تیرے جد کی ہے بارہویں  غوثِ اعظم

از: مداح حبیب علامہ جمیل الرحمان قادری رضوی


تیرے جد کی ہے بارہویں  غوثِ اعظم

ملی ہے تجھے گیارہویں  غوثِ اعظم

کوئی ان کے رُتبہ کو کیا جانتا ہے

محمد کے ہیں  جانشیں  غوثِ اعظم

تو ہے نور و آئینۂ مصطفائی

نہیں  کوئی تجھ سا حسیں  غوثِ اعظم

ہوئے اَولیا ذی شرف گرچہ لاکھوں

مگر سب سے ہیں  بہتریں  غوثِ اعظم

جہاں  اَولیا کرتے ہیں  جبہ سائی

وہ بغداد کی ہے زمیں  غوثِ اعظم

ترے روضۂ پاک کے دیکھنے کو

تڑپتا ہے قلب حزیں  غوثِ اعظم

مجھے بھی بلالو خدارا کہ میں بھی

گھسوں آستاں پرجبیں غوثِ اعظم

مرے قلب کا حال کیا پوچھتے ہو

یہ دل ہے مکاں اورمکیں غوثِ اعظم

جو اہل نظر ہیں  وہی جانتے ہیں 

کہ ہر دم ہیں سب سے قریں غوثِ اعظم

ہماری بھی لِلّٰہِ بگڑی بنا دو

غلاموں  کے تم ہو مُعِیں غوثِ اعظم

ہیں  گھیرے ہوئے چار جانب سے دشمن

خدارا بچا میرا دِیں  غوثِ اعظم

چھپالے مجھے اپنے دامن کے نیچے

کہ غم کی گھٹائیں اُٹھیں غوثِ اعظم

وہ ہے کون سا ان کے در کا بھکاری

مددگار جس کے نہیں  غوثِ اعظم

حسین و حسن کی تو آنکھوں کا تارا

وہ خاتم ہیں اورتونگیں غوثِ اعظم

حکومت تری نافذہ ہے کہ حق نے

تجھے دی ہے فتح مُبِیں  غوثِ اعظم

تجھے سب نے جانا تجھے سب نے مانا

تری سب میں  دُھومیں  مچیں  غوثِ اعظم

تو وہ ہے ترے پاک تلوے کے آگے

کھنچی گردنیں  جھک گئیں  غوثِ اعظم

نہ تھے مطلقاً اَولیا جس سے واقف

تجھے نعمتیں  وہ ملیں  غوثِ اعظم

تری ذات سے اے شریعت کے حامی

طریقت کی رَمزیں  کھلیں  غوثِ اعظم

شریعت طریقت کے ہر سلسلے میں

ہیں  تیری ہی نہریں  بہیں  غوثِ اعظم

سلاسل کی سب منزلوں  میں  ہے پھیلی

تری روشنی بالیقیں  غوثِ اعظم

غم و رنج میں  نام تیرا لیا جب

تو کلیاں  دِلوں  کی کھلیں  غوثِ اعظم

کرم گر کرو میرے مدفن میں  آؤ

تو ہو قبر خلد بریں  غوثِ اعظم

الٰہی ترا کلمۂ پاک مجھ کو

سکھائیں دَم واپسیں غوثِ اعظم

بسوئے جمیلؔ اَز نگاہِ عنایت

ببیں  غوثِ اعظم ببیں غوثِ اعظم

Menu