کرتے ہیں  جن و بشر ہر وقت چرچا غوث کا

از: مداح حبیب علامہ جمیل الرحمان قادری رضوی


کرتے ہیں  جن و بشر ہر وقت چرچا غوث کا

بج رہا ہے چار سو عالم میں  ڈَنکا غوث کا

نارِ دوزخ سے بچائے گا سہارا غوث کا

لے چلے گا خلد میں  اَدنیٰ اِشارہ غوث کا

نزع میں  مرقد میں  محشر میں  مدد فرمائیں  گے

ہوچکا ہے عہد پہلے ہی ہمارا غوث کا

خالقِ کون و مکاں  نے پہلے ہی روزِ اَزل

لکھ دیا ہے میری پیشانی پہ بندہ غوث کا

کیا عجب بے پوچھے مجھ کو چھوڑ دیں  منکر نکیر

دیکھ کر میرے کفن پر نام لکھا غوث کا

نزع میں  مرقد میں  محشر میں  کہیں  بھی یاخدا

ہاتھ سے چھوٹے نہ دامانِ مُعلّٰے غوث کا

ہاں  ذرا ٹھہرو فرشتو پھر جو چاہو پوچھنا

کر تو لینے دو مجھے پہلے نظارہ غوث کا

سب خس و خاشاکِ عصیاں  آن میں  بہ جائے گا

جوش پر آجائے گا جس وقت دَریا غوث کا

جھولیاں  پھیلاؤ دوڑو بھیک لو دامن بھرو

بٹ رہا ہے آستاں  پر عام باڑا غوث کا

آنکھیں  ملنے کے لیے ہاتھ آئے چوکھٹ غوث کی

سر رگڑنے کے لیے مل جائے روضہ غوث کا

سجدہ گاہِ جن و اِنساں  آپ کا نقشِ قدم

تاج والوں  کے لیے ہے تاج تلوا غوث کا

روشنیِ شمع سے کیا کام اَندھی آنکھ کو

مومنوں  کے چشمِ دِل میں  ہے اُجالا غوث کا

سلطنت شاہِ مَدینہ نے عطا فرمائی ہے

رائج اِقلیمِ وِلایت میں  ہے سکہ غوث کا

جلتے ہیں  دشمن خدا کے ان کے ذِکر و فکر سے

وِرد  سب  اللہ  والے کرتے  ہیں   یا غوث  کا

کررہے ہیں  اَشقیا کوشش گھٹانے کی مگر

روز اَفزوں  ہورہا ہے بول بالا غوث کا

نقشۂ شاہِ مَدینہ صاف آتا ہے نظر

جب تصور میں  جماتے ہیں  سراپا غوث کا

صدقے اس بندہ نوازی کے فدا اس دَین کے

ہم سے کتے پل رہے ہیں  کھا کے ٹکڑا غوث کا

حشر میں  اُٹھا ہوا ہے رُوئے اَنور سے نقاب

عاشقو دِل کھول کے کرلو نظارہ غوث کا

عمر بھر رکھنا جمیلؔ قادری وِردِ زباں

نام حق کا اور حبیبِ کبریا کا غوث کا

غوث کو کیونکر نہ آئے پیار تم پر اے جمیلؔ

ہے رضا مرشد تمہارا جب کہ پیارا غوث کا

Menu