حضورتاج الشریعہ مفتی محمد اختر رضا خان قادری الازھری علیہ الرحمہ کے متعلق اکابر علماء و مشائخ کے تاثرات

ماہر رضویات پروفیسر ڈاکٹر محمد مسعود احمد

 

معروف ماہر تعلیم پروفیسر ڈاکٹر محمد مسعود احمد صاحب  عربی نعتیہ شاعری کے حوالے سے لکھتےہیں:۔

۔’’ پاکستان کے ایک محقق، پاک و ہندکی عربی نعتیہ شاعری پر ڈاکٹریٹ کر رہے ہیں ۔۔۔۔انہوں نے اپنے مقالےمیں احمد رضا کےکمالات شاعری کو بیان کیا ہے اور نمونۂ شاعری پیش کیا ہے۔۔۔۔ احمد رضا کو انتقال کئے۶۲سال گزرچکے ہیں۔۔۔۔اس کے جانشین اُس کے پوتے علامہ اختر رضا خان ازھری ہیں۔۔۔۔ بڑے متقی اور باعمل،۱۹۸۳؁ء میں پاکستان تشریف لائے ۔۔۔۔ازراہ کرم غریب خانے پہ ٹھٹھہ بھی تشریف لائے۔۔۔۔ایک عربی نعت کی فرمائش کی ، قلم برداشتہ  اسی وقت لکھ دی۔۔۔۔اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ عربی زبان نے احمد رضا کے گھرانے میں گھر کر رکاہے۔۔۔۔یہ اس گھرانے کا امتیازِ خاص ہے‘‘۔

(اجالا، صفحہ ۳،مطبوعہ :ادارۂ مسعودیہ ،کراچی پاکستان)

فضیلۃ الشیخ خالد ثابت مصری حفظہٗ اللہ

 

معروف مصری مبلغ ومصنف ،بانی دارالمقطم قاہرہ مصر اپنی کتاب ’’انصاف الامام‘‘ میں رقم طراز ہیں:۔

نظرت إلی وجہ الشیخ الکبیر محمد أختر والبھاء یکسوہ، والسکینۃ والوقار یجللانہ، واستمعت إلی کلماتہ ـ بلغۃ عربیۃ صحیحۃـ تخرج من فمہ فی قوۃ وثقۃ تصدح بالحق المبین. فوجدتُنی أقول: سبحان اللہ… ذریۃ بعضھا من بعض۔
ترجمہ: میں نے شیخ کبیر اختر (رضا ازہری دام ظلہ) کے چہرے کی طرف دیکھا اس حال میں کہ حسن وجمال اُن کو گھیرے ہوئے ہے اور سکینہ ووقار اُن پر غالب ہے، اور میں نے صحیح عربی زبان میں اُن کے کلمات سُنے جو حقِ مُبین کو بلند کرتے ہوئے اُن کے مُنہ سے قوت وثقاہت کے ساتھ نکل رہے ہیں۔ تو میں نے خود کو پایا کہ میں کہہ رہا ہوں:      ۔ سبحان اللہ! “ذریۃ بعضھا من بعض”۔

(ایسی ذریت جس کا بعض بعض سے ہے۔ یہ ایک عربی محاورہ ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ حضور تاج الشریعہ اپنے اجداد کے فضل وکمال کے وارث اور مظہر ہیں۔ )

(انصاف الامام، صفحہ:۱۴۷، ناشر: دارالمقطم للنشر والتوزیع، قاہرہ)

قمرالعلما  ء،برادر تاج الشریعہ حضرت علامہ قمررضاخان بریلوی علیہ الرحمہ

 

حضرت مفتی مقصود عالم فرحت ضیائی دارالعلوم فیضان قادریہ ،پاسپیٹ ، کرناٹک فرماتے ہیں: ۔

تریکرہ ضلع چک منگلور کرناٹک میں جناب خلیل صاحب کے گھر پر حضرت قمر العلماء سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا تھا اسی محفل میں عملیات کی اجازت بھی عطا فرمائی اور عربی میں شجرہ لکھنے کا حکم بھی دیا تھا۔ دوران گفتگو حضرت قمرالعلماء نے مرشد گرامی حضورتاج الشریعہ کے متعلق فرمایا تھا : ۔
تاج الشریعہ کے جیسی نظر ہمارے پاس کہاں ہے وہ تو ماضی کے آئینے میں حال و مستقبل کا ادراک کرلیا کرتے ہیں۔ ہمارے جیسے کوتاہ بیں کیلئے ان کا فرمان حرف آخر ہے  اور اسی میں ہمارے لئے بھلائی بھی ہے . بارہا ہم نے تجرب کیا ہے کہ  وہ  جو کچھ فرماتے ہیں وہی حق ہو تا ہے ۔ ابتداً  ہم لوگوں کو حیرانی ہوتی ہے کیوں ایسا کہہ رہے ہیں بلکہ اس کے خلاف ناراضگی کا اظہار بھی ہوجاتا ہے لیکن رفتہ رفتہ تاج الشریعہ کے اقوال کی صداقت آفتاب عالم تاب کی طرح روشن ہوجاتی ہے اور صداقت کو ماننے پر مجبور ہونا پڑتاہے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ہمارے کلام میں مفاد و ذاتیات کی شمولیت ہوتی ہے اور وہ اس سے بالاتر ہوا کرتے ہیں ۔ ان کا کلام فقط رب کی رضا اور مصطفی جان رحمتﷺ کی خوشنودی اور خاندانی عظمت و وراثت کی حفاظت کیلئے ہوا کرتا ہے ۔

از: محمددانش احمد اخترالقادری

حضرت علامہ مولانا مفتی سلیم بریلوی صاحب

مدیر اعزازی ماہنامہ اعلیٰ حضرت بریلی شریف و مدرس دارالعلوم منظر اسلام بریلی شریف

علماء کرام کی ایک محفل میں (جہاں ناچیز راقم بھی حاضر تھا)مفتی محمد سلیم بریلوی صاحب نے فرمایا:۔
میں نے اپنی چھوٹی سی عمر میں یہ دیکھ لیا کہ سرکار تاج الشریعہ کے تعلق سے جس نے بھی دل میں کوئی میل رکھا اس کا انجام بہت خراب ہوا .ایسے کئی لوگ میری نظر میں ہیں بلکہ کئی کو تو خاتمہ بالخیر بھی نصیب نہ ہوا۔اللہ تعالی سرکار تاج الشریعہ کی محبت و عقیدت سے ہمارے دل کو سرشار فرمائے اور گستاخی سے محفوظ رکھے۔
اس کی تائید موجود دیگر علماء کرم حضرت مفتی مقصود عالم فرحت ضیائی صاحب ، ہاسپیٹ ،کرناٹک ، حضرت مفتی ذوالفقار نعیمی صاحب ،کاشی پور ،اترکھنڈ اور مفتی راحت خان قادری شاہجہان پوری نے بھی فرمائی۔

از: محمددانش احمد اخترالقادری

رئیس القلم ،قائد اہل سنت علامہ ارشد القادری رحمہ اللہ

مجاہد ملت علامہ حبیب الرحمن قادری رضوی

اڑیسہ ،ہندوستان

:علامہ ڈاکٹر غلام مصطفیٰ نجم القادری رقم طراز ہیں
’’حضورتاج الشریعہ ایک بار بھدرک تشریف لائے،حضورمجاہد ملت اپنے متعلقین کے ساتھ موجود ہیں،پل پل خدمت و مدارات پر نظر رکھے ہوئے ہیں، اسی دوران ایک صاحب حضورمجاہد ملت کی بارگاہ میں حاضر ہوئے اور عرض کیا حضور میں آپ سے بیعت کی غرض سے آیاہوں،حضور مجاہد ملت جلال میں آگئے اور فرمایا میرے مخدوم اور مخدوم زادے بریلی شریف کے شہزادے تشریف لائے ہوئے ہیں ان کی مجودگی میں میں بیعت کروں ؟ حبیب الرحمان کی یہ مجال کہ اتنی بڑی جرأت کرے ، یہ تمہارا نصیب ہے کہ حضرت تشریف فرما ہیں ،تمہیں شہزادے صاحب ہی سے بیعت ہونا ہے ،خود لے جاکر ان صاحب کو حضورتاج الشریعہ سے بیعت کروایا۔

حضور مجاہدملت اور مسلک اعلیٰ حضرت ؍از ڈاکٹر غلام مصطفیٰ نجم القادری ؍ص:۲۳؍شیرین بک ڈپو،شاکھاپٹنم،ہند

شارح بخاری حضرت مفتی محمد شریف الحق امجدی

سابق صدر شعبۂ افتا الجامعۃ الاشرفیہ مبارک پور ضلع اعظم گڑھ یو پی

حضرت مفتی اعظم ہند کو اپنی زندگی کے آخری پچیس سالوں میں جو مقبولیت و ہر دل عزیزی حاصل ہوئی وہ آپ کے وصال کے بعد ازہری میاں کو بڑی تیزی کے ساتھ ابتدائی سالوں ہی میں حاصل ہوگئی۔ اور بہت جلد لوگوں کے دلوں میں ازہری میاں نے اپنی جگہ بنالی۔

تجلیات تاج الشریعہ…ص:۶۸،مطبوعہ :رضا اکیڈمی ،ممبئی ،انڈیا

علامہ مفتی محمود اخترالقادری امجدی

رئیس امجدی رضوی دارالافتاء- ممبئی

حضورتاج الشریعہ کی ترجمہ نگاری سے متعلق رقم طراز ہیں:۔
حضور تاج الشریعہ قبلہ کی یہ طبعی خصوصیات اورسیدی اعلیٰ حضرت وحضور مفتی اعظم ہند المولیٰ تعالیٰ عنہما کاخصوصی فیضان ہے کہ سخت علالت و نقاہت اوراسفار واشغال کی کثرت کے باوجود صرف عبارت سن کر برجستہ و فی البدیہہ ایسا سلیس وبامحاورہ ترجمہ فرماکر ہم جیسے کم علموں کے لئے چشمہ علم وفیضان مہیا فرمادیا ۔

تجلیات تاج الشریعہ…ص:۶۹،مطبوعہ :رضا اکیڈمی ،ممبئی ،انڈیا

نبیرہ ٔمحسن ملت حضرت مولانااکبر علی فاروقی

ڈائریکٹر محسن ملت یونانی میڈیکل کالج، رائے پور،۳۶ گڑھ

جانشین مفتی اعظم علامہ اختر رضا خاں قادری ازہری مدظلہ العالی عالم اسلام کی وہ عبقری شخصیت ہے جن کے فضل و کمال ، فنی گیرائی وگہرائی ، علمی طنطنہ ، فقہی بصیرت اورسیرت وکردار کی دودھیا چاندنی ازافق تاافق پھیلی ہوئی ہے جس کی روشنی میں متلاشیان حق کے لئے سفر آسان سے آسان تر ہے۔آپ کی ذات بابرکات میں بیک وقت سرکار اعلیٰ حضرت امام احمدرضا قادری ، حضور حجتہ الاسلام علامہ حامد رضا بریلوی ، آقائے نعمت علامہ مصطفیٰ رضانوری اورحضرت علامہ ابراہیم رضا مفسر اعظم ہند رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے جلؤںکاسویرا موجود ہے اور آپ ان مقدس اکابرین کے علم و تقویٰ کے وارث وجانشین ہیں۔

تجلیات تاج الشریعہ…ص:۳۸،مطبوعہ :رضا اکیڈمی ،ممبئی ،انڈیا

جمال العلماء علامہ الحاج جمال احمد خاں رضوی

تاج الشریعہ شیخ طریقت حضرت علامہ الحاج شاہ محمد اختر رضاخاں قادر ی المعروف بہ ازہری میاں صاحب کی تقویٰ شعار شخصیت میں اکابر و اسلاف کی جیتی جاگتی تصویر نمایاں ہے۔عرب ہو کہ عجم جل ہو کہ دم ہرجگہ استقامت فی الدین کے جلوئے ہیں۔ آپ کی حق بیانی زبان و قلم سے آشکار ہے۔
تجلیات تاج الشریعہ…ص:۶۳،مطبوعہ :رضا اکیڈمی ،ممبئی ،انڈیا

علامہ مفتی سلیم اختر بلالی

سیکریٹری جنرل، سنی جمعیۃ العلماء ،دربھنگہ ،بہار

حضرت تاج الشریعہ خانوادۂ رضاکے اس چشم وچراغ کانام ہے جس نے ہندوبیرون ہند اپنے علمی اورروحانی خدمات کاسکہ جمادیا ہے۔ ان کو رب کائنات نے وہ جمال بخشا ہے کہ ایک نظر دیکھ کر آدمی ان کے حسن کادیوانہ ہوجاتاہے۔ اورجی چاہتاہے کہ ان کی موجودگی میں نظر کسی اورطرف نہ اٹھے بس زمین ہی دیکھتا رہ جاؤں یہ کیفیت صرف اپنوں کو نہیں بلکہ غیروں کو بھی میں نے اس کیفیت سے دوچار ہوتے دیکھاہے۔

تجلیات تاج الشریعہ…ص:۵۸،مطبوعہ :رضا اکیڈمی ،ممبئی ،انڈیا

شہزادہ صدر الشریعہ حضرت مفتی بہاء المصطفیٰ قادری امجدی

شیخ الحدیث جامعۃ الرضا، بریلی شریف

حضرت ایسے جامع الصفات ہیں اتنی خوبیوں سے آراستہ پیراستہ ہیں کہ کن کن خوبیوں کاذکرکروں۔حضرت کاجلال بھی دیکھا ہے۔ جمال بھی چھوٹوں اورسائلوں پر بہت شفقت فرماتے ہیں۔ کیسا ہی پیچیدہ سوال ہومنٹوں میںایساشافی جواب عنایت فرماتے ہیں کہ تمام اشکال دفع ہوجاتے ہیں۔
سفرو حضر، تعلیم و تعلم ، درس و تدریس، مسندافتاء پر جلوہ افروزی غرض کہ ہرپہلو سے میں نے آپ کو منفرد و یکتاپایا۔ درس و تدریس میںایسا دل نشیں پیرائے بیان کہ طالب علم کو شرح صدر ہوجاتا اورکتاب کے مقصد پر پورے طور سے مطلع ہوجاتاہے۔ فتویٰ نویسی میں اگرکسی کو حوالجات کی ضرورت ہوتو پوری پوری عبارت فرفر پڑھ کر صفحہ کے ساتھ بتادیں۔ خداداد قوت حافظہ میںان کانظیر اس دور میں نہیں ملتا …… شعر و شاعری کا بھی ذوق رکھتے ہیں مگرصرف نعت ومنقبت تک جب عشق مصطفیٰ ﷺ کی تپش دل کو بے قرار کرتی ہے تو خودبخود شان مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم میںسوز عشق اشعار کی شکل میں جلوہ ریز ہوجاتے ہیں اس پرفتن اورانحطاط کے دور میںآپ سچے نائب مصطفی ﷺ ہیں۔

تجلیات تاج الشریعہ…ص:۵۵،مطبوعہ :رضا اکیڈمی ،ممبئی ،انڈیا

استاذالعلماء مولانا فروغ احمد اعظمی حبیبی

پرنسپل دارالعلوم علیمیہ ، جمداشاہی۔ بستی

عصر حاضرمیں رضوی روایات کے امین تاج الشریعہ علامہ مفتی محمد اختر رضا خان ازہری مدظلہ العالی ہیں، جو اعلیٰ حضرت اورمفتی اعظم ہند کے صحیح جانشین بن کر اہل سنت کی روحانی وفکری اوردینی وعلمی قیادت ورہبری فرمارہے ہیں جن کے آفتاب شہرت اقبال کی کرنیں سار ے عالم کومنور کررہی ہیں۔

تجلیات تاج الشریعہ…ص:۷۱،مطبوعہ :رضا اکیڈمی ،ممبئی ،انڈیا

حضرت مولاناسید غلام محمدحبیبی

جانشین حضور مجاہد ملت ،اڑیسہ،ہند

اسی عظیم خانوادہ کے نور نظر ، لخت جگر ، دنیائے سنیت کے عظیم پیشوا ، عالم اسلام کی عبقری شخصیت حضور تاج الشریعہ علامہ مفتی الحاج محمد اختررضاخان قادری برکاتی رضوی ازہری مدظلہٗ العالیٰ کی ذات ستودہ صفات ہے جنہیں فقیہہ اسلام ، تاج شریعت، آبروئے رضویت ، تاجدار سنیت ، مبلغ اسلام اورطریقت ومعرفت کے حسین سنگم سے جانا جاتاہے۔

تجلیات تاج الشریعہ…ص:۷۳/۷۴،مطبوعہ :رضا اکیڈمی ،ممبئی ،انڈیا

شیخ القرآن حضرت علامہ عبداللہ خاں عزیزی

دارالعلوم علیمیہ جمداشاہی بستی

حضرت علامہ محمد اختر رضا خاں ازہری مدظلہ العالی علینا وعلیٰ سائرالمومنین ایسے خانوادہ کے چشم و چراغ ہیں جس کے بارے میں یہ کہنا بالکل بجا ہے کہ علوم اسلامیہ وفنون دینیہ کو زندہ رکھنے میں عظیم الشان کارنامہ انجام دیا ہے۔……علامہ اختر رضاخاں ازہری برصغیر ہندوپاک میںایک محقق کی حیثیت سے جانے پہچانے جاتے ہیں۔ ان کی تصنیفات وتالیفات کے مطالعہ سے روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ امام احمد رضا فاضل بریلوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اتباع وپیروی میں انہوں نے سنیت کی لاج رکھ لی ۔

تجلیات تاج الشریعہ…ص:۴۸،مطبوعہ :رضا اکیڈمی ،ممبئی ،انڈیا

مفتیٔ اعظم راجستھان علامہ مفتی اشفاق حسین نعیمی رحمہ اللہ

تاج الشریعہ حضرت علامہ مفتی محمداختر رضاخاں صاحب ازہری ماشاء اللہ علم وفضل ،زہد وتقویٰ وتدین میںیکتائے روزگار ہیں ۔ علم وفضل، فقہ وتفقہ عربی زبان وادب کی مہارت وحذاقت اورزہدو تقویٰ، تصوف و تصلب فی الدین اور استقامت علی الشریعہ میں الولد سرلابیہ کے تحت سیدنا اعلیٰ حضرت حضرت حجۃ الاسلام وحضرت مفتی اعظم ہند کے عکس جمیل ہیں۔ گلزار رضویت کے ایسے شگفتہ گل ہیں جن کے علم وفضل اخلاص وللہیت ، خوف وخشیت حلم وتدبر اورفقہ و بصیرت کی خوشبو سے پوری دنیائے سنیت معطر ومشکبار ہے ۔ دین و سنیت ومسلک اعلیٰ حضرت کے ایسے روشن مینارہ ہیں جس کی تابشوں اور ضیاء پاشیوں سے پوری دنیائے سنیت روشن ہے۔

تجلیات تاج الشریعہ…ص:۴۹،مطبوعہ :رضا اکیڈمی ،ممبئی ،انڈیا

 حضور ازہری میاں ہماری جماعت​ کےقائدو امیر  ہیں۔

معارف مفتی اعظم راجستھان؍ص:۹۱ ؍مقالہ: مفتی اشرف رضا، ممبئی؍ناشر:اشفاقیہ فاؤنڈیشن،جودھپور ،راجستھان، ہند

امام علم و فن حضرت علامہ خواجہ مظفر حسین رضوی رحمہ اللہ

’’المعتقد المنتقد ‘‘ کے اردوترجمہ سے متعلق اپنے تاثرات تحریر کرتے ہوئے یوں رقم طراز ہیں:
’’میں نے اس مترجم کتاب کا بغرض استفادہ مطالعہ کیا ہے۔ الٰہیات اور نبوات کی بحث بغور پڑھی ہے ۔ صفات باری تعالیٰ کے تعلق سے اس کتاب میں ایسی سیر حاصل بحث کی گئی ہے کہ دوسری کتابوں میں ایسی مدلل اور تفصیلی بحث بہت کم ملتی ہے ۔ حضرت تاج الشریعہ نےان اہم مباحث کا سلیس اردو زبان میں ایسا برجستہ ترجمہ فرمادیا ہے کہ ترجمہ ہی سے مفہوم واضح ہوجاتاہے۔ اس کے باوجود جابجا پیچیدہ مسائل کی ایسی عقدہ کشائی کی ہے کہ بے اختیار زبان سے نکل پڑتا ہے کہ یہ اعلیٰ حضرت اور مفتیٔ اعظم کے فیض سے تاج الشریعہ کا خاصہ ہے۔

(المعتقد المنتقعد مع المستند المعتمد(مترجم)؍صفحہ :۴۸؍مطبوعہ :المجمع الرضوی ،بریلی شریف)

مفتیٔ اعظم ہالینڈعلامہ مفتی واجد علی قادری

تاج الاسلام حضرت علامہ الحاج شاہ مفتی محمداختر رضاخاں صاحب ازہری میاں قبلہ ……بالکل اپنے بزرگوں کے نقش قدم پر ہیں۔حضور سیدنا مفتی اعظم ہند علیہ الرحمۃ والرضوان کی جانشینی کاپورا پورا حق اداکررہے ہیں۔

تجلیات تاج الشریعہ…ص:۵۶،مطبوعہ :رضا اکیڈمی ،ممبئی ،انڈیا

فقیہ النفس مفتی محمد قدرت اللہ رضوی صاحب

دارالعلوم تنویرالاسلام، امرڈوبھا(یوپی)

حضرت تاج الشریعہ سرکار اعلیٰ حضرت کی علمی وراثتوں کے سچے امین اورحضور مفتی اعظم عالم سیدنا الشاہ محمدمصطفی رضاخاں قادری برکاتی نوری رضوی علیہ الرحمۃ والرضوان کے صحیح جانشین ہیں۔ بے مثال علمی صلاحیت و قابلیت کے ساتھ ہی ساتھ آپ کو مقبولیت عامہ بھی ایسی ملی ہے کہ جہاں پہنچ جائیں عوام وخواص آپ پر پروانہ وار ٹوٹتے دکھائی دیتے ہیں۔ جس سے صاف ظاہر ہوتاہے کہ سرکار مفتی اعظم علیہ الرحمتہ والرضوان نے حضرت تاج الشریعہ دامت برکاتہم العالیہ کو اپناجانشین بناکر درجۂ محبوبیت تک پہنچادیا۔

تجلیات تاج الشریعہ…ص:۶۱،مطبوعہ :رضا اکیڈمی ،ممبئی ،انڈیا

 علامہ مفتی عبدالمنان کلیمی

مفتی شہر مرادآباد،شیخ الحدیث جامعہ اکرم العلوم لال مسجد مرادآباد

مخدومی تاج الشریعہ حضرت علامہ اختر رضا خاں صاحب مد ظلہ العالی عالم اسلام کی نظر میں ایک نابغۂ روزگار و عبقری شخصیت کے حامل ہیں۔ علم ، فضل اور فقاہت و بصیرت اور عظیم الشان عمل و کردار کے کسی میدان میں بھی محتاج تعارف نہیں ہیں۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے آپ کو شریعت و طریقت ، فکر و تصوف اور فقہ و کلام کے ہر شعبے میں مقتدیٰ اور پیشوا کے ہر منصب پر گامژن فرمایا ہے۔… …تاج الشریعہ کی علمی و عملی اور فکری و فقہی عدیم المثال خدمات کا تنقیدی جائزہ لیاجائے تو ان دنوں حضرت موصوف کرامۃ من کرامات الامام احمدرضا کی زندہ و جاوید حیثیت میں جلوہ بار نظر آتے ہیں۔… …فقیر کلیمیؔ نے بارہا حضرت قبلہ سے اکتساب فیض کے لیے استفتا کیا جس کے جواب میں آپ نے ایسے ایسے لعل و گہر کے پھول برسائے کہ سن کر انسان حیرت زدہ ہوجائے اور یہ ماننے پر مجبور ہوجائے کہ یہ اپنے وقت عالم ربّانی اور فقیہ النفس کی حیثیت رکھتے ہیں۔

تجلیات تاج الشریعہ…ص:۶۴/۶۵،مطبوعہ :رضا اکیڈمی ،ممبئی ،انڈیا

Menu