کلامِ رضاؔ بریلوی علیہ الرحمہ
ذرّے جھڑ کر تری پیزاروں کے
تضمین نگار: محبوب گوہر اسلام پوری(ہند)
حُسن کے کتنے طلبگاروں کے
کام آتے ہیں سبھی تاروں کے
رتبے بڑھ جاتے ہیں دستاروں کے
’’ ذرّے جھڑ کر تری پیزاروں کے
تاجِ سر بنتے ہیں سیاروں کے‘‘
شان و رتبہ میں ہے سب سے بڑھ کر
اس کی عظمت کوئی کیا جانے بشر
سرخمیدہ نظر آتا ہے قمر
’’میرے آقا کا وہ در ہے جس پر
ماتھے گھس جاتے ہیں سرداروں کے‘‘
حسن پر شمس و قمر ہیں وارے
تجھ سے پاتے ہیں ضیائیں تارے
ہیں فدا حور و ملائک سارے
’’تیرے ابرو کے تصدق پیارے
بند کرّے ہیں گرفتاروں کے‘‘
چاروں بے مثل ہوئے عظمت میں
قابلِ فخر ہوئے خلقت میں
فیض پائے ہیں تری قربت میں
’’صدق و عدل و کرم و ہمت میں
چار سو شہرے ہیں ان چاروں کے‘‘
نصرت و فتح قدم کو چومیں
بابِ خیبر جو ہلا کر رکھ دیں
دیکھتے ہی جنہیں کافر لرزیں
’’بہرِ تسلیم علی میداں میں
سر جھکے رہتے ہیں تلواروں کے‘‘
سر پہ میرے بھی ہے نسبت کی ردا
میں بھی ہوں آلِ محمد ﷺ کا گدا
قادری فیض ہے مجھ کو ملا
’’کیسے آقاؤں کا بندہ ہوں رضؔا
بول بالے مری سرکاروں کے‘‘