کروں  کیا حالِ دل اِظہار یاغوث

از: مداح حبیب علامہ جمیل الرحمان قادری رضوی


کروں  کیا حالِ دل اِظہار یاغوث

کہ تم ہو عالم الاسرار یاغوث

نکالو بحرِ غم سے میری کشتی

ہے حائل بیچ میں  منجدھار یاغوث

سوا تیرے کہوں  کس سے غم اپنا

نہیں  میرا کوئی غمخوار یاغوث

مَدد کا وقت ہے اِمداد کیجئے

مری حالت ہوئی ہے زار یاغوث

دلِ تاریک پر فرما دے صیقل

مرا سینہ ہو پراَنوار یاغوث

عطا کر صحت کامل اسے بھی

یہ بندہ ہے ترا بیمار یاغوث

بلا بغداد میں لِلّٰہِ آقا

دکھا اپنا مجھے دَربار یاغوث

اِشارے سے تری رحمت کے بن جائے

یہ اُجڑا بن مرا گلزار یاغوث

مری آنکھوں  کو میرے دل کے اندر

نظر آئیں  ترے اَنوار یاغوث

نہ گھبراؤں  شب تارِ لحد سے

نظر آئیں  ترے اَنوار یاغوث

کھلے جب خوابِ مرقد سے مری آنکھ

مجھے ہو آپ کا دِیدار یاغوث

تمہارے رُوئے روشن کو کہوں  کیا

قمر یا مَطْلَعِ اَنوار یاغوث

رَہِ موصل ہوئی اِک آن میں  طے

کرامت آپ کی رفتار یاغوث

مَدد فرمائیے یاغوثِ اعظم

مرا کوئی نہیں  ہے یار یاغوث

مَدد کا وقت ہے سرکار آؤ

کیا غم نے مجھے لاچار یاغوث

نکالا سیکڑوں  ڈوبے ہوؤں کو

مرے بیڑے کو کردو پار یاغوث

بڑھا کر ہاتھ ِاک ٹکڑا اُٹھا دو

کہ یہ بندہ بھی ہے حقدار یاغوث

اَغِثْنِیْ یَاحَبِیْبِی غوثُ الاعظم

ہوا ہے غم گلے کا ہار یاغوث

کہاں  تک میں  پھروں  بے کار شاہا

مجھے کر دیجیے باکار یاغوث

پڑا سوتا ہے میرا بختِ ُخفتہ

ذرا کر دیجیے بیدار یاغوث

مئے عرفاں  کا اک ساغر پلا کر

مجھے کردیجیے ہشیار یاغوث

خودی ایسی مٹا دل سے کہ مل جائیں

خدا اور احمد مختار یاغوث

مجھے ایسی عطا کر یاد اپنی

نہ بھولوں  میں  تجھے زِنہار یاغوث

فنا کر یوں  کہ میں  سوتے میں  دیکھوں

ترا دربارِ پُرانوار یاغوث

تمنا بلبل شیدا کی یہ ہے

ملے بغداد کا گلزار یاغوث

مجھے دنیا میں  جنت ہو جو مل جائے

تمہارا سایۂ دیوار یاغوث

کہاں  جا کر کرے آنکھوں  کو روشن

تمہارا طالب دیدار یاغوث

ہوں  میں  بھی قادری یاعبدقادر

نہ ہوں  دونوں  جہاں  میں  خوار یاغوث

رہے سرسبز میرا غنچۂ دِل

چبھے کوئی نہ غم کا خار یاغوث

پڑھیں  تسبیح تیرے نام کی ہم

رہے جب تک نفس کا تار یاغوث

رہوں  ہر وقت سر گرمِ اِطاعت

مجھے ایسا بنا دِیں دار یاغوث

تیرے اک قطرۂ  رحمت سے دُھل جائے

گناہوں  کا مرے طومار یاغوث

پکڑنا ہاتھ میرا دستگیرا

عبورِ پل نہ ہو دُشوار یاغوث

کرو سو مرتبہ اُس کی مدد تم

پکارے جو تمہیں  اِک بار یاغوث

کہے جاؤمریدی لَا تَخَفْ تم

پکارے جاؤں  میں  ہر بار یاغوث

زہے قسمت قیامت تک رہے گا

مریدوں  پر تمہارا پیار یاغوث

تمامی اَولیا کے تا قیامت

تمہیں  ہو قافلہ سالار یاغوث

کریں  گے روزِ محشر ہم پہ سایہ

تمہارے گیسوئے خمدار یاغوث

سفارش کیجیے محشر میں  میری

کہ مجھ کو بخش دے غفار یاغوث

مسلماں  کیجیے ایسا خدارا

کہ ٹوٹے نفس کا زنار یاغوث

اَطبا کرسکیں  جس کا نہ چارہ

تو کھو دیتا ہے وہ آزار یاغوث

مریضوں  کے لیے دارُالشفا ہے

ترا دَربارِ پراَنوار یاغوث

ہیں  ملتی نامرادوں  کو مرادیں

ترا دَربار ہے دُربار یاغوث

سلاطین زمانہ کیوں  نہ مانگیں

ترا دَربار ہے دُربار یاغوث

اَغِثْنِیْ  کہہ کے جومانگا وہ پایا

ترا دَربار ہے دُربار یاغوث

رسول اللہ کا تولاڈلا ہے

علی کرتے ہیں  تجھ کو پیار یاغوث

قدم تیرا ہے دَوشِ اَولیا پر

تجھے حق نے کیا سردار یاغوث

نبی کے معجزوں  کا تو ہے مَظہَر

بتاتے ہیں  تیرے آثار یاغوث

رَسُوْلُ اللہ نے سینے میں تیرے

بھرے ہیں  غیب کے اَسرار یاغوث

علومِ مصطفیٰ و مرتضیٰ کے

تمہیں  پر ہیں  کھلے اَسرار یاغوث

لقب ہے مَجمع البحرین تیرا

ہیں  جاری تجھ سے سب اَنہار یاغوث

عراق اَجمیر و مارہرہ بریلی

نہیں  کس جا ترے اَنوار یاغوث

دلِ مغموم سے میری بصد آہ

نکلتی ہے صدا ہر بار یاغوث

ہے میری تاک میں  شیطانِ مردود

مدد تری رہے تیار یاغوث

تمہارے دشمنوں  کے کاٹنے کو

زباں  میری بنے تلوار یاغوث

خدا کا خاص بندہ بن گیا وہ

کیا جس نے ترا اِقرار یاغوث

خدا بھی ہوگیا ناراض اس سے

تو جس سے ہوگیا بیزار یاغوث

بلاشک ہوگیا مقہورِ ایزَد

کیا جس نے ترا اِنکار یاغوث

ہوئی ذلت اسے دونوں  جہاں  میں

پڑی جس پر تری پھٹکار یاغوث

دوبارہ دِین کو اب زندہ کیجئے

ہوئی ہے یورشِ کفار یاغوث

رہے منگتا ہمیشہ شاد آباد

اوراَعدائے لعیں فِی النَّاریاغوث

جمیلؔ قادری کی لاج رکھنا

حضورِ واحدِ قہار یاغوث

Menu