حضورتاج الشریعہ مفتی محمد اختر رضا خان قادری الازھری علیہ الرحمہ کے متعلق اکابر علماء و مشائخ کے تاثرات

علامہ مفتی سلیم اختر بلالی

سیکریٹری جنرل، سنی جمعیۃ العلماء ،دربھنگہ ،بہار

حضرت تاج الشریعہ خانوادۂ رضاکے اس چشم وچراغ کانام ہے جس نے ہندوبیرون ہند اپنے علمی اورروحانی خدمات کاسکہ جمادیا ہے۔ ان کو رب کائنات نے وہ جمال بخشا ہے کہ ایک نظر دیکھ کر آدمی ان کے حسن کادیوانہ ہوجاتاہے۔ اورجی چاہتاہے کہ ان کی موجودگی میں نظر کسی اورطرف نہ اٹھے بس زمین ہی دیکھتا رہ جاؤں یہ کیفیت صرف اپنوں کو نہیں بلکہ غیروں کو بھی میں نے اس کیفیت سے دوچار ہوتے دیکھاہے۔

تجلیات تاج الشریعہ…ص:۵۸،مطبوعہ :رضا اکیڈمی ،ممبئی ،انڈیا

شہزادہ صدر الشریعہ حضرت مفتی بہاء المصطفیٰ قادری امجدی

شیخ الحدیث جامعۃ الرضا، بریلی شریف

حضرت ایسے جامع الصفات ہیں اتنی خوبیوں سے آراستہ پیراستہ ہیں کہ کن کن خوبیوں کاذکرکروں۔حضرت کاجلال بھی دیکھا ہے۔ جمال بھی چھوٹوں اورسائلوں پر بہت شفقت فرماتے ہیں۔ کیسا ہی پیچیدہ سوال ہومنٹوں میںایساشافی جواب عنایت فرماتے ہیں کہ تمام اشکال دفع ہوجاتے ہیں۔
سفرو حضر، تعلیم و تعلم ، درس و تدریس، مسندافتاء پر جلوہ افروزی غرض کہ ہرپہلو سے میں نے آپ کو منفرد و یکتاپایا۔ درس و تدریس میںایسا دل نشیں پیرائے بیان کہ طالب علم کو شرح صدر ہوجاتا اورکتاب کے مقصد پر پورے طور سے مطلع ہوجاتاہے۔ فتویٰ نویسی میں اگرکسی کو حوالجات کی ضرورت ہوتو پوری پوری عبارت فرفر پڑھ کر صفحہ کے ساتھ بتادیں۔ خداداد قوت حافظہ میںان کانظیر اس دور میں نہیں ملتا …… شعر و شاعری کا بھی ذوق رکھتے ہیں مگرصرف نعت ومنقبت تک جب عشق مصطفیٰ ﷺ کی تپش دل کو بے قرار کرتی ہے تو خودبخود شان مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم میںسوز عشق اشعار کی شکل میں جلوہ ریز ہوجاتے ہیں اس پرفتن اورانحطاط کے دور میںآپ سچے نائب مصطفی ﷺ ہیں۔

تجلیات تاج الشریعہ…ص:۵۵،مطبوعہ :رضا اکیڈمی ،ممبئی ،انڈیا

استاذالعلماء مولانا فروغ احمد اعظمی حبیبی

پرنسپل دارالعلوم علیمیہ ، جمداشاہی۔ بستی

عصر حاضرمیں رضوی روایات کے امین تاج الشریعہ علامہ مفتی محمد اختر رضا خان ازہری مدظلہ العالی ہیں، جو اعلیٰ حضرت اورمفتی اعظم ہند کے صحیح جانشین بن کر اہل سنت کی روحانی وفکری اوردینی وعلمی قیادت ورہبری فرمارہے ہیں جن کے آفتاب شہرت اقبال کی کرنیں سار ے عالم کومنور کررہی ہیں۔

تجلیات تاج الشریعہ…ص:۷۱،مطبوعہ :رضا اکیڈمی ،ممبئی ،انڈیا

حضرت مولاناسید غلام محمدحبیبی

جانشین حضور مجاہد ملت ،اڑیسہ،ہند

اسی عظیم خانوادہ کے نور نظر ، لخت جگر ، دنیائے سنیت کے عظیم پیشوا ، عالم اسلام کی عبقری شخصیت حضور تاج الشریعہ علامہ مفتی الحاج محمد اختررضاخان قادری برکاتی رضوی ازہری مدظلہٗ العالیٰ کی ذات ستودہ صفات ہے جنہیں فقیہہ اسلام ، تاج شریعت، آبروئے رضویت ، تاجدار سنیت ، مبلغ اسلام اورطریقت ومعرفت کے حسین سنگم سے جانا جاتاہے۔

تجلیات تاج الشریعہ…ص:۷۳/۷۴،مطبوعہ :رضا اکیڈمی ،ممبئی ،انڈیا

شیخ القرآن حضرت علامہ عبداللہ خاں عزیزی

دارالعلوم علیمیہ جمداشاہی بستی

حضرت علامہ محمد اختر رضا خاں ازہری مدظلہ العالی علینا وعلیٰ سائرالمومنین ایسے خانوادہ کے چشم و چراغ ہیں جس کے بارے میں یہ کہنا بالکل بجا ہے کہ علوم اسلامیہ وفنون دینیہ کو زندہ رکھنے میں عظیم الشان کارنامہ انجام دیا ہے۔……علامہ اختر رضاخاں ازہری برصغیر ہندوپاک میںایک محقق کی حیثیت سے جانے پہچانے جاتے ہیں۔ ان کی تصنیفات وتالیفات کے مطالعہ سے روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ امام احمد رضا فاضل بریلوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اتباع وپیروی میں انہوں نے سنیت کی لاج رکھ لی ۔

تجلیات تاج الشریعہ…ص:۴۸،مطبوعہ :رضا اکیڈمی ،ممبئی ،انڈیا

مفتیٔ اعظم راجستھان علامہ مفتی اشفاق حسین نعیمی رحمہ اللہ

تاج الشریعہ حضرت علامہ مفتی محمداختر رضاخاں صاحب ازہری ماشاء اللہ علم وفضل ،زہد وتقویٰ وتدین میںیکتائے روزگار ہیں ۔ علم وفضل، فقہ وتفقہ عربی زبان وادب کی مہارت وحذاقت اورزہدو تقویٰ، تصوف و تصلب فی الدین اور استقامت علی الشریعہ میں الولد سرلابیہ کے تحت سیدنا اعلیٰ حضرت حضرت حجۃ الاسلام وحضرت مفتی اعظم ہند کے عکس جمیل ہیں۔ گلزار رضویت کے ایسے شگفتہ گل ہیں جن کے علم وفضل اخلاص وللہیت ، خوف وخشیت حلم وتدبر اورفقہ و بصیرت کی خوشبو سے پوری دنیائے سنیت معطر ومشکبار ہے ۔ دین و سنیت ومسلک اعلیٰ حضرت کے ایسے روشن مینارہ ہیں جس کی تابشوں اور ضیاء پاشیوں سے پوری دنیائے سنیت روشن ہے۔

تجلیات تاج الشریعہ…ص:۴۹،مطبوعہ :رضا اکیڈمی ،ممبئی ،انڈیا

 حضور ازہری میاں ہماری جماعت​ کےقائدو امیر  ہیں۔

معارف مفتی اعظم راجستھان؍ص:۹۱ ؍مقالہ: مفتی اشرف رضا، ممبئی؍ناشر:اشفاقیہ فاؤنڈیشن،جودھپور ،راجستھان، ہند

امام علم و فن حضرت علامہ خواجہ مظفر حسین رضوی رحمہ اللہ

’’المعتقد المنتقد ‘‘ کے اردوترجمہ سے متعلق اپنے تاثرات تحریر کرتے ہوئے یوں رقم طراز ہیں:
’’میں نے اس مترجم کتاب کا بغرض استفادہ مطالعہ کیا ہے۔ الٰہیات اور نبوات کی بحث بغور پڑھی ہے ۔ صفات باری تعالیٰ کے تعلق سے اس کتاب میں ایسی سیر حاصل بحث کی گئی ہے کہ دوسری کتابوں میں ایسی مدلل اور تفصیلی بحث بہت کم ملتی ہے ۔ حضرت تاج الشریعہ نےان اہم مباحث کا سلیس اردو زبان میں ایسا برجستہ ترجمہ فرمادیا ہے کہ ترجمہ ہی سے مفہوم واضح ہوجاتاہے۔ اس کے باوجود جابجا پیچیدہ مسائل کی ایسی عقدہ کشائی کی ہے کہ بے اختیار زبان سے نکل پڑتا ہے کہ یہ اعلیٰ حضرت اور مفتیٔ اعظم کے فیض سے تاج الشریعہ کا خاصہ ہے۔

(المعتقد المنتقعد مع المستند المعتمد(مترجم)؍صفحہ :۴۸؍مطبوعہ :المجمع الرضوی ،بریلی شریف)

مفتیٔ اعظم ہالینڈعلامہ مفتی واجد علی قادری

تاج الاسلام حضرت علامہ الحاج شاہ مفتی محمداختر رضاخاں صاحب ازہری میاں قبلہ ……بالکل اپنے بزرگوں کے نقش قدم پر ہیں۔حضور سیدنا مفتی اعظم ہند علیہ الرحمۃ والرضوان کی جانشینی کاپورا پورا حق اداکررہے ہیں۔

تجلیات تاج الشریعہ…ص:۵۶،مطبوعہ :رضا اکیڈمی ،ممبئی ،انڈیا

فقیہ النفس مفتی محمد قدرت اللہ رضوی صاحب

دارالعلوم تنویرالاسلام، امرڈوبھا(یوپی)

حضرت تاج الشریعہ سرکار اعلیٰ حضرت کی علمی وراثتوں کے سچے امین اورحضور مفتی اعظم عالم سیدنا الشاہ محمدمصطفی رضاخاں قادری برکاتی نوری رضوی علیہ الرحمۃ والرضوان کے صحیح جانشین ہیں۔ بے مثال علمی صلاحیت و قابلیت کے ساتھ ہی ساتھ آپ کو مقبولیت عامہ بھی ایسی ملی ہے کہ جہاں پہنچ جائیں عوام وخواص آپ پر پروانہ وار ٹوٹتے دکھائی دیتے ہیں۔ جس سے صاف ظاہر ہوتاہے کہ سرکار مفتی اعظم علیہ الرحمتہ والرضوان نے حضرت تاج الشریعہ دامت برکاتہم العالیہ کو اپناجانشین بناکر درجۂ محبوبیت تک پہنچادیا۔

تجلیات تاج الشریعہ…ص:۶۱،مطبوعہ :رضا اکیڈمی ،ممبئی ،انڈیا

 علامہ مفتی عبدالمنان کلیمی

مفتی شہر مرادآباد،شیخ الحدیث جامعہ اکرم العلوم لال مسجد مرادآباد

مخدومی تاج الشریعہ حضرت علامہ اختر رضا خاں صاحب مد ظلہ العالی عالم اسلام کی نظر میں ایک نابغۂ روزگار و عبقری شخصیت کے حامل ہیں۔ علم ، فضل اور فقاہت و بصیرت اور عظیم الشان عمل و کردار کے کسی میدان میں بھی محتاج تعارف نہیں ہیں۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے آپ کو شریعت و طریقت ، فکر و تصوف اور فقہ و کلام کے ہر شعبے میں مقتدیٰ اور پیشوا کے ہر منصب پر گامژن فرمایا ہے۔… …تاج الشریعہ کی علمی و عملی اور فکری و فقہی عدیم المثال خدمات کا تنقیدی جائزہ لیاجائے تو ان دنوں حضرت موصوف کرامۃ من کرامات الامام احمدرضا کی زندہ و جاوید حیثیت میں جلوہ بار نظر آتے ہیں۔… …فقیر کلیمیؔ نے بارہا حضرت قبلہ سے اکتساب فیض کے لیے استفتا کیا جس کے جواب میں آپ نے ایسے ایسے لعل و گہر کے پھول برسائے کہ سن کر انسان حیرت زدہ ہوجائے اور یہ ماننے پر مجبور ہوجائے کہ یہ اپنے وقت عالم ربّانی اور فقیہ النفس کی حیثیت رکھتے ہیں۔

تجلیات تاج الشریعہ…ص:۶۴/۶۵،مطبوعہ :رضا اکیڈمی ،ممبئی ،انڈیا

Menu