بہتری جس پہ کرے فخر وہ بہتر صدیق

از:حکیم الامت مفتی احمد یار خان سالکؔ نعیمی علیہ الرحمہ 


بہتری جس پہ کرے فخر وہ بہتر صدیق
سروَری جس پہ کرے ناز وہ سروَر صدیق

چمنستانِ نبوت کی بہارِ اَول
گلشنِ دیں کے بنے پہلے گلِ تر صدیق

بے ُگماں شمعِ نبوت کے ہیں آئینہ چار
یعنی عثمان و عمر حیدر و اَکبر صدیق

سارے اَ صحابِ نبی تارے ہیں اُمت کے لیے
اِن ستاروں میں بنے مہرِ منور صدیق

ثَانِیَ اثْنَیْن ہیں بوبکر خدا میرا گواہ
حق مقدم کرے پھر کیوں ہوں مؤخر صدیق

زِیست میں موت میں اور قبر میں ثانی ہی رہے
ثَانِیَ اثْنَیْن کے اس طرح ہیں مظہر صدیق

وَ الَّذِیْنَ مَعَہٗ کے ہیں یہ فردِ کامل
حشر تک پائے نبی پر ہیں دھرے سر صدیق

ان کے مَداح نبی ان کا ثنا گو اللہ
حق ابوالفضل کہے اور پیمبر صدیق

بال بچوں کے لیے گھر میں خدا کو چھوڑیں
مصطفیٰ پر کریں گھر بار نچھاور صدیق

ایک گھر بار تو کیا غار میں جاں بھی دیدیں
سانپ ڈستا رہے لیکن نہ ہوں مضطر صدیق

کہیں گر توں کو سنبھالیں کہیں رُوٹھوں کومنائیں
کھودیں اِلحاد کی جڑ بعدِ پیمبر صدیق

علم میں زہد میں بے شُبْہَہ تو سب سے بڑھ کر
کہ ِامامت سے تری کھل گئے جوہر صدیق

اس اِمامت سے ُکھلا تم ہو اِمامِ اَکبر
تھی یہ ہی رَمزِ نبی کہتے ہیں حیدر صدیق

تو ہے آزاد سقر سے ترے بندے آزاد
ہے یہ سالکؔ بھی ترا بندۂ بے زَر صدیق

Menu