ہے دِل کو تری جستجو غوثِ اعظم

از: مداح حبیب علامہ جمیل الرحمان قادری رضوی


ہے دِل کو تری جستجو غوثِ اعظم

زَباں  پر تری گفتگو غوثِ اعظم

ترا ذِکر گلشن میں  بلبل کے لب پر

گلوں  میں  ترا رَنگ و بو غوثِ اعظم

نظر میں  کوئی خوبرو کیا سمائے

بسا میری آنکھوں  میں  تو غوثِ اعظم

ہیں  سورج اگر مصطفیٰ چاند ہے تو

ہیں  جلوے ترے چار سو غوثِ اعظم

لگا زخم تیغِ مَعاصی کا دل پر

تو رحمت سے کردے رَفو غوثِ اعظم

مدد کر میں  ہوں  ناتواں  اور تنہا

ہیں  اَعدا بہت جنگجو غوثِ اعظم

قوی کر قوی مجھ کو دے ایسی قوت

کہ ہو سرنگوں  ہر عدو غوثِ اعظم

عمل پوچھے جاتے ہیں  مجھ سے لحد میں

ترے ہاتھ ہے آبرو غوثِ اعظم

طفیل حسین و حسن لاج رکھ لے

ترے ہاتھ ہے آبرو غوثِ اعظم

حساب و کتاب اور مرا ہاتھ خالی

تو آجا مرے رُوبرو غوثِ اعظم

نہ مجھ سا کوئی تیرہ دِل پرمعاصی

نہ تجھ سا کوئی ماہرو غوثِ اعظم

نکیرین اب مجھ سے جو چاہو پوچھو

کہ آئے مرے رُوبرو غوثِ اعظم

خدا جانے کیا حال ہوتا ہمارا

نہ ہوتا اگر سر پہ تو غوثِ اعظم

بچالے غلاموں  کو بہرِ پیمبر

چلی کفر و بدعت کی لو غوثِ اعظم

خدا کی قسم میرے دل میں  بھری ہے

تری دِید کی آرزو غوثِ اعظم

ملیں  اب تو بغداد کی مجھ کو گلیاں

میں  کب تک پھرں  کو بکو غوثِ اعظم

جمیلؔ اپنے مرشد کے قربان جاؤں

کہ وہ گل ہیں  اوراُن میں  بو غوثِ اعظم

Menu