برکلامِ اختر  بریلوی علیہ الرحمہ

’’منور میری آنکھوں کو میرے شمس الضحیٰ کر دیں‘‘

تضمین نگار: فضل احمد رضا آصف اخترالقادری​

کچھ ایسا میرے آقا میرے مولیٰ مصطفیٰ کر دیں
بصارت تو عطا کر دی بصیرت بھی عطا کر دیں
کروں میں آپ کا دیدا ر گر چشم عطا کر دیں

منور میری آنکھوں کو میرے شمس الضحیٰ کر دیں
غموں کی دھوپ میں وہ سایۂ زلفِ دوتا کر دیں

وہی بو بکر کو صدیق کا منصب عطا کر دیں
عمر کو بھی وہی فاروق کا منصب عطا کر دیں
وہی عثما ں کو ذوالنو رین کامنصب عطا کردیں

جہاں با نی عطا کر دیں بھری جنت عطا کر دیں
نبی مختا ر ِ کُل ہیں جس کوجو چا ہیں عطا کر دیں

علیٔ مرتضیٰ کو بھی وہی شیرِ خدا کر دیں
وہ اپنی لاڈلی زھرا ء کو بھی خیر النسا ء کر دیں
وہی حسنین کو جنت کی سردا ری عطا کر دیں

عطا ہو بے خو دی مجھ کو خو دی میری ہوا کر دیں
مجھے یوں اپنی اُلفت میں میرے مو لیٰ فنا کر دیں

جو نجدی سو چتے ہیں مصطفیٰ کیسے عطا کر دیں
انہیں بھی وہ عطا کر دیں اگر دل سے ندا کر دیں
میں جب ما نگو ں جہاں ما نگو ں میرے آقا عطا کر دیں

ہر ایک مو جِ بلا کو میرے مو لیٰ نا خدا کر دیں
میری مشکل کو یو ں آساں میرے مشکل کشا کر دیں

مہِ کا مل کے دو ٹکڑے محمد مصطفیٰ کر دیں
وہی تو ڈو بتے سورج کو بھی پلٹا ہوا کر دیں
شجر ان کی گو اہی دیں حجر کلمہ ادا کر دیں

جہاں میں چلتی ہے ان کی وہ دم میں کیا سے کیا کر دیں
زمیں کو آسما ں کر دیں ثریا کو ثریٰ کر دیں

نبی کا ذکر سن کر یو ں نہ جھنجھلا ئیں ندا کر دیں
بڑھے گا ذ کر ان کا یو ں نہ بل کھا ئیں ندا کر دیں
زمیں پر چلنے والے یوں نہ اترا ئیں ندا کر دیں

فضا میں اُڑنے وا لے یوں نہ اترا ئیں ندا کر دیں
وہ جب چاہیں جسے چا ہیں اسے فر ما ں رواکردیں

جو دعویٰ عشق کا کرتے ہیں کا م اتنا ذرا کر دیں
تصا نیف رضا کا چر چا اب ہر ہر جگہ کر دیں
جو ہم پر قرض ہے احمد رضا کا وہ ادا کر دیں

جہاں میں عام پیغا م شہِ احمد رضا کر دیں
پلٹ کر پیچھے دیکھیں پھر سے تجدیدِ وفا کر دیں

دہلوی کا ہو دیوانہ اسے دل سے جدا کر دیں
یا گنگو ہی کا مستا نہ اسے دل سے جدا کر دیں
ہو کینیڈا کا پروانہ اسے دل سے جدا کر دیں

نبی سے جو ہو بیگا نہ اسے دل سے جدا کر دیں
پدر،ما در،برا در،ما ل وجاں ان پر فداکر دیں

مد ینہ جا نے والے قا فلے کے ساتھ مل جا ؤں
وہیں پر جا ن لے جا ؤں وہیں لے کر میں دل جا ؤں
مد ینہ پا ک کی خا کِ شفامیں کا ش سل جا ؤں

گِلِ طیبہ میں مل جا ؤں گُلوں سے مل کے کھل جا ؤں
حیا تِ جا ودا نی سے مجھے یوں آ شنا کر دیں

ہو جس کے دل میں عشقِ مصطفیٰ وہ کر لے یہ با ور
وہی حا فظ ،وہی نا صر ،وہی مو لیٰ ،وہی یا ور
اے آصفؔ خو ب یہ فر ما گئے ہیں حضرتِ اختر

مجھے کیا فکر ہو اخترؔ میرے یا ور ہیں وہ یا ور
بلا ؤں کو جو میری خود گرفتا رِ بلا کر دیں

Menu