تمام مریدین محبین معتقدین متوسلین کو لیلة القدر شریف بہت مبارک ہو! جہاں رمضان المبارک میں روزوں کی برکت سے گناہِ صغیرہ معاف ہو جاتے ہیں وہیں تراویح کی برکت سے گناہِ کبیرہ ہلکے پڑ جاتے ہیں اور پھر شبِ قدر کی عبادت کی برکت سے درجات بڑھ جاتے ہیں. حدیث پاک میں فرمایا گیا ہے کہ رمضان المبارک کے آخری عشرے کی طاق راتوں (یعنی ٢١، ٢٣، ٢٥، ٢٧ یا ٢٩ ویں شب) میں کوئی ایک رات، شب قدر ہے۔ اس رات کو مخفی (یعنی پویشدہ) رکھنے میں ایک حکمت یہ بھی ہے کہ مسلمان اس رات کی جستجو (یعنی تلاش) میں ہر رات الله عزوجل کی عبادت میں گزارنے کی کوشش کریں کہ نہ جا نے کون سی رات، شبِ قدر ہو۔ ہمارے آقا و مولا امام العابدین سید الساجدین ﷺ کی تو رمضان شریف اور خصوصاً آخری عشرے میں عبادت و ریاضت بہت زیادہ بڑھ جاتی تھی. آپ ﷺ ساری رات بیدار رہتے اور گھر والوں کو نمازوں کے لیے جگایا کرتے تھے اور عموماً اعتکاف فرماتے تھے. نمازوں کے ساتھ ساتھ کبھی کھڑے ہو کر، کبھی بیٹھ کر، کبھی سجدے کی حالت میں نہایت آہ و زاری اور گڑگڑا کر راتوں میں دعائیں بھی مانگا کرتے. رمضان شریف میں حضرت جبریل علیہ السلام کے ساتھ قرآن عظیم کا دور بھی فرماتے اور تلاوت قرآن کے ساتھ ساتھ مختلف دعاؤں کا ورد بھی فرماتے تھے اور کبھی ساری رات نمازوں میں کھڑے رہتے یہاں تک کہ مبارک قدموں میں سوجن آ جایا کرتی تھی۔ صلی الله تعالی علیہ وعلی آله وصحبہ وبارک وسلم! الله کریم ہمیں بھی ان بابرکت ساعات میں خوب خوب عبادت و ریاضت میں مشغول رہنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہم سب کو لیلة القدر کی برکات سے مستفیض فرمائے۔ آمین یارب العالمین بجاہ سید الاولین والآخرین علیہ افضل الصلاۃ واکمل التسلیم!
فقیر محمد عسجد رضا خان قادری غفرلہ
۲۷ رمضان المبارک ۱۴۴۶ه