رمضان المبارک تما م مہینوں میں سب سے افضل ہے اور اس کی ایک رات جسے ’’لیلۃ القدر‘‘ کہا جاتا ہے ۔ یہ ایسی متبرک ہے کہ اس میں ایک رات کی عبادت ہزار ماہ کی عبادت سے بھی بہتر ہے۔ شب قدر کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے اس کی فضیلت میں ایک سورۃ نازل فرمائی جس کا نام سورہ القدر ہے :
ترجمہ:بیشک ہم نے اسے (قرآن) اتارا شب قدر میں اور تم نے کیا جانا شب قدر کیا ہے، شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے ، اس میں فرشتے اور جبرائیل علیہ السلام اترتے ہیں، اپنے رب کے حکم سے ہر کام کے لئے وہ سلامتی ہے، صبح کے طلوع ہونے تک۔
حقیقت یہ ہے کہ شب قدر سر چشمہ برکات ہے ، اس رات خصوصیت کے ساتھ اللہ تبارک و تعالیٰ تجلیات و اکرام اس کی طرف متوجہ ہوتے ہیں۔ اس رات اللہ تعالیٰ کے خاص فرشتے عبادت کرنے والوں کے پاس آسمان سے تشریف لاتے ہیں جس کے باعث خداوندی میں ایک خاص قسم کا سرور پیدا ہوتا ہے۔
شب قدر کو یہ اعزاز کئی طرح سے حاصل ہے۔ قرآن کریم جو اللہ تعالیٰ کا آخری کلام ہے، وہ اس مقدس شب میں نازل ہوا ۔ سیدنا آدم علی نبینا علیہ السلام کا خمیر اس رات تیار ہوا ، اس رات میں جنت کے باغات لگائے گئے۔
شاہ عبدالزیز محدث دہلوی نے تفسیر عزیزی میں حضرت عثمان ابن ابی العاص رضی اللہ عنہ کے حوالے سے ایک روایت بیان فرمائی ہے ان کے ایک غلام نے انہیں یہ بتلایا کہ میں نے دریا کے اندر ایک عجیب و غریب اور بہت ہی حیران کن چیز دیکھی ۔ وہ یہ کہ سال میں ایک رات ایسی بھی آتی ہے کہ اس میں کھارے دریا کا پانی شیریں ہوجاتا ہے ۔ یہ سن کر حضرت عثمان بن ابی العاص نے اس سے یہ فرمایا جب وہ رات آئے تو مجھے تم اس کے بارے میں خبر دینا۔ میں دیکھوں تو سہی کہ وہ کو ن سی ایسی راتہے جس میں دریا کا پانی میٹھا ہوجاتا ہے ۔ چنانچہ جب یہ رات آئی رمضان کی ۔ ستائیسویں رات ۔ تو غلام نے اس کی خبر دی کہ آقا یہ ہے وہ رات جس میں پانی میٹھا ہوتا ہے ۔
شب قدر کے بارے میں یہ معلوم ہونا چاہیے کہ رمضان کے آخری عشرے میں طاق راتوں میں سے ایک رات ہے۔ جو شب قدر کہلاتی ہے اس کو متعین نہیں کیا گیا۔ یہ رمضا ن کی اکیس، تئیس، پچیس، ستائیس، انتیس ان پانچ طاق راتوں میں سے ایک ہوسکتی ہے جو ہر سال بدلتی رہتی ہے۔
اس رات کو مخفی رکھنے کی ایک حکمت یہ ہے کہ لوگ زیادہ سے زیادہ عبادت الٰہی میں مشغول ہوں۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے بخاری شریف میں ایک حدیث روایت ہے نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص شب قدر میں ایمان و ثواب کی نیت سے قیام کرے یعنی نوافل ادا کرے تو اس کے پہلے جتنے گناہ ہوتے ہیں، وہ سب بخش دئیے جاتے ہیں ۔ مطلب یہ ہے کہ جو بھی عبادت میں مصروف ہو گا ، ذکر و اذکار ، نوافل، تلاوت ِ قرآن ، تسبیح و تہلیل میں مشغول ہو ، نام و نمود نہ ہو محض رضائے الٰہی مقصود ہو تو اللہ اس کے گناہ معاف فرمادیتا ہے۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے فرمایا کہ جب رمضان کا مہینہ شروع ہوا تو حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بے شک یہ مہینہ تم پر سایہ فگن ہوا ہے اور اس میں ایک رات ہزار مہینوں سے بہتر ہے، جو اس رات کی عبادت سے محروم رہا وہ تمام بھلائیوں سے محروم رہا، اور اس سب کی بھلائی سے وہی محروم ہو گا جو پورے طور پر محروم ہو۔
ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ شب قدر کو غفلت میں نہ گزارے، ذوق و شوق کے ساتھ ذکر و اذکار میں مصروف ہو کر اپنے گناہوںکی مغفرت چاہے اور اس رات کی نعمتوں میں سے محروم نہ رہے۔
شب قدر کی نشانیاں
امام شعرانی علیہ الرحمتہ نے شب قدر کی بعض نشانیاں بیان فرمائی ہیں، فرماتے ہیں کہ شب قدر بڑی روشن ہوتی ہے۔ موسم معتدل ہوتا ہے نہ ہی اس میں وہ ستارے ٹوٹتے ہیں جو شیاطین کو مارے جاتے ہیں۔
فوائد شب قدر: شب قدر کا فائدہ یہ ہے کہ اس میں عبادت پر کثرت سے ثواب عطا ہوتا ہے دعائیں قبول ہوتی ہیں۔ ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ اپنے لئے ، اپنے عزیز و اقارب اور جملہ مسلمانوں کے لئے دعا مانگے ۔
شب قدر کی دعا
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے یہ دعا منقول ہے:
اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوّ’‘ کَرِیْمُ تُحِبُّ الْعَفَوَ فَاعْفُ عَنِّی یَا غَفُوْرُ یَا غَفُوْرُ یَا غَفُوْرُ
اور ایک روایت میں یہ دعا بھی منقول ہے :
اَسْتَغْفِرُ اللہَ الَّذِی لَا اِلَہ اِلاَّ ھُوَ الْحَیُّ الْقَیُّومُ وَاَتُوْبُ اِلَیْہِ
مندرجہ بالا دعائوں کے علاوہ جو دعائیں قرآن مجید میں ہیں، وہ بھی پڑھی جائیں تو اچھاہے، مثلاً
رَبَّنَا اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّ فِی الْاٰخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّقِنَا عَذَابَ النَّارِ
اسی طرح:
رَبِّ اجْعَلْنِي مُقِيمَ الصَّلَاةِ وَمِن ذُرِّيَّتِي ۚ رَبَّنَا وَتَقَبَّلْ
دُعَاءِ رَبَّنَا اغْفِرْ لِي وَلِوَالِدَيَّ وَلِلْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ يَقُومُ الْحِسَابُ
شب قدر کے نوافل
(۱) ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ پڑھنے کے بعد سورۃ التکاثر ایک بار اور سورۃ الا خلاص تین بار پڑھیں۔ اللہ تعالیٰ اس کی برکت سے موت کی سختی سے بچائے گا۔
(۲) دو رکعت اسی طرح پڑھی جائیں کہ ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد سورۃ اخلاص سات مرتبہ پڑھے اور سلام کے بعد سات مرتبہ۔
اَسْتَغْفِرُ اللہَ رَبِّیْ مِنْ کُلِّ ذَنْبِ وَّاَتُوْبُ اِلَیْہِ
خدانخواستہ نماز قضا ہوئی ہوں تو سب سے اچھا یہی ہے کہ اس رات قضا شدہ نماز پڑھیں۔ قضا نمازیں جلد از جلد پڑھنا ضروری ہیں۔ اللہ تعالیٰ عمل کی توفیق دے۔ آمین