کھلا میرے دِل کی کلی غوثِ اعظم

از: مفتیٔ اعظم مفتی مصطفیٰ رضا خان نوری بریلوی


کھلا میرے دِل کی کلی غوثِ اعظم

مٹا قلب کی بے کلی غوثِ اعظم

مرے چاند میں صدقے آجا اِدھر بھی

چمک اُٹھے دِل کی گلی غوثِ اعظم

ترے رب نے مالک کیا تیرے جد کو

ترے گھر سے دنیا پلی غوثِ اعظم

وہ ہے کون ایسا نہیں جس نے پایا

ترے دَر پہ دنیا ڈَھلی غوثِ اعظم

کہا جس نے  یَا غَوْث اَغِثْنِیْتو دَم میں

ہر آئی مصیبت ٹلی غوثِ اعظم

نہیں کوئی بھی ایسا فریادی آقا

خبر جس کی تم نے نہ لی غوثِ اعظم

مری روزی مجھ کو عطا کردے آقا

ترے دَر سے دنیا نے لی غوثِ اعظم

نہ مانگوں میں تم سے تو پھر کس سے مانگوں

کہیں اَور بھی ہے چلی غوثِ اعظم

صدا گر یہاں میں نہ دُوں تو کہاں دُوں

کوئی اور بھی ہے گلی غوثِ اعظم

جو قسمت ہو میری بری اچھی کردے

جو عادت ہو بد کر بھلی غوثِ اعظم

ترا مرتبہ اعلیٰ کیوں ہو نہ مولیٰ

تو ہے ابن مولیٰ علی غوثِ اعظم

قدم گردنِ اولیا پر ہے تیرا

ہے تو رب کا اَیسا وَلی غوثِ اعظم

جو ڈوبی تھی کشتی وہ دَم میں نکالی

تجھے ایسی قدرت ملی غوثِ اعظم

ہمارا بھی بیڑا لگا دو کنارے

تمہیں ناخدائی ملی غوثِ اعظم

تباہی سے ناؤ ہماری بچادو

ہوائے مخالف چلی غوثِ اعظم

تجھے تیرے جد سے انہیں تیرے رب سے

ہے علمِ خفی و جلی غوثِ اعظم

مرا حال تجھ پر ہے ظاہر کہ پتلی

تری لوح سے جا ملی غوثِ اعظم

خدا ہی کے جلوے نظر آئے جب بھی

تری چشم حق بیں کھلی غوثِ اعظم

فدا تم پہ ہو جائے نوریؔٔ مضطر

یہ ہے اس کی خواہش دِلی غوثِ اعظم

Menu