حضورتاج الشریعہ مفتی محمد اختر رضا خان قادری الازھری علیہ الرحمہ کے متعلق اکابر علماء و مشائخ کے تاثرات

محدث جلیل،مؤرخ اسلام

حضرت علامہ ڈاکٹر محمدعاصم اعظمی مدظلہٗ

شیخ الحدیث جامعہ شمس العلوم گھوسی مئو

دور حاضر میں تاج الشریعہ حضرت علامہ مفتی محمداختر رضا خان ازہری مد ظلہ العالی کی ستودہ صفات علمی وعبقری شخصیت ،اعلی حضرت فاضل بریلوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی علمی وتحقیقی میراث کی امین اور آپ کی علمی وروحانی شخصیت کا عکس جمیل ہے ۔علوم اسلامی کے تمام شعبوں پر حاکمانہ قدرت ، شعرو ادب کا پاکیزہ مذاق رکھنے کے ساتھ ساتھ رب کائنات نے حضرت کو حسن صورت اور زیور سیرت سے بھی مزین فرمایا ہے ،علم وعرفان کا یہ نورانی پیکر جہاں بھی جلوہ افروز ہوجاتا ہے عاشقان مصطفی کا ہجوم پروانوں کی طرح اس شمع معرفت کے گرد جمع ہوجاتا ہے ، اور اس کی شعاعوں سے اپنے تاریک دلوںکومعمور کر لیتا ہے۔

تقریظ بر تاج الشریعہ ایک بلند پایہ محقق… مصنفہ،حضرت علامہ مفتی شمشاد احمدصاحب مصباحی ؔ،استاذ جامعہ امجدیہ گھوسی مئو(غیر مطبوعہ)

امیر اہلسنّت ،آبروئے سنیت ،شہنشاہِ خطابت ، شہبازِ صداقت،مرد مومن،مردحق

حضرت علامہ سید شاہ تراب الحق قادری رحمہ اللہ

خلیفۂ مفتیٔ اعظم ہند و سابق امیرجماعت اہل سنت پاکستان،کراچی و اوور سیز

حضور تاج الشریعہ،شیخ الاسلام والمسلمین حضرت علامہ مولانا مفتی محمد اختر رضا خانصاحب قبلہ قادری رضوی ازہری مدظلہ العالی ،کی ذات ، نسبی شرف،علم وفضل،تقویٰ وپرہیز گاری اوراعلائے کلمۃ الحق، کے حوالے سے بے مثال خصوصیات اور خوبیوں کی حامل ہے۔

(قلمی تحریر)

مصلح اہل سنت حضرت علامہ قاری مصلح الدین صدیقی قادر ی رضوی علیہ الرحمہ

میمن مسجد ،مصلح الدین(کھوڑی) گارڈن،کراچی ،پاکستان

جس قیمتی چیز کو اعلیٰ حضرت امام اہل سنت رضی اللہ عنہ قوم کے سینو ں میں دیکھنا چاہتے تھے اور حضرت حجۃ الاسلام نے عشق مصطفی( صلی اللہ علیہ وسلم) کا جو درد عطا فرمایااور حضور سرکار مفتیٔ اعظم علیہ الرحمہ نے اپنی طویل عمر میں شہر شہر جاکر ، گاؤں گاؤں جاکرعشق مصطفی کا جو درس دیاہے ،الحمد للہ آج ان کے چشم و چراغ ہمارے اندر موجودہیں اور انہوں نے بھی آپ کی سامنے وہی چیز بیان کی ہے معلوم ہوا کہ وہی چیز آپ کے سینے میں بھی ہے اور ہر مسلمان کے سینے میں عشق مصطفی ( صلی اللہ علیہ وسلم)ہونا چاہیئے۔

تبصرہ بر تقریر حضورتاج الشریعہ مشمولہ ماہنامہ مصلح الدین ،کراچی جولائی 2007ء

شہزادۂ اعلیٰ حضرت ، تاجدار اہلسنّت ،امام المشائخ ،آلِ رحمٰن ،سرکارِ مفتیٔ اعظم ہند

حضرت علامہ مفتی الشاہ الامام محمد مصطفیٰ رضا خان قادری نوریؔ رضی اللہ عنہٗ


حضور تاج الشریعہ دام ظلہٗ علینا کو اپنے مرشد برحق ،شہزادہ ٔ اعلیٰ حضرت تاجدار اہلسنّت امام المشائخ مفتیٔ اعظم ہند ابو البرکات آل رحمن حضرت علامہ مفتی محمد مصطفی رضاخاں نوری رضی اللہ عنہٗ  کی بارگاہ میں بلند مقام حاصل تھا۔ سرکار مفتی اعظم رضی اللہ عنہٗ     کو آپ سے بچپن ہی سے بے انتہا توقعات وابستہ تھیں جس کا اندازہ ان کے ارشادات عالیہ سے لگایا جاسکتاہے جو مختلف مواقع پر آپ نے   فرمائے :

’’ اس لڑکے(حضور تاج الشریعہ دام ظلہٗ علینا) سے بہت اُمید ہے۔‘‘

سرکار مفتی اعظم ہند رضی اللہ عنہٗ نے دارالافتاء کی عظیم ذمہ داری آپ کو سونپتے ہوئے فرمایا:

’’اختر میاں اب گھر میں بیٹھنے کا وقت نہیں، یہ لوگ جن کی بھیڑ لگی ہوئی ہے کبھی سکون سے بیٹھنے نہیں دیتے ، اب تم اس کام کو انجام دو، میں تمہارے سپرد کرتا ہوں۔‘‘

لوگوں سے مخاطب ہو کر مفتی اعظم رضی اللہ عنہٗ نے فرمایا:

’’آپ لوگ اب اختر میاں سلمہٗ سے رجوع کریں انہیں کو میرا قائم مقام اور جانشین جانیں۔ ‘‘

حضور مفتی اعظمرضی اللہ عنہٗ نے اپنی حیات مبارکہ کے آخری دور میں حضورتاج الشریعہ دام ظلہٗ علیناکوتحریراًاپنا قائم مقام و جانشین بھی مقرر فرمایاتھا۔

(اس مبارک تحریر کا عکس ملاحظہ فرمائیں)

Menu