جان و دِل سے تم پہ میری جان قرباں غوثِ پاک
از: مداح حبیب علامہ جمیل الرحمان قادری رضوی
جان و دِل سے تم پہ میری جان قرباں غوثِ پاک
ہے سلامت تم سے میرا دِلین و ایماں غوثِ پاک
میں ترا اَدنیٰ بھکاری تو مرا سلطان ہے
ہے قسم حق کی یہ میرا دِین و اِیماں غوثِ پاک
میں ترا مَمْلوک تو مَالک میں بندہ تو ہے شاہ
تو سلیماں اور میں مورِ سلیماں غوثِ پاک
سجدہ گاہِ اَولیائے دَہر ہے نقشِ قدم
اور تری نعلِ مقدس تاجِ شاہاں غوثِ پاک
اَولیا ہیں سب سلاطیں ہم رعایا و غلام
اولیا سب ہیں رعیت اور سلطاں غوثِ پاک
ہاتھ خالی رُوسیہ عاصی یہ سب کچھ ہوں مگر
نام ہے تیرا مرے سینے میں پنہاں غوثِ پاک
آپ کی چشم کرم کا اِک اشارہ ہو اگر
دوجہاں کی مشکلیں ہوجائیں آساں غوثِ پاک
ناز قسمت پہ کروں پاؤں جہاں کی سروَری
تیری چوکھٹ کا اگر بن جاؤں درباں غوثِ پاک
کب بلائیں اپنے دَر پر کب رخِ اَنور دکھائیں
کب نکالیں دیکھو میرے دل کا ارماں غوثِ پاک
میری آنکھیں تیرا گنبد تیری چوکھٹ میرا سر
میرا لاشہ اور ہو تیرا بیاباں غوثِ پاک
زندگی میں نزع میں مرقد میں حشر و نشر میں
ہر جگہ ہیں اپنے بندوں کے نگہباں غوثِ پاک
آپ کا نام مقدس میرے دل پر نقش ہے
میری بخشش کے لیے کافی ہے ساماں غوثِ پاک
ہم بھی عصیاں لے کے جائیں گے بدلنے کے لیے
حشر میں کھولیں گے جب رحمت کی دکاں غو ثِ پاک
کوئی پوچھے یا نہ پوچھے بات کچھ خطرہ نہیں
حشر میں ہیں ہم گنہگاروں کے پرساں غوثِ پاک
پرسش اَعمال کا ہے وقت مولے المدد
نام لیووں کو چھپالو زیر داماں غوثِ پاک
بھیجا تو نے ہی معین الدین چشتی کو یہاں
ہند میں تیرے سبب سے ہیں مسلماں غوثِ پاک
تیرے ہوتے ساتے آئے یوں مسلمانوں میں ضعف
المدد یا عبد قادر شاہِ جیلاں غوثِ پاک
کالے کالے کفر کے بادَل اُمنڈ کر آئے ہیں
المدد یا قطب عالم شاہِ جیلاں غوثِ پاک
لٹ رہا ہے قافلہ بغداد والے لے خبر
المدد محبوبِ سبحاں شاہِ جیلاں غوثِ پاک
ظالموں نے ظلم سے بندوں کو کر ڈالا ہلاک
المدد بغداد والے شاہِ جیلاں غوثِ پاک
ہے کدھر آ دیکھ تو بندوں کی کیا حالت ہوئی
اے مرے بغداد والے شاہِ جیلاں غوثِ پاک
لاج والے سنیوں کی لاج تیرے ہاتھ ہے
قادری منزل کے دولہا شاہِ جیلاں غوثِ پاک
ہو رضا پر لطف تیرا ہم پر اُن کا لطف ہو
اُن کا داماں ہم پہ اُن پر تیرا داماں غوثِ پاک
کیجئے اِمداد عزت دوجہاں میں دیجئے
ہے جمیلؔ قادری اَدنیٰ ثنا خواں غوثِ پاک