ مفتی محمد منوررضا محامد عرف عسجد رضاخان قادری نوری دام ظلہٗ علینابہت سی خو بیوں کے ما لک ہیں اور بہت سے دینی امور میں سر گرم رہتے ہیں ۔

ولادت و اسم گرامی:
آپ کی ولادت ۱۴ ؍شعبا ن المعظم ۱۳۹۰ھ؍۱۹۷۰ ء کو محلہ خوا جہ قطب بریلی میں ہوئی ۔حضور تا ج الشریعہ کے یہاں پہلی ولادت تھی ، خا ندان والوں بالخصوص مفتی ٔ اعظم ہند علیہ الرحمۃ کو بے انتہا خو شی ہو ئی،تشریف لائے اور اپنا لعاب دہن نو مو لود کے منہ میں ڈا لااور اسی موقع پر نومو لود کے منہ میں انگلی دا خل کر کے داخل سلسلہ بھی کر لیا ۔ نومو لود کا نا م ’’محمد ‘‘ رکھا گیا، پکا رنے کے لئے ’’منور رضا محا مد‘‘ تجویز ہوا اور عرفیت محمد عسجد رضا قرار پا ئی،اسی عرفیت سے مو لاناعسجد رضا صاحب معروف ہو ئے۔

تعلیم و تربیت:
’’محمد‘‘نا م پر شا ندارعقیقہ ہوا۔ جب آپ ۴؍سال ۴؍ما ہ ۴؍دن کے ہو ئے تو تسمیہ خوا نی کا شاندار اہتمام ہوا ۔حضور مفتی ٔ اعظم علیہ الرحمۃ نے تسمیہ پڑھا ئی اور عالم بننے کی اور دین اسلام کا خادم بننے کی دعا کی۔ابتدا ئی تعلیم والدہ ما جدہ اور والد ماجد سے لی ۔شعور با لغ ہو نے کے بعد اسلا میہ انٹر کا لج ،بریلی میں داخل کئے گئے ۔عصر یا ت کی تعلیم انٹر تک وہاں مکمل کی ۔

دینیات کی ابتدائی اکثر کتا بیں مفتی محمد ناظم علی با رہ بنکوی اور حضرت مولانا نظا م الدین صاحب سے پڑھیں ۔متوسطات کی تحصیل حضرت مفتی مظفر حسین کٹیہا ری اور جامعہ نوریہ ،بریلی کے اساتذہ سے کی اور اعلیٰ کتا بیں اپنے ماموں صدر العلما ءحضرت علامہ مفتی تحسین رضا خان قادری علیہ ارلرحمہ کے پا س پڑھیں اور بخا ری شریف ،طحا وی شریف ،مسلم شریف ، الاشبا ہ والنظا ئر ،مقاما ت حریری،اجلی الاعلام ،عقود رسم المفتی ،فواتح الرحمو ت ،توقیت وغیرہ کتب والد سے پڑھیں ۔

۲۰۰۱ء میں بمو قع عرس رضوی جا معۃ الرضا ،بریلی کے صحن میں حضرت ممتا ز الفقہاء ،محدث کبیر علامہ ضیا ء المصطفیٰ نے ختم بخا ری کرا ئی ، اور بے شما ر علماء ومشا ئخ کی مو جود گی میں دستار فضیلت سر پر با ندھی گئی۔

۲۰۰۳ء میں شہزادۂ تا ج ا لشریعہ نے رضا عت سے متعلق فتویٰ لکھا ۔جس پر استاذ الفقہا ء حضرت علامہ مفتی قاضی محمد عبد الرحیم بستوی علیہ الرحمہ اور مفتی نا ظم علی با رہ بنکوی ،مفتی مظفر حسین کٹیہاری اوروالد ما جد تا ج الشریعہ حضرت مفتی محمد اختر رضا ازہری علیہ الرحمہ اور راقم السطو ر محمد یو نس رضا نے تصدیق کی اور حضرت نے اس مو قع سے مٹھا ئی منگوا کر حا ضرین میں تقسیم بھی کروائی۔

اجازت و خلافت:
غالباً ۲۰۰۶ء میں بموقع عرس رضوی امام احمد رضا کا نفرنس ،جا معۃ الرضا ،بریلی میں حضرت نے سلسلہ قادریہ رضویہ کی اجا زت وخلا فت عطا کی اور اپنا جانشین نام زد کیا ۔۲۰۱۳ء میں حضرت نے وہ تمام اجازتیں بھی تفویض کر دیں جو انہیں اپنے مشا ئخ با لخصوص مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ سے ملی تھیں ۔

۲۰۰۷ء میں مولانا نے والد ما جد کی موجو دگی میں مشکوٰۃ شریف کا جا معۃ الرضا میں تقریباً سوا گھنٹے درس دیا، جس کی والد ما جد نے تحسین فر ما ئی اور حا ضرین سے مبا ر ک با دی وصول کی۔

عقد مسنون واولاد امجاد:
مولانا عسجد رضا صاحب کا عقد امین شریعت مفتی محمد سبطین رضاخا ں علیہ الرحمۃ ،مفتی ٔ اعظم ایم پی کی چھوٹی صاحبزادی  سے ۲؍شعبا ن المعظم ۱۴۱۱ھ /۱۷ ؍فروری ۱۹۹۱ء بروز اتوار ہوا ۔ما شاء اللہ!آپ کے دو صاحبزادے محمدحسا م احمد رضا اور محمد ہمام احمد رضا اور ۴ ؍صاحبز ادیاں ہیں ۔

جانشین تاج الشریعہ بڑی صلاحیتوں کے ما لک ہیں، یہی وجہ ہے کہ حضور تا ج الشریعہ نے ساری روحا نی امانتیں تفویض کیں ۔حضرت امین شریعت حضرت علامہ سبطین رضا صاحب ،امین ملت ڈاکٹر سیدامین میاں بر کا تی سجادہ نشین خانقا ہ بر کا تیہ مارہرہ ،جانشین فاتح بلگرام ، رئیس الاتقیاء مولانا سید اویس مصطفیٰ واسطی قادری، سجا دہ نشین خا نقا ہ عالیہ بلگرام، ہردوئی نے بھی اجا زت وخلافت ،اورادووظائف اور اعمال و اشغال میں مجاز وماذون کیا ۔
آپ حضورتاج الشریعہ کی حیات مبارکہ ہی میں مندرجہ ذیل عہدوں پر فائز رہ کر دینی خدمات انجام دے رہے تھے ۔

۱۔ آل انڈیا جماعت رضا ئے مصطفیٰ :
آپ اعلیٰ حضرت کی قائم فرمودہ آل انڈیا جماعت رضا ئے مصطفیٰ کے قومی صدر ہیں ۔اس جماعت سے ملی ،سماجی ،معاشی اور عائلی مسائل وغیرہ امور انجام پاتے ہیں۔

۲۔ مر کزی دارالافتا ء :
آپ مر کزی دارالافتا ء کے مہتمم ہیں ۔یہاں سے ملک وبیرون ملک کے آئے ہو ئے سینکڑوں سوالات کے فقہ حنفی کی روشنی میں جوابا ت دیئے جا تے ہیں ۔اردو ، عربی،فارسی ،انگریزی،ہندی زبا ن میں فتاویٰ شا ئع کئے جا تے ہیں۔

۳۔مرکزی دارالقضا ء :
رویت ہلال کے تعلق سے امور انجا م پا تے ہیں اور مقدمے وغیرہ فیصل ہو تے ہیں ۔آپ اس کے نا ظم اعلیٰ ہیں۔

۴۔شرعی کو نسل آف انڈیا :
اس کے تحت جدید مسا ئل جن کا حل صرا حت کے ساتھ قرآن واحا دیث میں نہیں ہے وہ ملک وبیرون ملک کے فقہاء یک جا ہو کر حل کرتے ہیں اب تک ۲۷؍ جدید مسائل اس کے تحت فیصل ہو چکے ہیں ۔یہ کو نسل ہر سال ایک مرتبہ سیمینار کا انعقاد کرتی ہے ۔آپ اس کے بھی نا ظم اعلیٰ ہیں ۔

۵۔مر کز الدراسات الاسلامیہ جامعۃ الرضا :
یہ حکومت اتر پردیش سے منظور شدہ عالیہ درجہ کا ادارہ ہے ۔فی الحا ل اس میں تقریباً آٹھ سو طلبا ء زیر تعلیم ہیں ۔اور تقریباً ۶۵؍اسٹا ف ممبر ہیں۔ہر سال یہاں سے بہت سے طلبا ء علمی تشنگی بجھا کر فارغ ہو تے ہیں ۔یہ ادارہ عصریات ودینیات دونو ں کی تعلیم دیتا ہے ادارے کا جامعہ ازہر ،قاہرہ مصر اور این ۔آئی ۔او۔ایس سے معادلہ ہے جس کی وجہ سے اسے غیرمعمولی شہرت حا صل ہے ۔آپ اس ادارہ کے نا ظم اعلیٰ ہیں ۔

۶۔امام احمد رضا ٹرسٹ:
اس ٹرسٹ کے آپ چیئر مین ہیں ۔اس کے تحت بے شمار قومی وملی مسا ئل کا حل ہوتا ہے۔اس کے منصوبہ جا ت میں بہت سے فلا حی کام شامل ہیں ۔بعض منصوبے عملی جا مہ پہن چکے ہیں اور بعض انتظا ر میں ہیں ۔

حق گوئی و بے باکی :
عشق رسول، صیانت دین ،مسلکی تصلب،فقہ و افتاءوغیرہ کے علاوہ حق گوئی و بے باکی بھی خانوادۂ رضویہ کی پرنور روایتوں میں سے ایک ہے۔نہ امام العلماء و رئیس المحققین ،فرنگی قابضین کے آگے جھکے، نہ امام اہل سنت فتنوں کےطوفان کے سامنے سرنگوں ہوئے ،نہ حجۃ الاسلام نے وقت کی مصلحتوں سے ہاتھ ملایا، نہ مفتیٔ اعظم نے شدھی و سنگھٹن اور ایمرجنسی کی آندھیوں کے مقابل گھٹنے ٹیکے،نہ تاج ا لشریعہ وقت کے کسی ظالم وجابر کے سامنے سرخمیدہ ہوئے،اوراب ان کے بعد احقاق حق و ابطال باطل کا علم جانشین حضورتاج الشریعہ نے اٹھا رکھا ہے ۔

منصب قضاء:

شرعی کونسل آف انڈیا بریلی شریف کے زیر اہتمام منعقد سولہویں فقہی سیمینار کے حسین و مبارک موقع پر  سیکڑوں مفتیان کرام و فقہائے عظام اور علمائے ربانیین کی موجودگی میں نبیرۂ اعلیٰ حضرت ،جانشین  حضور تاج الشریعہ حضرت علامہ مفتی عسجدرضا خان قادری دام ظلہٗ علینا کو قاضی القضاة فی الہند منتخب کیا گیا۔ جس کا اعلان جانشینِ صدرالشریعہ ، محدث کبیر ،ممتاز الفقہاء حضرت علامہ مفتی ضیاء المصطفیٰ اعظمی دامت برکاتہم القدسیہ نے فقہی سیمینار کی آخری نشست منعقدہ ۲۳رجب المرجب ۱۴۴۰ھ بمطابق ۳۱مارچ۲۰۱۹ ءمیں فرمایا۔

حضرت عالم گیر سطح پر دورے بھی کرتے ہیں ہند وبیرون ہند میں بیشتر صوبہ جا ت اور ممالک کا دورہ کر چکے ہیں ،زیارت حرمین شریفین سے بھی کئی مرتبہ مشرف ہو چکے ہیں ۔مولانا قا ئدانہ صلا حیت کے ما لک ہیں ۔دینی وعلمی مشغولیات میں مصروف رہتے ہیں ۔مو لیٰ تعالیٰ انہیں مزید خدما ت کی تو فیق بخشے۔آمین۔

Menu